سیویج پلانٹ

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

ہاتھ سے غلاظت صاف کرنے کی وجہ سے کسی کی موت کی رپورٹ نہیں: حکومت

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر وریندر کمار نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران سیور اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران حادثات کی وجہ سے 161 افراد کی موت ہوئی ہے۔ دریں اثنا صفائی ملازمین کی تنظیم ’صفائی کرمچاری آندولن‘کے سربراہ بیجواڑہ ولسن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ہاتھ سے غلاظت صا ف کرنے والوں کو مسترد کرنا کوئی نئی بات نہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

سیور میں موت: تقریباً 50 فیصد متاثرین کو ہی ملا 10 لاکھ کا معاوضہ

خصوصی رپورٹ : دی وائر کے ذریعے آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ 1993 سے سال 2019 تک مہاراشٹر میں سیور صفائی کے دوران ہوئی 25 لوگوں کی موت کے معاملے میں کسی بھی متاثرہ فیملی کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ نہیں دیا گیا۔ وہیں، گجرات میں سیور میں 156 لوگوں کی موت کے معاملے میں صرف 53 اور اتر پردیش میں 78 موت کے معاملوں میں صرف 23 میں ہی 10 لاکھ کا معاوضہ دیا گیا۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

دہلی  میں 1993 کے بعد سے سیور کی صفائی کے دوران 64 لوگوں کی موت: صفائی کرمچاری کمیشن

سیور کی صفائی کرتے ہوئے مارے گئے ان 64 لوگوں میں ریاستی حکومت نے 46 کی فیملی کو 10-10 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا ہے۔ کمیشن نے دہلی انتظامیہ سے باقی فیملی کو ایک ہفتے کے اندر معاوضہ دینے کو کہا ہے۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ کی مرکز کو پھٹکار، کوئی بھی ملک اپنے لوگوں کو مرنے کے لئے گیس چیمبر میں نہیں بھیجتا

سپریم کورٹ نے کہا کہ ملک کی آزادی کو 70سال سے زیادہ گزر چکے ہیں لیکن آج بھی ذات پات کو لے کر امتیازی سلوک برقرار ہے۔ ہر مہینے غلاظت صاف کرنےکے کام میں لگے چار سے پانچ لوگ کی موت ہو رہی ہے۔

علامتی تصویر/ فوٹو : رائٹرس

سیور صفائی اہلکاروں‎ کی اموات سے جڑے معاملوں میں کسی کو سزا نہیں ہوئی: حکومت

سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ سکریٹری نیلم ساہنی نے قبول کیا کہ سیور اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران صفائی اہلکاروں کی موت کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود ان تمام معاملوں میں 10 لاکھ روپے کے معاوضے کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔

جاہنوی سین/ دی وائر

غلاظت ڈھونے پر روک‌ کے باوجود کم سے کم تین گنا بڑھ گئی غلاظت ڈھونے والوں کی تعداد

سال2018میں18ریاستوں کے170اضلاع میں سروے کرایا گیا تھا۔ اس دوران کل 86528 لوگوں نے خود کو غلاظت ڈھونے والا بتاتے ہوئے رجسٹریشن کرایا،لیکن ریاستی حکومتوں نے صرف 41120 لوگوں کو ہی غلاظت ڈھونے والا مانا ہے۔ بہار، ہریانہ، جموں و کشمیر اور تلنگانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے یہاں غلاظت ڈھونے والا ایک بھی آدمی نہیں ہے۔

فوٹو: ٹوئٹر

نریندر مودی کیمرے کے لیے جیتے ہیں: راہل گاندھی

الہ آباد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے صفائی اہلکاروں کے پاؤں دھونے پر کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کیمرے کے لیے جیتے ہیں۔کیمرہ بند ہو نے کے بعد وزیر اعظم نے صفائی ملازمین کے مسائل تک نہیں سنے۔ایونٹ بنایا اور نکل گئے،اگلے ایونٹ کے لیے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

غلاظت صاف کرنے کو روحانی عمل بتانے والے مودی صفائی ملازمین کے پاؤں کیوں دھو رہے ہیں ؟

ذات پات کو صحیح ٹھہرانے والے نریندر مودی نے گجرات کا وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے اپنی کتاب’ کرم یوگی ‘میں غلاظت صاف کرنے والے دلتوں کو ان کی مجبوری کا کام نہیں بلکہ روحانیت کا کام قرار دیا تھا۔

AKI BYTES.00_18_53_17.Still001

’صفائی ملازمین‎ کے پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں، ان کے پاؤں کو کیچڑ سے نکالنے کی ضرورت ہے‘

سیور میں ہونے والی اموات کے خلاف صفائی ملازمین‎ کی تنظیم نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر کیا تھامظاہرہ۔ تنظیم نے کہا کہ صفائی ملازم کا بچہ صفائی ملازم نہ بنے، اس کے لئے حکومت کو کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

فوٹو: ٹوئٹر

اور ایک دن نریندر مودی صفائی ملازمین کے پاؤں دھوکر میڈیا میں عظیم بن گئے…

کیا کسی بے روزگار کے گھر سموسہ کھالینے سے بے روزگاروں کی عزت ہوسکتی ہے ؟ ان کو نوکری چاہیے یا وزیر اعظم کے ساتھ سموسہ کھانے کا موقع؟ اگر پاؤں دھونا ہی عزت ہے تو پھر آئین میں ترمیم کرکے پاؤں دھونے اور دھلوانے کا حق جوڑ دیا جانا چاہیے۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

میلا ڈھونے والوں کے متعلق حکومتی اعداد و شمار کی حقیقت کیا ہے؟

مرکز کے تحت کام کرنے والا ادارہ نیشنل صفائی کرمچاری فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے بتایا کہ 163اضلاع میں کرائے گئے سروے میں 20000 لوگوں کی پہچان میلا ڈھونے والوں کے طور پر ہوئی ہے۔ حالانکہ ادارہ نے یہ اعداد و شمار نہیں بتایا کہ کتنے لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ میلا ڈھونے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔

SanitationWorkerPTI

گراؤنڈ رپورٹ : صفائی ملازم سیویج میں اترنے کے لیےکیوں مجبور ہیں؟

مغربی دہلی کے موتی نگر علاقے میں واقع ڈی ایل ایف کامپلیکس میں سیویج ٹینک صاف کرتے وقت دم گھٹنے کی وجہ سے 5لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔مرنے والوں کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ہاؤس کیپنگ کے لئے رکھے گئے ملازمین‎ کو ٹینکوں کی صفائی کے لئے مجبور کیا گیا تھا۔