سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر یہ فیصلہ دیا ہے۔ اس سے پہلے نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے ان لوگوں کو مجرم قرار دیا تھا اور پانچ سال جیل کی سزا سنائی تھی۔
ہندوستان میں جمہوریت کا مستقبل اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ اس طرح کے سنگین جرائم بھلائے نہیں جائیںگے اور قصوروار کسی قیمت پر نہیں بچیںگے۔
دہلی ہائی کورٹ نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں 34 سال بعد کانگریس رہنما سجن کمار کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ لیکن انصاف ایک ہی خاندان کو ملا ہے ۔ کیوں انصاف کے لیے غیر معمولی کوشش کرنی پڑتی ہے اور ایک جمہوریت میں انصاف ملنا عام بات نہیں ہے ۔ کیاہم قاتل کے ساتھ رہنے کے عادی ہوگئے ہیں ؟ پروفیسر اپوروانند کی پہلی ماسٹر کلاس۔
دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس رہنما سجن کمار کو عمر قید کی سزا دیتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرم اور قتل عام ہمارے گھریلو قانون کا حصہ نہیں ہیں۔ ان کمیوں کو ختم کرنے کی جلد سے جلد ضرورت ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا،’متاثرین کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ کتنا بھی چیلنج آئے لیکن سچ کی جیت ہوگی۔‘
نچلی عدالت نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات معاملے میں کانگریس رہنما سجن کمار کو بری کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سی بی آئی اور متاثر ین نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔