وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
فلموں کے نام رجسٹر کرنے والاادارہ انڈین موشن پکچرس پروڈیوسرس ایسوسی ایشن میں فروری کے آخری ہفتے میں بڑی تعداد میں پلواما دہشت گردانہ حملے، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن سے متعلق ٹائٹل رجسٹر کرانے کی درخواست دی گئی ہے۔
حملہ کتنا بھی افسوس ناک کیوں نہ ہو، نریندر مودی کےلیے یہ ایک شاندار سیاسی موقع تھا ایسا کچھ کرنے کا جس میں وہ ماہر ہے—شاندار نمائش۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مہینوں پہلے پیش گوئی کرکے آگاہ کر دیا تھا کہ بی جے پی ، جس کے پیروں سے سیاسی زمین کھسک رہی ہے، انتخابات سے ٹھیک پہلے آسمان سے آگ کا گولہ اتار لائے گی۔
پلواما حملے کے بعد حالات ایسے ہیں کہ بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ لینے کے لالچ سے بچ ہی نہیں سکتی۔ نریندر مودی کے لئے اس سے بہتر اور کیا ہوگا کہ نوکریوں کی کمی اور زرعی بحران سے دھیان ہٹاکر انتخابی بحث اس بات پر لے آئیں کہ ملک کی حفاظت کے لئے سب سے زیادہ اہل کون ہے؟
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ایک سیاسی اور انسانی مسئلے کو صرف فوجی ذرائع اور طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی نے کشمیر میں ایک خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے ۔ اگر موت اور تباہی کے اس رقص کو روکنا ہے ،اتو انسانیت اور انصاف کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
خفیہ ایجنسی راء کے سابق چیف وکرم سود نے کہا کہ اس حملے کو کسی ایک شخص نے انجام نہیں دیا ہوگا۔ اس میں ایک پوری ٹیم شامل ہوگی۔
نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2014 میں 37 بم دھماکے، 2015 میں 46 بم دھماکے، 2016 میں 69 بم دھماکے، 2017 میں 70 بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔
یہ حملہ کشمیر کی جدو جہد سے نپٹنے کے لئے بنائی گئیں غلط پالیسیوں اور کارروائیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔عسکریت پسندی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے حفاظتی دستوں کے ذریعے عسکریت پسندوں کو مارے جانے کو ہی لشکری پالیسی کی کامیابی مان لی گئی تھی ۔
کانگریس رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو سوشل میڈیا پر مخالفت کے بعد کپل شرما شو سے ہٹا دیا گیا ہے۔
آخر کیوں مقامی کشمیری، جو نسبتاً پڑھے لکھے اور بھرے پرے ہیں، اس طرح اپنی جان داؤ پر لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں؟
جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہم ہائی وے پر گھوم رہی دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کی پہچان کرنے میں ناکامیاب رہے ۔ ہمیں یہ بات قبول کرنی ہوگی کہ ہم سے بھی غلطی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے امریکی وزارت خارجہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان جانے والےامریکی شہری دو بارہ سوچیں
جموں وکشمیر کے پلواما ضلع میں سری نگر -جموں قومی شاہراہ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے ہیں۔