راجیہ سبھا ممبراور ایم ڈی ایم کے رہنما وائیکو نے اپنی ہیبیس کارپس عرضی میں پچھلی چار دہائیوں سے خود کو جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبدااللہ کا قریبی دوست بتاتے ہوئےکہا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھ کر انہیں آئینی حقوق سے محروم کیا گیا ہے ۔
دراصل حکومت کو ڈر ہے کہ اگر کشمیر میں اس وقت کالج اور یونیورسٹیاں کھل گئیں تو ان میں طلباکی طرف سے دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، عمران خان کی تقریر کے فوراً بعد کشمیر میں سینکڑوں شہری گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے عمران خان اور کشمیر کی آزادی کی حمایت میں نعرے لگائے۔
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آرٹیکل 370 کا فائدہ بتانے کے لیے جموں و کشمیر کے تقریباً 70 کےطلبا و طالبات سے ملاقات کی۔ اس دوران میڈیا کوریج پر مکمل پابندی عائد تھی۔ یہ پروگرام ایک ٹی وی چینل پر ٹیلی کاسٹ کیا گیا ، لیکن کشمیری طلبا و طالبات کے سوال جواب کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ نشریات روک دی گئی۔
رپورٹ میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وادی میں 2015میں تقریباً 18 لاکھ بالغ افراد بھی ذہنی بیماری میں مبتلا تھے۔یہ مجموعی آبادی کا 45 فیصدی ہے۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے حراست میں رکھے گئے نابالغوں کے اہل خانہ کی طرف سے دائر ہیبیس کارپس عرضیوں میں سے ایک معاملے میں 10 دن کے اندر جانچ مکمل کرنے کاحکم دیا گیا ہےجبکہ دوسرے معاملے میں حکومت سے جواب طلب کیاگیا ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس رہنما غلام نبی آزاد سپریم کورٹ کے حکم سے جموں و کشمیر کے دورے پر گئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وادی میں ٹھہرنے کے دوران جن مقامات پر جانا چاہتا تھا، اس کے 10 فیصد مقامات پر بھی انتظامیہ نے مجھے جانے نہیں دیا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ حراست میں لیے گئے جموں وکشمیر کے رہنماؤں کو ہالی ووڈ فلموں کی سی ڈی اور جم کی سہولیات دی گئی ہیں ۔ وہ ان سہولیات کا ستعمال کر رہے ہی ، جو ان کے گھر پر بھی نہیں ملتیں ۔
اگلے مہینے ہونے والے اسمبلی الیکشن سے پہلے مہاراشٹر میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر کوہندوستان میں ’انضمام نہیں کرنے‘ کو لےکر نہرو کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے بعد سے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے نابالغوں کو حراست میں رکھے جانے کو لےکر ایک ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
سیڈیشن کا سنگین الزام یہ بتاتا ہے کہ حکومت ٹرولس سے متفق ہے اور یہ مانتی ہےکہ شہلا ایک خطرناک انسان ہیں۔
وادی کے کئی شہریوں نے کہا کہ انہیں ٹیلی کام کمپنیوں نے بل بھیجا ہے جب کہ انہیں خدمات دی ہی نہیں گئی ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت درج معاملے میں ان پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام لگایا گیا ہے۔
انتظامیہ کی طرف سے تقریباً 3000 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں جمو ں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ،فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔ حالانکہ ان میں سے دو تہائی لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن ابھی بھی تقریباً 1000 لوگ حراست میں ہیں۔
جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہمارے کئی وزیر پی او کے پر حملہ کر اس کو واپس لینے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ اگر پی او کے اگلا ہدف ہے تو ہم اس کو جموں و کشمیر کی ترقی کی بنیاد پر لے سکتے ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے)کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ پی ایس اے کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سری نگر بنچ میں 14 فروری 2019 کو ہوئے پلواما حملے سے لےکر پانچ اگست تک 150ہیبیس کارپس کی عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان میں پبلک سیفٹی ایکٹ سے جڑے 39 معاملات میں سے تقریباً 80 فیصدی معاملات ایسے تھے جن میں عدالت نے حراست میں لئے گئے لوگوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100دن پورے ہونے پر کہا کہ ایک حد کے بعد اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کشمیر پر لوگ کیا کہیںگے۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35 اے ہٹانے کی بحث کے دوران بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے دلتوں کو ریاست میں ریزرویشن کا پورا فائدہ ملنے کا ذکر کیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ ڈاکٹر امبیڈکر بھی ایسا چاہتے تھے۔ لیکن کیا اصل میں 370 ہٹنے کے پہلے ریاست میں دلتوں کی حالت خراب تھی؟
جموں و کشمیر میں چار اگست کی شام سے پابندیاں نافذ ہیں۔ پریشان صحافیوں نے اب مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو کم سے کم میڈیا اداروں کے براڈبینڈ خدمات کو بحال کرنا چاہیے۔
کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی طرف سے جموں و کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر لگی پابندیوں کو ہٹانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر عدالت نے یہ تبصرہ کیا۔
راجیہ سبھا ممبر اور ایم ڈی ایم کے کی بانی وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا کہ فاروق عبداللہ پر کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی ہے۔ یہ ان کے آئینی حقوق کی پامالی ہے۔
سپریم کورٹ نے سوموار کو سینئر کانگریسی رہنما اور جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کو ریاست میں جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کوئی سیاسی جلسہ نہ کریں۔
پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے )کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ 5 اگست سے ہی نظر بند ہیں۔
راجیہ سبھا ممبر اور ایم ڈی ایم کے کے بانی وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا کہ فاروق عبداللہ پر کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی اور غلط ہے۔یہ ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کی رہنما شہلا رشید نے گزشتہ مہینے کشمیر میں ہندوستانی فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ کے ایک وکیل کی شکایت پر دہلی پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
کشمیر پریس کلب نےصحافیوں اور میڈیا اداروں کے لیے انٹر نیٹ اور ٹیلی فون خدمات بحال کرنے کی مانگ کرتے ہوئے انتظامیہ کے ذریعے کچھ صحافیوں سے سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کے حکم کی تنقید کی ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ منگل کو جموں و کشمیر کے سرپنچ اور پنچوں کے ایک وفد سے ملاقات کی اور ریاست میں موبائل فون خدمات اگلے 15-20 دنوں میں بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
گراؤنڈ رپورٹ : ایک مزدور کا کہنا تھاکہ،اگر دفعہ 370 ہٹانا اور ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کشمیریوں کے حق میں ہوتا تو یہاں حالات اس قدر ابتر نہیں ہوتے۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد نہیں ہوتی۔ ہر جمعہ کو کرفیو نہیں لگایا جاتا۔ اسکول، دفاتر اور بینک بند نہیں ہوتے۔ سڑکوں پر اتنے فورسز اہلکار تعینات نہیں ہوتے۔
ویڈیو:جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد وہاں پر موبائل اور انٹرنیٹ خدمات پر روک لگی ہوئی ہے۔ 4 ہفتے گزر جانے کے بعد بھی ان خدمات کو بحال نہیں کیا گیا ہے۔اس مدعے پر کشمیریوں سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرینگر میئر جنید عازم مٹو نے کہا کہ ، بی جے پی حکومت کی حراست میں لینے کی پالیسی پوری طرح سے آپریشنل ہے۔
ہانگ کانگ اور کشمیر دونوں ہی اس وقت تاریخ کے ایک جیسے دور سے گزر رہے ہیں ؛ دونوں کی خودمختاری کے نام پر کیا گیا معاہدہ خطرے میں ہے اور ان سے معاہدہ کرنے والے ممالک کی حکومت ان معاہدوں سے انکار کر رہی ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد وہاں تمام رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے ۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سرینگر واقع سینٹور ہوٹل میں نظربند سجاد لون ، عمران انصاری ،عمر عبداللہ کے صلاح کار تنویر صادق اور شاہ فیصل سے بات چیت کی ۔
سرینگر سے گراؤنڈ رپورٹ : مین اسٹریم میڈیا میں آ رہی کشمیر کی خبروں میں سے 90 فیصد جھوٹی ہیں۔ کشمیر کے حالات معمولی مظاہرہ تک محدود نہیں ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی سڑکوں پر ساتھ ملکر بریانی کھا رہا ہے۔
کشمیری صحافی اور قلمکار گوہر گیلانی نے کہا کہ وہ جرمنی کی میڈیا تنظیم ڈائچے ویلے کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے جا رہے تھے لیکن ان کو دہلی کے آئی جی آئی ہوائی اڈے پر روک لیا گیا۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا کو خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے سے ایک دن پہلے 4 اگست کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ وہ اس فیصلے کو لےکرلوگوں کو متاثر کر سکتے تھے۔
راج بھون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی آدمی کو حراست میں لئے جانے یا رہا کئے جانے میں جموں و کشمیر کے گورنر شامل نہیں ہیں۔ اس طرح کے فیصلے مقامی پولیس انتظامیہ کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔
کشمیر کے موجودہ حالات پرشہلا رشید نے ٹوئٹ کر کے فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا۔ مرکزی وزیر نے ان الزامات پر کہا کہ ملک کی بربادی چاہنے والوں کو کچلنا ہوگا۔
فوج کے ذریعے حلقے میں خوف کا ماحول بنادینے کے شہلا رشید کے الزام کو فوج نے خارج کرتے ہوئے اس کو بے بنیاد بتایا۔ شہلا کا کہنا ہے کہ اگر فوج اس کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنا چاہے تو وہ ایسے واقعات کی جانکاری دے سکتی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ایک مجسٹریٹ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے کم سے کم 4000 لوگوں کو گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔