خبریں

تقسیم کے بعد باقی ماندہ ملک ’ہندو راشٹر‘ ہی ہے: کیلاش وجئے ورگیہ

بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے ہندوستان کو ‘ہندوراشٹر’ قرار دینے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ جب ہندوستان تقسیم ہوا تو اسی  مسئلے  (مذہب)  پر ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان  بنا اور باقی ماندہ ملک ‘ہندو راشٹر’ ہے۔

کیلاش وجئے ورگیہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کیلاش وجئے ورگیہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے منگل کو کہا کہ 1947 میں آزادی اور تقسیم کے بعدباقی ماندہ  ہندوستان ‘ہندوراشٹر’ ہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ہندوستان کو ‘ہندو راشٹر’ قرار دینے کے مذہبی رہنماؤں کے ایک طبقے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر وجئے ورگیہ نے اندور میں نامہ نگاروں سے یہ بات کہی۔

دینک بھاسکر کے مطابق وجئے ورگیہ نے کہا، جب ہندوستان تقسیم ہوا تو یہ اسی مسئلے پر [مذہب] ہوا  تھا… جو بچاہوا… پاکستان بنا … باقی ماند ہ ملک تو  ہندو راشٹرہی ہے۔

اس دوران مدھیہ پردیش کے سابق کابینہ وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھوپال میں رہنے والے ان کے ایک مسلمان دوست ہر روز ہنومان چالیسہ پڑھتے ہیں  اور شیو مندر بھی جاتے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، وجئے ورگیہ نے اس مسلمان دوست کی شناخت ظاہر کیے بغیر کہا، ‘میں نے اپنے مسلمان دوست سے پوچھا کہ ان کو ہنومان جی اور بھگوان شیو کی پوجا کرنے کی تحریک کیسے ملی۔ میرے دوست نے جواب دیا کہ جب  انہوں  نے اپنے خاندان کی تاریخ پڑھی تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کے آباؤ اجداد راجستھان کے راجپوت تھے اور ان کے کچھ رشتہ دار اب بھی راجپوت ہیں جو راجستھان اور اتر پردیش میں بھی رہتے ہیں۔

بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ان کے مسلمان دوست کی طرح ملک میں بہت سے لوگ ہیں جو محسوس کرتے ہیں کہ ان کے آباؤ اجداد نےکبھی  ہنومان چالیسہ پڑھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ نوجوانوں کو منشیات سے دور کرنے کے لیے’ہنومان چالیسہ کلب’بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

دینک بھاسکر کے مطابق انہوں نے کہا، ‘شہر میں منشیات کی لت ایک تشویشناک بات بنتی جا رہی ہے۔ ہم نوجوانوں کو اس سے دور کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔ ہم کسی چیز کی مخالفت نہیں کریں گے، لیکن ایسا منصوبہ بنائیں گے کہ نوجوان خود اس سے دور ہوجائیں۔ تاہم اس پلان پر ٹھوس کام نہیں ہوا ہے، لیکن آنے والے دنوں میں اسے ٹھوس بنایا جائے گا۔ نوجوانوں کو ہنومان چالیسہ سے جوڑیں گے۔

پنجاب میں علیحدگی پسند قوتوں کی حالیہ سرگرمیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر وجئے ورگیہ نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں اور ان کی کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔