انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔
ہندوستانی فوج تنوع میں اتحاد کی روشن مثال ہے۔ یہ اتحاد ان طاقتوں کو پسند نہیں ہے جو نفرت اور تعصب کے داعی ہیں۔
سدرشن نیوز کے سریش چوہانکے نے ایک نیا تنازعہ اس وقت کھڑا کردیا، جب ہفتہ روزقبل سوشل میڈیا پر 10 امیدواروں کی فہرست وائرل ہوئی۔ اس فہرست میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں کے نام تھے،جنہیں پون ہنس لمیٹڈ کمپنی کے اپرنٹس شپ پروگرام کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ یہ سب مسلمان ہیں۔ چینل کا الزام ہے کہ ہندوؤں کو سرکاری اداروں کی جانب سے نوکریوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔
سدرشن نیوز چینل نے فلسطین پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کرتے ہوئے اپنے ایک پروگرام‘بند اس بول’میں سعودی عرب کی ایک مسجد پر میزائل فائرکرتےہوئے دکھایا تھا۔ ایسا کرنے کے لیے چینل نے میٹامورفک گرافکس کا سہارا لیا تھا۔ چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے نے شو میں کہا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کریں کیونکہ وہ اپنے دشمنوں اور جہادیوں کوصحیح طریقے سے ہلاک کر رہا ہے۔
وزارت اطلاعات ونشریات نے کہا کہ شو کے ایپی سوڈ میں جو چیزیں دکھائی جا رہی تھیں، وہ اچھی نہیں ہیں، توہین آمیز ہیں اور فرقہ وارانہ خیالات کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ سدرشن ٹی وی کے ‘بند اس بول’شو کے ایپی سوڈ کے ٹریلر میں ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہاد لکھ کر نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ویڈیو: سدرشن ٹی وی کے متنازعہ شو کو لے کر سپریم کورٹ میں چل رہی شنوائی میں میڈیاریگولیشن کی تجویز پر مرکز نے کہا ہے کہ پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے بجائے ایسا پہلے ڈیجیٹل میڈیا کے لیے کیا جانا چاہیے۔ اس موضوع پردی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
انٹرویو:سدرشن نیوزکے متنازعہ‘یوپی ایس سی جہاد’پروگرام میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن پر کئی طرح کے الزام لگائے گئے ہیں۔اس پروگرام، اس سے متعلق تنازعہ اور الزامات کو لےکر زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے بانی اورصدرسید ظفر محمود سے بات چیت۔
سدرشن نیوز کے ایک پروگرام کے متنازعہ ایپی سوڈ کے ٹیلی کاسٹ کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کسی پر روک لگانا ایٹمی میزائل کی طرح ہے، لیکن ہمیں آگے آنا پڑا کیونکہ کسی اور کے ذریعے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی تھی۔
سدرشن نیوز کے بند اس بول شو کے‘نوکر شاہی جہاد’ایپی سوڈکےٹیلی کاسٹ کو روکتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہونے کے ناطے یہ کہنے کی اجازت نہیں دے سکتے کہ مسلمان سول سروسز میں گھس پیٹھ کر رہے ہیں۔ اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ صحافی کو ایسا کرنے کی پوری آزادی ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے جمعرات کو سدرشن نیوز کے شو‘بند اس بول’کے متنازعہ نوکر شاہی جہاد والے ایپی سوڈ کو نشر کرنے کی اجازت دی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس کے خلاف دائر ہوئی عرضی پر وزارت سے جواب مانگاہے۔
رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ، سوشل میڈیا اور نیوز چینلوں کے ذریعے سماج میں شدت پسندی اور نفرت انگیز خیالات کو بالکل نارمل انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والوں میں سریش چوہانکے اکیلے نہیں ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے سدرشن نیوز کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ‘یوپی ایس سی جہاد’ایپی سوڈ پر روک لگا دی ہے۔ 28 اگست کو رات آٹھ بجے اس شوکو نشر ہونا تھا۔
ویڈیو: نیوزچینل سدرشن نیوز نے 28 اگست کونشر ہونے والے اپنے ایک شو کا ٹریلر جاری کیا ہے۔ اس میں چینل کے ایڈیٹران چیف سریش چوہان کے ‘نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا بڑاانکشاف ’ کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس موضوع پر ‘ستیہ ہندی’ کے مدیر آشوتوش اور کیرل کےسابق ڈی جی پی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سدرشن نیوز کے چیف ایڈیٹرسریش چوہان کے اپنے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ٹریلر میں‘جامعہ کے جہادی’کہتے نظر آ رہے ہیں۔ جامعہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف یونیورسٹی اور ایک کمیونٹی کی امیج کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے، بلکہ یو پی ایس سی کی ساکھ کو بھی داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔
مرکزی حکومت نے گزشتہ 27 جنوری کو قرض میں ڈوبی ایئر انڈیا کے 100 فیصد شیئر بیچنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 17 مارچ تک ایئر انڈیا خریدنے کے لئے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں سے درخواستیں مانگی گئیں ہیں۔ بھارتیہ مزدور سنگھ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے جڑی تنظیم ہے۔
بی ایس این ایل کے معاملے میں ابھی تک 77000 ملازمین وی آر ایس کے لئے درخواست دے چکے ہیں۔ ایم ٹی این ایل کو پچھلے دس میں سے نو سال نقصان ہوا ہے۔ بی ایس این ایل بھی 2010 سے گھاٹے میں ہے۔ دونوں کمپنیوں پر 40000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔
سلنڈر پھٹنے سے ہوئے اس واقعہ میں 16 لوگ زخمی ہوئے ہیں، جن کو ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا ہے۔ کئی اور لوگوں کے ملبے میں دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔
شدیداقتصادی بحران سے جوجھ رہی ہے ایم ٹی این ایل، اپنے بقایے کے طور پر حکومت سے 800 کروڑ روپے مانگ
ملک کی سب سے بڑی سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بی ایس این ایل نے حکومت سے کہا کہ کمپنی نقدی کے بحران سے جوجھ رہی ہے اور کام کاج جاری رکھنے کے لئے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں۔
آر ٹی آئی سے ملی اطلاع کے مطابق، مالی سال18-2017میں بی ایس این ایل نے جی ایس ایم موبائل فون سروس سے 7148.09 کروڑ روپے کا ریونیوکمایا۔ موجودہ مالی سال کے شروعاتی 10 مہینوں میں 4000.81 کروڑ روپے کا ریونیو کمایا ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سالوں سے کافی کم ہیں۔
بی ایس این ایل ملازمین کی تنظیموں نے کمپنی کو بحران سے نکالنے کے لئے حکومت کو خط لکھا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ریلائنس جیو سے مل رہے سخت مقابلہ کی وجہ سے کمپنی کی اقتصادی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، حکومت نے بی ایس این ایل سے کہا ہے کہ وہ ان تمام باتوں پر توجہ دے، جس سے یا تو کمپنی دوبارہ کھڑی کی جا سکے یا سلسلے وار طریقے سے سرمایہ کاری کم کرتے ہوئے اس کو بند کرنے کے بارے میں سوچا جائے۔
پولیس کے مطابق 65 فیصد حادثے ڈرائیور کی غلطی کی وجہ سے ہوئے، 24 فیصد کی وجہ تیز رفتار اور 14 فیصد کی وجہ خطرناک ڈرائیونگ (جیسے ریڈ لائٹ جمپ کرنا)تھی۔
سال 2007 میں صحافی بی جی ورگیج اور نغمہ نگار جاوید اختر نے عرضی داخل کر کے گجرات میں 22 مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ کی تھی۔ اس وقت نریندر مودی وزیر اعلیٰ تھے۔
میں گزشتہ دنوں دہلی اور ممبئی میں کئی لوگوں سے ملا ہوں جن کا نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے پہلے اچھاخاصہ کاروبار چل رہا تھا مگر اس کے بعد وہ برباد ہو گئے۔ کسی کا 60 لاکھ کا پیمنٹ پھنس گیا تو کسی کا آرڈر اتنا کم ہو گیا کہ وہ برباد ہو گیا۔ ان میں سے کئی لوگ اولا ٹیکسی چلاتے ملے جو نوٹ بندی کے پہلے 200سے300 لوگوں کو کام دیا کرتے تھے۔
سروے کے مطابق؛ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی سب سے زیادہ مارٹریڈرس ، مائکرو، اسمال اورمیڈیم انٹر پرائزز(ایم ایس ایم ای) پر ہوئی ہے۔اس شعبہ میں 2014 کے بعد سے نوکریوں کا سب سے زیادہ بحران پیدا ہوا ہے۔
پارلیامنٹ میں دی گئی جانکاری میں سی اے جی کے ریاستی وزیر جینت سنہا نے بتایا کہ یہ رقم وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے ذریعے چکائی جانی ہے۔
نارتھ ملٹری کمان کے کمانڈر رہ چکے لیفٹیننٹ جنرل(ریٹائرڈ)ڈی ایس ہڈا نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ سرجیکل اسٹرائک کی جانکاری خفیہ رکھی جاتی۔
بیڈمنٹن کھلاڑی جوالا گٹانے الیکشن پروسیس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کس طرح صحیح ہو سکتا ہے جب ووٹنگ لسٹ سے پر اسرار طور پر نام ہی غائب ہو جاتے ہیں۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے انفارمیشن کمیشن میں انفارمیشن کمشنر کے عہدوں کا خالی رہنا جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ آر ٹی آئی ایکٹ پاس کرنے کااہم مقصد شفافیت متعین کرنا تھا۔
سپریم کورٹ نے سابق جسٹس کے ایس رادھا کرشنن کی صدارت میں روڈ سیفٹی کے مسئلے پر ایک کمیٹی بنائی تھی۔ اسی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں گڑھوں کی وجہ سے ہونے والے سڑک حادثوں میں ہوئی اموات کا اعداد و شمار دیا ہے۔ نئی دہلی: ایک اعداد […]
سپریم کورٹ نے مرکز کی وٹنیس پروٹیکشن اسکیم(ڈبلیو پی ایس) کے مسودے کو منظوری دے دی اور مرکز، ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کو ہدایت دی ہے کہ ایک سال کے اندر ہر ضلع میں گواہی دینے کے لیے الگ سے کامپلیکس بنایا جائے۔
خصوصی رپورٹ : 20 نومبر کو آخری مرحلے کی ووٹنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی میں تقریباً 47 ہزار ووٹ کا اضافہ ہوا ہے۔
مودی حکومت کے اس فیصلے سے آرمی کے 87646 جونیئر کمیشنڈ افسر اور نیوی ، ایئر فورس میں جونیئر کمیشنڈ افسروں کے برابر 25434 اہلکاروں سمیت تقریباً1.12لاکھ فوجی متاثر ہوں گے۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ٹاٹا پاور، اڈانی پاور اور ایسار پاور کو امپورٹ کیے گئے کوئلے کی اونچی لاگت کا بوجھ منتقل کرنے کے لیے کسی طرح کے Compensatory فیس نہیں لینے کا حکم دیا تھا۔
یونیورسٹی نے اس معاملے میں ایک جانچ کمیٹی بنائی ہے ۔ کمیٹی جب تک اپنی رپورٹ جمع نہیں کرتی تب تک پروفسیر تاج الدین یونیورسٹی میں پڑھا نہیں سکیں گے۔
انٹرویو: کام کرنے کی جگہ پر جنسی استحصال اور می ٹو تحریک سے جڑے مختلف پہلوؤں پر معروف مؤرخ اور حقوق نسواں کی علمبرداراوما چکرورتی اورامبیڈکریونیورسٹی کی استادوسودھا کاٹجو سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
جن اخبارات کے ویب ایڈیشن یونی کوڈ اردو میں نہیں بلکہ تصویری شکل میں ہوتے ہیں ان کی بڑی قباحت یہ ہے کہ اس طرز کے اخبارات میں کوئی لفظ یا فقرہ تلاش نہیں کیا جا سکتا۔
آج کل ہندوستان میں یہ مفروضہ عام ہے کہ اردو کی بقا کا دارومدار مدارس اور دینی اداروں اور تنظیموں پر ہے، کیونکہ عربی کے بعد اسی زبان میں مذہبی مواد کی کثرت ہے۔ اس کے باوجود افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ معروف و مقبول دینی جماعتوں کے نیوز پورٹل یا ویب سائٹس اردو یونیکوڈ میں دستیاب نہیں ہیں۔
11مئی کو ایک پروگرام کے دورا ن سدرشن نیوز نے ہندوستانی شہریوں کو بنگلہ دیشی اور روہنگیا بتایا تھا ۔کمیشن نے چینل سے کہا ہے کہ اس کا ثبوت پیش کریں ،ورنہ بغیر شرط تحریری معافی مانگیں۔