اے ٹی ایس

سال 2008 جئے پور بلاسٹ معاملے میں 4 کو پھانسی کی سزا

جئے پور میں 13 مئی 2008 کو ہوئے سلسلے وار بلاسٹ میں 80 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور تقریباً 170 زخمی ہوئے تھے۔ راجستھان کی ایک خصوصی عدالت نے معاملے میں 4 ملزمین محمد سرور اعظمی، محمد سیف،محمد سلمان اور سیف الرحمن کو مجرم ٹھہرایا جبکہ ایک ملزم شہباز حسین کو الزام سے بری کر دیا تھا۔

دابھولکر قتل معاملہ: ملزم کا اقبالیہ بیان-1 گولی سر میں ماری، دوسری آنکھ میں

ملزم نے بتایا کہ اس سے رائٹ ونگ گروپ کے ممبروں نے رابطہ کیا تھا۔انھوں نے ہندو مذہب پر تقریر ، گئو کشی، مسلم شدت پسندی اور لو جہاد پر ویڈیو دکھائے ۔اس کے علاوہ بندوق چلانے اور بم بنانے کی ٹریننگ دی گئی۔

دہشت کا سناتن چہرہ

سناتن سنستھا اور ہندو جن جاگرتی سمیتی جیسی’روحانی’ کہی جانے والی تنظیموں سے مبینہ طور پر وابستہ کئی لوگوں کی گرفتاری ان کی انتہاپسند سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ گزشتہ دنوں سامنے آیا ایک اسٹنگ آپریشن بتاتا ہے کہ اپنی منظم تشدد آمیز سرگرمیوں کے باوجود ان تنظیموں کو ملے سیاسی تحفظ کی وجہ سے ان کے خلاف سخت کارروائی سے ہمیشہ بچا گیا۔

برہموس کی جانکاری پاکستانی ایجنسیوں کو دینے کے شک میں ڈی آر ڈی او کا ایک ملازم حراست میں

اتر پردیش پولیس اور مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ایک مشترکہ کارروائی میں نشانت کو حراست میں لیا گیا ہے ۔جاسوسی کے شک میں حراست میں لیے گئے نشانت اگروال ناگپور واقع برہموس میزائل پروڈکشن سینٹر میں گزشتہ 4 سالوں سے کام کر رہا تھا۔

نریندر دابھولکر قتل معاملے میں شیوسینا کے سابق کونسلر گرفتار

جالنا میونسپل کارپوریشن کے سابق کونسلر شری کانت پنگارکر کو سنیچر کی رات سی بی آئی نے حراست میں لیا۔ اس معاملے کے مبینہ اہم شوٹر سچن پرکاش راؤ اندورے سے پوچھ تاچھ کے بعد پنگارکر کو گرفتار کیا گیاہے۔

سناتن سنستھا کے مبینہ ممبر کے گھر سے بر آمد ہوئے 8 دیسی بم، گن پاؤڈر اور ڈیٹونیٹر

مہاراشٹر اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ایک چھاپے ماری میں رائٹ ونگ گروپ سناتن سنستھا کے ایک مبینہ حمایتی کے گھر سے دھماکہ خیز اشیا بر آمد کئے ہیں۔ حالانکہ، سنستھا نے اس شخص کو اپنا ممبر ماننے سے انکار کیا ہے لیکن قانونی لڑائی میں اس کی مدد کرنے کی بات بھی کہی ہے۔

مالیگاﺅں بم دھماکہ معاملہ: ملزمین کو راحت متاثرین کے ساتھ بھونڈا مذاق

اس مقدمہ میں ملزمین کو منظم طریقے سے مدد پہنچائی گئی جیسے تحقیقات این آئی اے کوسونپنا پھر اس کے بعد سرکاری وکی ملزمین کے تعلق سے نرمی برتنے کا دباﺅ بنانا اور پھر بعد میں یہ اعتراف کرنا کہ تحقیقات میں خامیاں ہیں ۔