معاملہ جھارکھنڈ کے پلامو ضلع کے چاک ادے پور کا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مختلف شہروں سے چار مزدور اپنے گاؤں لوٹے تھے ، جن کو جانچ کے بعد 14 دن تک اپنے گھر میں رہنے کی ہدات دی گئی تھی ۔ لیکن وہ گھومتے ہوئے ایک دکان پر پہنچ گئے تھے۔
امریکہ کے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول کے مطابق، ہنٹا وائرس نیا نہیں ہے اور اس کا پہلا معاملہ 1993 میں آیا تھا۔ یہ چیزوں کو کترنے والے حیوانات جیسے کہ چوہے، گلہری وغیرہ سے پھیلتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعےملک میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد جاری نئے گائیڈ لائن میں محکمہ جنگلات کے اسٹاف، چڑیا گھروں، نرسری، اور پودوں کو پانی دینے کی خدمات سے جڑے لوگوں کو چھوٹ دی گئی ہے۔ ساتھ ہی بیواؤں، بچوں، معذور،سینئر سٹیزن اور بے سہارا خواتین کے شیلٹر ہوم کی انتظامیہ سے جڑے اہلکاروں کو بھی اس بند سے چھوٹ ملے گی۔
کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کو دیکھتے ہوئے گزشتہ منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے پورے ملک میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران ضروری چیزوں کی سپلائی جاری رہےگی۔
ملک میں لاک ڈاؤن کے بعد تجزیہ کاروں کے ذریعے تیار کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ اندازہ ہے کہ تین ہفتے کی ملک گیر بندی سے ہی 90 ارب ڈالر کانقصان ہوگا۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی دوہری مار جھیلنے والے ان آرگنائزڈ سیکٹر پراس کا اثر سب سے زیادہ پڑےگا۔
سرکاری نوٹیفیکشن کے مطابق، کو رونا وائرس کے ڈر سے ڈاکٹروں اور دوسرے میڈیکل پیشہ وروں پر کرایے کے گھر خالی کرنے کا دباؤ بنانا اس عالمی وبا کے خلاف لڑائی کی جڑ پر وار کرتا ہے اور یہ ضروری خدمات میں دخل اندازی کے برابر ہے۔
اِن علماء نے نہ صرف اُمت کو گمراہ کرنے کا کام کیا بلکہ ایسے بیانات اور اقدامات کی وجہ سے اسلاموفوبیا کی آگ کو مزید ایندھن بھی فراہم کیا ہے۔دائیں بازومیڈیا نے اس کو “کورونا وائرس جہاد”قرار دیا اور ہندوستان میں صحت عامہ کے بحران کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔
بنگلہ دیش میں پڑھنے والے ان میڈیکل طلبامیں اکثر جموں وکشمیر سے ہیں۔ کو روناانفیکشن کی وجہ سے کالج اور ہاسٹل بند ہونے کے بعد وہ گھر لوٹ رہے تھے۔
تلنگانہ حکومت نے بیرون ملک سے لوٹنے والے لوگوں کو گھر میں رہنے کا حکم نہیں ماننے پر سخت وارننگ دی ہے۔ وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ اگر ایسے لوگ سیلف کورنٹائن پر عمل نہیں کرتے ہیں تو ان کے پاسپورٹ رد کئے جا سکتے ہیں۔
ہندوستان ایک ثقافتی اکائی ہے۔ باوجود مختلف زبانوں، ملبوسات اور کھان پان کے ہم سب حماقت کے ایک دھاگے میں بندھے ہیں۔ قومی یکجہتی کا یہ مظاہرہ اور ثبوت دل کو تسلی دیتا ہے۔
وزارت داخلہ نے اس بارے میں سینٹرل ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکورٹی انڈسٹری، سی آئی آئی، فکی، ایسوچیم اوردوسری ایجنسیوں کوخط لکھا ہے۔
سرکاری منصوبہ کے مطابق این پی آر اپ ڈیٹ کرنے اور ہاؤس لسٹنگ کا کام 1 اپریل سے شروع ہوکر 30 ستمبر تک پورا ہونا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں کو رونا وائرس سے نپٹنے کے لیے 21 دن کے بند کا اعلان کیا ہے۔
انڈین میڈیکل کاؤنسل(آئی ایم اے) سے جڑے ممبروں نے بنیادی حفاظتی سوٹ اور این -95 ماسک کی جمع خوری کی وجہ سے میڈیکل پیشہ وروں کو اس کی فراہمی میں کمی کا مدعا اٹھایا۔
تمل ناڈو میں کورونا وائرس سے متاثر 54 سال کے ایک شخص کی بدھ علی الصبح موت ہو گئی۔ ریاست میں کو رونا سے موت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں کو رونا سے متاثر لوگوں کی تعداد562 ہو گئی ہے۔
ہندوستان میں میڈیا اور حکومتی حلقے اعتراف کرتے ہیں کہ کیرالہ صوبہ کی بائیں بازو اتحاد حکومت نے قرنطینہ اور لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھ کر بغیر خوف و ہراس پھیلائے خاصی حد تک وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ملک کے نام خطاب میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ کورونا وائرس کے انفیکشن سرکل کو توڑنا ضروری ہے اور اس کے لیے پورے ملک میں لاک ڈاؤن ضروری ہے۔
پنجاب کے وزیر صحت بلبیر سنگھ سدھو نے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط لکھکر کہا ہے کہ اس مہینے ریاست میں بڑی تعداد میں این آر آئی واپس آئےہیں، جن میں سے زیادہ تر میں کورونا کی علامت ہے، جس سے پنجاب میں متاثرین کی تعدادتشویش ناک طورپر بڑھ سکتی ہے۔
دہلی یونیورسٹی سے ایم فل کر رہی ہیں متاثرہ ۔وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے دہلی پولیس سے ملزم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا۔ نئی دہلی: دہلی کے مکھرجی نگر میں منی پور کی ایک اسٹوڈنٹ کومبینہ طور پر ‘کو رونا’ کہہ کر اس پر تھوکنے کا معاملہ […]
تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے چیف سکریٹری کو لکھے خط میں وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ ٹی وی چینل اور نیوز ایجنسی مصدقہ اطلاعات پہنچانے کے بےحد ضروری ذرائع ہیں۔ جھوٹی اور فرضی خبروں سے بچنا ہوگا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 27 فروری کو ہدایات جاری کر کےتمام ممالک سے کہا تھا کہ وہ اس وبا سے لڑنے کے لئے اپنے یہاں بھاری مقدار میں حفظان صحت کے آلات کا اسٹاک اکٹھا کر لیں۔ حالانکہ اس کے باوجود ہندوستان نےماسک، دستانے، وینٹی لیٹر جیسے ضروری آلات کی ایکسپورٹ جاری رکھی۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ کو رونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 14652 ہو گئی ہے اور 334000 سے زیادہ لوگ دنیا بھر میں اس سے متاثر ہیں۔
ملک میں کو رونا وائرس کے انفیکشن کے معاملے بڑھ کر تقریباً 500 ہوئے۔ نارتھ -ایسٹ میں انفیکشن کا پہلا معاملہ سامنے آیا۔ منی پور میں 23 سالہ خاتون کو وائرس سے متاثر پایا گیا۔
اپیل : سو فیصدی مسجد بند کریں۔ سو فیصدی مندر بند کریں۔مندر مسجد کے بند کرنے سے لوگوں میں یہ جانکاری تیزی سے پھیلتی ہے کہ کیوں بند کیا گیا ہے۔ کو رونا کی وجہ سے بند کیا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ آئیں۔ اس سے بیداری پھیلتی ہے۔
اس وقت جب یہ لکھ رہا ہوں بہار کے دربھنگہ میڈیکل کالج سے خبر آ رہی ہے کہ وہاں کے ڈاکٹروں نے کام کرنے سے منع کر دیا ہے۔ان کے پاس ضروری داستانے اور ماسک نہیں ہیں۔ بھاگلپور میڈیکل کالج اور پٹنہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹر اور میڈیکل طلبا کے ہوش اڑے ہیں کہ بغیر آلات کے کیسے مریض کے قریب جا ئیں گے۔ سرکار جان بوجھ کر انہیں موت کے منھ میں کیسے دھکیل سکتی ہے؟
دہلی کےوزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کورونا وائرس کے خلاف احتیاط کے طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد دہلی میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس سے پہلے، جامعہ کے باہر ایک مظاہرہ پچھلے ہفتے بند کر دیا گیا تھا۔
کو رونا وائرس سے تحفظ کے پیش نظرمرکزی حکومت کی جانب سے24 مارچ کی آدھی رات سے سبھی گھریلو اڑانوں پر روک لگا دی گئی ہے۔انٹرنیشنل اڑانوں پر پہلے ہی پابندی لگائی جا چکی ہے۔
وزارت صحت کی جانب سےجاری احکامات کے مطابق پرائیویٹ لیبس کووڈ 19 کی جانچ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے استعمال ہونے والے میڈیکل کٹس یوایس ایف ڈی اے یا یورپین سی ای سے مصدقہ ہونا چاہیے۔ حالانکہ بعد میں سرکار نے اس پر وضاحت دی۔
دہلی کے ایمس نے کہا ہے کہ او پی ڈی کے لیے ریگولررجسٹریشن کی کارروائی بھی روک دی گئی ہے۔ اب صرف ایمرجنسی سرجری ہی کی جا رہی ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ کورونا کی ویکسین کو بازار میں آنےمیں کم سے کم ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ لاک ڈاؤن ہٹنے کے بعد وائرس تیزی سے نہ پھیلے اس کے لئے پبلک ہیلتھ سروس کو بہتر اور درست کرنے کی ضرورت ہے۔
مہاراشٹر، بہار اور گجرات میں گزشتہ اتوار کو کورونا وائرس کے انفیکشن سےتین لوگوں کی موت۔ بہار میں 38 سالہ ایک شخص کی موت ہوئی، جو اب تک مرنے والوں میں سب سے کم عمر کے تھے۔
لائف بوائے صابن بنانے والی ہندوستان یونی لیور لمیٹڈ نے ممبئی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے کہا تھا کہ جب کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او)نے صابن اور پانی کا استعمال کرنے کی ہدایات جاری کی ہے، تب ڈیٹول ہینڈ واش کے اشتہار میں صابن کی ٹکیہ کو بیکار، غیرمؤثر اور جراثیم سے ہونے والی بیماری سے نہیں بچا سکنے والا بتایا جا رہا ہے۔
پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کرفیو کے دوران ضروری خدمات پر روک نہیں رہےگی۔ کو رونا وائرس کی وجہ سے کرفیو لگانے والی پنجاب پہلی ریاست ہے۔
کو رونا وائرس کے مدنظر سپریم کورٹ نے وکیلوں کے کورٹ احاطہ میں آنے پر روک لگاتے ہوئے اگلے حکم تک ان کے چیمبر سیل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بےحد ضروری ہونے پروکیل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرکی اجازت سے کیمپس میں آئیں گے۔
مرکزی کابینہ سکریٹری کی صدارت میں ریاستوں کے چیف سکریٹری کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔
فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشنک نے بتایا کہ اس مدت میں اساتذہ کو ڈیو ٹی پر ہی مانا جائےگا۔ اس کے ساتھ ہی یہ سسٹم مستقل اور کانٹریکٹ پر کام کرنے والے اساتذہ پر بھی نافذ رہےگا۔
کوروناوائرس : دو مہینے سے پوری دنیا میں کو رونا کو لےکر دہشت کا ماحول ہے۔ سرکاریں دن رات جاگ رہی ہیں لیکن اس کے بعد بھی بہار میں اس کی تیاری کا عالم یہ ہے کہ مریض ہاسپٹل میں مر گیا۔ اس کی لاش لےکر گھر کے لوگ چلے گئے اور اس کے کئی گھنٹے بعد پٹنہ میں بتایا جاتا ہے کہ جو مرا ہے اس کی رپورٹ کو رونا پازیٹو ہے۔ بہار کے چیف سکریٹری نے ہی بولا ہے کہ اس مریض کے مر جانے کے بعد جانچ رپورٹ آئی ہے۔
دہلی پولیس کے حکم کے مطابق اس بیچ دہلی میں کسی بھی طرح کا مظاہرہ یا کہیں پر جمع ہونے پر مکمل طور سے پابندی ہوگی۔
راجستھان حکومت نے اس لاک ڈاؤن سے ضروری خدمات کو پوری طرح سے باہر رکھا ہے۔ حالانکہ اس دوران سرکاری اور پرائیویٹ سبھی دفتر، شاپنگ مال، دکانیں، کارخانے سبھی بند رہیں گے۔پبلک ٹرانسپورٹ کی خدمات بھی پوری طرح سے بند رہیں گی۔
پنجاب میں سنیچر کو 11 اور لوگ کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے، جس سے ریاست میں انفیکشن کے مصدقہ معاملوں کی کل تعداد 14 ہو گئی۔ وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ سبھی ضروری سرکاری خدمات اور ضروری اشیاء جیسےکھانا، دوائیاں وغیرہ بیچنے کے لیے […]
حالانکہ مال گاڑیا ں چلتی رہیں گی۔ 31 مارچ 2020 تک سبھی غیر ضروری بین ریاستی آمد ورفت کو روکنے کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے۔