کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے راج کوٹ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں ‘دو ہندوستان’ بنا رہی ہیں۔ ایک تو ارب پتیوں کا ہندوستان ہے،وہ جو بھی خواب دیکھتے ہیں اسے پورا کر سکتے ہیں، اور دوسرا غریبوں کا ہندوستان، جس میں کسان، مزدو اور چھوٹے تاجرشامل ہیں، جو مہنگائی اور بے روزگاری کے درمیان زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے سوموار کو کہا کہ گجرات میں گزشتہ ماہ موربی کیبل پل گرنے کے واقعہ کے ‘اصل گنہگاروں’ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، کیونکہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ان کے ‘اچھے تعلقات’ ہیں۔ پل گرنے کے واقعے میں تقریباً 140 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
راج کوٹ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ (حادثے کی جگہ پر تعینات) چوکیدارکو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا، لیکن اصلی گنہگاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
کانگریس لیڈر نے کہا، جب صحافیوں نے مجھ سے پوچھا کہ موربی سانحہ کے بارے میں میں کیا سوچتا ہوں… میں نے کہا کہ تقریباً 150 لوگ مارے گئے اور یہ کوئی سیاسی ایشو نہیں ہے، اس لیے میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا۔ لیکن آج سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی، اس (سانحہ) کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی؟
راہل گاندھی نے الزام لگایا، ‘کیا انہیں کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ ان کے بی جے پی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں؟ انہوں نے چوکیداروں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا، لیکن اصلی گنہگاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں دکھ ہے کہ کانگریس کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ گجرات سے نہیں گزر رہی ہے، جہاں ایک اورپانچ دسمبر کو اسمبلی انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا، ‘موربی میں تقریباً 150 لوگ مارے گئے، ان میں سے 47 معصوم بچے تھے۔ سانحہ کو 22 دن ہو چکے ہیں۔ تاہم حادثے کے اصل ذمہ دار نہ تو پکڑے گئے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔ قصورواروں کی حمایت، بدعنوانوں کی ترقی – یہ بی جے پی کا کرپشن اینڈ کمیشن ماڈل ہے۔
मोरबी में लगभग 150 लोग मारे गए, उनमें 47 मासूम बच्चे थे। त्रासदी को 22 दिन हो गए।
मगर, दुर्घटना के असली ज़िम्मेदार, न पकड़े गए और न ही उनके ख़िलाफ़ कोई कार्यवाही हुई।
गुनहगारों का साथ, भ्रष्टाचारियों का विकास – यही है भाजपा का Corruption & Commission मॉडल
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) November 21, 2022
بتادیں کہ موربی میں ماچھو ندی پر بنا برطانوی دور کا کیبل پل 30 اکتوبر کو گر گیا تھا، جس میں 47 بچوں سمیت تقریباً 140 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس پل کو 26 اکتوبر کو ایک پرائیویٹ کمپنی کے ذریعے مرمت کے بعد دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی ‘بھارت جوڑو یاترا’ سے وقفہ لے کر پارٹی کے گجرات دورے پر آئے۔ انہوں نے پارٹی کے امیدواروں کی حمایت میں دو انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ ‘بھارت جوڑو یاترا’ فی الحال مہاراشٹر سے گزر رہی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا، بھارت جوڑو یاترا کا آئیڈیا گجرات نے دکھایاتھااور اس کے دو بیٹوں مہاتما گاندھی اور سردار ولبھ بھائی پٹیل سے متاثر تھا، لیکن دکھ کی بات ہے کہ یاترا گجرات سے نہیں گزری۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اس کی پالیسیاں ‘دو ہندوستان’ بنا رہی ہیں۔ ایک تو ارب پتیوں کا ہندوستان ہے، وہ جو بھی خواب دیکھتے ہیں اسے پورا کر سکتے ہیں، اور دوسرا غریبوں کا ہندوستان، جو کسانوں، مزدوروں اور چھوٹے تاجروں پر مشتمل ہے، جو مہنگائی اور بے روزگاری کے درمیان زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ‘دو ہندوستان’ نہیں چاہیے۔ ہم ایک منصفانہ ہندوستان چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) سیکٹر ہی نوکری پیدا کرتے تھے۔ 2016 میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے ناقص نفاذ کی وجہ سے اس کو بند کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھ۔
کانگریس لیڈر نے کہا، ‘انہوں نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران بھی ایسا ہی کیا۔ میں نے ایک صحافی کو بتایا کہ 2000 کلومیٹر۔ (بھارت جوڑو یاترا کے دوران) پیدل چلنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ (لاک ڈاؤن کے دوران) ہندوستان کے مزدور 2000 کلومیٹر۔ خالی پیٹ پیدل چلے تو (یاترا میں چلنا)کوئی بڑی بات نہیں ہے، لیکن جب مزدوروں کی ضرورت پڑی تو حکومت نے ان کی مدد نہیں کی۔
انہوں نے الزام لگایا، جب مزدور سڑکوں پر مر رہے تھے تو بی جے پی حکومت نے ہندوستان کے امیر ترین لوگوں کے لاکھوں کروڑوں کے قرضے معاف کر دیے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار چلانے والے چیخ رہے تھے کہ وہ نوٹ بندی، غلط جی ایس ٹی اور کووڈ 19 کی وجہ سے برباد ہو رہے ہیں، لیکن حکومت نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور کووڈ-19 وبائی مرض سے نمٹنا پالیسیاں نہیں، بلکہ ‘کسانوں، چھوٹے درمیانے تاجروں اور غریب مزدوروں کو ختم کرنے اور ملک کے 2-3 ارب پتیوں کے لیے راستہ بنانے کے ہتھیار تھیں’۔
انہوں نے کہا، وہ (ارب پتی) جو بھی کاروبار کرنا چاہتے ہیں، وہ کر سکتے ہیں۔ ٹیلی کام، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، انفراسٹرکچر، زراعت اور گروسری اسٹورز، وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ وہ جو چاہیں خواب دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن جب ملک کے نوجوان انجینئر بننے کا خواب دیکھتے ہیں تو انہیں سب سے پہلے پرائیویٹ اداروں میں لاکھوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں، مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آخر کار مزدور بننا پڑتا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ نوجوانوں کو نوکریاں نہیں مل رہی ہیں، کیونکہ ملک ‘پچھلے 45 سالوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح’ کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا، ماضی میں غریبوں کو پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (سرکاری کمپنیوں) میں نوکری ملتی تھی۔ آج تمام سرکاری اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ چاہے وہ ریلوے ہو، بی ایچ ای ایل یا تیل کمپنیاں اور وہ صرف 2 سے 3 سرمایہ داروں کے حوالے کی جا رہی ہیں۔ یہ آپ کی جائیدادیں ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں لاکھوں اسامیاں خالی ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یو پی اے کے دنوں کے مقابلے میں مہنگائی اور پٹرول، کھانا پکانے کی گیس اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
اپنی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ انہوں نے ہزاروں نوجوانوں سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’نوجوانوں نے مجھے بتایا کہ وہ انجینئر اور ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں لیکن تعلیم کی نجکاری کی وجہ سے ان کے خواب چکنا چور ہو گئے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ کسان پوچھ رہے تھے کہ جب حکومت 3-4 ارب پتیوں کے لاکھوں کروڑوں کے این پی اے (نان پرفارمنگ لون) کو معاف کر سکتی ہے تو اس نے ان کے قرضوں کی ادائیگی میں مدد کیوں نہیں کی۔
انہوں نے کہا، ‘کسانوں نے پوچھا کہ جب وہ 50000 روپے سے لے کر 1 لاکھ روپے تک کے قرضے ادا کرنے سے قاصر ہیں تو انہیں ڈیفالٹر کیوں کہا جاتا ہے۔ انہیں اپنی فصل کی بربادی کے پیسے بھی نہیں مل رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں