بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا، ہمارے ملک کے کئی اہم فیصلے الگ الگ مذاہب کے لوگوں کے ذریعے لئے جاتے ہیں۔ ہم کبھی بھی کسی کو ان کے مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھتے ہیں۔
ویڈیو: شہریت ترمیم بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔اس مدعے پر سماجی کارکن ہرش مندر، اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد اور دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے بات چیت کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
میں یہ ایوارڈ واپس لوٹا کر اپنی قوم ، سیکولر عوام اور جمہوریت کے حق کے لیے اٹھنےوالی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا رہی ہوں ۔ ہم سب کو اس احتجاج میں شامل ہو کر ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کرنی چاہیے ۔
کانگریس صدرسونیا گاندھی نے کہا،شہریت ترمیم بل کا پاس ہونا گھٹیا سوچ والی اور شدت پسند طاقتوں کی ہندوستان کی تکثیریت پر جیت ہے۔
ہندوستان میں یورپی یونین کے سفیر اگو استتو نے کہا کہ ہندوستانی آئین بنا کسی جانبداری کے قانون کے سامنے برابری کی بات کرتا ہے۔ ہم ان اصولوں کو شیئر کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کی بحث کا نتیجہ ہندوستانی آئین کے ذریعے قائم اعلیٰ معیارات کے مطابق نکلےگا۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پر شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ جو مخالفت کر رہے ہیں اور جو حمایت کر رہے ہیں، وہ سبھی ملک کے شہری ہیں۔ ہم کتنے کٹھور ہندو ہیں، یہ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہیں۔ آپ (بی جےپی)جس اسکول میں پڑھ رہے ہو، ہم وہاں کے ہیڈماسٹر ہیں۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے ٹی ایم سی رکن پارلیامان ڈیریک او برائن نے کہا کہ نازی نےیہودیوں کو چوہا کہا تھا اور وزیر داخلہ نے پناہ گزینوں کو دیمک کہا ہے۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پربحث کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیامان کپل سبل نے کہا کہ امت شاہ نے لوک سبھا میں کانگریس پرملک کے بٹوارے کا الزام لگایا، جو پوری طرح سے غلط ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ امت شاہ نے تاریخ کی کون سی کتاب پڑھی ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل پیش کرتے وقت وزیر داخلہ امت شاہ نے مذہبی بنیاد پر بٹوارے کے لئے کانگریس پر الزام لگایا تھا۔ کانگریس رہنما ششی تھرور نےکہا کہ کانگریس سے غیرمتفق ہونے والی جماعتوں میں ہندو مہاسبھا تھی، جس نے 1935 میں فیصلہ کیا کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ ملک ہیں، دوسرا محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ کا بھی یہی خیال تھا۔
کئی نارتھ ایسٹ ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کے نافذ نہ ہونے کے باوجود اس علاقے کی ریاستوں میں اس کے خلاف لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وادی سے سی آر پی ایف کی 10 کمپنیاں آسام کے لیے روانہ ہو چکی ہیں۔ جبکہ 20 کمپنیاں ابھی اور بھیجی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی ایک سپیشل ٹرین بھی جوانوں کے لیے چلائی گئی ہے۔شہر یت ترمیم بل کے مد نظر آسام میں حالات خراب بنے ہوئے ہیں۔
ان726شخصیات میں شامل آرٹسٹ،قلمکار،ماہرین تعلیم، وکیل، سابق جج اورسابق نوکرشاہ نےاس بل کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اس کو ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ بتایا ہے۔
راجیہ سبھا میں کئی اپوزیشن ممبروں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ بل پر بحث ہونے کے بعد اس کو پاس کرتے وقت ان تجاویز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
ویڈیو: لوک سبھا میں پاس ہوئے شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں نئی دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ۔ مظاہرین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ہندوستانی لوک سبھا میں منظور کئے گئے شہریت ترمیم بل پر پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پیچھے اکثریتی ایجنڈہ ہے۔ اس بل نے آر ایس ایس-بی جے پی کی مسلم مخالف ذہنیت کو دنیا کے سامنے لا دیا ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے کانگریس رہنما منیش تیواری نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی اور آئین کے اصل جذبہ کےخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں نہ صرف مذہب کی بنیاد پر جانبداری کی گئی ہے بلکہ یہ سماجی روایت اور عالمی معاہدہ کے بھی خلاف ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی حمایت میں 311 ووٹ اور مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔ اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بدھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔
اس سال جنوری میں مشترکہ پارلیامانی کمیٹی کے ذریعے پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را نے اس بل کے پرانےایڈیشن پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
شہریت ترمیم بل کو غلط سمت میں بڑھایا گیا ایک خطرناک قدم بتاتے ہوئے ریاستہائے متحدہ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے کہا کہ بل کے لوک سبھا میں منظور ہونے سے وہ بےحد فکرمند ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیم بل کوصحیح ٹھہرانے کے لیے لوک سبھا میں کئی دلیل دیے، جو سراسرجھوٹ ہیں۔
شیوسینا نے کہا کہ ہندوستان میں ابھی دقتوں کی کمی نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم شہریت ترمیم بل جیسی نئی پریشانیوں کو دعوت دے رہے ہیں۔ اگر کوئی شہریت ترمیم بل کی آڑ میں ووٹ بینک کی سیاست کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
لوک سبھا میں شہریت بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کیا۔ اگر مذہب کی بنیادپر ملک کو تقسیم نہیں کیا جاتا تب اس بل کی ضرورت نہیں پڑتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بل ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس بل کو فوری طور پر واپس لیاجانا چاہیے۔
ویڈیو: گزشتہ 4 دسمبر کو مرکزی کابینہ نے تمام مخالفتوں کے باوجود شہریت ترمیم بل کو منظوری دےدی ۔ نارتھ ایسٹ کی ریاستوں بالخصوص آسام میں اس کو لے کر کافی احتجاج ہو رہا ہے۔ نارتھ ایسٹ ڈائری میں اسی موضوع پر دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
نارتھ ایسٹ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ باہر سے آکر شہریت لینے والے لوگوں سے ان کی پہچان اور روزگار کو خطرہ ہے۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیامان ششی تھرور نے کہا کہ سوامی وویک آنند نے شکاگو کانفرنس میں 1893 میں کہا تھا کہ وہ اس ملک کے بارے میں بات کر کے فخر محسوسکر رہے ہیں، جہاں ہر ملک اور مذہب کے لوگ ظلم سہنے کے بعد پناہ پاتے ہیں۔
شہریت ترمیم بل کوغیر آئینی بتاتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے اس کو پیش کیے جانے کی مخالفت کی۔ حالانکہ، لوک سبھا کے کل 293 ممبروں نے بل کو پیش کیے جانے کےحق میں ووٹنگ کی جبکہ 82 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹنگ کی۔
شہریت ترمیم بل میں پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان میں مبینہ طور پر مذہب کے نام پر ہو رہی زیادتی کے شکار غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔
نیوی چیف ایڈمرل کرم بیر سنگھ نے کہا، دفاعی بجٹ میں نیوی کی حصےداری 2012 کے 18 فیصد کے مقابلے گھٹکر 2019-20 میں تقریباً 13 فیصد رہ گئی ہے۔ ہم نے اپنی ضروریات کو حکومت کے سامنے رکھ دیا ہے، امید ہے کہ ہمیں کچھ اور رقم ملےگی۔
ان زمروں کے لیے لوک سبھا اور اسمبلی میں ریزرویشن کی مدت 25 جنوری 2020 کو ختم ہونے والی تھی۔ حکومت ریزرویشن کی میعاد بڑھانے کے لیے اس سیشن میں ایک بل لائے گی۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزارت قانون کی جانب سے پیش اعداد وشمار کے مطابق، موجودہ وقت میں سپریم کورٹ میں59867معاملے زیر التوا ہیں، جبکہ ہائی کورٹ میں 4476625 معاملے اورضلع اور نچلی عدالتوں میں 3.14 کروڑمعاملےزیر التواہیں۔
مرکزی وزیر آر کے سنگھ نے لوک سبھا میں بتایا کہ 31 اکتوبر 2019 تک ملک کے 13.9 لاکھ گھر ایسے ہیں، جہاں بجلی نہیں پہنچی ہے۔ بجلی سے محروم سب سے زیادہ گھر اتر پردیش میں ہیں۔
کانگریس-جے ڈی ایس کے 17 ایم ایل اے نے اس وقت کے اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کے ذریعے ان کو نااہل قرار دیے کئے جانے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں انہوں نے اسپیکر کے ذریعے ان کو نااہل ٹھہرائے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
کرناٹک میں گزشتہ 23 جولائی کو ایچ ڈی کمار سوامی کی قیادت والی کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد والی حکومت تب گر گئی تھی،جب باغی ایم ایل اے کی وجہ سے وہ ٹرسٹ ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی۔اس کے بعد بی ایس یدورپا نے 26 جولائی کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔
کرناٹک کے بی جے پی صدر یدورپا نے کہا کہ وہ پارٹی کے قومی صدر امت شاہ سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد کابینہ کے ممبروں پر فیصلہ کریں گے۔
بی جے پی رہنما رما دیوی نے کہا کہ اعظم خان نےکبھی خواتین کا احترام نہیں کیا۔ ان کو ہر حال میں معافی مانگنی چاہیے۔ لوک سبھا میں بی جے پی، کانگریس، ترنمول کانگریس، این سی پی سمیت مختلف جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر رما دیوی کے بارے میں ایس پی رہنما اعظم خان کے تبصرے کی مذمت کی ہے۔
کرناٹک بی جے پی کے صدر یدورپا نے جمعہ کو گورنر سے ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ وہ آج شام 6 بجے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیںگے۔
اسمبلی کے اسپیکر نے بتایا کہ 99 ایم ایل اے نے ٹرسٹ ووٹ کے حق میں ووٹ دیا ہے، جبکہ 105 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار نے باغی ایم ایل اے کو سمن جاری کرکے منگل کی صبح 11 بجے اپنے آفس میں طلب کیا ہے۔ یہ سمن ایم ایل اے کی نااہلی کو لےکر اتحاد کے رہنماؤں کی طرف سے دی گئی عرضی کے بعد دیا گیا ہے۔