یوگا گرو اور کاروباری رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو اس ہفتے ملک کی تین مختلف عدالتوں سے دھچکا لگا ہے۔ تاہم، یہ ان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے ان کی کاروباری سلطنت وسیع ہوتی گئی ہے، ان کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔
تعقل پسند اور انسداد توہم پرستی کے کارکن 82 سالہ گووند پانسرے کو 16 فروری 2015 کو کولہا پور میں مارننگ واک سے گھر لوٹتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ قتل کے ملزم ہندوشدت پسند گروپ ‘سناتن سنستھا’ کے رکن ہیں۔
مبینہ ادارہ جاتی امتیازی سلوک اور تفریق کے سبب روہت ویمولا اور پائل تڑوی کی خودکشی کے معاملے میں ان کی ماؤں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر یو جی سی نے اس معاملے کی جانچ کے لیے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگرچہ کمیٹی کے ارکان کے پاس امتیازی سلوک اور ذات پات کی تفریق سے نمٹنے کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں ہے، اور وہ بی جے پی کے قریبی ہیں۔
جنوری 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے درج کیے گئے اور 2020 میں این آئی اے کو سونپے گئے ایلگار پریشد کیس میں گرفتار کارکنوں ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کے خلاف دستیاب شواہد انہیں لگاتار حراست رکھنے کی بنیاد نہیں ہو سکتے ہیں۔
یوم جمہوریہ پر خاص: ایک ایسے وقت میں جب آئین کی روح اور اس کے ‘بنیادی ڈھانچے’ کے تحفظ پر بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادی روح اور اس کے مقصد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے کیونکہ جب تک ‘جمہور’ ہمارے آئین کو نہیں سمجھے گا، ہمارا جمہوری نظام صرف ایک کھلونا بن کر رہ جائے گا۔
بھیما کورےگاؤں اور ایلگار پریشد کیس میں کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے مئی 2022 میں این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزمین کو ان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد کی تمام کلون کاپیاں فراہم کرے، لیکن ابھی تک صرف 40 فیصدکاپیاں ہی شیئر کی گئی ہیں۔
سال 2018 میں بھیما کورے گاؤں میں ہونے والے تشدد کے لیے ایلگار پریشد کی تقریب کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد اس کے کچھ شرکاء سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ معاملے کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے سامنے ایک پولیس افسر نے اپنے حلف نامے میں تشدد میں ایلگار پریشد کی تقریب کے کسی بھی طرح کے رول سے انکار کیا ہے۔
میساچیوسٹس واقع ڈیجیٹل فرانزک فرم، آرسینل کنسلٹنگ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹین سوامی تقریباً پانچ سال تک ایک میل ویئر مہم کے نشانے پر تھے، جب تک کہ جون 2019 میں پولیس نے ان کے آلات کو ضبط نہ کر لیا۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایلگار پریشد کیس میں جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن سریندر گاڈلنگ پر ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤ نواز) کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی عدالت میں عرضی داخل کرکے گاڈلنگ سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔
ایلگار پریشد معاملے میں ملزم بنائے گئے سماجی کارکن اور ماہر تعلیم ڈاکٹر آنند تیلتمبڑے نے اپریل 2020 میں عدالت کے فیصلے کے بعد این آئی اے کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔ دو سال گزرنے کے باوجود ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ ان کی اہلیہ رما تیلتمبڑے نے ان دو سالوں کا تکلیف دہ تجربہ تحریر کیا ہے۔
دنیا بھر کے 15 سےزیادہ ممالک کے ہندوستانی تارکین وطن اور 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق پر ہو رہےحملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اُن قوانین کو رد کرنے کی وکالت کی بھی ہےجو انسانی حقوق کےتحفظ کو جرم قرار دے رہے ہیں اورانسانی حقو ق کے کارکنوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ نے 60سالہ وکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو گزشتہ یکم دسمبر کو ضمانت دے دی تھی۔ بھاردواج کو اگست 2018 میں پونے پولیس نے یو اے پی اے کے تحت جنوری 2018 کے بھیما کورےگاؤں تشدد اور ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ویڈیو: بھیماکورےگاؤں -ایلگار پریشد معاملے میں ساڑھے تین سال سے جیل میں بند وکیل سدھا بھاردواج کو گزشتہ دنوں بامبے ہائی کورٹ نے ڈفالٹ ضمانت دے دی ہے۔ حالانکہ عدالت نے دیگر آٹھ ملزمین کی ضمانت عرضی ایک بار پھر خارج کر دی ہے۔
ایلگارپریشدمعاملےمیں ملزم وکیل سریندرگاڈلنگ نےتلوجہ سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ پر ان کی دوائیوں کی سپلائی روکنے کاالزام لگایا ہے۔ بتایا گیا کہ ان دوائیوں کےلیےان کےاہل خانہ نے نچلی عدالت سے اجازت لی تھی،لیکن اب عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
این آئی اے کی خصوصی عدالت نےوکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو 50 ہزار روپے کے مچلکے پر رہائی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنا ہوگا اور عدالت کی اجازت کے بغیر ممبئی نہیں چھوڑیں گی۔اس کے ساتھ ہی ان کے میڈیا کے ساتھ بات چیت پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدرانجلیک کوٹزی نے کہا کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کے مریضوں میں ہلکی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ حالانکہ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس کے سنگین معاملے آ سکتے ہیں۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
ایلگار پریشد معاملے میں گرفتار وکیل سریندر گاڈلنگ کی ماں کا پچھلے سال 15 اگست کوانتقال ہو گیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے گاڈلنگ کو 13 اگست سے 21 اگست تک عارضی ضمانت دیتے ہوئے این آئی اے کےسامنے اپنا پاسپورٹ جمع کرانے، ضمانت کی مدت کے لیے پوراپروگرام دینے اور ناگپور شہر چھوڑکر نہیں جانے کے لیے کہا ہے۔
ٹکنالوجی کو واپس نہیں لیا جا سکتا۔لیکن اسے کھلے بازار میں بےقابو، قانونی صنعت کے طور پر کام کرنے کی اجازت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر قانون کی گرفت ہونی چاہیے۔ تکنیک رہ سکتی ہے، لیکن صنعت کا رہنا ضروری نہیں ہے۔
فادراسٹین سوامی کی حراست، خارج ہوتی ضمانت، بنیادی ضرورتوں کے لیے عدالت میں عرضیاں اور آخر میں اپنوں سے دور ایک انجان شہر میں ان کا گزر جانا یہ احساس دلاتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی الزام طے کیے بنا اور ان پر کوئی مقدمہ چلائے بغیر ان کے لیے سزائے موت مقررکر دی گئی۔
ویڈیو:بھیما کورےگاؤں-ایلگارپریشد معاملے میں پچھلے سال آٹھ اکتوبر کو گرفتار کیے گئے آدی واسی حقوق کے لیے لڑنے والے 84 سالہ سماجی کارکن اسٹین سوامی کاانتقال پانچ جولائی کو میڈیکل کی بنیاد پر ضمانت کا انتظار کرتے ہوئے اسپتال میں ہو گیا۔ ان کے اہل خانہ نےسوگواری کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت کے لیے پوری طرح سے لاپرواہ جیل،عدالتیں اور جانچ ایجنسیاں ذمہ دار ہیں۔
امریکہ کے میساچوسیٹس کی ڈیجیٹل فارنسک کمپنی آرسینل کنسلٹنگ کی جانچ رپورٹ بتاتی ہے کہ ایلگار پریشد معاملے میں حراست میں لیے گئے 16لوگوں میں سے ایک وکیل سریندر گاڈلنگ کے کمپیوٹر کو 16فروری 2016 سے ہیک کیا جا رہا تھا۔ دو سال بعد انہیں چھ اپریل 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ایلگار پریشدمعاملے میں گرفتار 84سالہ سماجی کارکن اسٹین سوامی کی حالت کئی دنوں سے نازک بنی ہوئی تھی اور وہ لائف سپورٹ سسٹم پر تھے۔ ان کے قریبی لوگوں نے تلوجہ جیل پر الزام لگایا ہے کہ صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی کے سبب سوامی کی حالت بدتر ہوئی تھی۔
انسان کی آزادی سب سے اوپر ہے۔ جو ضمانت ایک ٹی وی پروگرام کرنے والے کا حق ہے، وہ حق گوتم نولکھا یا فادرا سٹین کا کیوں نہیں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ عدالت کہےگی ہم کیا کریں، الزام یو اے پی اے قانون کے تحت ہیں۔ ضمانت کیسے دیں! لیکن اپنے او پر یہ بندش بھی خود سپریم کورٹ نے ہی لگائی ہے۔
ٹرائل میں تاخیر کی وجہ سے ہینی بابو کو ان کی زندگی کی مختلف سرگرمیوں سے محروم ہونا پڑرہا ہے۔
ویڈیو:گزشتہ سال نظام الدین مرکز کورونا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ یہاں تبلیغی جماعت کےاجتماع میں دنیا بھر سے لوگ شامل ہوئے تھے، جن کے خلاف انفیکشن پھیلانے کو لے کر کیس درج کیا گیا تھا۔ ملزمین میں شامل کئی غیر ملکی شہری آج بھی اپنے گھر لوٹنے کے لیےجد وجہد کر رہے ہیں۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
ویڈیو:بھیما کورےگاؤں ایلگار پریشد معاملے میں ملزمین کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمین میں سے ایک رونا ولسن کے لیپ ٹاپ سے برآمد مبینہ سازش کے میل انہوں نے نہیں لکھے تھے بلکہ انہیں پلانٹ کروایا گیا تھا۔ کیا ہے یہ پورا معاملہ، بتا رہے ہیں مکل سنگھ چوہان۔
ایلگار پریشدمعاملے میں گرفتار سماجی کارکن رونا ولسن کے کمپیوٹر سے ملے خطوط کی بنیاد پر ولسن سمیت پندرہ کارکنوں پر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے تھے۔ اب معاملے کے الیکٹرانک شواہد کی جانچ کرنے والے امریکی فرم کا کہنا ہے کہ انہیں ایک سائبر حملے میں ولسن کے لیپ ٹاپ میں ڈالا گیا تھا۔
اسرائیل میں ہندوستانی سفیر کو بھیجے گئے خط میں وہاں کے شعرا کے ایک گروپ نے تیلگوشاعراورسماجی کارکن ورورا راؤ کی فوراً رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ راؤ اپنےجرأت مندانہ افکار کے باعث کئی بڑے کارپوریٹ،طاقتور اور بدعنوان رہنماؤں کے دشمن بن گئے ہیں۔
یوں تو بیٹیاں ماؤں کے بہت قریب ہوتی ہی ہیں،مگر سدھا بھاردواج کی بیٹی ہونا کوئی آسان نہیں۔ بنا کسی جرم کے ڈھائی سال سے زیادہ ہوئے ماں جیل میں ہے اور باہر مائشہ الگ لڑائی لڑ رہی ہے۔
سماجی کارکن گوتم نولکھا کو اس سال اپریل میں مبینہ طور پر بھیماکورےگاؤں تشدد معاملے سے جڑے ہونے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی پارٹنر کا کہنا ہے کہ ڈاک کے ذریعے انہوں نے مہاراشٹر کی تلوجہ جیل میں ان کا چشمہ بھیجا تھا، لیکن جیل حکام نے اسے واپس لوٹا دیا۔
تیلگوشاعراور کارکن ورورا راؤ کی بگڑتی حالت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ عدالت کو بتائے بنا انہیں اسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا جائےگا۔ 81 سالہ راؤ کو ایلگار پریشد معاملے میں 28 اگست 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
معاملہ جالنا ضلع کا ہے۔اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ طویل عرصے سے چلے آ رہے زمینی تنازعےکی وجہ سے4ستمبرکو دو بھائیوں،22سالہ راہل بوراڈےاور25سالہ پردیپ بوراڈےکاایس ٹی کمیونٹی کے پچاس سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ کے ذریعےقتل کر دیا گیا۔
بھیما کورے گاؤں معاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ہینی بابو کی گرفتاری کے بعدمعروف ادیبہ ارندھتی رائے نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وہیں جے این اسٹوڈنٹ یونین نے کہا کہ اس معاملے میں ہوئی سطحی جانچ کا واحد نشانہ وہ کارکن اور اسکالر ہیں جنہوں نے مقتدرہ پارٹی کی پالیسیوں اورفرقہ واریت پر سوال اٹھائے ہیں۔
این آئی اے نے دہلی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو ایلگار پریشد معاملے میں ممبئی آکر گواہی دینے کے لیے کہا ہے۔ پروفیسر نے کہا کہ کورونا کے دوران وہ اپنی صحت کو لے کرفکرمند ہیں اور سفر نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
اڑیسہ کے لیے ایک ڈیجیٹل ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘ایک راشٹر، ایک جن اور ایک من’ کے ساتھ کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھایا جس کی وجہ سے آج ہندوستان ، دنیا میں اچھی حالت میں ہے۔
ایسے وقت جب ہندوستان دنیا میں کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثرہ پانچواں ملک بن چکا ہے اور متاثرین کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، حکومت نے آج آٹھ جون سے ملک بھر میں عبادت گاہیں، ہوٹل اور مال کھول دیے ہیں۔
بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں گرفتار سماجی کارکن اور شاعر ورورا راؤ اگست، 2018 سے جیل میں بند ہیں۔ ممبئی کےجے جے ہاسپٹل کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ راؤ کی حالت مستحکم ہے اور ان کے کو رونا ٹیسٹ کے رپورٹ کا انتظار ہے۔
یہ مہاجر ہریانہ سے اتر پردیش کے سہارنپور جا رہے ہیں۔ سہارنپور کے ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ ہر رات یمنا پار کرنے والے تین ہزار لوگ جس ربر ٹیوب کا استعمال کر رہے ہیں، وہ پہلے سے ہی خراب حالت میں ہے اور کبھی بھی پھٹ سکتے ہیں۔