پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں فی الوقت انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ 724 امیدوار 25 جولائی کو 45 انتخابی حلقوں میں قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ ان میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 33حلقوں سے 602 امیدوارجبکہ مہاجرین مقیم پاکستان کے 12 انتخابی حلقوں سے 122 امیدوار میدان میں ہیں۔
بڑا سوال ہے کہ کیا امریکی فوجوں کے انخلاء سے افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہوپائے گایا یہ بدنصیب ملک مزید گردآب میں گر جائےگا ۔
چونکہ 120رکنی ایوان میں کسی بھی اتحاد کو اکثر یت حاصل نہیں ہوئی ہے، اس لیے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو یا ان کے مخالف خیمہ کے لیے ان عرب پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
ہندوستان افغانستان کے معاملات کو کشمیر کے ساتھ منسلک کرتا آیا ہے، اس لیے بین الاقوامی برادری کو بھی باور کرانے کی ضرورت ہے کہ اس خطے میں امن و سلامتی تبھی ممکن ہے جب کشمیر میں بھی سیاسی عمل کا آغاز کرکے اس مسئلہ کا بھی کوئی حتمی حل تلاش کرایا جائے۔
مسئلہ کشمیر اور اس کے انسانی عوامل کو نظر انداز کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ جتنی جلدی یہ عالمی برادی کی سمجھ میں آجائے، بہتر ہے۔ مانا کہ ہندوستان ایک بڑی تجارتی منڈی ہے، مگر تجارت کے لیے بھی تو امن لازمی ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیےالیکشن اور فیک نیوز پر الیکشن کمیشن کے سابق قانونی مشیر ایس کے مہدی رتا، سینئر صحافی امیتابھ شریواستوا اور نیوز نیشن کے سابق سی ای او ایڈیٹر شیلیش کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند ملک کی موجودہ سیاست پر سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سینئر صحافی آرتی جئے رتھ ، انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے ڈائریکٹر این آر موہنتی اور ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رفارمس کے بانی جگدیپ چھوکر سے لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان پر ارملیش کی بات چیت ۔
غیرملکی معاملوں کی اسٹینڈنگ پارلیامانی کمیٹی کے ذرائع نے کہا کہ فارین سکریٹری نے 26 فروری کو بالاکوٹ میں ہوئے ایئر اسٹرائک میں جیش محمد کے دہشت گردوں کے کیمپ میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
ایکٹر پون کلیان نے کہا کہ مرکز میں حکمراں پارٹی اس طرح برتاؤ کر رہی ہے جیسے کہ صرف وہی محب وطن ہیں ۔ہم ان سے 10 گنا زیادہ محب وطن ہیں ۔ مسلمانوں کو اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
مہاراشٹر نو نرمان سینا کے چیف راج ٹھاکرے نے کہا کہ پلواما حملے میں شہید ہوئے 40 جوان’ سیا ست کا شکار‘ ہوئے ہیں۔
مان لیجئے خبر آتی کہ ممبئی حملے کے بعد تک منموہن سنگھ ڈسکوری چینل کے لئے شوٹنگ کر رہے تھے تب آپ کا کیا رد عمل ہوتا؟ بی جے پی ترجمان ہر گھنٹے پریس کانفرنس کر رہے ہوتے۔
کانگریس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کوپلواما دہشت گردانہ حملہ ہونے کی جانکاری تھی تو فوٹو شوٹ اور عوامی اجلاس کرکے انہوں نے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیوں کیااور اگر دو گھنٹوں تک اتنے بڑے حملے کے بارے میں جانکاری نہیں تھی تو یہ ملک کی حفاظت سے جڑا ایک سنگین سوال ہے۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے حال ہی میں ہوئے پلواما دہشت گردانہ حملے اور ان حملوں کا آئندہ انتخابات پر کیا اثر ہوگا، اس بارے میں سینئر صحافی آشوتوش اور سمتا شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
یہ محض افواہ نہیں ہے کہ بڑے کارپوریٹ سیاسی جماعتوں کو موٹی رقم چندے کے طور پر دیتے ہیں اور بدلے میں حکومت کوڑی کے سودا پر ان کو وسائل مہیا کراتی ہے۔
عوام کہتی ہے ہماری مانگ ہے مہنگائی بند ہو، منافع خوری بند ہو، تنخواہ بڑھے، استحصال بند ہو، تب ہم اس سے کہتے ہیں کہ نہیں، تمہاری بنیادی مانگ گئورکشا ہے۔ یہ آندولن عوام کو الجھائے رکھنے کے لئے ہے۔
ملک میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کرانے سے متعلق صلاح مشورے کے لئے لاء کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں کی7 اور 8جولائی کومیٹنگ بلائی ہے۔
پچھلے ہفتہ مشرق وسطی کی میڈیا میں لبنان کے انتخابی نتائج، عراق میں الیکشن اور شام میں ایرانی ٹھکانوں پر اسرائیل کا میزائل حملہ بڑی خبریں رہی، جب کہ خلیجی میڈیا میں ایران نیوکلیر معاہدہ سے امریکہ کی علاحدگی اور ایران پر پہلے سے زیادہ سخت پابندیاں عائد کیےجانے چرچا رہا ۔
محض ایک سال پہلے جس مودی کی قیادت والی بی جے پی کو ناقابل شکست بتایا جا رہا تھا اس کے بارے میں اب کہا جا رہا ہے کہ 2019 کا لوک سبھا انتخاب اتنا بھی آسان نہیں ہوگا جتنا پہلے سوچا جا رہا تھا۔
ملک کے مختلف صوبوں میں اسمبلی انتخابات اور پھر اس کے بعد 2019 میں لوک سبھا کے انتخابات ہونے والے ہیں ۔ وقت سے پہلے ہی سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر افواہوں کا بازار گرم ہے۔ اے بی پی نیوز نے اپنی ویب سائٹ پر 30 اگست 2017 […]