الیکشن نامہ

یوپی: وارانسی سے پی ایم مودی کے خلاف میدان میں اترے شیام رنگیلا کا پرچہ نامزدگی خارج

الیکشن کمیشن نے 15 مئی کو تکنیکی بنیادوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی انتخابی حلقہ سے کامیڈین شیام رنگیلا کا پر چہ نامزدگی خارج کر دیا۔ رنگیلا نے کہا ہے کہ ‘جمہوریت میں صرف (الیکشن) کمیشن کے منتخب کردہ افراد کو ہی الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے۔’

شیام رنگیلا۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@ShyamRangeela)

شیام رنگیلا۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@ShyamRangeela)

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے 15 مئی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی انتخابی حلقہ سے کامیڈین شیام رنگیلا کے پرچہ نامزدگی کو تکنیکی بنیادوں پر خارج کر دیا۔

اس سے ایک دن پہلے، پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ، 14 مئی کو انہوں نے انتہائی سست عمل کے درمیان آزاد امیدوار کے طور پر اپنا پر چہ  نامزدگی داخل کیا تھا۔

اب رنگیلا نے سوال اٹھایا ہے کہ ان کے کاغذات کیوں خارج کر  دیے گئے۔

وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ نے کہا ہے کہ رنگیلا کا پر چہ  نامزدگی اس لیے خارج کر دیا گیا کہ ان کے ذریعے جمع کرایا گیا حلف نامہ ‘نامکمل’ پایا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ رنگیلا نے ‘حلف اور ایفرمیشن’ نہیں لیا۔

پرچہ نامزدگی بھرنے کے دوران جن دستاویزوں کی جانچ کی جانی ہے، اس میں ایک باکس پر نشان لگانا شامل ہے کہ کیا امیدوار نے حلف اٹھایا ہے اور ایفرمیشن کیا ہے۔

مودی کی نقل اتارنے کے لیے معروف 29 سالہ رنگیلا اپنے پرچہ  نامزدگی کو خارج  کیے جانے کے فیصلے سے مایوس ہیں۔ انہوں نے پرچہ نامزدگی داخل کرنے میں درپیش مبینہ رکاوٹوں کا سامنا کرنے اور بالآخر اس کے خارج کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘یہ طے ہو گیا تھا کہ وہ مجھے وارانسی سے انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اب یہ صاف ہو گیا ہے۔ دل ٹوٹا ضرور ہے لیکن حوصلہ  نہیں ٹوٹا ہے۔’

رنگیلا نے جان بوجھ کر پرچہ  نامزدگی داخل کرنے سے روکنے  کا الزام لگانے کے بعد 14 مئی کی شام کو اپنا فارم پُر کیا تھا۔پر چہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد دستاویزوں کی چیک لسٹ میں ‘حلف اور ایفرمیشن: کیا لیا گیا’ کے کالم پر ‘نہیں’ کا نشان لگایا گیا تھا۔ رنگیلا نے بتایا کہ اس کے بعد وہ حلف سے متعلق دستاویز لے کر ڈی ایم آفس پہنچے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حالاں کہ وہ اپنے وکیل کے ساتھ رات 10 بجے سے پہلے کیمپس پہنچ گئے تھے، لیکن افسران نے انہیں صبح آنے کا کہہ کر لوٹانے کی کوشش کی۔ 14 مئی پرچہ  نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ تھی۔

دستاویزوں کی چیک لسٹ سلپ کا حوالہ دیتے ہوئے رنگیلا نے کہا کہ انہیں دستاویز جمع کرانے کے لیے 14 مئی کی رات 11.59 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا، جسے وہ دن میں جمع نہیں کر پائے تھے۔ رنگیلا نے ڈی ایم آفس میں انتظار کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ  ترمیم شدہ حلف نامہ جمع کیا جا سکے۔ آخر کار جب وہ افسر سے ملے تو رنگیلا نے دعویٰ کیا کہ انہیں وہاں سے جانے کے لیے کہا گیا۔

رنگیلا نے اپنے ایکس ہینڈل پر  پوسٹ کیے گئے ویڈیو میں کہا،’جب ہم نے انہیں مطلع کہ ہم حلف نامہ کے ساتھ (11:59 بجے) وقت سے پہلے آئے ہیں، تو انہوں نے کہا، ‘کیا آپ یہاں پکنک کے لیے آئے ہیں؟ تم رات کو گھوم رہے ہو۔ کیا یہ پکنک اسپاٹ ہے؟ یہاں سے چلے جاؤ۔’

راجستھان کے رہنے والے رنگیلا، جنہوں نے اپنے اصل نام شیام سندر کے نام سےاپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا، نے کہا کہ وہ 15 مئی کو ڈی ایم سے دوبارہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم نے انہیں مطلع کیا کہ 14 مئی کی سہ پہر 3 بجے تک دستاویز جمع کرنے تھے۔ رنگیلا نے ڈی ایم سے پوچھا، ‘جب آپ نے شام 5 بجے میرا پرچہ نامزدگی لے لیا تو دوپہر 3 بجے کا وقت کیسے بتا سکتے ہیں؟’

رنگیلا نے کہا کہ انہوں نے ڈی ایم سے پوچھا کہ حلف کیسے لیا جانا چاہیے اور اگر کوئی خامی ہے تو وہ اسے درست کرنے کے لیے تیار ہیں۔ رنگیلا نے الزام لگایا، لیکن ڈی ایم نے ان سے بحث نہ کرنے اور وہاں سے چلے جانے کو کہا۔

انتخابی ضابطے کے مطابق پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد اور جانچ کے لیے مقررہ تاریخ سے پہلے حلف لینا ہوتا ہے۔ فارم 26 اور فارم اے اور بی میں حلف نامہ پر چہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ کو سہ پہر 3 بجے تک داخل کرنا ہوتا ہے۔

رنگیلا کی جانب سے نامزدگی خارج کیے جانے پر سوال اٹھانے کے بعد وارانسی کے ڈی ایم نے کہا، ‘ آپ کی موجودگی میں پرچہ نامزدگی کی جانچ کی گئی اور آپ کو کمیوں کے بارے میں بتایا گیا گیا۔ آپ کا پرچہ  نامزدگی اس لیے خارج کیا گیا ہے کہ آپ کی طرف سے جمع کرایا گیا حلف نامہ نامکمل تھا اور آپ نے حلف نہیں لیا تھا، جس کے آرڈر کی ایک کاپی بھی آپ کو دستیاب کرائی گئی ہے۔’

رنگیلا نے کہا، ‘جمہوریت میں، صرف (الیکشن) کمیشن کے ذریعے منتخب ہونے والوں کو ہی الیکشن لڑنے کا حق ہے۔’

اس سے قبل 14 مئی اور 13 مئی کو رنگیلا نے الزام لگایا تھا کہ انہیں اپنا پر چہ نامزدگی داخل کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور اس عمل میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے تاکہ ان جیسے کئی آزاد امیدوار اس سے محروم رہ جائیں۔

رنگیلا نے منگل کی صبح وارانسی ڈی ایم کے دفتر کے باہر کہا تھا، ‘میرے پاس تمام پروپوزر اور دستاویز ہیں۔ لیکن وہ میرا پرچہ نامزدگی نہیں لے رہے ہیں۔’

سوموار، 13 مئی کو، انہوں نے وارانسی میں افسران پر ‘غیر قانونی’ اور ‘من مانے’ رویے کا الزام لگانے کے بعد نئی دہلی میں چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ انہیں اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی اجازت دی جائے۔

رنگیلا کے پرچہ نامزدگی خارج کیے جانے کے واقعہ نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات کی یاد تازہ کر  دی، جب وارانسی میں ریٹرننگ افسر نے برخاست بی ایس ایف جوان تیج بہادر یادو کا پرچہ نامزدگی خارج  کر دیا تھا،  جو مودی کے خلاف سماج وادی پارٹی کے شروعاتی امیدوار تھے۔ یادو اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب انہوں نے بی ایس ایف اہلکاروں کو دیے جانے والے کھانے کے ناقص معیار کی شکایت کی تھی۔

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق مودی، ان کے کانگریس حریف اجئے رائے اور بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار اطہر جمال لاری کا پرچہ  نامزدگی قبول کر لیا گیا ہے۔ وارانسی میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں ایک جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔ )