ایک نوٹیفیکیشن میں سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس نے ‘شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر’ کو انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت ‘تاریخی اہمیت کا حامل اوراہم عوامی عبادت گاہ کے طورپرنوٹیفائیڈکیا ہےاور ٹرسٹ میں چندہ دینے والوں کو 50 فیصدی کی حد تک کٹوتی فراہم کی ہے۔
پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ملزم بنائے گئے نیشنل کانفرنس کے علی محمد ساگر اور پی ڈی پی رہنما سرتاج مدنی کی نظربندی بھی تین مہینے بڑھا دی گئی ہے۔ جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرح انہوں نے بھی نظربندی میں نو مہینے بتائے ہیں۔
گزشتہ فروری مہینے میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف احتجاج کے دوران نارتھ -ایسٹ دہلی میں فرقہ وارانہ فساد ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ملک کی خودمختاریت، سالمیت اور سلامتی کے تحفظ کے لیے انٹرنیٹ کی رفتارکو کم کرنے کی بہت مناسب پابندی لگائی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مدن بی لوکر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سپریم کورٹ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے نہیں نبھا رہا ہے۔ہندوستان کا سپریم کورٹ اچھا کام کرنے میں اہل ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کو اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
اس سے پہلے دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کامعاملہ درج کیا تھا۔ امام پر تشدد بھڑ کانے اوردشمنی کو بڑھانے والابیان دینے کاالزام لگایا گیا تھا۔
حکام نے کہا کہ جن لوگوں پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ ہٹایا گیا ہے، ان میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرنگ فیڈریشن اور کشمیر اکانومک الائنس کے چیف محمد یاسین خان کا نام بھی شامل ہے۔
ویڈیو: نارتھ -ایسٹ دہلی میں سی ا ے اے کے خلاف مظاہرہ کے بعدہوئے فرقہ وارانہ تشددسے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے عمر خالد سمیت جامعہ کے طلبا پر یو اے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی
ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔
طلبا پر سیڈیشن،قتل، قتل کی کوشش،مذہبی بنیاد پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی پھیلانے اور فساد کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس تشدد میں 52 جانیں گئی ہیں۔
سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔
شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سےگرفتار کیا گیا تھا۔ امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
گرفتار کیے گئے لوگوں میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے غیر مسلم اس کے متعلق کوئی واضح اعداد و شمار نہیں ہے لیکن جانکاروں کا ماننا ہے کہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی اسی طرح کے الزا مات عائد کیے ہیں ۔
نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے فسادات کو لے کر پولیس پر اٹھ رہے سوالوں کو لے کر دی وائر نے آر ٹی آئی کے تحت کئی درخواست دائر کر کے اس دوران پولیس کے ذریعے لیے گئے فیصلے اور ان کی کارروائی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے دہلی پولیس کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ کو رونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے فساد سے جڑے معاملوں کی جانچ دھیمی نہیں پڑنی چاہیے۔
صفورہ زرگر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہیں اور جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کی ممبر ہیں۔ دہلی پولیس کے مطابق وہ نارتھ -ایسٹ دہلی کے جعفرآباد میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کا حصہ تھیں، جہاں گزشتہ فروری میں سڑک بند کر دینے کے بعد فساد شروع ہوئے تھے۔
جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو رہا کئے جانے کے بجائے انہیں ان کے گھر میں منتقل کرنے کے آرڈر کی سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مخالفت کرتے ہوئے ان کی رہائی کی مانگ کی ہے۔
منریگا کے تحت کام مانگنے والوں کی بڑھتی تعداد یہ دکھاتی ہے کہ گرام پنچایت زیادہ سے زیادہ بے روزگاروں کو کام دے رہے ہیں۔
بدھ کو ایک میٹنگ میں کورونا وائرس کا جائزہ لیتے ہوئےوزیراعلیٰ شیوراج چوہان نے ہیلتھ چیف پرتیک ہجیلا کو ہٹانے کی ہدایت دی۔ گزشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے ہجیلا کے مدھیہ پردیش ٹرانسفر کئے جانے سےمتعلق حکم جاری کیا تھا۔
جموں کشمیر انتطامیہ کے ذریعے سرینگر کی سینٹرل جیل میں پی ایس اے کے تحت بند 14 قیدیوں کی رہائی سمیت کل 31 قیدیوں پر لگا پی ایس اے ہٹایا گیا ہے۔
گزشتہ فروری مہینےمیں شہریت قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے عمر عبداللہ نے 232 دن حراست میں گزارے۔ اس سے پہلے فاروق عبداللہ کو 13 مارچ کو رہا کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو ابھی بھی پبلک […]
لوک سبھا انتخابات کے دوران اس معاملہ کو لےکر ہو رہی سماعت کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی رہنمائی والی ایک بنچ نے ہی انتخابی بانڈ اسکیم پر روک لگانے سے منع کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 20 مارچ کو مدھیہ پردیش کی کانگریس کی قیادت والی کمل ناتھ حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ 10 مارچ کو جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد کمل ناتھ حکومت بحران میں آ گئی تھی۔
نربھیا کے مجرمین نے پھانسی سے کچھ ہی گھنٹوں پہلے جمعرات کی دیر رات دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جہاں عدالت نے ان کی عرضیاں خارج کر دی تھیں۔
منی پور کے محکمہ جنگلات کے کابینہ وزیر ٹی ایچ شیام کمار سال 2017 میں کانگریس کے امیدوار کے طور پر اسمبلی انتخاب جیتے تھے لیکن بعد میں بی جے پی حکومت میں شامل ہو گئے تھے۔ ان کو نااہل ٹھہرانے سے متعلق عرضی اپریل 2017 سے اسمبلی اسپیکر کے پاس زیر التوا ہے۔
اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ڈٹینشن سینٹر میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹاتے ہوئے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے گزشتہ سال پانچ اگست کے فیصلے کےبعد سے ہی سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ حراست میں ہیں۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام کے چھے ڈٹینشن سینٹر، جہاں غیر ملکی قرار دیے گئے یا مجرم غیر ملکیوں کو رکھا جاتا ہے۔ ان میں 3331 لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت نے بتایا تھا کہ گزشتہ تین سال میں آسام کے ڈٹینشن سینٹر میں 29 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
لکھنؤانتظامیہ نے جن 13 لوگوں کو ری کوری سرٹیفیکٹ اور ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے ہیں، وہ ان 57 لوگوں میں سے ہیں جنہیں پچھلے سال 19 دسمبر کو مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کو لےکر 1.55 کروڑ روپے کی وصولی کے نوٹس بھیجے گئے تھے۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
گورنر نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اگر آپ 17 مارچ کو فلور ٹیسٹ نہیں کریں گے تو یہ مانا جائے گا کہ اصل میں آپ کو اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت میں وزیر پی سی شرما نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گورنر دباؤ میں ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیراعلیٰ یوگی اور نائب وزیر اعلیٰ کیشوپرساد موریہ کے خلاف غیر مہذب پوسٹر لگانے کے الزام میں تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے سدھانشو باجپئی اور اشونی کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرانے کی بی جے پی کی مانگ اور ریاستی حکومت کے ذریعے اسپیکر کی توجہ کورونا وائرس کے خطرے کی طرف دلائے جانے کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔ وہیں سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے 12 گھنٹے کے اندر فلور ٹیسٹ کرانے سے متعلق عرضی پر منگل کو سماعت کرنے پر سپریم کورٹ راضی ہو گیا ہے۔
عوام کی طرف سے فساد متاثرین کے لئے جو بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ قابل تعریف ہے، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ فسادات میں سب کچھ کھو دینے والے بے گناہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے قابل احترام مدد ملنی چاہیے تھی کہ ان کو سماج کے عطیات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
سماج میں مسلم مخالف تعصب تو پہلے سے ہی موجود تھا، آر ایس ایس کی نگرانی میں ان کے خلاف مسلسل چلائی گئی مہم کو اب لہلہانے کے لئے زرخیززمین مل گئی ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔