جسٹس ایس اے نذیر کی الوداعی تقریب میں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکولر ہیں۔ ان کے خیال میں جسٹس نذیرکے سیکولر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بابری مسجد کے تنازعہ میں فیصلہ کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے واحد مسلمان رکن تھے، لیکن انھوں نےمندر بنانے کے لیے مسجد کی زمین کو مسجد توڑنے والوں کے ہی سپرد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیا۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ایسا کرنے سے تقرری کے عمل میں لوگوں کا اعتماد بڑھےگا اور فیصلے لینے میں عدلیہ اور حکومت کی تمام سطحوں پر بلند سطح کی شفافیت اور جوابدہی طے ہو سکےگی۔
رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔
ایک پروگرام کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ جب کسی کارٹونسٹ کوسیڈیشن کے الزام میں جیل میں ڈالا جاتا ہے یا مذہبی عمارت کی تنقید کرنے پر کسی بلاگر کو ضمانت کے بجائے جیل ملتی ہے، تب آئین ناکامیاب ہوجاتا ہے۔
مذہب کا ایک مطلب ہے اپنے اندر جھانککر بہتر انسان بننے کی کوشش کرنا اور دوسری صورت عقیدہ کی صارفیت میں دکھتی ہے۔ عقیدہ کی اسی شکل کی خرابی کانوڑیوں کے تشدد کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کانوڑیوں کے ہنگامے اور مودی حکومت کے ذریعے کی جا رہی میڈیا کی نگرانی پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اس سال کانوڑیوں نے اتنا ہنگامہ مچایا کہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔
پی یو سی ایل کے ذریعے داخل عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ حال کے دنوں میں اتر پردیش میں کم سے کم 500 فرضی انکاؤنٹر ہوئے ہیں جن میں 58 لوگ مارے گئے ہیں۔
آج جن لوگوں کو ارون جیٹلی “ادارے میں رکاوٹ ”بتا رہے ہیں، ان کو یو پی اے2 کے دورحکومت کے وقت بد عنوانی کے خلاف آواز اٹھانے پر بی جے پی نے سرآنکھوں پر بٹھایا تھا۔
سی جے آئی دیپک مشرا، اے ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے معاملوں کے بٹوارے سے متعلق دائر عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ سی جے آئی دفتر کے پاس خصوصی حقوق ہیں۔
سی جے آئی دیپک مشرا کی صدارت میں ہوئی بنچ کی تشکیل۔ 17 جنوری کو بنچ اہم معاملوں کی سماعت شروع کرےگی۔