مصنف ہندوستان کے ایک نامور صحافی ہیں، جو انگریزی کے مؤقر اخبار دی ہندو کے ساتھ پچھلی دو دہائی سے وابستہ ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے حوالے سے ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں تقریباً تمام موضوعات، جن میں لو جہاد، ہجومی تشدد، مساجد پر نشانہ، حجاب اور ہندوتوا وغیرہ شامل ہیں، پر بحث کی گئی ہے۔
جولائی 2018 میں سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد اور لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو کئی گائیڈ لائن جاری کیے تھے۔ اب عدالت نے 2018 سے اس طرح کے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں دائر کی گئی شکایتوں، ایف آئی آر اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان سے متعلق سالانہ ڈیٹا جمع کرنے کو کہاہے۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع کے ایک گاؤں میں 18 جون 2019 کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھکر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس کے کچھ دنوں بعد حراست میں ان کی موت ہو گئی تھی۔
راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے ہمراہ گائے لے کرجا رہے تھے۔
راجستھان کی الور پولیس کے مطابق، یہ مقدمہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے گیان دیو آہوجہ کے ضلع کے گووند گڑھ میں چرنجی لال سینی کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد وائرل ہونے والے ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ سینی کو مبینہ طور پر میو مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے ٹریکٹر چوری کے شبہ میں مارا پیٹاتھا، جس کے بعد اس کی موت ہوگئی تھی۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں پارلیامنٹ میں مرکزی حکومت نے کہا کہ ان کے پاس الگ سےماب لنچنگ کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔ اس ایشو پر ماہرین کے ساتھ بات چیت کہ کیوں حکومت کو ماب لنچنگ کے اعدادوشمار دوسرے جرائم سے الگ سامنے رکھنا چاہیے۔
پنجاب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سکیورٹی میں کوتاہی کےخلاف دھنباد میں احتجاج کر رہےبی جے پی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر وزیر اعظم اور بی جے پی کے جھارکھنڈ ریاستی صدر کو نا زیبا کلمات کہنےکے الزام میں ذہنی طور پر معذور ایک مسلمان کی پٹائی کی تھی۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔
پولیس کے مطابق گاؤں والوں کا الزام تھا کہ 32 سالہ سنجو پردھان جنگل سے لکڑیاں اسمگل کرتا تھا۔ اس سے ناراض گاؤں والوں نے پتھروں اور لاٹھیوں سے پیٹ پیٹ کراس کو مارنے کے بعد لاش کو آگ کے حوالے کردیا۔
جھارکھنڈ میں ماب وائلنس اور ماب لنچنگ بل،2021 کے قانون بننے پر ماب لنچنگ کے قصوروار پائے جانے والوں کے لیے جرمانے اور جائیدادکی قرقی کے علاوہ تین سال سے لے کرعمر قید تک کی سزا کا اہتمام کیا گیاہے۔مغربی بنگال اور راجستھان کے بعد اس طرح کے […]
معاملہ کھووئی ضلع کا ہے، جہاں گاؤں والوں نے اتوار کی صبح پانچ مویشی لے جا رہے ایک منی ٹرک کو اگرتلہ کی طرف جاتے دیکھا اور پیچھا کر کےاس میں سوار تینوں لوگوں کی بےرحمی سے پٹائی کی، جس سے ان کی موت ہو گئی۔ پولیس کے مطابق جانچ جاری ہے اور ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
راجستھان کے الور ضلع کاواقعہ۔ 20 جولائی2018 کو رکبر خان اور ان کے ایک ساتھی پر گائے کی اسمگلنگ کے شک میں گئورکشکوں کی بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔ بے رحمی سے پٹائی کے بعد رکبر کی موت ہو گئی تھی جبکہ ان کے ساتھی بچ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔
واقعہ جموں وکشمیر کے ریاسی ضلع کے گری گبر گاؤں کا ہے۔ متاثرہ فرد کے کھیتوں میں کچھ گائے بھٹک کر آ گئی تھیں اور کھیت کو نقصان پہنچایا تھا۔الزام ہے کہ گایوں کو کھیت سے بھگانے کے دوران ایک گائے زخمی ہو گئی تھی، جس کے بعد بھیڑ نے نوجوان کی پٹائی کی۔
معاملہ باہری دہلی کے نریلا کا ہے۔ پولیس کے مطابق، دونوں گارڈ سنیچر کو رات کی ڈیوٹی پر تھے تبھی ایک نجی کمپنی کے کیمپس میں لاٹھی ڈنڈوں سے انہیں پیٹا گیا۔ ان کی چیخ سن کر دوسرے گارڈ موقع پر پہنچے، لیکن حملہ آور فرار ہو گئے تھے۔
راجستھان کے الور میں پہلو خان کا پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملے کے جانچ افسروں نے کہا کہ جب جرم ہوا اس وقت دونوں مجرم نابالغ تھے۔ اب وہ 18-21 سال کے ہیں، اس لئے ان کو جووینائل ہوم بھیجنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
سال 2017 میں پہلو خان کا بھیڑ کے ذریعے پیٹ-پیٹکر قتل کرنے کے معاملے میں یہ پہلی سزا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں الور کی نچلی عدالت نے معاملے کے 6 دیگر ملزمین کو بری کر دیا تھا۔
واقعہ ہندوستان بنگلہ دیش سرحد کے پاس تریپورہ کے سپاہی جالا ضلع کے گوروبند علاقے کا ہے۔ نوجوان کو مبینہ طور پر دو گائے کے ساتھ بھیڑ نے پکڑا تھا۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع میں گزشتہ 18 جون کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھکر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو: بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے اکانومکس ٹائمس کے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا تھا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔
راجستھان کے الور ضلع کے منڈاور تھانہ حلقہ کا واقعہ۔ رشتہ داروں نے قتل کے پیچھے سیاسی رنجش ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پولیس نے قتل کا کیس درج کیا ۔
معاملہ کوچ بہار کا ہے، جہاں جمعرات کو بنا نمبر پلیٹ کے ایک گاڑی میں مبینہ طور پر چوری کی دو گائے کو لے جا رہے دو لوگوں کو بھیڑ نے روکا۔ ان کی ڈنڈوں سے پٹائی کی، ان پر پتھر پھینکے اور گاڑی میں آگ لگا دی۔
واقعہ کٹیہار ضلع کا ہے، جہاں ایک مویشی کاروباری کے اہلکار محمد جمال کے ذریعے مبینہ طور پر رنگداری دینے سے منع کرنے پر مار پیٹ کی گئی، جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیجریوال سچ بول رہے ہیں کہ ان کی حکومت نے اشتہار پر صرف چالیس کروڑ روپے خرچ کیے۔ کیا لکھنؤ میں مسجد کے امام کو سنگھیوں – بجرنگیوں نے زخمی کیا؟ کیا بیلجیئم کی مسلم پارٹی نے فی الحال بیلجیئم کو اسلامی ریاست بنانے کا مطالبہ کیا؟ بہار کے ساسا رام میں بم کہاں پھٹا،مسجد کے اندر یا مسجد کے باہر !
معاملہ بوکاروتھرمل تھانہ حلقہ کے گووندپور کالونی کا ہے،جہاں بیٹری چرانے کے الزام میں بھیڑ نے دو لوگوں کو باندھ کر پیٹا۔پولیس نے معاملے میں 5 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ نئی دہلی: جھارکھنڈ کے بوکارو تھرمل تھانے کی گووند پور کالونی میں بیٹری چوری کے الزام میں […]
راجستھان کے الور میں اپریل 2017 میں مبینہ گئورکشکوں کی بھیڑ نے مویشی لے جا رہے پہلو خان، ان کے دو بیٹوں اور ٹرک ڈرائیور پرحملہ کر دیا تھا۔ اس حملے کےدو دن بعد پہلو خان کی ہاسپٹل میں موت ہو گئی تھی۔
ریاست میں گزشتہ تین سال میں گئوکشی، چوری، بچہ چوری اور افواہوں کی وجہ سے 21 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو-ٹونا کرنے کے شک کی بنیاد پر ہوئی ماب لنچنگ میں 90 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اتر پردیش کے ایٹا ضلع میں بھی ایک نو جوان کا مبینہ طور پر نشے میں دھت اس کے دوستوں نے سریا سے پیٹ پیٹکر قتل کر دیا۔
سال 2017 میں گئو تسکری کے الزام میں 55 سالہ پہلو خان کو راجستھان کے الور میں بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا تھا ۔ اس سال اگست مہینے میں نچلی عدالت نے معاملے میں تمام 6 ملزمین کو بری کر دیا ہے۔
معاملہ جھارکھنڈ کے کوڈرما ضلع کاہے۔ ریلوے کالونی میں چوری کے شک میں مقامی لوگوں نے تقریباً 30 سالہ سنیل کمار یادو کی مبینہ طورپر پٹائی کر دی۔ اس کے بعد ہاسپٹل میں علاج کے دوران سنیل کی موت ہو گئی۔
بہار کے کیمور ضلع کے بھبھوآ شہر کا معاملہ۔کاؤنسلر کے بیٹے پر ایک نوجوان کو گولی مار کر قتل کرنے الزام تھا۔ واقعہ کے بعد کشیدگی کا ماحول۔
کیرکر وردھانے کہا جس ملک میں گائے کا گوشت رکھنے کے لئے لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا جاتا ہے اور دانشور وں کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر قتل کر دیا جاتا ہے،اس ملک کو مہاتما گاندھی کو اپنا بابائے قوم نہیں کہنا چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی کے قریب کھونٹی میں اتوار کو بھیڑ نے جسمانی طور پر معذور شخص کو گئوکشی کے شک میں مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر مار ڈالاتھا۔
گجرات کے جام نگر میں ہوئے معاملے میں پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ نئی دہلی میں ہوئے معاملے میں پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
یہ واقعہ جھارکھنڈ کے کھونٹی ضلع کا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح تقریباً 10 بجے کے آس پاس بھیڑ نے تین لوگوں پر اس وقت حملہ کیا، جب یہ لوگ مبینہ طور پر ایک جانور کا گوشت کاٹ رہے تھے۔
ریاست میں گزشتہ تین مہینے سے بھی کم مدت میں لنچنگ کے 39 معاملے سامنے آئے ہیں ۔
اس سے پہلے جھارکھنڈ پولیس نے تبریز انصاری کی ماب لنچنگ معاملے کے 11 ملزمین کے خلاف داخل چارج شیٹ میں قتل کی دفعہ 302 کی جگہ پر غیر ارادتاً قتل کی دفعہ 304 لگا ئی تھی۔
پی ایم مودی کو بھیجے ایک ای میل میں 16 اساتذہ 85 طلبا اور انسٹی ٹیوٹ کے دیگر ملازمین نے دستخط کئےہیں۔
پولیس نے بتایا کہ 45 سالہ سنجے گوتم سبھارتی یونیورسٹی میں سائنس ڈپارٹمنٹ آفس کے سپرنٹنڈنٹ تھے۔یونیورسٹی سے گھر لوٹنے کے دوران تین بائیک سے آئے 9 بدمعاشوں نے ان کو گھیر لیا اور پھر مبینہ طور پر پیٹ پیٹکر ان کا قتل کر دیا۔
آسنسول میں بچہ چور ہونے کے شک میں بھیڑ نے ایک شخص کو پیٹ پیٹکر اس کی جان لے لی، وہیں کوچ بہار میں بھیڑ نے ایک ذہنی طور پر معذور شخص کی بچہ چوری کے شک میں پٹائی کی، جس کو پولیس کے ذریعے بچایا گیا۔
جرم جتنا بھی سنگین ہو ملزم کو سزا دینا قانون کا کام ہے۔ اس میں چاہے جتنا وقت لگے یا خامیاں بھی ہوں ، عوام کے قانون کو ہاتھ میں لینے کو جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔