اداکار رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ اپنی فلم کے پرموشن کے دوران اجین پہنچے تھے، جہاں انہیں مہاکال مندر جانا تھا، لیکن بجرنگ دل کے کارکنوں نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا رنبیر کے ‘بیف’ کھانے اور عالیہ کے فلم ‘برہمسترا’ دیکھنے کے بارے میں مبینہ ریمارکس کی وجہ سے کیا گیا۔
نئی دہلی: بجرنگ دل کے کارکنوں نے منگل کی رات اداکار رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ کو مدھیہ پردیش کے اجین واقع مشہور مہاکال مندر میں داخل ہونے سے روک دیا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا رنبیر کپور کے ‘بیف’ کھانے اور عالیہ بھٹ کے’برہمسترا’ فلم دیکھنے کے بارے میں مبینہ تبصروں کی وجہ سے کیا۔
واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے مہاکال پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق، مظاہرین نے لاٹھی چارج کے باوجود دونوں اداکاروں کو مندر کے احاطے میں داخل نہیں ہونے دیا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے کئی ویڈیوز دکھاتے ہیں کہ جیسے ہی رنبیر اور عالیہ مندر میں درشن کے لیے پہنچے بجرنگ دل کے کارکنوں نے ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔
The 'Beef Guy' Ranbir Kapoor, his arrogant wife Alia Bhatt & the confused 'Brahmastra' director, Ayan Mukherjee were booted out of Ujjain's Mahakal temple by the protesting hindus there. The trio escaped b4 completing their temple run.👇#BoycottBramhashtra #CulturalGenocide pic.twitter.com/Wm1rhwenHd
— Ranita Ch (@ChRanita) September 6, 2022
بجرنگ دل کے لیڈر انکت چوبے نے نامہ نگاروں سے کہا، ہم انہیں مقدس مہاکالیشور مندر میں پوجا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ رنبیر نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ وہ نان ویجیٹیرین کھانے میں مٹن، چکن اور بیف کو ترجیح دیتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالیہ نے کہا تھا کہ جو لوگ ان کی فلم برہمسترا دیکھنا چاہتے ہیں وہ اسے دیکھیں اور جو نہیں دیکھنا چاہتے وہ نہ دیکھیں۔
غور طلب ہے کہ کچھ دن پہلےوائرل ہوئے جس ویڈیو میں رنبیر کپور نےبیف کھانے کی بات کہی تھی وہ 2011 کا ہے۔ اسی طرح عالیہ بھٹ کےجس بیان کی مخالفت کی جا رہی ہے، وہ انہوں نے ایک میڈیا آؤٹ لیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا۔ تاہم ہندوتوا کارکنوں کو اس میں کیا قابل اعتراض لگا، یہ معلوم نہیں ہو سکا۔
دریں اثنا، مہاکال مندر کے پجاری آشیش نے بتایا کہ احتجاج کےبیچ فلم کے ہدایت کار آیان مکھرجی نے مہاکال کے درشن کیے تھے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ایک نامعلوم پولیس افسر کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بجرنگ دل کے کارکنوں کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے تحت کارروائی کی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کارکن کون تھے یا انہیں گرفتار کیا گیا یا نہیں۔
اس پیش رفت کے بعد مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے دعویٰ کیا کہ اداکاروں کو درشن سے نہیں روکا گیا تھا،بلکہ انہوں نے خود وہاں نہ جانے کا فیصلہ کیاتھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق مشرا نے کہا، انہیں پوجا کرنے سے کسی نے نہیں روکا، انہوں نے خود وہاں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔ اجین انتظامیہ نے مجھے پورے واقعہ کی اطلاع دی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ان سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ پوجا کے لیے آگے بڑھیں۔ وہاں کافی سکیورٹی تھی، لیکن انہوں نے خود وہاں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصے سے ہندوتوا کارکنوں کی جانب سے ہندی فلموں کے ‘بائیکاٹ’ کا ایک پیٹرن دیکھا جا رہا ہے۔ برہمسترا فلم کے ٹریلر کی ریلیز کے بعد سے ہی دائیں بازو کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر ‘بائیکاٹ برہمسترا’ ہیش ٹیگ شروع کر دیا تھا۔
ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد کچھ سوشل میڈیا صارفین نے لکھا تھاکہ ایک سین میں رنبیر کپور کا کردار مندر میں جوتے پہنے نظر آرہا ہے۔ ہندوتوادیوں نے اسے قابل اعتراض قرار دیا تھا۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بائیکاٹ مہم شروع کرنے کے لیے زیادہ تر ٹوئٹ یا پوسٹ گمنام اکاؤنٹس کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ ان میں اکثر یہ دعوے کیے جاتے ہیں کہ ہندی فلم انڈسٹری مسلمان چلا رہے ہیں، بالی ووڈ ہندو ثقافت کو تباہ کر رہا ہے یا ان کی توہین کر رہا ہے۔
دی وائر کے ایک ویڈیو میں ساحل مرلی مینگھانی نے بتایا ہے کہ کس طرح مسلمانوں اور فلم انڈسٹری کو نشانہ بنانے کے لیے فرضی خبروں کی بنیاد پر فرقہ وارانہ دعوے کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں اداکار عامر خان اور کرینہ کپور کی فلم لال سنگھ چڈھا بھی ایسی ہی مہم کا نشانہ بنی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں