کسی کو فرضی مقدمہ میں پھنسا کر اس کی زندگی خراب کر دینا اتنا آسان کیوں ہے
کیا یہ صحیح وقت نہیں ہے کہ ملک میں پولیس سسٹم اور نظام عدل کو لےکر سوال اٹھائے جائیں؟
کیا یہ صحیح وقت نہیں ہے کہ ملک میں پولیس سسٹم اور نظام عدل کو لےکر سوال اٹھائے جائیں؟
انسداد دہشت گردی کے نام پر پچھلی کئی دہائیوں سے ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے جو کھیل کھیلا ہے، اس کی وجہ سے لاتعداد مسلم نواجوانوں کی زندگیاں تباہ و برباد ہوگئی ہیں۔ برسوں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے رہنے اور اس دوران مسلسل اذیت سے گذرنے کے بعد ان میں سے اکثر ملزمین کو عدالتوں نے بے قصور قرار دے کر رہا کردیاہے۔
1996 میں راجستھان میں ہوئے سملیٹی بلاسٹ معاملے کے 6 ملزمین رئیس بیگ، جاوید خان، لطیف احمد واجہ، محمد علی بھٹ، مرزا نثار حسین اور عبدالغنی کو 23 سال بعد بری کر دیاگیا۔ ان لوگوں کو کبھی ضمانت نہیں دی گئی۔ رئیس بیگ کے علاوہ دیگر لوگ جموں و کشمیر کے رہنے والے ہیں۔