یوم پیدائش پر خاص : وی پی سنگھ کہا کرتے تھے کہ سماجی تبدیلی کی جو مشعل انہوں نے جلائی ہے اور اس کے اجالے میں جو آندھی اٹھی ہے، اس کا منطقی عروج تک پہنچنا ابھی باقی ہے۔ ابھی تو سیمی فائنل ہوا ہے اور ہو سکتا ہے کہ فائنل میرے بعد ہو۔ لیکن اب کوئی بھی طاقت اس کا راستہ نہیں روک پائےگی۔
سریندر کمار یادو نے 30 ستمبر 2020 کو سی بی آئی کےخصوصی جج کے طور پر سنائے فیصلے میں1992 بابری انہدام معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور کلیان سنگھ سمیت تمام ملزمین کو بری کیا تھا۔ اب گورنر آنندی بین پٹیل نے انہیں ریاست کا تیسرا ڈپٹی لوک آیکت مقرر کیا ہے۔
نریندر مودی کی آمد تو 2014میں ہوئی، اس سے قبل سیکولر جماعتوں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی، جن کی سانسیں ہی مسلمانوں کے دم سے ٹکی ہوئی تھیں، بابری مسجد کی مسماری کے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
انٹرویو: ملک کے نامور ڈاکیومنٹری فلمسازآنند پٹوردھن نے 90 کی دہائی میں شروع ہوئی رام مندرتحریک کو اپنی ڈاکیومنٹری‘رام کے نام’میں درج کیا ہے۔ بابری انہدام معاملے میں خصوصی سی بی آئی عدالت کے فیصلے کے مدنظر ان سے بات چیت۔
بابری مسجد انہدام کے وقت مرکزی داخلہ سکریٹری رہے مادھو گوڈبولے نے کہا ہے کہ مسجد گرانے کی سازش کی گئی تھی اور اسی بنیاد پر انہوں نے اس وقت کی اتر پردیش سرکار کو برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔
بابری مسجد انہدام معاملے کی شروعات اس بارے میں درج دو ایف آئی آر 197 اور 198 سے ہوئی تھی۔ پہلی ایف آئی آر انہدام کے ٹھیک بعد ایودھیا تھانے میں لاکھوں نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف درج ہوئی تھی اور دوسری جس میں بی جے پی، سنگھ اور باقی تنظیموں کے رہنما نامزد تھے۔
بابری مسجد انہدام کی جانچ کے لیے1992 میں جسٹس ایم ایس لبراہن کی قیادت میں لبراہن کمیشن کا قیام عمل میں آیاتھا، جس نے سال 2009 میں اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ کمیشن نے کہا تھا کہ کارسیوکوں کا اجتماع اچانک یا رضاکارانہ نہیں تھا، بلکہ منصوبہ بند تھا۔
بابری مسجد انہدام معاملے میں بدھ کو فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی سی بی آئی عدالت نے کہا کہ مسجد انہدام منصوبہ بند نہیں حادثاتی تھا،غیرسماجی عناصرگنبد پر چڑھے اور اس کوگرا دیا۔ عدالت کے فیصلے پر اس معاملے کےگواہوں میں سے ایک رہے سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
بابری مسجد انہدام معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعے تمام ملزمین کو بری کرنے کے بعد بی جے پی کےسینئررہنما مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ اب یہ تنازعہ ختم ہونا چاہیے اور سارے ملک کو عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کے لیےتیاررہنا چاہیے۔اپوزیشن نے اس فیصلہ کوغیرمعقول بتایا ہے۔
خصوصی سی بی آئی عدالت نےاپنے فیصلے میں کہا کہ سی بی آئی کافی ثبوت نہیں دے سکی۔ بابری مسجد انہدام منصوبہ بند نہیں تھا اورغیر سماجی عناصرگنبد پر چڑھے تھے۔
خصوصی سی بی آئی عدالت 6 دسمبر، 1992 کوایودھیا میں بابری مسجد انہدام معاملے میں 32 ملزمین کے بیان درج کر رہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی رہنما اورسابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، اتر پردیش کےسابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اورسابق مرکزی وزیرمرلی منوہر جوشی کا بیان درج ہونا ابھی باقی ہے۔
بابری مسجد انہدام معاملے میں اپنا بیان درج کرانے کے لیے رام ولاس ویدانتی، سینئر بی جے پی رہنما ونئے کٹیار، سنتوش دوبے اور وجئے بہادر سنگھ جمعرات کو لکھنؤ کی اسپیشل سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔
وشو ہندو پریشد کے پاس تین ہزار مسجدوں کی فہرست ہے جو اس کے خیال میں مندروں کو توڑ کر بنائی گئی ہیں۔ بابری مسجد کے بعد وہ ان مسجدوں کے معاملے کو اٹھا کر عوامی جذبات بھڑکا نے کی خواہش میں ہے۔
بی جے پی کے سینئر رہنما کلیان سنگھ حال ہی میں راجستھان کے گورنر کے عہدے سے ہٹے ہیں۔ سی بی آئی نے کہا کہ چونکہ اب کلیان سنگھ گورنر کے عہدے سے ہٹ چکے ہیں اس لئے بابری مسجد انہدام معاملے میں ان کے خلاف کارروائی شروع کی جانی چاہیے۔
اس معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 12 لوگ ملزم ہیں۔
اس معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 12 لوگ ملزم ہیں۔
مودی اور امت شاہ کی جوڑی کا رشتہ 30سال پرانا ہے۔ 2001میں مودی کے گجرا ت کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ کو آسان کرنے کے لیے شاہ نے پارٹی میں ان کے مخالفین ہرین پانڈیا اور کیشو بائی پاٹل کو ٹھکانے لگانے میں اہم رول ادا کیا۔ ہرین پانڈیا کو تو قتل کیا گیا۔ گجرات میں شاہ کو وزارت داخلہ کا قلمدان دیا گیا تھا اور ان کا دور وزارت کئی پولیس انکاؤنٹروں کے لیے یاد کیا جا تا ہے۔ قومی تفتیسی بیورو نے تو انکو سہراب الدین اور اانکی اہلیہ کوثر بی کے قتل کیس میں ایک کلیدی ملزم ٹھہرایا تھا۔
2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔
لال کرشن اڈوانی نے کہا تھا کہ ان کی رام تحریک مذہبی نہیں تھی۔ وہ رام نام کے پس پردہ مسلمانوں سے نفرت والےسیاسی ہندو کو تیار کرنے کی تحریک تھی۔ جئے شری رام اسی گروپ کا ایک سیاسی نعرہ ہے۔ اس نعرے کا رام سے اور رام کے احترام سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں۔ آپ جب جئے شری رام سنیں تو مان لیں کہ آپ کو جئے آر ایس ایس کہنے کی اور سننے کی عادت ڈالی جا رہی ہے۔
بی جے پی اس انتخاب میں اچھا مظاہرہ کرے یا خراب، امت شاہ پارٹی کے اندر ایک اہم طاقت ہوںگے۔
بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔
بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن ڈوانی نے بلاگ لکھکر کہا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کی خوبصورتی اس میں ہے کہ ملک کی تکثیریت اور اظہار کی آزادی کا احترام کیا جائے۔ جمہوریت اور جمہوری اقدار کی حفاظت بی جے پی کی خاصیت رہی ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی طرف سے جاری 184 امیدواروں کی پہلی لسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی سے الیکشن لڑیں گے۔وہیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو امیٹھی سے دوبارہ ٹکٹ دیا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈرلال کرشن اڈوانی نے کہا؛اس طرح کے کھلے پن سے ہی ہمارے مشترکہ خوابوں کاہندوستان بنے گا۔
راہل کو فلموں کے علاوہ نوٹنکی دیکھنی چاہیے۔ کیسے بولتے بولتے رویا جاتا ہے۔ کیسے چیخا جاتا ہے۔ کیسے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ نوٹنکی بہت کام کی چیز ہے۔ راہل گاندھی فلم دیکھنے چلے گئے۔ اگر یہ بھی بحث ومباحثے کا موضوع ہے تو میری آپ سے درخواست […]