یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی اور متعلقہ انسانی حقوق کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ اس سال اپریل میں بھی کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو ‘خصوصی تشویش’ والے ممالک کی فہرست میں ڈالے۔
نئی دہلی: یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے منگل کو الزام لگایا کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی اور متعلقہ انسانی حقوق کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ہندوستان نے پہلے یو ایس سی آئی آر ایف کے تبصروں کو متعصب اور غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے لیے یہ لازمی نہیں ہے کہ وہ اس کی سفارشات کو لاگوکرے۔
اس سال اپریل میں یو ایس سی آئی آر ایف نے اپنی 2022 کی سالانہ رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو ‘خصوصی تشویش’ والے ممالک کی فہرست میں شامل کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال نمایاں طور پر ابتر ہوگئی تھی۔ 2021 میں ہندوستانی حکومت نے ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ دے کر ایسی پالیسیوں کا پروپیگنڈہ کیا، جس سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکومت نے موجودہ اور نئے قوانین اور ملک کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف متعصب ساختیاتی تبدیلیوں کے ذریعے قومی اور ریاستی سطح پر ہندو راشٹر کے اپنے نظریاتی وژن کو منظم کرنا جاری رکھا۔
تاہم، امریکی محکمہ خارجہ کے لیےیو ایس سی آئی آر ایف کی سفارشات کی پابندی ضروری نہیں ہیں۔
اس سال کی شروعات میں اپنی سفارشات کا اعادہ کرتے ہوئے یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا تھا کہ اگر ہندوستان کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں رکھا جائے تو اس سے ہندوستانی حکومت مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والی اور فرقہ وارانہ تقسیم کو فروغ دینے والی پالیسیوں سے کنارہ کرنےکے لیے تحریک حاصل کرگے گی۔
یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کے بارے میں اپنی چھ صفحات کی کنٹری اپ ڈیٹ رپورٹ میں تین بار ہندوستانی نقشہ شائع کیا ہے۔ تاہم، دونوں نقشے مسخ شدہ ہیں اور ہندوستان کے اصل جغرافیائی نقشے کی عکاسی نہیں کرتے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی حالت خراب رہی۔ سال کے دوران، حکومت ہند نے قومی، ریاستی اور مقامی سطحوں پر تبدیلی مذہب، بین المذاہب رشتوں اور گئو کشی کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں کو فروغ دیا اور نافذ کیا۔ جنہوں نے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور آدیواسیوں کو منفی طور پر متاثر کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی حکومت نے تنقید کرنے والوں کی آوازوں کو دبانا جاری رکھا— خاص طور پر مذہبی اقلیتوں اور ان کی وکالت کرنے والوں کی آوازوں کو— جوکہ نگرانی، ہراسانی، املاک کی تباہی، من مانی سفری پابندیوں اور یو اے پی اے کے تحت حراست میں لینا اور ایف سی آر اے کے تحت این جی اوز کو نشانہ بناکر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، آسام میں مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے پائلٹ نفاذ نے مسلمانوں میں شہریت کھونے کے خدشات کو بڑھانا جاری رکھا ہے، جو پہلے ہی شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کے تحت عدم تحفظ کا شکار تھے۔
اس سال جولائی میں، یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئےوزارت خارجہ نے کہا تھا، یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کے بارے میں جانبدارانہ اور غلط تبصرہ کیا ہے۔
Categories: خبریں