جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہمارے کئی وزیر پی او کے پر حملہ کر اس کو واپس لینے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ اگر پی او کے اگلا ہدف ہے تو ہم اس کو جموں و کشمیر کی ترقی کی بنیاد پر لے سکتے ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے)کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ پی ایس اے کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سری نگر بنچ میں 14 فروری 2019 کو ہوئے پلواما حملے سے لےکر پانچ اگست تک 150ہیبیس کارپس کی عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان میں پبلک سیفٹی ایکٹ سے جڑے 39 معاملات میں سے تقریباً 80 فیصدی معاملات ایسے تھے جن میں عدالت نے حراست میں لئے گئے لوگوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100دن پورے ہونے پر کہا کہ ایک حد کے بعد اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کشمیر پر لوگ کیا کہیںگے۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35 اے ہٹانے کی بحث کے دوران بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے دلتوں کو ریاست میں ریزرویشن کا پورا فائدہ ملنے کا ذکر کیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ ڈاکٹر امبیڈکر بھی ایسا چاہتے تھے۔ لیکن کیا اصل میں 370 ہٹنے کے پہلے ریاست میں دلتوں کی حالت خراب تھی؟
جموں و کشمیر میں چار اگست کی شام سے پابندیاں نافذ ہیں۔ پریشان صحافیوں نے اب مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو کم سے کم میڈیا اداروں کے براڈبینڈ خدمات کو بحال کرنا چاہیے۔
کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی طرف سے جموں و کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر لگی پابندیوں کو ہٹانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر عدالت نے یہ تبصرہ کیا۔
گجرات کے وڈودرا واقع ایم ایس یونیورسٹی کا ہےمعاملہ۔ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے ایک بی جے پی ممبر نے کہا کہ ہم نے طلبا اور ملازمین سے اپنی مرضی سے ریلی میں شامل ہونے کو کہا ہے، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی گئی۔
راجیہ سبھا ممبر اور ایم ڈی ایم کے کی بانی وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا کہ فاروق عبداللہ پر کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی ہے۔ یہ ان کے آئینی حقوق کی پامالی ہے۔
سپریم کورٹ نے سوموار کو سینئر کانگریسی رہنما اور جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کو ریاست میں جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کوئی سیاسی جلسہ نہ کریں۔
پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے )کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ 5 اگست سے ہی نظر بند ہیں۔
ضلع ایجوکیشن افسر راکیش ویاس نے بتایا کہ اس کا مقصد طلبا کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے بارے میں بتانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ،ہمیں کسی ایک دن اس کوکرنا تھا اس لیے وزیر اعظم مودی کے یوم پیدائش کو اس کے لیے منتخب کیا گیا۔
مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100 دن پورے ہونے کے دوران سب سے بڑی کامیابی جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانا ہے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد حراست میں لیے گئے 285 لوگوں کو اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔ آگر ہ سینٹرل جیل میں 1933 قیدیوں میں 85 کشمیری قیدی ہیں حالاں کہ جیل کی صلاحیت محض 1350 کی ہے۔
راجیہ سبھا ممبر اور ایم ڈی ایم کے کے بانی وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا کہ فاروق عبداللہ پر کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی اور غلط ہے۔یہ ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے ایک مہینے بعد ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ اگر کچھ پابندیوں سے آپ کسی کی زندگی بچا سکتے ہیں تو اس سے اچھا کیا ہو سکتا ہے؟ لوگ زندگی کے ساتھ آزادی کی بات کہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ زندگی پہلے آتی ہے، آزادی بعد میں۔
جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کی رہنما شہلا رشید نے گزشتہ مہینے کشمیر میں ہندوستانی فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ کے ایک وکیل کی شکایت پر دہلی پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
ویڈیو: جموں وکشمیرکے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کیے جانے کے بعد اس کو یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کے حکومت کے فیصلے پر لداخ کے لیہ کے لوگ جہاں خوش ہیں وہیں کارگل میں لوگ اس کے خلاف ہیں ۔ حالاں کہ نوکری اور زمین کے تحفظ کو لے کر لیہ اور کارگل دونوں جگہوں کے لوگ فکر مند ہیں ۔
کشمیر پریس کلب نےصحافیوں اور میڈیا اداروں کے لیے انٹر نیٹ اور ٹیلی فون خدمات بحال کرنے کی مانگ کرتے ہوئے انتظامیہ کے ذریعے کچھ صحافیوں سے سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کے حکم کی تنقید کی ہے۔
برٹن کے وزیر خارجہ ڈومنک راب نے پارلیامنٹ میں کہا کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کے بعد سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کی تفتیش ہونی چاہیے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ منگل کو جموں و کشمیر کے سرپنچ اور پنچوں کے ایک وفد سے ملاقات کی اور ریاست میں موبائل فون خدمات اگلے 15-20 دنوں میں بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
گراؤنڈ رپورٹ : ایک مزدور کا کہنا تھاکہ،اگر دفعہ 370 ہٹانا اور ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کشمیریوں کے حق میں ہوتا تو یہاں حالات اس قدر ابتر نہیں ہوتے۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد نہیں ہوتی۔ ہر جمعہ کو کرفیو نہیں لگایا جاتا۔ اسکول، دفاتر اور بینک بند نہیں ہوتے۔ سڑکوں پر اتنے فورسز اہلکار تعینات نہیں ہوتے۔
مہاراشٹر کے علاوہ کرناٹک کے وزیر سیاحت نے بھی کہا ہے کہ ان کی ریاست بھی جموں و کشمیر کی ٹورازم انڈسٹری میں داخل ہونے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔
ویڈیو:جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد وہاں پر موبائل اور انٹرنیٹ خدمات پر روک لگی ہوئی ہے۔ 4 ہفتے گزر جانے کے بعد بھی ان خدمات کو بحال نہیں کیا گیا ہے۔اس مدعے پر کشمیریوں سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرینگر میئر جنید عازم مٹو نے کہا کہ ، بی جے پی حکومت کی حراست میں لینے کی پالیسی پوری طرح سے آپریشنل ہے۔
ہانگ کانگ اور کشمیر دونوں ہی اس وقت تاریخ کے ایک جیسے دور سے گزر رہے ہیں ؛ دونوں کی خودمختاری کے نام پر کیا گیا معاہدہ خطرے میں ہے اور ان سے معاہدہ کرنے والے ممالک کی حکومت ان معاہدوں سے انکار کر رہی ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد وہاں تمام رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے ۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سرینگر واقع سینٹور ہوٹل میں نظربند سجاد لون ، عمران انصاری ،عمر عبداللہ کے صلاح کار تنویر صادق اور شاہ فیصل سے بات چیت کی ۔
سرینگر سے گراؤنڈ رپورٹ : مین اسٹریم میڈیا میں آ رہی کشمیر کی خبروں میں سے 90 فیصد جھوٹی ہیں۔ کشمیر کے حالات معمولی مظاہرہ تک محدود نہیں ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی سڑکوں پر ساتھ ملکر بریانی کھا رہا ہے۔
کشمیری صحافی اور قلمکار گوہر گیلانی نے کہا کہ وہ جرمنی کی میڈیا تنظیم ڈائچے ویلے کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے جا رہے تھے لیکن ان کو دہلی کے آئی جی آئی ہوائی اڈے پر روک لیا گیا۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا کو خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے سے ایک دن پہلے 4 اگست کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ وہ اس فیصلے کو لےکرلوگوں کو متاثر کر سکتے تھے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے کچھ گاؤں میں لوگوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر مارپیٹ اور شدید طور پر ٹارچر کرنے کے الزامات لگائے ہیں ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ انھیں لاٹھیوں اور بھاری تاروں سے مارا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔فوج کا کہنا ہے کہ ان کو ایسے کسی واقعے کا علم نہیں ہے۔
دہلی میں ایک پروگرام میں انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ منسٹر پرکاش جاویڈکر نے کہا،’کسی سے رابطہ نہ ہو،کسی سے بات نہ کر سکتے ہوں اور آپ کے پاس کمیونی کیشن کا کوئی ذریعہ نہ ہو،یہ سب سے بڑی سزا ہو سکتی ہے۔‘
راج بھون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی آدمی کو حراست میں لئے جانے یا رہا کئے جانے میں جموں و کشمیر کے گورنر شامل نہیں ہیں۔ اس طرح کے فیصلے مقامی پولیس انتظامیہ کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔
پاکستان کی ہیومن رائٹس وزیر نے یونیسیف کو لکھے خط میں جموں و کشمیر میں کی گئی کارروائی پر پرینکا چوپڑہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یونیسیف کو فوراً ان کو اپنے سفیر کے عہدے سے ہٹانا چاہیے، نہیں تو امن کے لئے خیرسگالی سفیر جیسی تقرری دنیا بھر میں ایک تماشہ بنکر رہ جائے گی۔
کشمیر کے موجودہ حالات پرشہلا رشید نے ٹوئٹ کر کے فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا۔ مرکزی وزیر نے ان الزامات پر کہا کہ ملک کی بربادی چاہنے والوں کو کچلنا ہوگا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا یہ تبصرہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان جوہری ہتھیاروں کے ’ پہلے استعمال نہیں ‘ کرنے کے اصول پر’پوری طرح پرعزم ‘ہے لیکن مستقبل میں کیا ہوگا یہ حالات پر منحصر کرےگا۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کو پاکستان کے ذریعے اقوام متحدہ سلامتی کونسل(یواین ایس سی )میں لے جانے پر سینئر صحافی منوج جوشی،سابق ہندوستانی سفیرمیرا شنکر اور ہندوستان ٹائمس کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
فوج کے ذریعے حلقے میں خوف کا ماحول بنادینے کے شہلا رشید کے الزام کو فوج نے خارج کرتے ہوئے اس کو بے بنیاد بتایا۔ شہلا کا کہنا ہے کہ اگر فوج اس کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنا چاہے تو وہ ایسے واقعات کی جانکاری دے سکتی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ایک مجسٹریٹ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے کم سے کم 4000 لوگوں کو گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بی جے پی کی جن آشیرواد ریلی کو ہری جھنڈی دکھانے سے پہلے ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا استعمال کر کے ہمارے ملک کو توڑنا چاہتا تھا۔ لیکن ہمارے 56 انچ کے سینے والے وزیر اعظم نے ملک کو دکھا دیا ہے کہ فیصلہ کیسے لیا جاتا ہے۔