پیگاسس پروجیکٹ: این ایس او گروپ کے لیک ڈیٹابیس میں ملے ہندوستانی نمبروں کی فہرست میں سپریم کورٹ کے جج رہےجسٹس ارون مشرا کے ذریعےقبل میں استعمال کیے گئے ایک نمبر کے ساتھ نیرو مودی اورکرشچین مشیل کے وکیلوں کے نمبر بھی ملے ہیں جو ممکنہ سرولانس کے نشانے پر تھے۔
گزشتہ 20 جولائی کومرکز کی نریندر مودی سرکار کی جانب سے راجیہ سبھا میں کہا گیا کہ کورونا وائرس انفیکشن کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی غیرمتوقع ڈیمانڈ کے باوجودکسی بھی صوبےیایونین ٹریٹری میں اس کے فقدان میں کسی کے مرنے کی اسے جانکاری نہیں ہے۔اس کے پاس اس بات کی جانکاری بھی نہیں ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں میں سے اب تک کتنے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
ویڈیو: اس ہفتے نارتھ-ایسٹ ڈائری میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئی ممکنہ سرولانس کی فہرست میں آسام اور ناگالینڈ کے رہنمااورمنی پور کےرائٹر کا نمبر ملنے اور آسام-میزورم سرحد پرجاری کشیدگی کو لےکردی وائر کی نیشنل افیئرس ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی تقرری کمیٹی نے اےجی ایم یوٹی کیڈر سے باہر گجرات کیڈر کے راکیش استھانا کی دہلی پولیس کمشنر کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔استھانا کی تقرری31جولائی کو ان کی سبکدوشی سے کچھ دن پہلے ہوئی ہے۔ ان کی مدت کار ایک سال کی ہوگی۔
امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کےچارممبروں نے ایک بیان جاری کر کےکہا کہ اب بہت ہو چکا ہے، این ایس او گروپ کے سافٹ ویئر کے غلط استعمال کے سلسلے میں حالیہ انکشافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسے کنٹرول میں لایا جانا چاہیے۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئے دستاویز دکھاتے ہیں کہ پیگاسس کے ذریعے ممکنہ نگرانی کے دائرے میں ریلائنس کی دو کمپنیوں، اڈانی گروپ کے عہدیدار،گیل انڈیا کے سابق سربراہ، میوچل فنڈ سے وابستہ لوگوں اور ایئرسیل کے پرموٹر سی شیوشنکرن کے نمبر بھی شامل تھے۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئی فہرست میں2جی اسپیکٹرم گھوٹالے اورایئرسیل میکسس جیسے ہائی پروفائل معاملےکوسنبھالنے والے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کےسینئر افسر راجیشور سنگھ، ان کی بیوی اور ان کی دو بہنوں کے نمبر بھی شامل ہیں۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ڈیٹابیس کی تفتیش کے بعد سامنے آیا ہے کہ سرکاری پالیسی کو چیلنج دینے والے دو کرنل، را کے خلاف کیس دائر کرنے والے ایک ریٹائرڈ انٹلیجنس افسر اور بی ایس ایف کے افسران کےنمبر اس فہرست میں ہیں،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ممکنہ نگرانی کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
کانگریس کےسینئر رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی کے مدعوں کو بھی اٹھاتا ہے،کیونکہ اگر سرکار کہتی ہے کہ اس نے نگرانی نہیں کی تو سوال اٹھتا ہے کہ جاسوسی کس نے کی۔
وہاٹس ایپ کے سی ای او ول کیتھ کارٹ نے کہا ہے کہ انہیں2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے حملے اور لیک ڈیٹا کی بنیاد پر پیگاسس پروجیکٹ کی رپورٹنگ میں مماثلت دکھتی ہے۔ 2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے پیگاسس حملے کو لےکر فیس بک کی ملکیت والی کمپنی نے این ایس او گروپ پر مقدمہ کیا ہے۔
پیگاسس پروجیکٹ کے تحت کئی رپورٹ کی سیریز میں دی وائر سمیت 16 میڈیا اداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کے لیے صحافیوں، رہنماؤں،سماجی کارکنوں،کچھ سرکاری عہدیداروں و کاروباریوں کوممکنہ ٹارگیٹ کے طور پر منتخب کیاگیا تھا۔
بلال لون اور میرواعظ عمر فاروق جیسےعلیحدگی پسندرہنماؤں کے علاوہ نگرانی کے ممکنہ ٹارگیٹ کی فہرست میں سرکار کی پالیسیوں کی نکتہ چینی کرنے والے دہلی کے ایک معروف کارکن، متعدد صحافی اور مین اسٹریم کے کچھ رہنماؤں کےگھروالے شامل ہیں۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئے ڈیٹابیس سے پتہ چلا ہے کہ کئی تبتی حکام، کارکنوں اور مذہبی پیشواؤں کے فون نمبر 2017 کے اواخر سے 2019 کی شروعات تک پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کے لیے نشان زد کیے گئے تھے۔
پیگاسس پروجیکٹ: دی وائر اور اس کے پارٹنرس کے ذریعے لیک ہوئے ڈیٹابیس کی جانچ میں سرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کی کلائنٹ نامعلوم ہندوستانی ایجنسی نےنگرانی کے ممکنہ ٹارگیٹ کے طور پر انل امبانی اور ان کے ریلائنس گروپ کے ایک عہدیدار کےاستعمال کیے جانے والے فون نمبر بھی ملے ہیں۔
پیگاسس پروجیکٹ: پیگاسس کے ذریعےسرولانس سےمتعلق لیک ہوئی فہرست میں اکتوبر 2018 میں سی بی آئی بنام سی بی آئی تنازعہ کا اہم حصہ رہے آلوک ورما اور راکیش استھانا کے بھی نمبر شامل ہیں۔ ممکنہ سرولانس کی فہرست میں ورما کے ساتھ ان کی بیوی، بیٹی و داماد سمیت اہل خانہ کے آٹھ لوگوں کے نمبر ملے ہیں۔
پیگاسس پروجیکٹ: آسام کے دو بڑے رہنماؤں، ایک منی پوری رائٹر اور بااثرناگاتنظیم این ایس سی این-آئی ایم کے کئی رہنماؤں کے نمبر اس فہرست میں درج ہیں، جن کے فون کو پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہیک کرکےنگرانی کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
محکمہ انکم ٹیکس نے ٹیکس چوری کےالزامات میں میڈیا گروپ دینک بھاسکر کے بھوپال، جئے پور، احمدآباد اور کچھ دیگرمقامات پر واقع دفاترمیں چھاپےماری کی ہے۔ وہیں اتر پردیش واقع ٹی وی نیوزچینل بھارت سماچار کے دفتر، اس کےمدیر برجیش مشراواسٹیٹ ہیڈ ویریندر سنگھ کے گھروں پر بھی چھاپہ مارا گیا ہے۔
پیگاسس پروجیکٹ: این ایس او گروپ کے کلائنٹ-ممالک کے ذریعے استعمال کیے گئے فون نمبروں کا لیک ڈیٹا بتاتا ہے کہ کم از کم ایک شاہی خاندان کے سربراہ اور موجودہ وقت کے تین صدر اور تین وزرائے اعظم کو پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہونے والی ممکنہ ہیکنگ کے لیے چنا گیا تھا۔
پیگاسس پروجیکٹ: دی وائر کو ملے لیک نمبروں کے ڈیٹابیس میں مرکزی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے والے ایسے لوگوں کے نمبر درج ہیں، جن پر ممکنہ سرولانس کامنصوبہ بنایاگیا تھا۔
ویڈیو: ہندوستان میں صرف صحافی ہی نہیں بلکہ اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں کے فون پر بھی نظر رکھی جا رہی تھی۔ پیگاسس پروجیکٹ کے تحت دی وائر اور اس کے میڈیا پارٹنراس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی کےکم از کم دو موبائل فون ہندوستان کے ان 300مصدقہ نمبروں کی فہرست میں شامل ہیں، جن کی نگرانی کرنے کے لیے اسرائیل کے این ایس او گروپ کے ایک ہندوستانی کلائنٹ کے ذریعے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ اس موضوع پر کانگریس رہنما ششی تھرور سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
پیگاسس پروجیکٹ:ریکارڈس دکھاتے ہیں کہ 2019 میں کرناٹک میں کانگریس-جے ڈی ایس گٹھ بندھن کی سرکار گرنے سے پہلے سابق نائب وزیراعلیٰ جی پرمیشور اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی اور وزیر اعلیٰ سدھارمیا کے پرسنل سکریٹریوں کے فون نمبر کو ممکنہ ہیکنگ کے ٹارگیٹ کےطورپر چنا گیا تھا۔
پریس کلب آف انڈیا،ممبئی پریس کلب اور انڈین ویمن پریس کارپس نے صحافیوں، رہنماؤں اور دوسرے افراد کی جاسوسی کیے جانے کی مذمت کی ہے۔ دی وائر سمیت 16 میڈیا اداروں کے ذریعے کی گئی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئرکےذریعےآزادصحافیوں،کالم نگاروں،علاقائی میڈیا کےساتھ ہندوستان ٹائمس، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، دی پاینیر جیسےقومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
پیگاسس پروجیکٹ:سابق الیکشن کمشنراشوک لواسا کے فون کی فارنسک جانچ کے بنا یہ بتا پانا ممکن نہیں ہے کہ اس میں کامیابی کے ساتھ پیگاسس اسپائی ویئر ڈالا گیایا نہیں، حالانکہ نگرانی فہرست میں ان کے نمبر کا ہونا یہ دکھاتا ہے کہ ان کے فون میں سیندھ لگانے کا منصوبہ بنایا گیاتھا۔
پیگاسس پروجیکٹ: پیگاسس اسپائی ویئر کےاستعمال کو لےکرسامنے آیا لیک ڈیٹا اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ ہندوستان میں اس اسپائی ویئرکا استعمال ایک نامعلوم ایجنسی کے ذریعےمقتدرہ بی جے پی کےحریفوں کی سیاسی جانکاری حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو: دی وائر سمیت16میڈیاداروں کی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے آزاد صحافیوں، کالم نگاروں،علاقائی میڈیا کے ساتھ ہندوستان ٹائمس ، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، د ی پاینیر جیسےقومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن اور انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے اپار گپتا سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
پیگاسس پروجیکٹ: سرولانس کے لیے نہ صرف راہل گاندھی بلکہ ان کے پانچ دوستوں اور پارٹی کے مسائل پر ان کے ساتھ کام کرنے والے دو قریبی لوگوں کے فون بھی منتخب کیے گئے تھے۔
پیگاسس پروجیکٹ: 40 سے زیادہ صحافیوں،تین بڑے اپوزیشن کے رہنماؤں ، نریندر مودی سرکار کے دو وزراء،عدلیہ سے وابستہ لوگوں، کاروباریوں،سرکاری عہدیداروں ،کارکنان سمیت 300سے زیادہ ہندوستان کی اسرائیل کےایک سرولانس تکنیک سے جاسوسی کرانے کی خبروں کو ملک کے ہندی کے بڑے اخبارات نے یا تو چھاپا نہیں ہے یا اس خبر کو اہمیت نہیں دی ہے۔
امریکہ کے میساچوسیٹس کی ڈیجیٹل فارنسک کمپنی آرسینل کنسلٹنگ کی جانچ رپورٹ بتاتی ہے کہ ایلگار پریشد معاملے میں حراست میں لیے گئے 16لوگوں میں سے ایک وکیل سریندر گاڈلنگ کے کمپیوٹر کو 16فروری 2016 سے ہیک کیا جا رہا تھا۔ دو سال بعد انہیں چھ اپریل 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ایلگار پریشدمعاملے میں گرفتار سماجی کارکن رونا ولسن کے کمپیوٹر سے ملے خطوط کی بنیاد پر ولسن سمیت پندرہ کارکنوں پر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے تھے۔ اب معاملے کے الیکٹرانک شواہد کی جانچ کرنے والے امریکی فرم کا کہنا ہے کہ انہیں ایک سائبر حملے میں ولسن کے لیپ ٹاپ میں ڈالا گیا تھا۔
دہلی پولس نے اسٹریٹجک معاملوں کے مبصراور کالم نگار راجیو شرما کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے ڈیفنس سے متعلق خفیہ دستاویز ملے ہیں۔ شرما نے حال ہی میں چینی اخبار گلوبل ٹائمس کے لیے ایک مضمون لکھا تھا۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ میراہندوستان برباد ہو رہا ہے، میں آپ کو اس طرح کے خوفناک لمحے میں ایک امید کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔ آج بڑے پیمانے پر تشدد کو بڑھاوا مل رہا ہے اور لفظوں کے مطلب بدل دیے گئے ہیں ،جہاں ملک کو تباہ کر نے والے محب وطن بن جاتے ہیں اور عوام کی بے لوث خدمت کرنے والے غدار۔
یہ معاملہ وہاٹس ایپ کے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس سے کم سے کم 121 ہندوستانی صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔ خاص بات یہ تھی کہ اسرائیلی کمپنی اپنا اسپائی ویئر صرف سرکاری ایجنسیوں کو بیچتی ہے۔
خصوصی رپورٹ :ستمبر 2018 میں مرکزی وزارت داخلہ نےمغربی بنگال سرکار کو خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ آئی آئی ایس ای آر پروفیسر پارتھو سروتھی رائے اور 9 دوسرے لوگوں پر نظر بنائے رکھیں۔
فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے امریکہ کی عدالت میں ایک اسرائیلی نگرانی کمپنی کے خلاف الزام لگایا ہے کہ اس نے ہندوستانیوں سمیت دنیا بھر کے تقریباً1400 وہاٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کے کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔
وہاٹس ایپ نے مئی کے علاوہ ستمبر میں بھی 121 ہندوستانیوں پر اسپائی ویئر حملے کے بارے میں حکومت ہند کو جانکاری دی تھی۔ حالانکہ منسٹری آف انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہا ہے کہ اس کو وہاٹس ایپ سے جو اطلاع ملی تھی وہ ناکافی اور ادھوری تھی۔
وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس نے مئی 2019 میں بھی حکومت کو ہندوستانیوں کی سکیورٹی میں سیندھ لگانے کی جانکاری دی تھی۔ وہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ وہاٹس ایپ نے جو اطلاعات دی تھیں وہ بہت ہی تکنیکی تھیں۔ ان میں ڈیٹا چوری کرنے یا پیگاسس کا ذکر نہیں تھا۔
کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی سرکار کو جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے خود سے جانکاری لینے اورمرکزی حکومت کی جوابدہی طے کرنے کی اپیل کی ہے۔
بھیما کورےگاؤں معاملے میں گرفتار کئے گئے سماجی کارکنوں کے وکیل نہال سنگھ راٹھوڑنے بتایا کہ پیگاسس سافٹ ویئر پر کام کرنے والی سٹیزن لیب کے محقق نے ان سے رابطہ کرکے ڈیجیٹل خطرےکو لے کروارننگ دی تھی۔ ہیومن رائٹس کارکن بیلا بھاٹیہ اور ڈی پی چوہان نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جاسوسی کی گئی تھی۔
وہاٹس ایپ کے ذریعے ہندوستان میں کم سے کم دو درجن ماہرین تعلیم، وکلاء،دلت کارکنوں اور صحافیوں سے رابطہ کرکے ان کو باخبر کیا گیا کہ مئی 2019 تک دو ہفتے کی مدت کے لئے ان کے فون ایک انتہائی جدید اسرائیلی سافٹ ویئر کی نگرانی میں تھے۔