گزشتہ 13 اکتوبر کو بہرائچ کے مہاراج گنج علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں گوپال مشرا نامی ایک ہندو نوجوان کی گولی لگنے سے موت ہوگئی اور کئی دیگرزخمی ہو گئے۔ سوموار کو مشتعل ہجوم نے مشرا کی موت کے خلاف احتجاج کیا اور دکانوں، گاڑیوں، ایک نجی اسپتال اور دیگر املاک کو آگ کے حوالے کر دیا۔ اسی دوران، بی جے پی ایم ایل اے نے سوشل میڈیا پر مسلمان صحافیوں کی فہرست شیئر کرتے ہوئے ایک اور فرقہ وارانہ آگ بھڑکا دی۔
اتر پردیش میں سال 2020-21 میں غیر قانونی تبدیلی مذہب کے خلاف متنازعہ قانون متعارف کرائے جانے کے بعد تبدیلی مذہب کے حوالے سے سزا کا یہ پہلا بڑا معاملہ ہے۔
یوپی کے وزیر توانائی اے کے شرما نے ریاستی حکومت کی طرف سے بلڈوزر کے استعمال کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غنڈہ گردی اور ‘مافیا راج’ کو ختم کرنے کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا طریقہ ہے، ٹھیک اسی طرح جیسے پی ایم مودی قومی سطح پر بدعنوانی سے نمٹ رہے ہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی والی اتر پردیش حکومت نے نئی ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت حکومت ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی حوصلہ افزائی کرے گی، جو ان کے کام کو مثبت کوریج دیں گے۔
الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔
تین سال قبل مئی 2021 میں چترکوٹ جیل میں گولہ باری کے ایک مبینہ واقعہ میں تین قیدی مارے گئے تھے، جن میں سے ایک کیرانہ میں ہندوؤں کے گھر چھوڑ کر جانے کے معاملے میں ملزم تھا اور دوسرا گینگسٹر مختار انصاری کا معاون تھا۔ ان دونوں کو جس تیسرے قیدی نے گولی ماری، اس کو پولیس نےانکاؤنٹر میں مارا گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ اہل خانہ نے اس واقعہ کے پیچھے سازش کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔
پٹرول پمپ کے مالک کی شکایت پر منصور پور تھانے میں فساد برپا کرنے، چوٹ پہنچانے اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شکایت میں حملہ آور کانوڑیوں کی تعداد 40-50 بتائی گئی ہے۔
گزشتہ 21 جولائی کو مظفر نگر میں ہری دوار کے راستے میں واقع شری لکشمی فوڈ پلازہ میں کانوڑیوں کی ایک بھیڑ نے ایک کار میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے ڈرائیور کی پٹائی کی ۔ پولیس نے 10-15 نامعلوم کانوڑیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا تھا۔
یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔
گزشتہ چار جولائی کو یوپی کے شاملی میں ایک کباڑ خریدنے والے فیروز کی مبینہ مارپیٹ کے بعد موت ہو گئی تھی، جسے کچھ صحافیوں نے لنچنگ بتایا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ہی دو صحافیوں سمیت پانچ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
اترپردیش کے علی گڑھ میں 18 جون کی رات ایک مسلمان شخص کو مقامی لوگوں کی بھیڑ نے چوری کے شبہ میں پیٹا تھا، جس کے بعد ان کی موت ہوگئی۔ اب پولیس نے مقتول کے خلاف ڈکیتی اور ایک خاتون پر حملہ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
افتتاح کے صرف پانچ مہینے بعد پہلی ہی بارش میں رام مندرکی چھت سے پانی ٹپکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے دعویٰ کیا ہے کہ چھت سے ٹپکنے والا بارش کا پانی مندر کے گربھ گرہ میں جمع ہو رہا ہے اور نکاسی آب کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
فرخ آباد لوک سبھا سیٹ کے لیے تیسرے مرحلے میں 13 مئی کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں ایک نابالغ لڑکے کو کئی بار بی جے پی امیدوار اور موجودہ ایم پی مکیش راجپوت کے لیے ای وی ایم پر ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 15 مئی کو تکنیکی بنیادوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی انتخابی حلقہ سے کامیڈین شیام رنگیلا کا پر چہ نامزدگی خارج کر دیا۔ رنگیلا نے کہا ہے کہ ‘جمہوریت میں صرف (الیکشن) کمیشن کے منتخب کردہ افراد کو ہی الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے۔’
گزشتہ 21 مارچ کو بارہ بنکی کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے مختار انصاری کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے باندہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ 29 مارچ تک انصاری کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے معاملے میں انصاری کی صحت اور سیکورٹی کے بارے میں رپورٹ پیش کریں۔
سال 2018 میں ہاپوڑ میں بکریوں کے تاجر قاسم کو ایک ہندو ہجوم نے گئو کشی کا الزام لگا کر بے دردی سے پیٹا تھا، جن کی بعد میں موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زخمی قاسم کو سڑک پر گھسیٹتے ہوئے ہسپتال پہنچایا تھا۔
بریلی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج روی کمار دیواکر نے ایک فیصلے میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرتے ہوئےلکھا ہے کہ حکومت کا سربراہ مذہبی شخص کو ہونا چاہیے، کیونکہ ان کی زندگی عیش و عشرت سے نہیں بلکہ قربانی اور وقف سے عبارت ہوتی ہے۔ دیواکر نے 2022 میں وارانسی کی گیان واپی مسجد سے متعلق معاملے میں وہاں کے ایک حصے کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہاؤسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک (ایچ ایل آر این) کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 اور 2023 میں عدالتی احکامات کی وجہ سے تقریباً 3 لاکھ افراد کو بے دخل کیا گیا۔ 2022 میں عدالتی احکامات کی وجہ سے 33360 سے زیادہ لوگوں کو بے دخل کرنا پڑا، جبکہ 2023 میں یہ تعداد تقریباً 2.6 لاکھ تک پہنچ گئی۔
اتر پردیش پبلک سروس کمیشن کے زیر اہتمام منعقد ریویو آفیسر (آر او) اور اسسٹنٹ ریویو آفیسر (اے آر او) کے امتحانات میں 10 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے شرکت کی تھی، جسے اب رد کردیا گیا ہے۔ وہیں، حال ہی میں 12 ویں بورڈ کے امتحان کے دو مضامین کے پرچے امتحان کے دوران وہاٹس ایپ گروپ میں شیئر کیے گئے تھے۔
اتر پردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے ویاس تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج اجئے کرشن وشویش کو ریٹائرمنٹ کے بعد لکھنؤ کی ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی میں تین سال کے لیے لوک پال مقرر کیا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے اتراکھنڈ اسمبلی میں پیش کیے گئے یکساں سول کوڈ بل کے حوالے سےاپوزیشن کانگریس کا الزام ہے کہ حکومت نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو ان دفعات کا مطالعہ کرنے یا ان کے جائزہ کے لیے وقت دیے بغیر بل پیش کر دیا اور بغیر بحث کے قانون کو منظور کرنا چاہتی ہے۔
اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی پران — پرتشٹھا کی تقریب کے آس پاس مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق کم از کم 10 فرقہ وارانہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات میں اشتعال انگیز پوسٹ اور قابل اعتراض نعرے بازی سے لے کر شوبھا یاترا کے دوران مسجدوں پر بھگوا جھنڈے لگانا یا ان کی بے حرمتی کرنا شامل ہیں۔
یہ پتہ لگانے کے لیے کہ کیا گیان واپی مسجد پہلے سے موجود کسی مندر پر بنائی گئی تھی، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے عدالت کی ہدایت پر مسجد کا سروے کیا ہے ۔ ہندو فریق نے ایک عرضی میں یہاں مندر ہونے کادعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے مسجد کے احاطے میں ماں شرنگار گوری کی پوجا کے لیے داخلے کا مطالبہ کیا ہے۔
آگرہ ضلع میں دیوان جی کی بیگم شاہی مسجد کے متولی کا الزام ہے کہ 22 جنوری کو لاٹھیوں کے ساتھ 1000-1500 لوگ زبردستی مسجد میں داخل ہوگئے، وہاں بھگوا جھنڈے لگائے اور مذہبی نعرے بھی لگائے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم، ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
گزشتہ دو مہینوں میں اتر پردیش پولیس کی اے ٹی ایس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق اور موجودہ طالبعلموں کو ملا کر 9 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان پر حکومت کے خلاف جرائم کی سازش کرنے، حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے ارادے سے ہتھیار اکٹھا کرنے، دہشت گردانہ کارروائیوں کی سازش کرنے وغیرہ کے الزام ہیں۔
سون بھدر ضلع سے بی جے پی ایم ایل اے رام دلار گونڈ کو 15 دسمبر کو نابالغ کے ساتھ ریپ کرنے کے معاملے میں 25 سال کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن اب تک اتر پردیش اسمبلی نے انہیں نااہل قرار نہیں دیا ہے۔ اس کے برعکس پچھلے سال اپوزیشن ایس پی ایم ایل ایز کو فوجداری مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعدنااہل قرار دینے میں بڑی عجلت کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔
رائٹرز کی 16 نومبر 2023 کو شائع ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دہلی کی کمپنی ایپن نے مبینہ طور پر سیاستدانوں، بین الاقوامی شخصیات، ممتاز وکلاء اور دیگر کا ڈیٹا چوری کیا ہے۔
مارچ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یوپی پولیس کے مبینہ انکاؤنٹر کے واقعات میں 190 لوگوں کی موت کے علاوہ، پولیس نے ایسے واقعات میں 5591 لوگوں کو گولی مار کر زخمی کیا ہے۔
گزشتہ 18 اکتوبر کو یوپی اے ٹی ایس نے ایکٹوسٹ برجیش کشواہا کو ان کی آبائی رہائش گاہ دیوریا سے گرفتار کیا، جبکہ ان کی بیوی پربھا کو چھتیس گڑھ کے رائے پورمیں ان کے مائیکے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری سال 2019 میں ان کے پاس سے ضبط کیے گئے الکٹرانک آلات کی جانچ اور ان سے ملے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
گزشتہ 11 اکتوبر کو اتر پردیش کے جونپور ضلع میں محکمہ محصولات کے عہدیداروں کی ایک ٹیم نے بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں بھولن ڈیہہ گاؤں میں جیون جیوتی ست سنگ نامی عیسائی پریئر سینٹر کی دو منزلہ عمارت اور باؤنڈری وال کو زمین بوس کردیا۔ یہ پریئر سینٹر گزشتہ کئی سالوں سے دائیں بازو کے گروہوں کے نشانے پر تھا۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں نےگزشتہ 5 ستمبر کو اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ سیما آزاد اور ان کے وکیل شوہر وشو وجے کے گھر اوروارانسی میں بی ایچ یو کی آزاد طلبہ تنظیم ‘بھگت سنگھ چھاترمورچہ’ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔
مین پوری کے رہنے والے موہت یادویوپی روڈ ویز میں کنڈکٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔ گزشتہ جون میں دو مسافروں کو نماز پڑھنے دینے کے لیے بس روکنے کے دعوے والے ایک ویڈیوکے سامنے آنے کے بعد انہیں اور بس ڈرائیور کوبرخاست کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق موہت ذہنی دباؤ میں تھے۔ اتوار کو ان کی لاش ریلوے ٹریک پر ملی۔
آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف مظفر نگر کے اسکول کے مسلمان طالبعلم کو ساتھی طالبعلموں کے ذریعے زدوکوب کرنے سے متعلق ویڈیو شیئر کرکے طالبعلم کی شناخت ظاہر کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔ زبیر نے اس کو ‘بدلے کی سیاست’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے این سی پی آر کے کہنے کے بعد مذکورہ ویڈیو ہٹا دیا تھا۔
اتر پردیش کے بریلی ضلع کا معاملہ۔ یہ واقعہ گزشتہ 17 اپریل کو پیش آیا تھا۔ مسلم نوجوان کوپیٹ–پیٹ کر ہلاک کر دینے کے الزام میں بتھری چین پور تھانے کے پانچ پولس اہلکاروں کے خلاف واقعے کے چار ماہ بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔نوجوان کے والد کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف ان کے بیٹے کے ساتھ بے رحمی سے مار پیٹ کی، بلکہ اس کے پاس سے 30000 روپے سے زیادہ کی رقم بھی لوٹ لی تھی۔
گزشتہ 9 اگست کی رات رتلام ضلع میں مسلمانوں کے ایک گروپ نے انسٹاگرام پر اسلام مخالف پوسٹ ڈالنے والے شخص کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاتھا۔ الزام ہے کہ احتجاج کے دوران پوسٹ کرنے والے شخص کے بارے میں مبینہ طور پر ‘سر تن سے جدا’ کا متنازعہ نعرہ لگایا گیا تھا۔
یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے اتر پردیش اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، 2017-18 سے 2021-2022 کی مدت میں ‘پولیس کارروائی’ میں 162 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 2012 سے 2017 تک 41 افراد کی جان گئی تھی۔