آسام میں ‘غیر ملکیوں’ کی شناخت کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی حتمی فہرست اگست 2019 میں شائع ہوئی تھی، جس میں 3.3 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جگہ نہیں ملی تھی۔ حتمی فہرست سامنے آنے کے بعد سے ہی ریاست کی بی جے پی حکومت اس پر سوال اٹھاتی رہی ہے۔
فارن ٹریبونل کے یک طرفہ آرڈر کو درکنار کرتے ہوئے گوہاٹی ہائی کورٹ نے کہا کہ شہریت کسی شخص کا سب سے اہم حق ہے۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ شہریت ثابت کرنے کے لیے کسی شخص کو ووٹر لسٹ میں شامل سبھی رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات کا ثبوت دینا ضروری نہیں ہے۔
ایسےصوبے میں جہاں این آرسی کی وجہ سےتقریباً20 لاکھ آبادی‘اسٹیٹ لیس’ ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہی ہو، وہاں کے سب سے اہم انتخاب میں اس بارے میں تفصیلی بحث کی عدم موجودگی سے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔
ایک ملک میں اقلیتوں پر حملے کی مخالفت کے دوران جب اسی ملک کے اقلیتوں پر حملہ ہونے لگے تو شبہ ہوتا ہے کہ یہ حقیقت میں کسی ناانصافی کے خلاف یا برابری جیسے کسی اصول کی بحالی کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے بھی ایک اکثریتی تعصب ہی ہے۔
مودی اپنے اس دورے سے جہاں یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ہندوستان ، بنگلہ دیش کو بہت اہمیت دیتا ہے وہیں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے مدنظر متوآ بنگالیوں کا دل جیتنے کے لئے ان کے متبرک مقام اورکانڈی ٹھاکر باڑی جائیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی 26 مارچ سے شروع ہونےوالے دو روزہ بنگلہ دیش دورے کے دوران ڈھاکہ سے تقریباً 190 کیلومیٹر دوراوراکانڈی میں متوآکمیونٹی کے مندر جائیں گے۔ جانکاروں کے مطابق، یہ مغربی بنگال میں متوآکمیونٹی کو لبھانے کی قواعد ہے۔
بنیادی طور پرمشرقی پاکستان کےمتوآکمیونٹی کے لوگ ہندو ہیں۔مغربی بنگال میں اس کمیونٹی کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے۔ نادیہ شمالی اور جنوبی 24 پرگنہ اضلاع کی کم سے کم چار لوک سبھا سیٹوں اور 30 سے زیادہ ودھان سبھا سیٹوں پر اس کمیونٹی کا اثر ہے۔
آسام میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی حتمی فہرست31 اگست 2019 کو شائع ہوئی تھی، جس میں 19 لاکھ لوگوں کے نام نہیں آئے تھے۔اب این آر سی کنوینر ہتیش شرما نے گوہاٹی ہائی کورٹ میں دائر ایک حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ ضمنی فہرست تھی اور اس میں 4700 نااہل نام شامل ہیں۔
این آرسی آسام کےکنوینرہتیش دیو شرمانےتمام ڈپٹی کمشنروں اورسول رجسٹریشن کے رجسٹراروں کو لکھے خط میں کہا ہے کہ حتمی فہرست میں قرار دیے گئے غیرملکی، ڈی ووٹرس اور غیرملکی ٹریبونل میں زیرالتوازمرے کےلوگوں کےنام ہیں اوران کی پہچان کرکےانہیں حذف کیا جائے۔
مذہب کی بنیادپر فارنرس ٹربیونل کےسرکاری وکلاءکی تقرری سے پہلے ریاستی حکومت سرحدی اضلاع میں این آرسی سے باہر رہنے والے لوگوں کی شرح کو لےکر کئی بار اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔
این آر سی کی حتمی فہرست کی اشاعت کے ایک سال بعد بھی اس میں شامل نہ ہونے والےلوگوں کو آگے کی کارروائی کے لیے ضروری ریجیکشن سلپ کا انتظار ہے۔ کارروائی میں ہوئی تاخیر کے لیے تکنیکی خامیوں سے لےکر کورونا جیسے کئی اسباب بتائے جا رہے ہیں، لیکن جانکاروں کی مانیں تو بات صرف یہ نہیں ہے۔
بدھ کو ایک میٹنگ میں کورونا وائرس کا جائزہ لیتے ہوئےوزیراعلیٰ شیوراج چوہان نے ہیلتھ چیف پرتیک ہجیلا کو ہٹانے کی ہدایت دی۔ گزشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے ہجیلا کے مدھیہ پردیش ٹرانسفر کئے جانے سےمتعلق حکم جاری کیا تھا۔
آسام این آر سی کی حتمی فہرست کے شائع ہونے کے لگ بھگ چھ مہینے بعد ریاست کے این آر سی کنوینر ہتیش دیو شرما نے ریاست کے سبھی 33 اضلاع کے حکام سے اس لسٹ میں شامل ہو گئے ‘نااہل ’ لوگوں کے ناموں کی جانچ کرکے اس کی جانکاری دینے کو کہا ہے۔
این آر سی کے اسٹیٹ کنوینر ہتیش دیو شرما نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر ڈیٹا سیو کرنے کے لیے آئی ٹی کمپنی وپرو نے کلاؤڈ سروس مہیا کرائی تھی، جس سے کانٹریکٹ ریونیو نہ ہو پانے کی وجہ سے این آرسی کا ڈیٹا آف لائن ہو گیا ہے۔
ریاست کے وزیر داخلہ نتیانند رائے نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام میں 290 خواتین کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے۔ وہیں، 181 غیر ملکی قرار دیے گئے اور 44 سزا یافتہ غیر ملکی نے آسام میں نظربندی میں تین سال سے زیادہ وقت پورا کر لیا ہے۔
اس بیچ انہوں نے این آر سی کی مخالفت کرنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسے لوگوں کو زمینی حقائق کی جانکاری نہیں ہے۔
مودی حکومت جمہوریت کی جن علامتوں کو سنجونے کا دعویٰ کرتی ہے، وہ ان کوختم کر چکی ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکز اور آسام حکومت کو 18 اکتوبر کو ہدایت دی تھی کہ آسام این آر سی کنوینر پرتیک ہجیلا کو سات دنوں میں ان کی آبائی ریاست مدھیہ پردیش تبادلہ کر دیا جائے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس آر ایف نریمن کی بنچ کے ذریعے جاری حکم میں فوری اثر سے پرتیک ہجیلا کا تبادلہ مدھیہ پردیش کرنے کو کہا گیا ہے، لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
آسام میں فائنل این آر سی لسٹ 31 اگست کو جاری کی گئی تھی،جس میں 19 لاکھ سے زیادہ درخواست گزار وں کے نام شامل نہیں تھے۔ این آر سی میں جن لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں ان کو فائنل این آر سی شائع ہونے کے 120 دنوں کے اندر فارین ٹریبونل میں اپیل دائر کرنی ہوگی۔
این آر سی نافذ کئے جانے کے ڈرکے درمیان مغربی بنگال کے مختلف اضلاع کے سرکاری دفتروں میں دستاویزوں کے لئے جمع ہورہے ہیں لوگ۔ بی جے پی رہنما کیلاش وجئے ورگیہ نے کہا کہ مغربی بنگال میں نافذ ہوگی این آر سی۔ این آر سی نافذ نہ کئے جانے کی بات دوہراتے ہوئے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ لوگوں کا خودکشی کرنا مایوسی کن ہے۔
آسام کے وزیر خزانہ ہیمنتا بیسوا شرما نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی قیادت میں نیا این آر سی پھر سے تیار ہوگا، ساتھ ہی شہریت ترمیم بل کو دوبارہ پارلیامنٹ میں پیش کیا جائےگا۔
ویڈیو: آسام سے غیر ملکیوں کو نکالنے کے لیے 2009 میں آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو)نامی غیر سرکاری تنظیم نے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکی تھی۔ 31 اگست کو آئی این آر سی کی فائنل لسٹ سے تنظیم مطمئن نہیں ہے اور اس کے 100 فیصدی ری ویری فیکیشن کی مانگ کر رہی ہے۔ اے پی ڈبلیو کے صدر ابھیجیت شرما سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
اسلام آسام کا دوسرا بڑا مذہب ہے جہاں 13ویں صدی میں سلطان بختیار خلجی کے دور میں مسلمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باچلے نے حکومت ہند سے اپیل کی کہ فہرست میں شامل نہیں کئے گئے لوگوں کی اپیل کے لئے مناسب کارروائی یقینی بنائی جائے۔ لوگوں کو جلا وطن نہیں کیا جائے یا حراست میں نہیں لیا جائے۔
پیپلس ٹریبونل کے جیوری نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر چلائی گئی مہم کے باوجود عدلیہ کی معینہ مدت طے کرنے کی ضد نے کارروائی اور اس میں شامل لوگوں پر دباؤ بڑھا دیا۔
غیر ملکی قرار دیے گئے تین بنگلہ دیشی شہریوں کے نام این آر سی کی فائنل لسٹ میں شامل کئے جانے پر این آر سی افسروں کے خلاف تیسری شکایت درج کرائی ہے۔
ویڈیو: آسام میں جاری این آر سی کی مخالفت میں نئی دہلی کے جنتر منتر پر آل بنگالی یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام بنگالی ہندو تنظیم کا مظاہرہ۔
ویڈیو: گزشتہ سنیچر کو شائع ہوئی این آر سی کی فائنل لسٹ میں 19 لاکھ لوگوں کا نام شامل نہیں ہے۔ جہاں سبھی سیاسی پارٹیوں کے ذریعے این آر سی پروسیس پر سوال اٹھاتے ہوئے اصل شہریوں کی مدد کرنے کی بات کہی جا رہی ہے، وہیں لسٹ سے باہر رہے عام لوگ اپنے مستقبل کو لے کر فکر مند ہیں۔ آسام سے لوٹی دی وائرکی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ویڈیو: آسام میں ہندوستانی شہریوں کی پہچان کرنے کے لیے این آر سی کی فائنل لسٹ شائع کر دی گئی ہے۔ریاست کے 19 لاکھ سے زائد لوگ این آر سی کی فائنل لسٹ سے باہر کر دیے گئے ہیں۔ اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست آسام میں مصدقہ ہندوستانی شہریوں کی تازہ فہرست کئی دہائیوں سے ریاست میں مقیم تقریباً بیس لاکھ افراد کو ’غیر قانونی تارکین وطن‘ قرار دے دیا گیا ہے
وزارت خارجہ نے کہا کہ این آر سی کی حتمی فہرست قانونی طور پر کسی کو غیر ملکی نہیں بناتی۔ قانون کے تحت دستیاب تمام اختیارات کا استعمال کر لینے تک ان کو پہلے کی طرح ہی تمام حق ملتے رہیںگے۔
آسام این آر سی میں شامل ہونے کے لئے 33027661 لوگوں نے درخواست دی تھی۔ ان میں سے 31121004 لوگوں کو شامل کیا گیا ہے اور 1906657 لوگوں کو باہر کر دیا گیا ہے۔
آسام کے وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما نے سنیچر کو جاری این آر سی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہ سپریم کورٹ کو سرحدی اضلاع میں کم سے کم 20 فیصد اور بقیہ آسام میں 10 فیصد ری ویر ی فکیشن کی اجازت دینی چاہیے۔وہیں بی جے پی ایم ایل اے شیلادتیہ دیو نے کہا کہ این آر سی ‘ہندوؤں کو باہر کرنے اور مسلمانوں کی مدد کرنے’ کی سازش ہے۔
این آر سی کو لے کر ایک مدعا یہ بھی رہا کہ این آر سی کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک بڑا طبقہ اس کے لئے ریاست کی بی جے پی حکومت کو ذمہ دار مانتا ہے، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔
آسام میں ہندوستانیوں کی پہچان کرنے کے لئے سنیچر کو این آر سی کی آخری فہرست شائع کر دی گئی۔ 3.3 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگ آخری فہرست میں سے باہر کر دئے گئے ہیں۔
بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں مصدقہ ہندوستانی شہریوں کی تازہ فہرست جاری کر دی گئی۔ کئی دہائیوں سے آسام میں مقیم قریب بیس لاکھ افراد کو ’غیر قانونی تارکین وطن‘ قرار دے دیا گیا جن میں اکثریت مسلمان شہریوں کی ہے۔
خصوصی رپورٹ : این آر سی کا پہلا مسودہ جاری ہونے کے بعد سے امت شاہ سمیت کئی بی جے پی رہنما ‘گھس پیٹھیوں’ کو نکالنے کے لئے پورے ملک میں این آر سی لانے کی پیروی کر رہے تھے۔ اب آسام میں این آر سی کی اشاعت سے پہلے بی جے پی نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔
ویڈیو: آسام میں چل رہے این آر سی کی وجہ سے بھلے ہی اس کی چرچہ اب پورے ملک میں ہو رہی ہے لیکن اس کی جڑیں بے حد پرانی ہیں۔ این آر سی سے جڑے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بتا رہی ہیں میناکشی تیواری۔
اس سے پہلے فارین ٹریبونل کارگل جنگ میں حصہ لے چکے محمد ثناء اللہ اور سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کے جوان مامود علی کو بھی غیر ملکی قرار دے چکا ہے۔ ثناء اللہ کے واقعہ کے فوراً بعد، آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ کسی بھی جوان کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔