اقتصادی عدم مساوات

(تصویر: رائٹرس)

سال 2021 میں ملک کے 84 فیصد گھرانوں کی آمدنی میں کمی، ارب پتی افراد کی تعداد میں اضافہ: رپورٹ

اتوار کو جاری آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2021 میں ہندوستان کے سو امیر ترین لوگوں کی اجتماعی دولت 57.3 لاکھ کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ امیر ترین سو خاندانوں کی دولت میں اضافے کا تقریباً پانچواں حصہ صرف اڈانی خاندان کے حصے میں آیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران نقل مکانی کرتے مزدور(فوٹو: پی ٹی آئی)

کورونا نے عدم مساوات کی کھائی کو  بڑھایا، امیروں کی ملکیت میں بے تحاشہ اضافہ: آکسفیم رپورٹ

غیرسرکاری تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں تعلیم آن لائن ہونے سے ہندوستان میں ڈیجیٹل تقسیم سے بھی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان کے 20 فیصدی سب سے غریب گھروں میں سے صرف تین فیصد کے پاس ہی کمپیوٹر اور صرف نو فیصدی کے پاس ہی انٹرنیٹ کی پہنچ رہی۔

(فوٹو : رائٹرس)

ایک فیصدی کے پاس 70 فیصدی ہندوستانیوں سے چار گنا زیادہ دولت: آکسفیم رپورٹ

آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیا کے 2153 ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصد آبادی کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277سال لگ جائیں گے۔

وزیر اعظم نریندر مودی، مکیش امبانی اور کانگریس صدر راہل گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی / رائٹرس / ٹوئٹر)

کیوں ملک کی سیاسی اور اقتصادی طاقت کچھ خاندانوں تک سمٹ‌کر رہ گئی ہے

کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرے‌گی؟

Photo: PTI

کیا مودی حکومت کا ’انڈیا شائننگ لمحہ‘ آ چکا ہے؟ 

1999 میں این ڈی اے-1 نے 8 فیصدجی ڈی پی شرح نمو کے ساتھ اپنی پاری کی شروعات کی تھی، لیکن بعدکے تین مالی سالوں کے درمیان جی ڈی پی شرح نمو میں تیز گراوٹ دیکھی گئی۔ اس کی خاص وجہ زراعتی شرح نمو کا اوندھےمنھ گر‌کرصفر پر آنا تھا۔ یہی کہانی این ڈی اے-2 میں بھی دوہرائی جا رہی ہے۔