بلندشہر کے سیانہ علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔ سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔
بدھ کودلت نوجوان کی موت ہونے کے بعد آج نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
ملزم پرشانت نٹ نے پوچھ تاچھ میں قبول کیا ہے کہ اس نے سبودھ کمار سنگھ پر گولی چلائی تھی۔پوچھ تاچھ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سبودھ کمار سنگھ پر پہلے کلہاڑی سے حملہ کیا گیا اور ان کو جلانے کی کوشش بھی کی گئی ۔
پرشانت نٹ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ جانی کی تلاش جاری ہے۔پولیس نے انسپکٹر قتل معاملے میں دونوں کو کلیدی ملزم بنایا ہے۔
ملک میں سماج کی نچلی سطح تک ڈر اور عدم اعتماد کا ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ مزاحمت کی ساری آوازیں گھٹکر رہ گئیں اور اب اوپری سطح پر کوئی عامر خان اپنا ڈر یا نصیرالدین شاہ غصہ جتانے لگتے ہیں ، تو ان کا منھ نوچنے کی سرپھری کوششیں شروع کر دی جاتی ہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نیا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی حکومت انسانوں کے مقابلے گائے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔
اجمیر لٹریچر فیسٹیول کے کنوینر نے بتایا کہ نصیر الدین شاہ کو پروگرام کا افتتاح کرنا تھا لیکن ان کے بیان کے بعد مقامی لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے وہ نہیں آئے۔
معروف ایکٹر نصیر الدین شاہ نے کہاتھا کہ موجودہ حالات میں میں اپنے بچوں کے لیے تشویش میں مبتلا ہوں ،کیوں کہ کل کو اگر بھیڑ ان کو گھیر کر پوچھتی ہے ، تم ہندو ہو یا مسلمان ؟ تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوگا۔
بلند شہر تشدد معاملے میں سابق 83 نوکر شاہوں کے ذریعے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ مانگنے پر انوپ شہر سے بی جے پی ایم ایل اے سنجے شرما نے کھلا خط لکھ کر 21 گائے کی موت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اتر پردیش میں لاء اینڈ آرڈر کے مدعے پر حزب مخالف کے زبردست ہنگامے کی وجہ سے اسمبلی کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی ہونے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ امن کسی بھی قیمت پر قائم رکھا جائےگا۔
83 نوکرشاہوں کی طرف سے جاری ایک خط میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اور سماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
معاملے کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے گزشتہ منگل کو گئو کشی کے الزام میں تین دوسرے لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے ان 4 لوگوں کو بے قصور قرار دینے کا فیصلہ لیا۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس بھلے ہی یوگیش راج کے بجرنگ دلی ہونے کی بات نہیں کر رہی ہے،مگر جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق بلند شہر کے تمام چھوٹے بڑے پولیس افسر کے یوگیش راج سے تعلقات رہے ہیں۔ہر ایک کے پاس اس کے فون نمبر موجود ہیں۔
گزشتہ 3 دسمبر کو بلند شہر کے سیانہ کوتوالی کے ایک گاؤں میں مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد میں پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت کمار نامی شخص کی موت ہو گئی تھی۔
اس سے پہلے بلند شہر ایس ایس پی ، سیانہ سی او اور چنگراوٹھی پولیس چوکی انچارج کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ بلند شہر تشدد کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت کمار نامی نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سدرشن نیوز نےسماجی یکجہتی کو پامال کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے پہلے وہ سنبھل کی فضاؤں میں فرقہ وارانہ زہر گھولنے کے جرم میں گرفتار ہو چکے ہیں۔
ویڈیو: دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے بلند شہر کے مہاؤ گاؤں کا دورہ کیا جہاں مبینہ طور پر ہوئی گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل ہوا تھا۔
آئی بی کی رپورٹ ملنے کے بعد بلند شہر ایس ایس پی ، سیانہ سی او اور چنگراوٹھی پولیس چوکی انچارج کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں مقامی پولیس اور انتظامیہ پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
بلندشہر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ سے بی جے پی رہنماؤں کی ناراضگی سے متعلق ایک خط ملا ہے۔ اس کو لےکر جانچکے حکم دیے گئے ہیں۔
انسپکٹر سبودھ سنگھ کے قتل پر جمعہ کو چپی توڑتے ہوئے سی ایم نے بلند شہر کے واقعہ کو محض ایک حادثہ قرار دیا۔
پولیس یہ پختہ طو رپر کہہ رہی ہے کہ جیتو فوجی معاملے میں شامل تھا۔ اس لیے اس کو نامزد کیا گیا ہے۔انسپکٹر سبودھ کمار کو گولی جیتو فوجی نے ماری یا نہیں اس پر سوال ہے ۔یوپی پولیس بی ایس ایف کے رابطے میں ہے اور آج جیتو کی گرفتاری کا امکان ہے۔
گزشتہ سوموار کو بلند شہر کے سیانہ گاؤں میں مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد میں پولیس افسر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بجرنگ دل کا رہنما یوگیش راج کلیدی ملزم ہے۔
میرٹھ رینج کے آئی جی رام کمار کے مطابق،ایف آئی آر میں غلطی سے ایک بچے کانام درج ہوگیا تھا۔اب 11 سال کے ساجد کی جگہ 26 سال کے دوسرے ساجد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ،اگر یوگیش کے خلاف ثبوت ملے تو ہم کارروائی کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بلند شہر میں مبینہ گئو کشی کے بعد بھڑکی بھیڑ نے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا۔ ریاست میں پھیلے غنڈہ راج پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے بات چیت کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی۔
رپورٹ کے مطابق، سوموار کی شام تقریباً 70 پولیس والے نیابانس گاؤں ملزموں کی شناخت کے لیے آئے تھے ۔انسپکٹر سبودھ کمار قتل معاملے میں کلیدی ملزم یوگیش راج کے بیان پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی ۔
گزشتہ سوموار کو بلند شہر کے سیانہ گاؤں میں مبینہ گئوکشی کے بعد پھیلے تشدد میں پولیس افسر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔اس معاملے میں بجرنگ دل کا رہنما یوگیش راج کلیدی ملزم ہے۔
بلند شہر کے سیانہ گاؤں میں گزشتہ سوموار کو مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت کمار نامی نو جوان کی موت ہو گئی تھی۔
گزشتہ 27 نومبر کو اتر پردیش پولیس نے ایک مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مظفر نگر ضلع کے 20 سالہ نوجوان ارشاد احمد کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا ۔ وہیں گزشتہ 26 نومبر کو شاملی میں راجیندر نامی ایک نوجوان کو پولیس وین سے کھینچ کر پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا تھا۔
میمورنڈم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہاشم پورہ معاملے میں دہشت گردوں کی مدد سے غیر ہندوؤں نے سازش رچی تھی اور میرٹھ میں ہاشم پورہ سے قبل کسی بھی فرقہ وارانہ فساد کے مقابلے اس میں 172 ہندوؤں کا قتل کیا گیا تھا۔
اس پورے کیس کا سیریس پہلو یہ ہے کہ ان تمام سالوں میں صوبہ میں سیکولر پارٹیوں کی حکومت رہی، ان حکومتوں کے زمانے میں عدالتوں میں پیروی اتنی کمزور رہی کہ نچلی عدالت نے تمام قصورواروں کو 2015میں بری کردیا۔
1987 میں اتر پردیش کے ہاشم پورہ میں 42 لوگوں کے قتل کے الزام میں دیے نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے 16 پی اے سی جوانوں کو مجرم مانا ہے۔
منی پور فرضی انکاؤنٹر معاملے میں سی بی آئی کی جانچ سے ناراض سپریم کورٹ نے سی بی آئی ڈائریکٹر کو سوموار کو اگلی شنوائی میں پیش ہونے کو کہا ہے۔
پی یو سی ایل کے ذریعے داخل عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ حال کے دنوں میں اتر پردیش میں کم سے کم 500 فرضی انکاؤنٹر ہوئے ہیں جن میں 58 لوگ مارے گئے ہیں۔