مودی حکومت

فوٹو: رائٹرس

ایڈیٹرس گلڈ نے میڈیا اداروں سے جنسی استحصال کے معاملوں میں مکمل جانچ کرانے کو کہا

’می ٹو‘مہم کو لے کر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ جنسی استحصال کے مجرم پائے گئے کسی بھی شخص کو قانون کے حساب سے سزا دی جانی چاہیے۔ ملک میں پریس کی آزادی کے لیے غیر جانبدار، انصاف پسند اورمحفوظ ماحول کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔

فوٹو: آئی اے این ایس

رویش کا بلاگ: مودی کے اکبر تو’دی گریٹ‘ نکلے…

سوچیے آج وزیر خارجہ سشما سوراج اس اکبر سے کیسے نظر ملائیں‌گی، وزارت خارجہ کی خاتون افسر اور ملازم اس اکبر کے کمرے میں کیسے جائیں‌گی؟ابھی اکبر کابیان نہیں آیا ہے، انتظار ہو رہا ہے، انتظار وزیر اعظم کی رائے کا بھی ہو رہا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

رافیل ڈیل کو چیلنج دینے والی عرضی پر 10 اکتوبر کو شنوائی کرے گا سپریم کورٹ

پی آئی ایل میں سپریم کورٹ سے مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے کہ وہ ڈیل کی تفصیلی جانکاری اور یو پی اے ، این ڈی اے حکومتوں کے دوران ہوائی جہاز کی قیمتوں کا موازنہ سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپنے ۔

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

یوپی کے وزیراعلیٰ کو لوک آیکت کے دائرے میں لانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی

عرضی میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش کے لوک آیکت وزیراعلیٰ کے کلاف کارروائی کے لیے اہل نہیں ہیں ۔ اس لیے ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کے لیے لوک آیکت کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے ۔

مرکزی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر ارون جیٹلی (فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ: مودی حکومت کی مہربانی-امیروں کے 3 لاکھ کروڑ لون معاف ہوئے

مودی حکومت کے 4 سالوں میں21سرکاری بینکو ں نے 3 لاکھ 16 ہزار کروڑ کے لون معاف کئے ہیں۔یہ ہندوستان کی صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ کے کل بجٹ کا دو گنا ہے۔ سخت اور ایماندار ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی حکومت میں تو لون وصولی زیادہ ہونی چاہیے تھی، مگر ہوا الٹا۔ ایک طرف این پی اے بڑھتا گیا اور دوسری طرف لون وصولی گھٹتی گئی۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

ڈرے ہوئے لوگ خوف کی سیاست کر رہے ہیں…

اب تک ہماری جمہوریت کی تاریخ یہی رہی ہے کہ جس نے بھی اقتدار کے تکبر میں خود کو رائےووٹر سے بڑا سمجھنے کی حماقت کی،ووٹراس کو اقتدار سے بے دخل کرکے ہی مانے۔صاف ہے کہ ووٹ کی ایسی سیاست سے ووٹر کو نہیں، ان کو ہی ڈر لگتا ہے جو ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں

Photo: Reuters

رافیل ڈیل پر  بی جے پی کےدعوے اورامت شاہ کے متعلق  انڈین ایکسپریس کی خبر  کا سچ 

بی جے پی نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا ہے اور ملک کو گمراہ کیا ہے۔دراصل 2012 میں ایک معاہدہ ضرور ہوا تھا لیکن اس میں معاہدہ کی ساجھے دار کمپنی ریلائنس انڈیا لمیٹڈ (RIL)تھی۔ریلائنس انڈیا لمیٹڈ کے سربراہ مکیش امبانی ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ انل امبانی۔ (فائل فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ : اگر سرکار کو امبانی کے لئے ہی کام کرنا ہے تو اگلی بار نعرہ دے، اب کی بار امبانی سرکار

ستمبر 2016 میں اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پریکر اور فرانس کے وزیر دفاع کے درمیان رافیل قرار پر دستخط ہوئے تھے، اس کے ٹھیک پہلے وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے رافیل لڑاکو ہوائی جہازوں کی قیمتوں کو لےکر سوال اٹھائے تھے اور اس کو فائل میں درج کیا تھا۔

فوٹو: منیزہ حفیظی

کیا ڈسالٹ بنا دباؤ کے ایسی کمپنی کو پارٹنر بنائے گی جس کا کوئی تجربہ نہ ہو: ارون شوری

رافیل ڈیل کو لے کر فرانس کے سابق صدر فرانسوا اُولاندکے بیان ، سنگھ کے سہ روزہ پروگرام میں موہن بھاگوت کا بیان اور میڈیا کے رول پر سینئر رہنما ارون شوری سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور سابق فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند (فائل فوٹو : رائٹرس)

رافیل معاملے میں فرانس کے سابق صدر کا انکشاف؛ مودی حکومت نے پیش کی تھی ریلائنس کو ساجھے دار بنانے کی تجویز

کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا، وزیر اعظم نے ہندوستان کے ساتھ غداری اور فوجیوں کے لہو کی بے عزتی کی۔اولاند کے بیان پر فرانس حکومت نے دی صفائی، رافیل بنانے والی کمپنی نے خود ریلائنس ڈیفنس کو منتخب کیا۔

(فوٹو :رائٹرس)

کیاقرض وصولی اور این پی اے سے دھیان ہٹانے کے لیے 3 بینکوں کو ضم کیا جارہا ہے؟

آل انڈیا بینک آفیسرز کنفیڈریشن نے کہا کہ اس سے پہلے ایس بی آئی کے ساتھ پانچ معاون بینکوں کا انضمام ہوا تھا، لیکن کوئی معجزہ نہیں ہوا۔ گجرات بینک ملازم یونین کا کہنا ہے کہ اس سے بےروزگاری بڑھے‌گی۔

نرملا سیتارمن (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ: نرملا جی کو کوئی یاد دلائے کہ وہ جے این یو کی نہیں، ملک کی وزیر دفاع ہیں

اگر وزیر دفاع کو یونیورسٹیوں میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو جیو اانسٹی ٹیوٹ پر ہی ایک پریس کانفرنس کر دیں۔ بہت سی یونیورسٹی میں استاد نہیں ہیں۔ جو عارضی استاد ہیں ان کی تنخواہ بہت کم ہیں۔ ان سب پر بھی پریس کانفرنس کریں۔

2014 میں دہلی  میں ہوئی  ٹیچرس ڈےتقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو : پی آئی بی)

ٹیچرس ڈے اور ان کی عزت افزائی کا ڈرامہ…

اساتذہ کے ساتھ توہین آمیز رویہ کوئی نئی بات نہیں۔گزشتہ 4 سالوں میں مرکزی حکومت نے ہندوستان کے فیڈرل اسٹرکچر کی تردید کرتے ہوئے جس طرح ٹیچرس ڈےکو ہڑپ لیا ہے کہ اس کے ذریعے وزیر اعظم کی امیج نکھاری جا سکے،بس اس کو یاد کر لینا کافی ہے۔

فوٹو : اویناش چنچل

میں نے ایمرجنسی تو نہیں دیکھی ،لیکن …

ایک بات جو موجودہ حالات کو ایمرجنسی سے بھی زیادہ سنگین بناتی ہے وہ یہ کہ آج ملک کو تانا شاہی کے ساتھ ساتھ فسطائیت کا بھی سامنا ہے۔ فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے۔ مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد عام ہو گیا ہے۔ اس کے خلاف کوئی شنوائی نہیں ہے۔ مظلوم کو انصاف کی جگہ ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور صنعت کار مکیش امبانی کی ایک پروگرام کے دوران کی تصویر/ (فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ : کیا ’چوکیدار جی ‘نے امبانی کے لئے چوکیداری کی ہے؟

وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے شروعاتی اصولوں میں امبانی کے جیو انسٹی ٹیوٹ کو مشہور ادارے کا ٹیگ نہیں مل پاتا۔ یہاں تک کہ وزارت خزانہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ جس ادارے کا کہیں کوئی وجود نہیں ہے اس کو’ انسٹی ٹیوٹ آف ایمننس ‘ کا درجہ دینا دلیلوں کے خلاف ہے۔