میڈیا میں خوف کا ماحول ہے: سینئر صحافی این رام
دی وائر سے بات کرتے ہوئے دی ہندو کے چیئر مین اور سینئر صحافی این رام نے رافیل ڈیل اور اس کے میڈیا کوریج کو لےکر مودی حکومت کی حالیہ دھمکیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا
دی وائر سے بات کرتے ہوئے دی ہندو کے چیئر مین اور سینئر صحافی این رام نے رافیل ڈیل اور اس کے میڈیا کوریج کو لےکر مودی حکومت کی حالیہ دھمکیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا
رافیل معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعے دی ہندو کی رپورٹ کو چوری کے دستاویز کے حوالے سے چھاپنے کے الزام اور اخبار پر کارروائی کی بات کہنے کی ایڈیٹرس گلڈ سمیت مختلف پریس تنظیموں نے تنقید کی ہے۔
گجرات کے راجکوٹ میں گرین فیلڈ ایئر پورٹ بنانے کا ٹھیکہ پانے کے لئے انل امبانی کے ریلائنس انفراسٹرکچر کے علاوہ ایل اینڈ ٹی، ایف کان، دلیپ بلڈکان اور گائتری پروجیکٹ سمیت 9 کمپنیوں نے درخواست دی تھی۔
اے بی پی نیوز نے آئی آئی ٹی ممبئی کیمپس سے ‘2019 کے جوشیلے’نام کے ایک پروگرام کو نشر کرتے ہوئے ‘ آئی آئی ٹی بامبے اسپورٹس مودی’ لکھا تھا۔ آئی آئی ٹی طلبا کا کہنا ہے کہ اس شو میں شریک ہونے والے 50 لوگوں میں سے 11 باہری لوگ تھے، جو مودی حکومت کی حمایت میں بولنے کے لئے چینل کے ذریعےمدعو کیے گئے تھے۔
شیو سینا نے کہا کہ ،پلواما حملے سے پہلے مہنگائی ، بے روزگاری اور رافیل ڈیل اپوزیشن کے لیے اہم مدعے تھے ۔ ان مدعوں پر مودی سرکار کا’بم‘گر گیا ہے۔
میڈیا کا کام آگ بجھانے کا ہوتا ہے نہ کہ آگ لگانے کا۔ ہندی کے بعض اخبارات نے اور ٹی وی چینلوں نے عموماً پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے رکھا۔ اس تجربے کے بعد ایک بار پھر سے میڈیا ریگولیشن کے قوانین پر نظر ثانی کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
کورٹ نے انل امبانی کو کہا ہے کہ وہ 4 ہفتے کے اندر ایرکسن انڈیا کو 453 کروڑچکائے اور ایسا نہیں کرنے پر ان کو 3 مہینے کی جیل ہو گی۔امبانی کے علاوہ کمپنی کے دو ڈائریکٹر کو بھی ہتک عزت کا مجرم پایا گیا ہے۔ کورٹ نے ہر ایک پر ایک- ایک کروڑ روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔
ایک سیاسی اور انسانی مسئلے کو صرف فوجی ذرائع اور طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی نے کشمیر میں ایک خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے ۔ اگر موت اور تباہی کے اس رقص کو روکنا ہے ،اتو انسانیت اور انصاف کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
یہ دونوں بل لوک سبھا سے پہلے ہی پاس ہوچکے ہیں جبکہ راجیہ سبھا میں اس کو پاس کرنے کے لیے حکومت کے پاس آج آخری دن تھا ۔ چوں کہ یہ بل بجٹ سیشن کے آخری دن بھی پاس نہیں ہوسکے اس لیے اب اس کو رد مانا جائے گا۔
اخبار نے وزیر اعظم کی تقریر کو اتنے ادب سے چھاپا ہے جیسے پورا اخبار ان کا ٹائپسٹ ہو گیا ہو۔2019 میں 2030 کی ہیڈلائن لگ رہی ہے۔ آخر کیوں اخبار چھپکر آتا ہے، خبر چھپی ہوئی نہیں دکھتی ہے۔
کانگریس کو ابھی بھروسہ نہیں ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب میں 100 سیٹوں سے زیادہ لا پائے گی۔ ایسے میں امید کی کرن یہی ہے کہ رائے دہندگان پارلیامنٹ میں کی گئی مودی کی تقریر سے متاثر نہ ہوں۔
ملٹری انجینئرنگ سروسز بلڈر ایسوسی ایشن آف انڈیاکے صدر پروین مہانا کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے جلدہی یہ رقم جاری نہیں کی جاتی، تو ہم مسلح افواج کی شاخوں کےتمام موجودہ تعمیراتی منصوبات سمیت رکھ رکھاؤ کا کام روکنے کے لئے مجبور ہو جائیںگے۔
سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملہ ہونے کے بعد کوئی بھی کرکٹ ٹیم پاکستان میں میچ کھیلنا نہیں چاہتی۔اس حملہ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی اور دوسری ٹیموں کو مکمل حفاظت کی ضمانت دینے کا وعدہ کیا مگر اس کے باوجود بڑی ٹیمیں پاکستان میں کھیلنے کو تیار نہیں ہیں۔
جب وزیر اعظم دفتر پر ہی سوال ہوں، تب وزیر اعظم اس سے جڑے کسی معاملے میں فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
اسد الدین اویسی کی ایک تصویر بہت زیادہ وائرل ہوئی جس میں ان کو منسوب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اویسی نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں، اس پر اقوامِ متحدہ نے جواب دیا کہ جہاں محفوظ ہیں مسلمان وہاں چلے جائیں۔
ویڈیو: کانگریس صدر راہل گاندھی حال کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی جیت کے حقدار بنےاور رافیل مدعے کو بی جے پی کے خلاف بڑا انتخابی مدعا بنانے میں کامیاب رہےہیں۔ کیا راہل آنے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے سیاسی ماحول اپنے حق میں کرنے میں کامیاب رہے ہیں؟ ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جے ڈی یو رہنما کے سی تیاگی، سینئر صحافی ارملیش اور وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیرواد سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
میڈیا اداروں اور صحافیوں کی کچھ ذمہ داری بنتی تھی لیکن عوام کو وہاں بھی مایوسی حاصل ہوئی۔ میڈیا فیک نیوز عام کرنے والے افراد، اداروں اور پورٹلوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔
آر ٹی آئی کے ذریعے پتا چلا ہے کہ لوک پال سلیکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے 45 مہینوں کے بعد مارچ، 2018 میں ہوئی تھی ۔ حکومت نے غیر قانونی طریقے سے میٹنگ کے منٹس کی کاپی دینے سے انکار کر دیا۔
مودی جب سے برسراقتدار آئے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کی طرح عرب ممالک انہیں کچھ زیادہ ہی سر آنکھوں پر بٹھا رہے ہیں
نیوی چیف ایڈمرل سنیل لانبا نے بتایا کہ انل امبانی کی کمپنی ریلائنس نیول انجینئرنگ لمیٹڈ کے ساتھ گشتی کشتیوں کے ایک معاہدے میں ہوئی دیری کی وجہ سے کارروائی کرتے ہوئے نیوی نے کمپنی کے ذریعے دی گئی بینک گارنٹی کو بھنا لیا ہے۔
20 اکتوبر کو بہار کے سیتامڑھی میں درگا پوجا یاترا کے دوران بھیڑ نے 80 سالہ بزرگ زین الانصاری کو زندہ جلا دیا تھا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ اس پروٹسٹ مارچ میں کانگریس کے ٹاپ لیڈران نے شرکت کی اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم سی بی آئی معاملے میں ملک سے معافی مانگیں۔
الزام ہے کہ آئی بی کے یہ چاروں شخص سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کے گھر کے باہر جاسوسی کر رہے تھے۔ آئی بی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ چاروں آئی بی افسر ہیں اور معمول کے مطابق گشت پر تھے۔
راکیش استھانا کے بارے میں آلوک ورما نے سپریم کورٹ سے اپنی فریاد میں کہا ہے کہ یہ آدمی اکثریت کے فیصلے کے خلاف کام کرتا ہے اور کیس کو کمزور کرتا ہے۔
چھٹی پر بھیجے جانے سے پہلے سی بی آئی چیف آلوک ورما رافیل سودے سے لے کر اسٹرلنگ بایوٹیک جیسے ہائی پروفائل معاملے کی جانچ کر رہے تھے ۔ ان میں سے ایک معاملہ ایسا ہے جس میں وزیر اعظم کے سکریٹری ملزم ہیں ۔
سی بی آئی تنازعہ: سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ راکیش استھانا کو بچانے اور رافیل سودے کی جانچ سے بچنے کے لیے حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
آلوک ورما نے سپریم کورٹ میں حکومت کے فیصلے کے خلاف عرضی داخل کی ہے،جس میں انہوں نے اشارہ کیا ہے کہ حکومت نے سی بی آئی کے کام کاج میں دخل دینے کی کوشش کی ہے۔سپریم کورٹ جمعہ کو معاملے کی شنوائی کرے گا۔
ارون جیٹلی نے کہا کہ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اور ان کے ڈپٹی راکیش استھانا کے خلاف الزامات ہیں جن کی جانچ ضروری ہے۔ پرشانت بھوشن نے نئے سی بی آئی چیف ناگیشور راؤ کی تقرری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف سنگین الزامات ہیں ۔
جب اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کرنے کا فیصلہ کیا تو فیس بک، ٹوئٹر اور وہاٹس اپپ پر ایک تصویر وائرل ہوئی کہ نام تبدیل کرنے میں تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوا ہے۔
انل امبانی گروپ پر 45000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ اگر آپ کسان ہوتے اور پانچ لاکھ کا قرض ہوتا تو سسٹم آپ کو پھانسی کا پھندا پکڑا دیتا۔انل امبانی قومی ورثہ ہیں۔یہ لوگ ہمارے جی ڈی پی کے علم بردار ہیں۔
ستمبر 2016 میں اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پریکر اور فرانس کے وزیر دفاع کے درمیان رافیل قرار پر دستخط ہوئے تھے، اس کے ٹھیک پہلے وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے رافیل لڑاکو ہوائی جہازوں کی قیمتوں کو لےکر سوال اٹھائے تھے اور اس کو فائل میں درج کیا تھا۔
رافیل ڈیل کو لے کر فرانس کے سابق صدر فرانسوا اُولاندکے بیان ، سنگھ کے سہ روزہ پروگرام میں موہن بھاگوت کا بیان اور میڈیا کے رول پر سینئر رہنما ارون شوری سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔
اگر وزیر دفاع کو یونیورسٹیوں میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو جیو اانسٹی ٹیوٹ پر ہی ایک پریس کانفرنس کر دیں۔ بہت سی یونیورسٹی میں استاد نہیں ہیں۔ جو عارضی استاد ہیں ان کی تنخواہ بہت کم ہیں۔ ان سب پر بھی پریس کانفرنس کریں۔
مودی جی کا اندور جانا اور بوہرہ مسلمانوں کی مجلس میں شامل ہونا ان کا ایک سیاسی داؤہے جو ملک کی اقلیت نہیں بلکہ اکثریت کا دھیان کھینچنے کی کوشش ہے۔
ایک مرکزی وزیر جس کو اس وقت پیٹرول-ڈیزل کے بڑھتے داموں کو کم کرنے کے لئے کوشاں ہونا چاہیے تھا تو وہ اپوزیشن کے ایک رہنما کی ضمانت کے دن گن رہا ہے۔ ان کی زبان ٹرول کی طرح ہو گئی ہے۔
اگر یہ سیاسی تنازعہ کسی بھی طرح سے اقتصادی جرم کا ہے تو دس لاکھ کروڑ روپے لےکر فرار مجرموں کے نام لئے جانے چاہیے۔ کس کی حکومت میں لون دیا گیا یہ تنازعہ ہے، کس کو لون دیا گیا اس کا نام ہی نہیں ہے۔
حکومت میں ہرکوئی دوسرا موضوع تلاش کرنے میں مصروف ہے جس پر بول سکیں تاکہ روپے اور پیٹرول پر بولنے کی نوبت نہ آئے۔ عوام بھی چپ ہے۔ یہ چپی شہریوں کے خوف کا ثبوت ہے۔
آج کے ہندوستان میں کسی اقلیتی گروپ میں ہونا ایک گناہ ہے۔ مار دیا جانا ایک جرم ہے۔ پیٹ پیٹ کر مار دیا جانا (لنچ کر دیا جانا) ایک جرم ہے۔ غریب ہونا جرم ہے۔ غریبوں کے حق میں کھڑا ہونے اور اس کی پیروی کرنے کا مطلب حکومت کا تختہ پلٹ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
کیا گاندھی،جی ڈی بڑلا کے کسی کھدائی پروجیکٹ کی وجہ سے لوگوں کو ہٹانے کے لئے سرکاری نظام کے ذریعےہو رہے تشدد کی حمایت کرتے؟ گاندھی-بڑلا کے رشتے کو کسی جوابی حملے کی طرح استعمال کرنے کے بجائے وزیر اعظم کو اس پر گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
2019 کے عام انتخابات کے لئے گاندھی پریوار پر لگاتار حملہ کرتے ہوئے خود کو قومی سلامتی کے واحد محافظ کے طور پر پیش کرنا ہی نریندر مودی کا سب سے بڑا داؤ ہوگا۔