’غالب کی شاعری میں زندگی کے بہت سارے رنگ ہیں جن میں ایک رنگ وہ بھی ہے جنہیں عام طور پر ناقدین نظر انداز کرتے رہے ہیں اور وہ ہے عوامی دردوکرب کا رنگ جسے غالب نے اپنی شخصی زندگی کے تجربوں کے حوالے سے شاعری میں ڈھالا ہے۔‘
’’حضرت، روپے کی ادائیگی، شاعری نہیں آپ تکلّف کو برطرف رکھیے۔ میں آپ کا مداح ہوں مجھے آج موقع دیجیے کہ آپ کی کوئی خدمت کرسکوں۔‘‘ غالبؔ بہت خفیف ہوئے؛’’لاحول ولا…آپ میرے بزرگ ہیں…مجھے کوئی سزا دے دیجیے کہ آپ صدرالصدور ہیں۔‘‘
یوم شہادت پر خاص : مولوی محمد باقر اور اُن کی خدمات کو یاد کر رہی ہیں رعنا صفوی
انٹرنیٹ نے موبائل فون میں بھی گھس پیٹھ کر لی ہے، سو ہر کس و نا کس کے ہاتھ یہ جالِ جدید لگ گیا ہے۔ اب ہر ایرا غیرا نتھو خیرا غالب کے نام سے بے تُکی باتیں نیٹ پر ڈال دیتا ہے۔
ناصر حسین صاحب کی فلموں کے اردو سرٹیفیکٹ کے بعد ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ مغل اعظم جیسی فلم کا سرٹیفیکیٹ ہندی میں کیوں ہے؟
یہ کتاب تحقیقی دقت نظری کے نئے باب وا کرتی ہے اور حکیم احسن اللہ خاں کو ایک نئے تاریخی تناظر میں پیش کرتی ہے جہاں حکیم صاحب مغلیہ سلطنت کے سچے بہی خواہ اور انگریزوں کے مخالف کے طور پر ہمارے سامنے آتے ہیں۔ یہ پہلی ایسی کتاب ہے جو حکیم صاحب پر لگائے گئے الزامات کا پوری معروضیت کے ساتھ جائزہ لیتی ہے اور الزام تراشی کے مسلسل عمل پر فل اسٹاپ لگاتی ہے۔
ویڈیو:عالمی شہرت یافتہ خطاط، مصوراور شاعر صادقین کے بارے میں ان کے بھانجے اورصادقین میموریل ٹرسٹ کے بانی چیئرمین ایم اے حیدرنقوی سے فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔
صادقین کو شاعری ورثے میں ملی تھی کہ میر تقی میر کے استاد امیر علی انہی کے اجداد میں سے تھے اور میر انیس کے والد مبرورنے بھی خانوادۂ صادقین سے ہی کسب فیض کیا تھا۔
اب تو سی بی آئی بھی ریڈ ڈالنے کے بعد پوچھتی ہے؛’بتا کیس درج کریں یا بی جے پی جوائن کروگے؟‘ غالبؔ کا ایک شعر ہے، درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا۔ عوام جب دیکھتی ہے کہ اس کے دکھ کی پرواہ کسی کو نہیں […]
1855میں”آئین اکبری”کی تدوین کرنے کے بعد غالب کے پاس تقریظ لکھوانے کے لیےگئے۔غالب نے اس ترجیح کو بے سود قرار دیتے ہوئےسر سید کو مشورہ دیا کہ زوال شدہ ماضی میں جھانکنےکے بجائےیہ دیکھا جائے کہ مغرب نےسائنسی علوم کے ذریعے مادی ترقی حاصل کر کے دنیا پر حکمرانی کر نا شروع کر دیا ہے۔ سر سید کو یہ بات پسند نہیں آئی۔
افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک مولوی محمد باقرکی یادگار کو قائم کرنے کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی ہے ۔حالاں کہ علمی و ادبی حلقے سے مسلسل اس کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ نئی دہلی :مولوی محمد باقر ہندوستانی […]