جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد نے سال 2020 میں شمال–مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات سے متعلق ایک معاملے میں جیل میں ایک ہزار دن پورےکر لیے ہیں۔ خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا اور ان پر یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
دہلی دنگوں کے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دو ہفتے کے لیے عبوری ضمانت مانگی تھی۔ عدالت نے انہیں 23 سے 30 دسمبر تک کے لیے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس میں مزید توسیع کا مطالبہ نہ کریں۔
دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی کے پیش نظر دہلی کی ایک عدالت میں دو ہفتے کی عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اس کی رہائی سے ‘معاشرے بدامنی’ پھیل سکتی ہے۔
عدالتوں میں انصاف اب استثنائی بنتا جا رہا ہے، بالخصوص جب انصاف مانگنے والے مسلمان ہوں یا مودی حکومت کے ناقدین ہوں یا پھر مخالفین۔
دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عمر خالد کیس کے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں درست ہیں ۔ دہلی پولیس کے ذریعےستمبر 2020 میں گرفتار خالد نے ضمانت کے لیے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ شمال–مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں ان کا کوئی مجرمانہ رول نہیں تھا۔
دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی سازش کرنے کے الزام میں اسٹوڈنٹ لیڈعمر خالد ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ قید کے دو سال پورے ہونے پر ایک پروگرام میں ان کی والدہ صبیحہ خانم نے کہا کہ عمر کو نہ صرف ضمانت ملنی چاہیے بلکہ ان کے خلاف تمام معاملے بھی بند ہونے چاہیے۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
عمر خالد کی ضمانت عرضی مسترد کرنے کے اپنے فیصلے میں عدالت یہ تسلیم کر رہی ہے کہ وکیل دفاع کی جانب سے پولیس کے بیان میں جو تضادات یا خامیاں نشان زد کیے گئے وہ ٹھیک ہیں۔ لیکن پھر وہ کہتی ہے کہ بھلے ہی تضاد ہو، اس پروہ ابھی غور نہیں کرے گی۔ یعنی ملزم بغیر سزا کے سزا بھگتنے کے لیےملعون ہے!
جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورہ ہندوستان کے دوران دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کی منصوبہ بندی کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔
کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 26 فروری 2020 سے جیل میں تھیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ چارج شیٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے،جس سے ظاہر ہو کہ عشرت جہاں فروری 2020 میں دہلی فسادات کے دوران شمال-مشرقی دہلی کے علاقوں میں موجود تھیں یا ان فسادات کی مبینہ سازش میں ملوث کسی تنظیم یا وہاٹس ایپ گروپ کی ممبر تھیں۔
یو اے پی اے کے تحت اکتوبر 2020 میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالدکوگرفتار کیا گیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں فسادات اور مجرمانہ سازش کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ جون 2021 کو دہلی ہائی کورٹ نے اس […]
عمر خالد کو دہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں پیشی پرہتھکڑی لگائے جانے کے خلاف ان کے وکیلوں کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اپنے ایک آرڈر میں کہا ہے کہ پولیس کمشنر کسی ذمہ دارسینئر پولیس افسرکی نگرانی میں جانچ کے بعد رپورٹ دائر کرکے بتائیں کہ کیا عمر کو ہتھکڑی میں پیش کیا گیا، اگر ہاں تو کس بنیاد پر؟
ویڈیو: شہریت قانون(سی اے اے)کے خلاف دہلی کےشاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ، جامعہ میں پولیس کی بربریت اور فسادات کی حقیقت کو پیش کرنے والی ایک فوٹو بک شائع کی گئی ہے، جس کا عنوان ہے’ہم دیکھیں گے’۔ اس تصویری کتاب میں شامل اکثر تصاویر جامعہ کے طلبا نے لی ہیں۔
ویڈیو: شہریت قانون(سی اے اے )کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ہوئی تحریک کو دو سال ہو چکے ہیں۔اس قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبات کے ساتھ تازہ احتجاجی مظاہرے میں شدت آنے لگی ہے۔ اس تحریک پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: سی اے اےمخالف مظاہرہ کےلیےمعروف شاہین باغ تحریک کے دو سال ہونے پرپرگتیشیل مہیلا سنگٹھن،نیشنل فیڈریشن فاروومین اور کمیشن آف دی اسٹیٹس آف وومین کی طرف سے دہلی کے جنتر منتر پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔اس تحریک میں حصہ لینے کے الزام میں قید افراد کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے طلبا، سول سوسائٹی کے ارکان اور کارکنوں نے دھرنا بھی دیا۔
گزشتہ سال 13 ستمبر کوشمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کو گرفتار کیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف فساد برپا کرنے اور مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے بھی الزام لگائے گئے ہیں۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ متعلقہ عدالت کےنوٹس لینے سے پہلے ہی جانچ ایجنسی کے ذریعے درج ان کے بیان کو مبینہ طور پر میڈیا میں لیک کرکے پولیس افسروں نےبدعنوانی کی ہے۔
دہلی دنگوں کو لےکریو اے پی اے کےتحت گرفتار جے این یو کےسابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے اپنا دفاع کرتے ہوئے عدالت میں کہا کہ پولیس کے دعووں میں تضادات ہیں۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کا معاملہ بی جے پی رہنما اور آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئے ان کی مختصر تقریر کے ترمیم شدہ ویڈیو کلپ پر مبنی ہے۔ چارج شیٹ پوری طرح سے فرضی ہے۔ ان کے خلاف منتخب گواہ لائے گئے اور انہوں نے مضحکہ خیز بیان دیے ہیں۔
سرکار کوسوال پوچھنے،حقوق کی بات کرنے اور اس کے لیےجدوجہدکرنے والے ہر انسان سے ڈر لگتا ہے۔ اس لیے وہ موقع دیکھتے ہی ہمیں فرضی الزامات میں پھنساکر جیلوں میں ڈال دیتی ہے۔
دہلی پولیس کے ذریعےشوہر کی گرفتاری کے بعد ایک عورت کی زندگی کا حال۔
دہلی فسادات معاملے میں ملزم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم آصف اقبال تنہا نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ متعلقہ عدالت کی طرف سے نوٹس لینے سے پہلے ہی جانچ ایجنسی کے ذریعے درج ان کے بیان کو مبینہ طور پرمیڈیا میں لیک کرکے پولیس حکام نے بدعملی کی ہے۔
یو اے پی اے کے تحت گرفتار جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ استغاثہ معاملے میں دائر چارج شیٹ کے حوالے سے عدالت میں ملزم کےخلاف پہلی نظرکامعاملہ دکھائےگا۔معاملہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے اور یہ چھ مارچ 2020 کو درج ہوا تھا۔ خالد کو فسادات سےمتعلق ایک دوسرے معاملے میں ضمانت مل چکی ہے۔
کسی بھی عام شہری کے لیےجیل ایک خوفناک جگہ ہے، لیکن دیوانگنا، نتاشا اور آصف نے انتہائی عزم اور حوصلے سے جیل کے اندر ایک سال کاٹا۔ان کے تجربات جدوجہد آزادی کے سپاہیوں نہرو اور مولانا ابوالکلام آزاد کے جیل کی سرگزشت کی یاد دلاتے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ کے تین طلبا- کارکنوں کو یو اے پی اے کے معاملے میں ضمانت دینے کے فیصلے کو دوسری عدالتوں کےذریعےنظیر کےطور پر استعمال نہ کرنے کاحکم دےکرسپریم کورٹ نے پھر بتا دیا کہ فرد کی آزادی اور ریاست کی خواہش میں وہ اب بھی ریاست کو ترجیح دیتی ہے۔
ویڈیو:گزشتہ15جون کو دہلی فسادات کےسلسلے میں یواپی اےکے تحت پچھلے سال مئی میں گرفتارنتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا کو ضمانت ملنے کے بعد رہا نہیں کیا گیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت میں تینوں طلبا- کارکنوں کی اپیل کے بعدگزشتہ17 جون کو انہیں تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا۔
رہا ہونے کے بعد دیوانگنا کلیتا نے کہا کہ ہم ایسی خواتین ہیں، جو سرکار سے ڈرتی نہیں ہیں۔ سرکار لوگوں کی آواز اور اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نتاشا نروال نے کہا کہ ہمیں جیل کے اندر زبردست حمایت ملی ہے اور ہم یہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آصف اقبال تنہا نے کہا کہ سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف لڑائی جاری رہےگی۔
گزشتہ 15جون کو دہلی ہائی کورٹ سےضمانت ملنے کے لگ بھگ 48 گھنٹے بعد بھی نتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا جیل میں ہیں۔ اس بیچ پولیس نے بدھ کو سپریم کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹاکر دہلی ہائی کورٹ کے ضمانتی حکم پر فوراً روک لگانے کی اپیل کی ہے۔
جے این یو کی طالبعلم نتاشا نروال ، دیوانگنا کلیتا اور جامعہ ملیا اسلامیہ کےطالبعلم آصف اقبال تنہا پرشمال- مشرقی دہلی میں فروری 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ تشددکے لیے سازش کرنے کاالزام لگایا ہے۔ تینوں کو مئی 2020 میں یواے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
دہلی پولیس نے مقامی عدالت میں دائر عرضی میں کہا تھا کہ دہلی دنگوں سے جڑے معاملوں میں گرفتار عمر خالد اور خالد سیفی کو ہتھکڑی لگاکر پیش کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ دونوں انتہائی جوکھم والے قیدی ہیں۔ عدالت نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عرضی تکنیکی بنیاد پر مناسب نہیں ہے۔
دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ملا ہے، جس سے پتہ چلے کے اس دن عمر خالد جائے واردات پر موجود تھے۔ حالانکہ جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ خالد کو ابھی جیل میں ہی رہنا پڑے گا۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مجرمانہ طور پر سازش کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں گرفتار کیے گئے ‘یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ’ کے خالدسیفی کا جیل سے اپنے گھر والوں کو بھیجا گیا خط۔
اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈٹینشن نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کی میڈیکل کنڈیشن کو دیکھتے ہوئے انتہائی سنگین الزمات میں بھی فوراً گرفتاری کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اقوام متحدہ نے ہندوستان سے ان کی حراستی حالات کی ایک آزادانہ تحقیق یقینی بنانے کو کہا ہے۔
ویڈیو: شہریت قانون (سی اے اے )کے خلاف ہوئے احتجاج میں شامل صفورہ زرگر کو یواے پی اےکے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب وہ حاملہ تھیں۔ اس کو لے کر ان کی گرفتاری پر سوال کھڑے ہوئے۔ صفورہ زرگر سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
دہلی فسادات کے ایک ملزم کے بیان سےمتعلق دستاویز لیک ہونے پر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر آپ کے افسر نے اس کو لیک کیا تو یہ اختیارات کا غلط استعمال ہے اور اگر اسے میڈیا نے کہیں سے لیا ہے تو یہ چوری ہے۔ اس لیے کسی بھی صورت میں یہ جرم ہے۔
دہلی کی ایک عدالت نے سماجی کارکن ہرش مندر کی جانب سے دائر اس شکایت پر دہلی پولیس کو کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں پچھلے سال فروری میں لوگوں کو دنگے کے لیےمبینہ طو رپر اکسانے کے الزام میں بی جے پی رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالدنےالزام لگایا ہے کہ شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں ان کے خلاف بدنیتی کے ساتھ میڈیا مہم چلائی گئی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں ان کے ایک مبینہ بیان سے یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہوں نے دنگوں میں اپنی شمولیت کی بات قبول کر لی ہے۔ یہ غیرجانبدارانہ شنوائی کے ان کے حق کے تئیں تعصب ہے۔
شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملوں میں یو اے پی اےکے تحت مقدمے کا سامنا کر رہے کئی ملزمین نے دعویٰ کیا کہ آرڈر کے باوجود جیل میں انہیں چارج شیٹ تک رسائی نہیں دی گئی۔ کچھ ملزمین نے دعویٰ کیا کہ اسے پڑھنے کے لیے انہیں مناسب وقت نہیں دیا گیا۔
ویڈیو: سی اےاے، این آرسی اور لو جہاد کو لےکر مسلم مخالفت کی سیاست پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔
دہلی پولیس نے لکھا ہے کہ عمر خالد سیکولرازم کا نقاب اوڑھ کر شدت پسندی کو بڑھاوا دیتا ہے۔آپ کو بھی یہی لگتا ہے تو کم سے کم یہ مطالبہ تو کر ہی سکتے ہیں کہ دہلی پولیس کے افسروں کو فلم ہدایت کار بن جانا چاہیے کیونکہ وہ لوگوں کے اندر چھپے اداکار کو پہچان لیتے ہیں۔
جے این یواسٹوڈنٹ یونین کے سابق رہنما عمر خالد کو شمال-مشرقی دہلی فسادات معاملے میں گزشتہ ستمبر میں گرفتار کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے تین دن سے دانت درد کی شکایت کے بعد بھی تہاڑ جیل انتظامیہ نے کوئی علاج مہیا نہیں کرایا ہے۔