Author Archives

عمر راشد

سنبھل میں 100 سال پرانے نیجا میلے پرسنبھل انتظامیہ کی پابندی کے بعد سیکورٹی اہلکار  نے فلیگ مارچ کیا(بائیں)، اتر پردیش کے بہرائچ ضلع میں سید سالار مسعود غازی کی درگاہ کی ایک تصویر۔ (تصویر: پی ٹی آئی (بائیں) اور بہرائچ ڈاٹ این آئی سی ڈاٹ ان(دائیں)

یوپی: سنبھل پولیس نے برسوں سے ہونے والے نیجا میلےکو ’اینٹی نیشنل‘ قرار دیتے ہوئے پابندی لگائی

سنبھل میں سالانہ نیجا میلے پر پابندی لگاتے ہوئے پولیس کا موقف آر ایس ایس اور اس سے وابستہ تنظیموں کے دیرینہ خیالات کے مطابق تھا۔ سنگھ سالار مسعود کی کہانی کو موجودہ سیاست سے جوڑ کر انہیں ولن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اتر پردیش کے دہولی میں دلتوں کے قتل عام کے مجرموں کو لے جاتی ہوئی پولیس۔ (تصویر:ایکس  سے ویڈیو گریب)

دہولی قتل عام: 44 سال بعد تین کو سزائے موت، مجرموں کو کوئی پچھتاوا نہیں

مین پوری کی ایک عدالت نے 1981 میں اتر پردیش کے دہولی میں خواتین اور بچوں سمیت 24 دلتوں کے وحشیانہ قتل کے لیے تین مجرموں کو موت کی سزا سنائی اور کہا کہ یہ قتل جاٹوں کے خلاف ٹھاکروں کے ‘ذات پات اور شدید تعصب’ کے نتیجے میں کیے گئے تھے۔

جامع مسجد جسے اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں 'اچھی حالت' میں بتایا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

سنبھل: جامع مسجد میں رنگائی-پتائی کی منظوری، عدالت نے اے ایس آئی کی رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں کو مسترد کیا

اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو سفیدی کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، اب ہائی کورٹ میں اس نے اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا کہ وہ مسجد کے بیرونی حصے کی سفیدی سے انکار کیوں کر رہا ہے، جبکہ تصویروں سے واضح ہے کہ اسے سفیدی کی ضرورت ہے۔

مہا کمبھ میں چوری، چھینا جھپٹی اور دیگر جرائم (تصویر بہ شکریہ: X/@MahaKumbh_2025)

مہا کمبھ میں جرائم کی کہانیاں: چوری، چھینا جھپٹی اور ڈیجیٹل فراڈ

دی وائر نے مہا کمبھ کے دوران دو پولیس اسٹیشنوں – دارا گنج اور کمبھ میلہ کوتوالی – میں درج کی گئی 315 سے زیادہ ایف آئی آر کے مطالعے میں پایا کہ زیادہ تر جرائم چوری اور چھینا جھپٹی سے متعلق ہیں۔ متاثرین میں عام عقیدت مند، سادھو، وی آئی پی، مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ اندرون ملک اور بیرون ملک سے آنے والے سیاح بھی شامل ہیں۔

دلتوں کی شادی میں خلل ڈالنے کے الزام میں فتار لوگوں کے ساتھ متھرا پولیس۔ (تصویر: متھرا پولیس)

گالی-گلوچ، مارپیٹ، دھمکیاں: یوپی میں مبینہ دبنگوں نے دلتوں کی شادی میں رکاوٹ پیدا کی

بلند شہر میں ایک دلت شخص کو اس کی بارات کے دوران ٹھاکروں نے گھوڑے سے اتار دیا، انہوں نے مبینہ طور پر باراتیوں کے ساتھ بھی مارپیٹ کی۔ وہیں متھرا میں دو دلت بہنوں کی شادی کے موقع پر یادو برادری کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر بارات پر حملہ کیا، اور بعد میں شادی رد کر دی گئی۔

ہمیر پور پولیس اور پانچ مسلم ملزمان، جن پر غیر قانونی تبدیلی مذہب کا الزام ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

یوپی: بجرنگ دل کے تبدیلی مذہب کے الزام کے بعد پانچ مسلمان گرفتار

ہمیر پور ضلع کا ایک دلت خاندان 10 جنوری کی رات کو اپنے گھر میں ‘عرس’ کا پروگرام منعقد کر رہا تھا، جب بجرنگ دل کے ارکان نے اس میں رکاوٹ ڈالی اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ الزام لگایا گیا کہ مسلمان اس خاندان کو زبردستی اسلام قبول کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔

شاہی جامع مسجد کی طرف جانے والا راستہ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر )

’متنازعہ ڈھانچے کو مسجد نہ کہیں، مسلمانوں کو سنبھل مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دینی چاہیے‘: یوگی آدتیہ ناتھ

میڈیا ہاؤس ‘آج تک’ کے زیراہتمام منعقد ایک کانکلیو میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنبھل میں ہری ہر مندر کے مبینہ انہدام کے سلسلے میں مسلم کمیونٹی سے ‘اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے’ اور ‘سناتن دھرم کی علامتوں کی راہ میں غیر ضروری رکاوٹیں نہ ڈالنے’ کے لیے بھی کہا۔

منوج ٹبریوال آکاش اور ڈیمولیشن کا اسکرین گریب۔

یوپی: صحافی کے گھر کو غیر قانونی طور پر گرانے کے الزام میں سابق ڈی ایم، پولیس سمیت 26 کے خلاف مقدمہ درج

نومبر 2024 میں سپریم کورٹ نے مہاراج گنج کے صحافی منوج ٹبریوال کے دو منزلہ آبائی گھر اور دکان کو غیر قانونی طور پر گرانے کے لیے یوپی حکومت کو 25 لاکھ روپے معاوضہ کے طور پر ادا کرنے کو کہا تھا۔ اب اس معاملے میں کئی افسران کے خلاف نامزدایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

سنبھل میں ایک کار کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

اتر پردیش پولیس نے اب سنبھل تشدد میں ’پاکستان‘ کنکشن ہونے کا دعویٰ کیا

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران 24 نومبر کو ہوئے تشدد میں مسلم کمیونٹی کے پانچ لوگوں کی گولی لگنے سے موت ہوگئی تھی۔ اب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ جس جگہ یہ تشدد ہوا تھا، وہاں سے اسے پاکستانی کارتوس ملا ہے۔

شاہی جامع مسجد کے قریب کھڑے کیے گئے  پولیس بیریکیڈ (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر)

اپوزیشن کا الزام؛ یوگی حکومت اپنے کیے کو چھپانے کے لیے ہمیں سنبھل جانے سے روک رہی ہے

سنبھل انتظامیہ نے اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کو مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں مارے گئے پانچ مسلمانوں کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے ضلع کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ بی جے پی حکومت کی مبینہ پولیس زیادتیوں کے متاثرین تک رسائی کو روکنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

سنبھل تشدد کے حوالے سے دکھائی جا رہی خبریں۔ (تصویر بہ شکریہ: اسکرین گریب)

یوپی: سنبھل تشدد معاملے میں پولیس کے دفاع میں بی جے پی نے دیا ’ترک بنام پٹھان‘ کا اینگل

بی جے پی کے مطابق، سنبھل میں مسجد کے سروے کے دوران جو تشدد ہوا وہ شہر کی ترک اور پٹھان برادریوں سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی خاندانوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی کا نتیجہ تھا۔ تاہم، مقامی لوگوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے پولیس کو بچانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

سنبھل ویڈیو کا اسکرین گریب، جس میں مبینہ طور پربندوقوں سےفائرنگ ہوتی نظر آ رہی ہے۔

سنبھل مسجد کمیٹی کے سربراہ کا دعویٰ – پولیس نے بھیڑ پر گولیاں چلائیں؛ اپنی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی

سنبھل مسجد کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین سینئر وکیل ظفر علی نے سوال اٹھایا کہ مظاہرین ایک دوسرے کو کیوں ماریں گے؟ اگر انہیں گولی چلانی ہی تھی تو وہ عوام پر نہیں پولیس پر گولی چلاتے۔ علی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خود پولیس کو بھیڑ پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا تھا۔

سنبھل تشدد کے دوران تعینات پولیس اہلکار۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

سنبھل تشدد: پولیس نے مسلمانوں پر گولی چلانے کے الزامات کی تردید کی، 25 مسلمان شہری گرفتار

سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد کے سلسلے میں پولیس نے دو خواتین سمیت 25 مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے اور ایس پی ایم پی ضیاء الرحمان برق سمیت تقریباً 2500 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے بھیڑ کے خلاف کوئی مہلک ہتھیار استعمال نہیں کیا۔

سنبھل میں ایک کار کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ (تصویر: ویڈیو اسکرین گریب)

سنبھل: مغلیہ دور کی مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ، تین مسلمان شہریوں کی موت

سنبھل میں مغلیہ دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کرنے والی بھیڑکی پولیس کے ساتھ 24 نومبر کو ہوئی جھڑپ میں تین مسلمانون کی موت ہوگئی۔ مقامی مسلمانوں کا الزام ہے کہ تینوں پولیس فائرنگ میں مارے گئے، جبکہ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بھیڑ کے درمیان کراس فائرنگ کا شکار ہوئے۔

شلبھ منی ترپاٹھی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

یوپی: بی جے پی ایم ایل اے نے ضمنی انتخابات میں گڑبڑی کی خبر دینے والے مسلمان صحافیوں کی فہرست جاری کی

الیکشن کمیشن نے یوپی میں ضمنی انتخاب کی ووٹنگ کے دوران بڑے پیمانے پر پولیس کی بدسلوکی اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات کے بعد پانچ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔ اس دوران بی جے پی ایم ایل اے شلبھ منی ترپاٹھی اس کی رپورٹنگ کرنے والے مسلمان صحافیوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے اسے ‘میڈیا جہاد’ کا نام دے رہے تھے۔

اتر پردیش کے سنبھل میں مسجد (1789)۔ (تصویر بہ شکریہ: تھامس ڈینیئلز/ وکی میڈیا کامنز)

یوپی: سنبھل میں مندر ہونے کے دعوے کے درمیان سرکاری افسران نے مغلیہ عہد کی مسجد کا سروے کیا

سنبھل کی ایک مقامی عدالت میں دائر درخواست میں ہندوتوا کے حامی وکیل ہری شنکر جین سمیت کئی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہی جامع مسجد وشنو کے اوتار کالکی کا مندر ہے۔ عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا، جس کے چند گھنٹوں کے اندر یہ کارروائی مکمل کر لی گئی۔

بہرائچ تشدد (تصویر بہ شکریہ: X/@SaralPatel)

یوپی: بہرائچ میں کشیدگی کو ہوا دیتے ہوئے بی جے پی ایم ایل اے نے مسلمان صحافیوں کو نشانہ بنایا

گزشتہ 13 اکتوبر کو بہرائچ کے مہاراج گنج علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں گوپال مشرا نامی ایک ہندو نوجوان کی گولی لگنے سے موت ہوگئی اور کئی دیگرزخمی ہو گئے۔ سوموار کو مشتعل ہجوم نے مشرا کی موت کے خلاف احتجاج کیا اور دکانوں، گاڑیوں، ایک نجی اسپتال اور دیگر املاک کو آگ کے حوالے کر دیا۔ اسی دوران، بی جے پی ایم ایل اے نے سوشل میڈیا پر مسلمان صحافیوں کی فہرست شیئر کرتے ہوئے ایک اور فرقہ وارانہ آگ بھڑکا دی۔

اتر پردیش کے وزیر توانائی اے کے شرما سدھارتھ نگر میں پریس سے خطاب کرتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@aksharmaBharat)

یوپی: یوگی حکومت کے وزیر نے بلڈوزر کارروائی کو صحیح ٹھہرایا، بولے- جاری رہے گی کارروائی

یوپی کے وزیر توانائی اے کے شرما نے ریاستی حکومت کی طرف سے بلڈوزر کے استعمال کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غنڈہ گردی اور ‘مافیا راج’ کو ختم کرنے کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا طریقہ ہے، ٹھیک اسی طرح جیسے پی ایم مودی قومی سطح پر بدعنوانی سے نمٹ رہے ہیں۔

یوگی آدتہ  ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/MYogiAdityanath)

یوپی: حکومت کی تشہیر کے لیے انفلوئنسرز کو ملیں گے 8 لاکھ روپے، ’اینٹی نیشنل‘ پوسٹ پر ہوگی جیل

یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی والی اتر پردیش حکومت نے نئی ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت حکومت ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی حوصلہ افزائی کرے گی، جو ان کے کام کو مثبت کوریج دیں گے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

لکھنؤ: زومیٹو ڈیلیوری ایجنٹ کو مبینہ طور پر مسلمان ہونے کی وجہ سے زدوکوب کیا گیا

الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Tum Hufner/Unsplash)

چترکوٹ جیل مرڈر کیس: انکوائری کمیشن نے سازش سے انکار کیا، لیکن قتل کے مقصد پر خاموشی اختیار کی

تین سال قبل مئی 2021 میں چترکوٹ جیل میں گولہ باری کے ایک مبینہ واقعہ میں تین قیدی مارے گئے تھے، جن میں سے ایک کیرانہ میں ہندوؤں کے گھر چھوڑ کر جانے کے معاملے میں ملزم تھا اور دوسرا گینگسٹر مختار انصاری کا معاون تھا۔ ان دونوں کو جس تیسرے قیدی نے گولی ماری، اس کو پولیس نےانکاؤنٹر میں مارا گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ اہل خانہ نے اس واقعہ کے پیچھے سازش کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔

کانوڑ یاترا۔ (تصویر: منیش کمار)

یوپی: کانوڑیوں نے کانوڑ کو ’ناپاک‘ کرنے کا جھوٹا الزام لگاکر کی توڑ پھوڑ، مسلمان ڈرائیور کو پیٹا

گزشتہ 21 جولائی کو مظفر نگر میں ہری دوار کے راستے میں واقع شری لکشمی فوڈ پلازہ میں کانوڑیوں کی ایک بھیڑ نے ایک کار میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے ڈرائیور کی پٹائی کی ۔ پولیس نے 10-15 نامعلوم کانوڑیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا تھا۔

گوگل میپ میں اتر پردیش کا ضلع سدھارتھ نگر۔

اترپردیش: مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے مندر کے پجاری نے گنیش کی مورتی توڑی

یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

یوپی: ماب لنچنگ کے دعوے پر صحافیوں کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی مخالفت

گزشتہ چار جولائی کو یوپی کے شاملی میں ایک کباڑ خریدنے والے فیروز کی مبینہ مارپیٹ کے بعد موت ہو گئی تھی، جسے کچھ صحافیوں نے لنچنگ بتایا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ہی دو صحافیوں سمیت پانچ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

علی گڑھ میں ہوئی لنچنگ۔ (بہ شکریہ سوشل میڈیا اسکرین گریب)

اترپردیش: لنچنگ کی وجہ سے موت کے 11 دن بعد مسلمان شخص کے خلاف ڈکیتی اور خاتون کے ساتھ  مارپیٹ کا کیس درج

اترپردیش کے علی گڑھ میں 18 جون کی رات ایک مسلمان شخص کو مقامی لوگوں کی بھیڑ نے چوری کے شبہ میں پیٹا تھا، جس کے بعد ان کی موت ہوگئی۔ اب پولیس نے مقتول کے خلاف ڈکیتی اور ایک خاتون پر حملہ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔

رام مندر۔ (تصویر بہ شکریہ: شری رام جنم بھومی تیرتھ)

رام مندر: پہلی ہی بارش میں چھت سے پانی ٹپکنے کادعویٰ، ٹرسٹ نے کہا — ڈیزائن یا تعمیر میں کوئی مسئلہ نہیں

افتتاح کے صرف پانچ مہینے بعد پہلی ہی بارش میں رام مندرکی چھت سے پانی ٹپکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے دعویٰ کیا ہے کہ چھت سے ٹپکنے والا بارش کا پانی مندر کے گربھ گرہ میں جمع ہو رہا ہے اور نکاسی آب کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

بی جے پی کو کئی بار ووٹ دینے والے لڑکے کے ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@yadavakhilesh)

یوپی: بی جے پی کو آٹھ ووٹ ڈالنے کا دعویٰ کرنے والا نوجوان گرفتار، دوبارہ ووٹنگ کی سفارش

فرخ آباد لوک سبھا سیٹ کے لیے تیسرے مرحلے میں 13 مئی کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں ایک نابالغ لڑکے کو کئی بار بی جے پی امیدوار اور موجودہ ایم پی مکیش راجپوت کے لیے ای وی ایم پر ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

شیام رنگیلا۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@ShyamRangeela)

یوپی: وارانسی سے پی ایم مودی کے خلاف میدان میں اترے شیام رنگیلا کا پرچہ نامزدگی خارج

الیکشن کمیشن نے 15 مئی کو تکنیکی بنیادوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی انتخابی حلقہ سے کامیڈین شیام رنگیلا کا پر چہ نامزدگی خارج کر دیا۔ رنگیلا نے کہا ہے کہ ‘جمہوریت میں صرف (الیکشن) کمیشن کے منتخب کردہ افراد کو ہی الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے۔’

مختار انصاری (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

مختار انصاری کی موت سے ایک ہفتہ قبل عدالت نے زہر دینے کے الزام کے حوالے سےجیل سے رپورٹ طلب کی تھی

گزشتہ 21 مارچ کو بارہ بنکی کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے مختار انصاری کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے باندہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ 29 مارچ تک انصاری کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے معاملے میں انصاری کی صحت اور سیکورٹی کے بارے میں رپورٹ پیش کریں۔

قاسم کی فیملی۔ (تصویر: عمر راشد)

یوپی: 2018 میں گئو کشی کے نام پر ایک مسلمان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کے جرم میں دس افراد کو سزا

سال 2018 میں ہاپوڑ میں بکریوں کے تاجر قاسم کو ایک ہندو ہجوم نے گئو کشی کا الزام لگا کر بے دردی سے پیٹا تھا، جن کی بعد میں موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زخمی قاسم کو سڑک پر گھسیٹتے ہوئے ہسپتال پہنچایا تھا۔

جج روی کمار دیواکر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@DiwakarJudge)

گیان واپی کیس میں فیصلہ دینے والے جج نے ایک دیگر فیصلے میں سی ایم یوگی کو ’فلسفی راجا‘ کہہ کر ان کی تعریف کی

بریلی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج روی کمار دیواکر نے ایک فیصلے میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرتے ہوئےلکھا ہے کہ حکومت کا سربراہ مذہبی شخص کو ہونا چاہیے، کیونکہ ان کی زندگی عیش و عشرت سے نہیں بلکہ قربانی اور وقف سے عبارت ہوتی ہے۔ دیواکر نے 2022 میں وارانسی کی گیان واپی مسجد سے متعلق معاملے میں وہاں کے ایک حصے کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/@leenadhankhar)

حکومت نے گزشتہ دو سالوں میں 7.4 لاکھ لوگوں کو بے دخل کیا، 1.53 لاکھ گھر توڑے: رپورٹ

ہاؤسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک (ایچ ایل آر این) کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 اور 2023 میں عدالتی احکامات کی وجہ سے تقریباً 3 لاکھ افراد کو بے دخل کیا گیا۔ 2022 میں عدالتی احکامات کی وجہ سے 33360 سے زیادہ لوگوں کو بے دخل کرنا پڑا، جبکہ 2023 میں یہ تعداد تقریباً 2.6 لاکھ تک پہنچ گئی۔

یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ پس منظر میں پیپر  لیک کے خلاف احتجاج کرنے والے یوتھ کانگریس کے کارکنوں کے ویڈیو کا اسکرین گریب۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@myogiadityanath)

اترپردیش: امتحانات پر پیپر لیک کا سایہ، بورڈ امتحانات بھی سوالوں کی زد میں

اتر پردیش پبلک سروس کمیشن کے زیر اہتمام منعقد ریویو آفیسر (آر او) اور اسسٹنٹ ریویو آفیسر (اے آر او) کے امتحانات میں 10 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے شرکت کی تھی، جسے اب رد کردیا گیا ہے۔ وہیں، حال ہی میں 12 ویں بورڈ کے امتحان کے دو مضامین کے پرچے امتحان کے دوران وہاٹس ایپ گروپ میں شیئر کیے گئے تھے۔

سابق جج اجئے کرشن وشویش۔

یوپی: گیان واپی تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج یونیورسٹی کے لوک پال بنائے گئے

اتر پردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے ویاس تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج اجئے کرشن وشویش کو ریٹائرمنٹ کے بعد لکھنؤ کی ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی میں تین سال کے لیے لوک پال مقرر کیا گیا ہے۔

اتراکھنڈ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی۔ (تصویر: ویڈیو سے اسکرین گریب)

اتراکھنڈ یکساں سول کوڈ منظور کرنے کی طرف گامزن؛ غیر رجسٹرڈ لیو اِن ریلیشن شپ کے لیے ہوگی جیل

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے اتراکھنڈ اسمبلی میں پیش کیے گئے یکساں سول کوڈ بل کے حوالے سےاپوزیشن کانگریس کا الزام ہے کہ حکومت نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو ان دفعات کا مطالعہ کرنے یا ان کے جائزہ کے لیے وقت دیے بغیر بل پیش کر دیا اور بغیر بحث کے قانون کو منظور کرنا چاہتی ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

یوپی: رام مندر کی تقریبات کے آس پاس کئی فرقہ وارانہ واقعات رونما ہوئے، مسجدوں پر بھگوا جھنڈے، اشتعال انگیز پوسٹ

اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی پران — پرتشٹھا کی تقریب کے آس پاس مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق کم از کم 10 فرقہ وارانہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات میں اشتعال انگیز پوسٹ اور قابل اعتراض نعرے بازی سے لے کر شوبھا یاترا کے دوران مسجدوں پر بھگوا جھنڈے لگانا یا ان کی بے حرمتی کرنا شامل ہیں۔

گیان واپی مسجد۔ (فوٹو: کبیر اگروال/د ی وائر)

وارانسی کی گیان واپی مسجد کے نیچے ایک بڑا ہندو مندر موجود تھا: اے ایس آئی کی سروے رپورٹ

یہ پتہ لگانے کے لیے کہ کیا گیان واپی مسجد پہلے سے موجود کسی مندر پر بنائی گئی تھی، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے عدالت کی ہدایت پر مسجد کا سروے کیا ہے ۔ ہندو فریق نے ایک عرضی میں یہاں مندر ہونے کادعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے مسجد کے احاطے میں ماں شرنگار گوری کی پوجا کے لیے داخلے کا مطالبہ کیا ہے۔

دیوان جی کی بیگم شاہی مسجد۔ (تصویر: رعنا صفوی)

یوپی: رام مندر کی تقریب کے دن آگرہ کی مسجد میں بھگوا جھنڈا لہرا کر نعرے لگائے گئے، مقدمہ درج

آگرہ ضلع میں دیوان جی کی بیگم شاہی مسجد کے متولی کا الزام ہے کہ 22 جنوری کو لاٹھیوں کے ساتھ 1000-1500 لوگ زبردستی مسجد میں داخل ہوگئے، وہاں بھگوا جھنڈے لگائے اور مذہبی نعرے بھی لگائے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم، ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔