گریراج سنگھ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے گریراج سنگھ نے ‘دیو بند کو آتنکواد کی گنگوتری’ قرار دیا تھا۔
بہار میں مہاگٹھ بندھن کے لئے راستہ یہ ہے کہ وہ اس بڑی ہارکے بعد بھی اپنے اتحاد اور یکجہتی کو بنائے رکھے۔ حالانکہ ابھی تو انتخاب کے بعد جیتن رام مانجھی نے تیجسوی کی قیادت پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔
دریں اثنا بیگوسرائے میں ہی ایک دوسرے معاملے میں ایک نوجوان جوڑے کو کچھ لڑکوں نے لاٹھی ڈنڈے سے پیٹا اور ان کو بھدی گالیاں دیں ۔خبر کے مطابق اس معاملے میں لڑکی کے ساتھ ریپ کی بھی کوشش کی گئی ۔
یہ صحیح ہے کہ پچھلے تمام انتخابات سے یہ انتخاب کافی الگ اور اہم ہے۔ اس لحاظ سے کنہیا کمار کو انتخاب جیتنا بھی چاہیے، لیکن وہ انتخاب تو تب جیتیںگے، جب ان کی اپنی کمیونٹی کے رائےدہندگان ان کو ووٹ کریںگے، جو آبادی میں تقریباً 4.5 لاکھ کی حصےداری رکھتے ہیں۔ اگر کنہیا اپنی ذات کا ووٹ کاٹ لیتے ہیں، تو انتخاب جیت بھی سکتے ہیں، نہیں تو تیسرے نمبر پر رہیںگے۔
بہار کے بیگوسرائے ضلع میں ایک انتخابی ریلی کے دوران مرکزی وزیر اور این ڈی اے کے لوک سبھا امیدوار گریراج سنگھ نے کہا تھا قبر کے لیے اگر زمین چاہیے تو وندے ماترم بولنا پڑے گا۔
بہا رکے بیگو سرائے سے لوک سبھا سیٹ سے این ڈی اے کے امیدوار گریراج سنگھ نے کہا کہ جو وندے ماترم اور مادر وطن کو سجدہ نہیں کر سکتا ، اس کو ملک معاف نہیں کرے گا۔
ویڈیو:لوک سبھا انتخابات 2019 میں بیگوسرائے انتخابی حلقے سے سی پی آئی امیدوار کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
دوسرے مرحلے کی پانچ سیٹوں میں اس بار بھی مہاگٹھ بندھن آگے دکھائی دے رہا ہے۔یہ مرحلہ پہلے مرحلے کے انتخاب سے ان معنوں میں الگ ہے کہ پہلے مرحلے میں جہاں تمام چار سیٹوں پر سیدھا مقابلہ ہوا وہیں اس مرحلے میں دو سیٹوں پر سہ رخی مقابلہ ہے۔
ویڈیو:آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند بیگوسرائے لوک سبھا حلقے سے سی پی آئی کے امیدوار اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار پر ’سامنا‘ اخبار میں شائع ایک مضمون پر بات کر رہے ہیں۔
امیدواروں کے انتخاب کے لحاظ سے دیکھیں تو لالو کی غیر موجودگی میں کہیں سے ایسا نہیں لگا کہ تیجسوی کی قیادت میں کوئی نیا آر جے ڈی سامنے آ رہا ہے۔ ایک طرف سنگین جرم میں قصوروار قرار دئے گئے رہنماؤں کی بیویوں (سیوان اور نوادہ)کو ٹکٹ ملا تو دوسری طرف امیدواروں میں جوان چہرے تقریباً غائب رہے۔
شتروگھن سنہا ہوا کا رخ بھانپ لینے والے رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اپریل 2014 میں انہوں نے بی جےپی کے 300 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اب دہلی، پٹنہ اور ممبئی کے حلقوں میں یہی قیاس آرائی ہے کہ کانگریس اور لالو کی مدح سرائی میں مصروف شترو نے کیا پھر کچھ اندازہ لگا لیا ہے؟
امت شاہ نے ٹوئٹ کر کےکہا ہے کہ پارٹی گریراج سنگھ کے تمام مسائل کا حل نکالےگی۔سیٹ بدلنے پر گریراج سنگھ نے کہا تھا کہ اس سے ان کی خودداری کو ٹھیس پہنچی ہے۔
بہار میں بی جے پی 17،جے ڈی یو 17 اورلوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی)6 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔2014 میں بھاگلپور سے لوک سبھا انتخاب ہارنے والے شاہنواز حسین کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ بھیڑ کی پٹائی سے ایک بدمعاش کی جائے واردات پر ہی موت ہو گئی جبکہ دیگر 2 نے مقامی ہیلتھ سینٹر لے جاتے وقت دم توڑ دیا۔