جمعرات کو ایک فاسٹ ٹریک عدالت نے دادری لنچنگ کیس میں اخلاق کے خاندان کی جانب سے دائر اعتراض کو قبول کر لیا، جس میں اتر پردیش حکومت کے الزامات واپس لینےکے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ خاندان نے سوال اٹھایا کہ کیا کسی کو لاٹھیوں سے پیٹ پیٹ کرقتل کرنا کم سنگین جرم ماناجا سکتا ہے اور اس دعوے کو چیلنج کیا کہ مقدمہ واپس لینے سے ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔
دہلی کے قریب بساہڑا گاؤں میں دس سال پہلے محمد اخلاق کو پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اخلاق کے چھوٹے بیٹے دانش بھی شدید زخمی ہو گئے تھے۔ لیکن ایک دہائی بعد بھی یہاں کے لوگوں کو قتل کے اس واقعہ پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ اگر کچھ ہے، تو صرف ملزمین کے لیے ہمدردی اور یوگی آدتیہ ناتھ کے لیے شکریہ کے کلمات۔
گوتم بدھ نگر کے دادری علاقے کے بساہڑا گاؤں کے رہنے والے 52 سالہ محمد اخلاق کو 28 ستمبر 2015 کو بھیڑ نے مبینہ طور پراس شبہ میں پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا کہ انہوں نے اپنے گھر میں گائے کا گوشت رکھا ہواہے۔ اب اتر پردیش حکومت نے ان کی لنچنگ کے ملزمین کے خلاف قتل سمیت تمام الزامات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ نے ایک ککری شو میں بیف کے لیے‘گئوماتا’لفظ کا استعمال کیا تھا، جسے لےکر ان کے خلاف کیس درج درج کیا گیا تھا۔اس سے پہلے ریحانہ 2018 میں سبری مالا مندر میں داخل ہونے کی کوشش کو لےکر چرچہ میں آئی تھیں۔
گھر میں گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں دادری کے بساہڑا گاؤں میں ستمبر، 2015 میں محمد اخلاق کوپیٹ پیٹکر مار دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں تمام 18 ملزم ضمانت پر ہیں۔ ان میں سے ایک ہری اوم لوٹ پاٹ اور غازی آباد میں چرائی ہوئی جائیداد بے ایمانی سے حاصل کرنے کے کم سے کم چار معاملوں میں مطلوب تھا۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ پوسٹ جون 2017 میں لکھی تھی اور اس کو فوراً ڈیلیٹ بھی کردیا تھا۔ اس کو لے کر آسام پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔
مہاراشٹر کے اکولا کی ایک خصوصی عدالت نے تین لوگوں کو دہشت گردی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے کہا کہ صرف ‘جہاد ‘ لفظ کا استعمال کرنے پر کسی کو دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا۔
اتر پردیش کے متھرا کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ حملہ آور نے غیر ملکی عقیدت مند کو رام رام کہا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ الزام ہے کہ دوبار رام رام کرنے پر غیرملکی شہری نے اس کو تھپڑ مار دیا، جس کے بعد ملزم نے ان پر چاقو سے وار کردیا۔
مدھیہ پردیش کے سیونی میں گائے کے گوشت کے شک میں مبینہ گئورکشکوں نے ایک مسلم خاتون سمیت تین لوگوں کی بےرحمی سے پٹائی کی۔
بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹکر محمد اخلاق کو مار دئے جانے کے تقریباً 4 سال بعد دادری کے بساہڑا گاؤں میں کوئی پچھتاوا نہیں دکھتا۔ یہاں کے مسلمانوں نے خود کو مقدر کے حوالے کر دیا ہے۔
ریلی میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کون نہیں جانتا بسہڑا میں کیا ہوا؟ سب کو پتا ہے۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ سماجوادی حکومت نے تب عوامی جذبات کو دبانے کی کوشش کی اور میں کہہ سکتا ہوں کہ ہماری حکومت بنتے ہی ہم نے غیر قانونی بوچڑ خانوں کو بند کرایا۔
اخلاق کے بھائی جان محمد نے الزام لگایا ہے کہ بساہڑاگاؤں کے کئی لوگ کئی بار ملزموں کی طرف سے میرے گھر آئے اور معاملہ واپس لینے کی بات کر چکے ہیں لیکن یہ پہلی دفعہ تھا کہ ملزموں نے سیدھے رابطہ کر معاملہ واپس لینے کی دھمکی دی۔
کوڈرما ضلع کے ناواڈیہہ گاؤں میں بھیڑ نے کئی گھروں میں توڑپھوڑ کے ساتھ ہی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ گاؤں میں دفعہ 144 نافذ کی گئی۔
ہندوستانی سماج کا تصور سبزی خور سمماج کے طور پر کیا جاتا ہے،لیکن کسی بھی سماجی گروہ کے کھان پان کی عادتوں سے جڑا کوئی بھی دعویٰ پوری طرح صحیح نہیں ہوسکتا
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے مجسموں کی توڑ پھوڑ اور ہندوستان میں گوشت خوری پر ونود دوا کا تبصرہ
بی جے پی کی حکومت والی گووا کے وزیراعلیٰ نے مبینہ گئورکشکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیف امپورٹ کے قانونی دستاویز صحیح ہیں تو کسی کو دخل اندازی کا حق نہیں۔