اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات نے ای وی ایم کو شکوک شبہات کے گھیرے میں مزید دھکیل دیا۔ چونکہ انتخابات وزیر اعظم نریندر مودی کے نوٹ بندی کے اعلان کے بعد منعقد کیے گئے تھے اور ہر جگہ عوام اس پر خار کھائے ہوئے تھے، اس لیے ان انتخابات میں بی جے پی کی بھاری جیت کسی کو ہضم نہیں ہو رہی تھی۔ گراؤنڈ پر کوئی ایسے اشارے نہیں مل رہے تھےکہ بی جے پی کو اس قدر پذیرائی حاصل ہوگی۔
ممتابنرجی نے کہا کہ ؛‘ان لوگوں کے خلاف کتنے معاملے درج کیے گئے ہیں جنہوں نے نندی گرام کے مسلمانوں کو پاکستانی کہا تھا؟ کیا انہیں شرم نہیں آتی ہے؟ وہ میرے خلاف کچھ بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، آدی واسیوں کے ساتھ ہوں۔’
سوشل میڈیا پر سنیما، تھیٹر اور موسیقی کے شعبوں سے وابستہ کچھ بنگالی فنکاروں اورموسیقاروں نے اس ہفتے ریلیز ایک گیت میں بنا کسی پارٹی کا نام لیے ‘فسطائی قوتوں ’ کو اکھاڑ پھینکنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے بےروزگاری، ماب لنچنگ اور پٹرول ڈیزل کے بڑھتے داموں کا بھی معاملہ اٹھایا ہے۔
ویڈیو: انتخاب سے قبل ایک سروے میں پتہ چلا ہے کہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس چیف ممتابنرجی تیسری بار اقتدار میں آ سکتی ہیں۔ اس سروے پر بی جے پی رہنما ششر بجوریا اور ماہر اقتصادیات پرسین جیت بوس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو:مغربی بنگال میں کس طرح کے انتخابی زاویے دیکھنے کو مل سکتے ہیں، کون کون سی پریشانیاں ہیں، کون کون سے مدعے ہیں، کیا یہ لڑائی صرف بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے بیچ ہی ہے؟ ان مدعوں پرسیاسی امور کےمحقق سجن کمار سے سیاسی امور کے لیےدی وائر کے ایڈیٹر اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
مغربی بنگال میں اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں تین سیٹوں پر ہار کے بعدبی جے پی کے نیشنل سکریٹری راہل سنہا نے کہا کہ ای وی ایم کے ساتھ کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔ آپ ووٹوں کی گنتی میں مقتدر پارٹی کی جانب سے گڑبڑی کئے جانے کے اندیشے کو خارج نہیں کر سکتے ہیں۔
اروناچل پردیش کی 60 اسمبلی سیٹوں میں سے 54 امیدواروں کے نام پر بی جے پی کے پارلیامانی بورڈ نے اتوار کو مہر لگائی تھی ۔ ریاست میں 11 اپریل کو لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخاب بھی ہو رہے ہیں۔
اسپیشل رپورٹ : مدھیہ پردیش میں کانگریس کے آخری وزیراعلیٰ رہے دگوجئے سنگھ انتخابی تشہیر سے پوری طرح سے غائب ہیں۔ کیا ان کو حاشیے پر دھکیلا جا چکا ہے یا پھر ان کو پردے کے پیچھے رکھنا انتخابی حکمت عملی کا حصہ ہے؟
بی جے پی اور کانگریس دونوں نے ہی مدھیہ پردیش کوہندوتوا کے لیب میں تبدیل کر دیا ہے۔ نقل مکانی، آدیواسی حقوق، غذائی قلت، بھوک مری،کھیتی کسانی جیسے مدعوں پر کوئی بھی بات نہیں کر رہا ہے۔
پارٹی اعلیٰ کمان کا کہناہے کسی بھی امید وار کی امیدواری اس وجہ سے رد نہیں کی جائے گی کہ اس پر بدعنوانی کا کوئی مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
خاص رپورٹ : مدھیہ پردیش میں پچھلے تین اسمبلی انتخابات ہارکر 15 سالوں سے بنواس کاٹ رہی کانگریس اس بار اقتدار میں واپسی کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ لیکن، سرخیوں میں پارٹی کی اندرونی اٹھا پٹک ہی حاوی ہے۔
گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا ،حمایتیوں کے ذریعے بنائی گئی “جن وکلپ پارٹی ” میں شامل ہوئے۔ نئی دہلی :کانگریس پارٹی کے باغی لیڈر اور گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا نے تیسرے مورچے کا دامن تھام لیا ہے۔آنے والے اسمبلی انتخاب کے مد […]