ای ڈبلیو ایس کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو بڑھانے کا وقت آ گیا ہے۔ یہ حد او بی سی اور معاشی طور پر کمزور طبقات کو ان کی آبادی کے تناسب میں مواقع سے محروم کر رہی ہے۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر)نے اس تناظرمیں اقلیتی اسکولوں میں اقلیتی کمیونٹی کےطلبا کے لیےریزرویشن کی سفارش کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ان اسکولوں کو تعلیم کے حق اور سرو شکشا ابھیان کے دائرے میں لانے کی مانگ کی ہے۔
ہندو سیواکیندرم نام کی ایک تنظیم نےکیرل ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے یہ مانگ کی تھی کہ اگر مسلمان، لیٹن کیتھولک، عیسائی نادر اور شیڈول کاسٹ کا کوئی شخص عیسائی مذہب کے کسی بھی فرقے میں جاتا ہے تو اسے پسماندہ طبقے میں نہ گنا جائے۔ عدالت نے عرضی خارج کرنے کے ساتھ ساتھ عرضی گزار پر 25000 روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔
ویڈیو: قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات نے مرکزی حکومت کے پاس شکایت درج کرائی ہے کہ پچھلے 3 سالوں میں میڈیکل کے او بی سی کی لگ بھگ 11000سیٹوں کو جنرل کٹیگری کے لوگوں کو دے دیا جا رہا ہے۔ 2017 کے بعد سے قومی اہلیت اورداخلہ ٹیسٹ(نیٹ)کے لیے او بی سی کو لازمی27فیصدریزرویشن نہیں دیا جا رہا ہے۔اس بیچ گزشتہ13 جولائی کو سرکار نے نیٹ کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے،جس میں قومی اداروں اور سینٹرل یونیورسٹیوں میں ہی27 فیصد او بی سی نان کریمی لئیر کو ریزرویشن دینے کی بات کہی گئی ہے۔
مراٹھاریزرویشن کے خلاف دائر عرضیوں پرشنوائی کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ پالیسی سے متعلق معاملے ہیں اور اس پر سرکار کو فیصلہ لینا ہوگا۔
کنگنارناوت کا ایک ساتھی اداکارہ کے کام کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کمتر دکھانے کی کوشش اور گھر گرائے جانے کاموازنہ ریپ سے کرنا دکھاتا ہے کہ فیمنزم کو لے کر ان کی سمجھ بہت کھوکھلی ہے۔
کنگنارناوت کے اشتعال انگیز بیانات پرشیوسینا کاردعمل ان کی غلط ترجیحات کو ظاہرکرتا ہے۔
گزشتہ اتوار کو کنگنا رناوت نے ٹوئٹر پر ہندوستان میں ذات پات، ریزرویشن اورامتیازی سلوک کو لےکرتبصرہ کیا تھا۔
تمل ناڈو کی مختلف سیاسی پارٹیوں نے 2020-21 میں انڈرگریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ میڈیکل اور ڈینٹل میڈیکل نصاب کے لیے کل ہند کوٹہ میں تمل ناڈو کے ذریعے چھوڑی گئیں سیٹوں میں اوبی سی کے لیے 50 فیصد سیٹیں ریزرو کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔
ویڈیو: گزشتہ جمعہ کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا کہ ریزرویشن سروس یا پرموشن میں اختیاری ہے،لازمی نہیں، ریاست اپنی صوابدید سے طے کر سکتی ہے کہ انھیں ریزرویشن دینا ہے یا نہیں۔ اسی مدعے پر سپریم کورٹ کے وکیل کے ایس چوہان، سینئر صحافی اشوک داس اور سینئر صحافی براج سوین کے ساتھ سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
دی وائرکی خصوصی رپورٹ : آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئےدستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اشرافیہ کے اقتصادی طور پر کمزور طبقے کو ریزرویشن دینے والے 124ویں آئینی ترمیم بل پر وزارت قانون کے علاوہ کسی دیگر محکمہ کے ساتھ صلاح و مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔ حکومت نے 20 دن کے اندر ہی اس بل کوپارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کراکے قانون بنا دیا تھا۔
ان زمروں کے لیے لوک سبھا اور اسمبلی میں ریزرویشن کی مدت 25 جنوری 2020 کو ختم ہونے والی تھی۔ حکومت ریزرویشن کی میعاد بڑھانے کے لیے اس سیشن میں ایک بل لائے گی۔
سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے ستمبر 2018 میں کہا تھا کہ ایس سی –ایس ٹی کے صاحب ثروت لوگ یعنی کہ کریمی لیئر کو کالج میں داخلے اور سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن کافائدہ نہیں دیا جا سکتا۔
آرایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ریزرویشن پر دئے بیان پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہا کہ غریبوں کے حقوق پر حملہ، آئینی حقوق کو کچلنا، دلتوں-پس ماندہ کے حقوق چھیننا…یہی اصلی بھاجپائی ایجنڈہ ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی ایک بنچ نے کہا کہ وہ 28 مارچ کو عرضی پر شنوائی کرے گی اور آئینی بنچ کے سامنے یہ معاملہ بھیجا جائے یا نہیں اس پر بھی غور کرے گی۔
عالمی یوم خواتین کے موقع پر ایک تقریب میں سپریم کورٹ کی جسٹس اندرا بنرجی نے کہا کہ وہ موجودہ ریزرویشن سسٹم کو ٹھیک نہیں مانتیں، اس کی وجہ سے ان کو کئی بار ناپسندیدہ تبصروں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ہندوستان میں دلت طلبا کے لیے ریزرویشن کی سہولت ہے، لیکن جو ملک سے باہر پڑھائی کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے۔ ہندوستانی سرکار ہر سال کچھ لوگوں کو پڑھائی کے لیے باہر بھیجتی ہے، لیکن اس میں پسماندہ طبقات کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دی گئی ہے۔ اسکالرشپ عموماً سماج کے اونچے اور مالدار طبقے کے لوگ لے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی سہ رکنی بنچ نے یہ معاملہ آئینی بنچ کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ کسی ادارے کو اقلیتی تعلیمی ادارے کا درجہ دیے جانے کے معیار کیا ہوں گے اس کو واضح کیا جائے۔
مرکز کی مودی حکومت نے ایک فروری 2019 سے مرکزی سرکاری عہدوں اور خدمات میں اشرافیہ کے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کیا تھا۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے آئین (103 ویں ترمیم )ایکٹ 2019 کو چیلنج کرنے والی عرضیوں سے متعلق مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے 4 ہفتے میں جواب مانگا ہے۔
آئی آئی ٹی ممبئی میں امبیڈکر میموریل لکچر کو خطاب کرتے ہوئے جسٹس جے چیلمیشور نے کہا کہ آئین میں صرف سماج کے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقے کے لئے ریزرویشن کا اہتمام ہے۔
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
نوبل ایوارڈ یافتہ اکانومسٹ امرتیہ سین نے کہا کہ مودی حکومت کے ذریعے اشرافیہ کے مالی طور پر پسماندہ طبقے کو ریزرویشن دینا غیر منظم سوچ کا مظاہرہ ہے۔ریزر ویشن کو عدم مساوات کی وجہ سے نافذ کیا گیا تھا اور یہ کبھی بھی آمدنی کا سوال نہیں تھا۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیےغریب اشرافیہ کو 10 فیصد ریزرویشن دیے جانے کے مودی حکومت کے فیصلے پر سی ایس ڈی ایس کے ابھے کمار دوبے اور سینئر جرنلسٹ انل چمڑیا کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے غریب اشرافیہ کے لیے ریزرویشن کے مدعے پر دی ہندو کی جرنلسٹ پورنیما جوشی، جے این یو کے پروفیسر وویک کمار اور سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل سے ارملیش کی بات چیت۔
ڈی او پی ٹی نے گزشتہ تین سالوں میں اہم ایجنسیوں کے ذریعے بھرتی کے اعداد و شمار اکٹھا کئے ہیں جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ سال 2015 میں کل 113524 امیدوار کا انتخاب اور تقرری ہوئی تھی۔ جبکہ 2017 میں یہ اعداد و شمار گرکر 100933 پر آ گیا۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے ذریعے اقتصادی طور پرکمزور اشرافیہ طبقے کوریزرویشن دیے جانے کے فیصلے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ستیش پانڈے سے اپوروانند کی بات چیت ۔
حکومت ہند کے سابق سکریٹری پی ایس کرشنن نے کہا کہ اقتصادی طور پر پسماندہ اشرافیہ کو ریزرویشن کی نہیں بلکہ اسکالرشپ، تعلیم کے لئے لون اور دیگر افادی اسکیموں کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے فیصلے پر سوال کھڑے کیے ہیں اور اس کو پالیٹیکل اسٹنٹ قرار دیا ہے۔حالاں کہ اکثر سیاسی پارٹیوں نے حکومت کے اس قدم کی حمایت کی ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا،’لوک سبھا انتخابات سے پہلے لیا گیا یہ فیصلہ ہمیں صحیح نیت سے لیا گیا فیصلہ نہیں بلکہ پالیٹیکل اسٹنٹ لگتا ہے۔ سیاسی چھلاوہ لگتا ہے۔‘
اس فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے آئین کی وفعہ 15 اور 16میں ترمیم کے لیےایک بل پارلیامنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کو ناگ راج معاملے میں دئے اپنے فیصلے کو نظرِثانی کے لئے بڑی بنچ کو بھیج دینا چاہیے۔سپریم کورٹ کے ہی پانچ ججوں سے زیادہ والی بنچکے کئی فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ ذات پات والے نظام میں نچلے پائیدان پر ہونا اپنے آپ میں ہی سماجی پچھڑاپن دکھاتا ہے۔
ایس سی ایس ٹی ایکٹ کو لےکر سمترا مہاجن نجی طور پر کوئی بھی رائے رکھیں، لیکن لوک سبھا اسپیکر کے طور پر ان کا چاکلیٹ والا بیان کہیں سے بھی جائز اور ان کے عہدے کے وقار کے مطابق نہیں مانا جا سکتا۔
اعلیٰ قانونی افسر نے بتایا کہ حالانکہ کمیونٹی کے کچھ لوگ اس سے ابر چکے ہیں لیکن پھر بھی ذات اور پسماندگی کا ٹھپہ ابھی بھی ان پر لگا ہوا ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے منڈل کمیشن کے 25 سال اور ریزرویشن کی حالت پر سپریم کورٹ کے وکیل ڈاکٹر کے ایس چوہان اور سینئر صحافی ستیندر پی ایس سے ارملیش کی بات چیت۔
ریاست میں ہرکوئی مراٹھا ریزرویشن کی بات کر رہا ہے۔ فڈنویس حکومت نے مراٹھا ریزرویشن پر صلاح مشورہ کرنے کے لئے کئی کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ لیکن کسی بھی ہائی کورٹ نے مسلمانوں کو دئےریزرویشن کی بات نہیں کی ۔ یہاں تک کہ 2015 میں مسلم ریزرویشن کو لےکر مارچ کا انعقاد کرنے والے امتیاز جلیل بھی اس بار اپنی مانگ قانون ساز مجلس کی میز پر پوری طاقت کے ساتھ نہیں رکھ پائے۔
دہلی یونیورسٹی میں 264 پروفیسروں کی کل منظور شدہ تعداد میں ایس سی کٹیگری کے صرف 3 لوگ ڈی یو کے مختلف کالجوں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ایس ٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
پاٹیدار کمیونٹی کے لیے تعلیم اور نوکری میں ریزرویشن کی مانگ کو لے کر 2015 میں ہاردک پٹیل نے میہہ سانہ میں آندولن کیا تھا۔ ہاردک کو بی جے پی ایم ایل اے رشی کیش پٹیل کے دفتر میں توڑ پھوڑ اور فسادات بھڑکانے کےمعاملے میں سزا ملی ہے۔
اسپیشل رپورٹ: گورکھپور یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام ہے کہ اساتذہ کی تقرری کے دوران جنرل میں بھی ایک خاص ذات کو ترجیح دی گئی۔ سلیکشن پروسس کو لےکر سوال اٹھ رہے ہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ ؛اگر بی ایچ یو میں دلتوں کو ریزرویشن دیا جا سکتا ہے تو اقلیتوں کے ذریعے چلائے جا رہےاداروں میں کیوں نہیں؟