جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدرانجلیک کوٹزی نے کہا کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کے مریضوں میں ہلکی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ حالانکہ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس کے سنگین معاملے آ سکتے ہیں۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
ویڈیو:گزشتہ سال نظام الدین مرکز کورونا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ یہاں تبلیغی جماعت کےاجتماع میں دنیا بھر سے لوگ شامل ہوئے تھے، جن کے خلاف انفیکشن پھیلانے کو لے کر کیس درج کیا گیا تھا۔ ملزمین میں شامل کئی غیر ملکی شہری آج بھی اپنے گھر لوٹنے کے لیےجد وجہد کر رہے ہیں۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
اڑیسہ کے لیے ایک ڈیجیٹل ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘ایک راشٹر، ایک جن اور ایک من’ کے ساتھ کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھایا جس کی وجہ سے آج ہندوستان ، دنیا میں اچھی حالت میں ہے۔
ایسے وقت جب ہندوستان دنیا میں کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثرہ پانچواں ملک بن چکا ہے اور متاثرین کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، حکومت نے آج آٹھ جون سے ملک بھر میں عبادت گاہیں، ہوٹل اور مال کھول دیے ہیں۔
یہ مہاجر ہریانہ سے اتر پردیش کے سہارنپور جا رہے ہیں۔ سہارنپور کے ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ ہر رات یمنا پار کرنے والے تین ہزار لوگ جس ربر ٹیوب کا استعمال کر رہے ہیں، وہ پہلے سے ہی خراب حالت میں ہے اور کبھی بھی پھٹ سکتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجویز میں کہا گیا کہ یہ شرمناک ہے کہ جو لوگ اسلاموفوبیا پھیلا رہے ہیں، ان پر کارروائی کرنے کے بجائے پولیس ان پر کارروائی کر رہی ہے، جو اس طرح کی نفرت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔
کووڈ 19بحران کے مدنظر کانگریس کی جانب سے بلائی گئی اپوزیشن پارٹیوں کی بیٹھک میں پارٹی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ موجودہ سرکار کے پاس کوئی حل نہیں ہونا تشویش کی بات ہے، لیکن ان کے من میں غریبوں اور کمزور ورگوں کے لیے ہمدردی کا جذبہ نہ ہوناافسوس ناک ہے۔
کانگریس پارٹی کی صدرسونیا گاندھی کے خلاف شکایت درج کرانے والے وکیل پروین کےوی نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس پارٹی نے ٹوئٹ کرکے حکومت ہند اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بیان بازی کی اور لوگوں کو سرکار کے خلاف بھڑ کانے کی کوشش کی۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ان کا پیغام ہے کہ سرکار انڈسٹری کے ساتھ ہے۔ سرکار سے جتنا ہو سکےگا وہ ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
دہلی میں رہ رہے بہار کے رام پکار پنڈت کی موبائل فون پر بات کرنے کے دوران روتے ہوئے تصویر گزشتہ دنوں سرخیوں میں رہی تھی۔ ان کے بیٹے کی موت ہو گئی ہے اور وہ اب تک گھر والوں سے نہیں مل سکے ہیں۔
آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے پیدل اپنے گھروں کو لوٹ رہے مہاجر مزدوروں کو سہولیات فراہم کرانے کے لیے ریاستی حکومت کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ مزدوروں کے موجودہ حالات کے مد نظر حکم جاری نہیں نہیں کرتی ہے، تو یہ ‘محافظ اور پریشانیوں کو دور کرنےوالا’کے طور پر اس کے رول کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔
مرکزی حکومت کا آتم نربھر بھارت پیکیج جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصدی ہے لیکن اس سے سرکاری خزانے پر پڑنے والا بوجھ جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصدی ہی ہے۔ سرکار نے اکثر راحت قرض یا قرض کے انٹریسٹ میں کٹوتی کے طور پردی ہے۔
پچھلے مہینے پی پی ای کٹ کی کمی کے بارے میں شکایت کرنے کے بعد آندھر اپردیش سرکار نے ڈاکٹر کو برخاست کر دیا تھا۔
یہ معاملہ بلاس پور کا ہے۔ پولیس نے ملزم پولیس اہلکار کے خلاف معاملہ درج کرکے اس کو گرفتار کر لیا ہے۔
ویڈیو: گلف نیوز کے سابق مدیر خالد المینا ہندوستان میں کو رونا اور مسلمانوں کو لےکر ہوئے تنازعات پر کہتے ہیں کہ میں ہندوستان کے ہندو بھائیوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ عرب میں جب کو رونا آیا تو ہم نے مذہب ،پہچان ملک دیکھے بنا سب کو یکساں علاج دیا۔ برے لوگوں کو اپنے ملک کا نام خراب مت کرنے دیجیے، تشدد کی بات مت کیجیے۔ ان سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کے انفیکشن کے بیچ ہیلتھ ایمرجنسی کے دور میں اپوزیشن کارول کیا ہونا چاہیے، اس بارے میں سی پی آئی رہنما کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرکار نے راحت پیکیج کا 90 فیصدی سے زیادہ حصہ قرض، انٹریسٹ پر چھوٹ دینے وغیرہ کے لیے اعلان کیا ہے، جس کا فائدہ بڑے بزنس والے ہی ابھی اٹھا رہے ہیں۔ اگرزیادہ لوگوں کے ہاتھ میں پیسہ دیا جاتا تو وہ اس کو خرچ کرتے اور اس سے کھپت میں اضافہ ہوتا، جس سے معیشت کو از سرنو زندہ کرنے میں کافی مدد ملتی۔
مڈل کلاس کو پتہ ہے کہ چھہ سال میں اس کی کمائی گھٹی ہی ہے، بزنس میں غچا ہی کھایا ہے۔ اس کے مکانوں کی قیمت گر گئی ہے، ہر ریاست میں سرکار نوکری کے پروسس کی حالت بدتر ہے، وہ سب جانتا ہے، لیکن یہ پریشانیاں نہ تو نوجوانوں کی ترجیحات میں ہیں اور نہ ہی ان کے مڈل کلاس والدین کی۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ کووڈ 19 کے بحرانی دور میں مہاجر مزدور اور کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو پوری طرح سے نظرانداز کردیا گیا۔ عدالت نے ایسے مزدوروں کے بارے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں سے 22 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
خصوصی رپورٹ: ملک بھر کے مختلف سرکاری اور نجی ہاسپٹل میں زیادہ تروسائل کووڈ 19 سے نپٹنے میں لگے ہیں۔ کئی جگہوں پر او پی ڈی اور سنگین بیماریوں سےمتعلق محکمے بند ہیں اور ایمرجنسی میں خاطر خواہ ڈاکٹر نہیں ہیں۔ ایسے میں سنگین بیماریوں میں مبتلا مریض اور ان کے اہل خانہ کے لیے مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ 17 اپریل تک ان کی سرکار لوگوں کو بتا دےگی کہ لاک ڈاؤن کی تیسری توسیع کیسی ہوگی اور کچھ اضلاع میں کتنی چھوٹ دی جائے گی۔ اہم بات یہ ہےکہ یہ فیصلہ بھی آئی سی ایم آر کے ناقص ڈیٹا بیس کی روشنی میں لیا جائے گا۔
چھ ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے با وجود، نہ تو سرکار نے گھر گھر جاکر نگرانی کرنے لیے کوئی میکا نزم تیار کیا ہے، اور نہ ہی لاک ڈاؤن ہٹانے کے لیے آئی سی ایم آر مشوروں پر عمل کر رہی ہے۔
تبلیغی جماعت کے امیر مولاناسعد کا ایک آڈیو کلپ گزشتہ مہینے سوشل میڈیا پر وائرل ہواتھا۔ الزام ہے کہ اس کلپ میں مولاناسعد جماعت کے لوگوں سے لاک ڈاؤن اور سماجی دوری کے ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کو کہہ رہے ہیں۔
ہندوستان میں کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سے اب تک 1007 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی مصدقہ تعداد 31 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
ملک میں کورونا وائرس متاثرین کی مصدقہ تعداد 30 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ اگلے ایک ہفتے کے اندر یہ تعدادپچاس ہزار سے تجاوز کرجانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
کورونا وائرس سے اب تک کشمیر میں 6افراد ہلاک ہوئے ہیں، مگر بندوقوں سے 50افراد پچھلے ڈیڑھ ماہ کے دوران جاں بحق ہوئے ہیں۔صرف اپریل کے مہینے میں ہی اب تک 37افراد ہلاک ہوئے ہیں، جس میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے، جو لائن آف کنٹرول کے آر پار گولیوں کے تبادلہ میں ہلاک ہوگیا۔
اس کٹ کو لےکر کئی ریاستوں نے اعتراض کیا ہے اور غلط نتیجہ آنے کی وجہ سے اس پر روک لگا دی ہے۔
آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ پربھو نارائن سنگھ نے کہا کہ یہ کچھ دن پہلے کا معاملہ ہے اور اب سب کچھ ٹھیک ہے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش کمار اوستھی نے کہا کہ کھانا بٹوارہ کرنے میں تھوڑی دیری ہوئی جس کی وجہ سے کورنٹائن سینٹر میں رہنے والے لوگ کچھ بےچین ہو گئے۔
فروری کے اواخر میں سائنس دانوں کی طرف سے پیشگی ا نتباہ کے باوجود، ہندوستانی حکومت نے مارچ کے آخر تک کو وڈ 19 کے پھیلاؤ کی نگرانی اور ٹیسٹنگ کے لئے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی تھی۔
اتر پردیش کے آگرہ کے میئر نوین جین نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو لکھےخط میں کہا ہے کہ ہاٹ اسپاٹ ایریا میں بنائے گئے کورنٹائن سینٹروں میں کئی کئی دنوں تک جانچ نہیں ہو پا رہی۔ نہ ہی مریضوں کے لیے کھاناپانی کا مناسب انتظام ہو پا رہا ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ نے جمعہ کو حکم جاری کر کے لاک ڈاؤن کے دوران میونسپل کارپوریشن حلقہ سے باہر رہائشی اور مارکیٹ کمپلیکس واقع سبھی دکانوں اور غیر کنٹینمنٹ زون میں میونسپل کے دائرے میں واقع رہائشی احاطوں میں دکانوں کو کھولنے کو منظوری دی ہے۔
گزشتہ 19 اپریل کو وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں اوریونین ٹریٹری کے اندر مزدوروں کی آمد ورفت کو ممکن بنانے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ حالانکہ ان کے عملی نفاذ پر کئی سوال ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے اس مبینہ آ ڈیو میں ایم ایل اے راکیش راٹھور نے مبینہ طور پر کو رونا وائرس کے بارے میں لوگوں سے تالی، گھنٹی اور پلیٹ بجانے کو غلط بتاتے ہوئے قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔
آئی سی ایم آر نے اپریل کے پہلے ہفتے میں سرکار سے کہا تھا،وبا پر قا بو پا نے کے لیے، دوسرے طریقہ کار کو اپنا ئے بغیر اگر لاک ڈاؤن کو واپس لیا گیا تو مرض دوبارہ پھیلنے لگے گا۔ لاک ڈاؤن کے دو ہفتے گزر چکے ہیں، مگر ابھی تک کوئی حکمت عملی نہیں اپنا ئی گئی ہے۔
مرکزی حکومت نےفوڈکارپویشن آف انڈیا کے پاس دستیاب سرپلس چاول کو ایتھنال میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو منظوری دے دی۔ اپوزیشن پارٹیوں سمیت کئی ماہرین نے اس کی تنقید کی ہے۔
سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔
آئی سی ایم آر کے سینئر سائنسداں رمن آر گنگاکھیڑکر کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں کی پہچان کرنا مشکل ہے، جن میں کو رونا وائرس کے آثارنہ دکھتے ہوں اور سبھی لوگوں کا ٹیسٹ کر پانا ممکن نہیں ہے۔
مغربی بنگال حکومت کا الزام ہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر) ریاست میں بڑی تعداد میں کو رونا کی خراب ٹیسٹ کٹ بھیج رہا ہے، جس سے کو رونا مشتبہ کے ٹیسٹ باربار کرنے پڑ رہے ہیں۔