ویڈیو: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ہمیں یہ دیکھنے میں دلچسپی نہیں رکھنی چاہیے کہ کتنے لوگوں کو کووڈ 19 ٹیکہ لگ چکا ہے، بلکہ آبادی کے کتنے فیصد کی ٹیکہ کاری ہو چکی ہے یہ اہم ہے۔وزیر صحت ہرش وردھن نے منموہن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے آکسیجن کی فوری ضرورت پر عرضی سنتے ہوئے مرکزی حکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ جب تک آکسیجن کا امپورٹ نہیں ہوتا تب تک اگر اسپات پٹرولیم جیسے پلانٹ کم صلاحیت کے ساتھ کام کریں تو کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ پڑےگا۔ لیکن اسپتالوں کو آکسیجن نہیں ملی تو تباہی مچ جائےگی۔ ہم لوگوں کو آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔
مہاراشٹر کے ناسک شہر واقع ڈاکٹر ذاکر حسین اسپتال میں ہوا خوفناک حادثہ۔ آکسیجن کا مین اسٹوریج ٹینک لیک ہونے کی وجہ سے آکسیجن سپلائی متاثر ہو گئی تھی، جس سے یہ اموات ہوئیں۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔
معاملہ وڈودرا کےکھاسواڑی شمشان گھاٹ کا ہے، جہاں کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہونے کے بعد سے ہی لاشوں کا انبار لگا ہے۔ یہ واقعہ 16 اپریل کا ہے۔ وڈودرا کے میئر نے کہا کہ کورونا مہاماری کے دور میں کمیونٹیز کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
بی جے پی جنرل سکریٹری کیلاش وجئےورگیہ نے کہا کہ وبا کے مشکل دور میں ایسی خبریں بھی دکھائی جانی چاہیے، جن سے سماج میں مثبت ماحول بن سکے۔ ہر 100 سال میں ایک بار وباآتی ہے۔ ایسے وقت میں آپ یہ بھی دکھائیں کہ ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف کس طرح لگاتار کام کر رہے ہیں۔
مہاراشٹر کےسابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے 22 سالہ بھتیجے تنمیہ فڈنویس نے انسٹاگرام پر ایک تصویر پوسٹ کی، جس میں وہ کووڈ 19 ویکسین لیتے نظر آ رہے ہیں۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر کیسے فڈنویس کے بھتیجے کو کووڈ 19 ویکسین کا ٹیکہ لگایا گیا جبکہ ان کی عمر ٹیکہ لگوانے کے دائرے میں نہیں آتی۔
مزدوروں سے بھری یہ بس گوالیار جھانسی شاہراہ کے جوراسی گھاٹی موڑ پر پلٹ گئی۔ دہلی میں کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے مدنظر ایک ہفتے کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد بس مزدوروں کو لےکر مدھیہ پردیش کے ٹیکم گڑھ ہوتے ہوئے چھترپور جا رہی تھی۔
ہندوستان میں کورونا وائرس کے معاملوں میں بے تحاشہ اضافہ کے مدنظر برٹن نے بھی ہندوستان کو ان ممالک کی‘سرخ فہرست’ میں ڈال دیا،جس کے تحت برٹش اور آئرش شہریوں کے علاوہ وہاں آنے والے دیگر لوگوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ہندوستان کا اپنامجوزہ دورہ رد کر دیا ہے۔ ہانگ کانگ اور نیوزی لینڈ بھی ہندوستان کےسفر پر پابندی لگا چکے ہیں۔
پرساد نے کووڈ 19 کی دوسری لہرکی وجہ سےمغربی بنگال میں انتخابی مہم سے دور رہنے کے گاندھی کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ،‘یہ ایک بہانہ ہے، کیونکہ کیپٹن نے پایا کہ اس کا جہاز ڈوب رہا ہے۔’
مرکزی وزیر وی کے سنگھ کا یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے لوگ لکھنے لگے تھے کہ جب مرکزی وزیرکو بیڈ نہیں مل رہا ہے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عام آدمی کو کتنی تکلیف ہو رہی ہوگی۔ بعد میں وی کے سنگھ نے واضح کیا کہ ان کا اس شخص کے کوئی تعلق نہیں ہیں اور وہ ٹوئٹ ضلع انتظامیہ کو متاثرہ شخص تک پہنچنے کے لیے کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کے علاقائی صدر حاجی انور احمد انصاری نے کہا کہ جب پارٹی کے عہدیداروں کی ہی کوئی نہیں سن رہا ہے توعوام کا کیا حال ہوگا؟ اس کے علاوہ بی ایچ یو کےسر سندرلال اسپتال میں مبینہ طور پر آئی سی یو بیڈ نہ ملنے سے ایک شخص کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل کے اس بیان کوہرطرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اپوزیشن نے اس کوغیر حساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک میں آکسیجن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ایسے میں وہ اس کو کم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
یہ سالانہ مذہبی تقریب وسطی ترشور کے وڈاکناتھم مندر میں ہوتی ہے اور اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے یہ کیرل کا سب سے بڑا ہندو تہوار ہے۔ کیرل میں اپوزیشن کانگریس، بی جے پی اور مندرکمیٹی نے اس کو رد کرنے کی سخت مخالفت کی ہے۔ گزشتہ سال ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کو رد کیا گیا تھا۔
گجرات کے ڈپٹی سی ایم اوروزیر صحت نتن پٹیل نے کہا کہ گجرات میں کورونا وائرس کے روزانہ 9000 سے زیادہ معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ وقت وقت پر نئی سہولیات اور بستر بڑھا رہے ہیں، لیکن یہ کم پڑ رہے ہیں۔
لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئےدہلی کے وزیر اعلیٰ اروندکیجریوال نے لوگوں سے اپیل کی ہےکہ وہ دہلی چھوڑکر نہ جائیں۔ کیجریوال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ان سے مرکزی حکومت کے زیر انتظام اسپتالوں میں بیڈکی صلاحیت بڑھانے کی گزارش کی ہے۔ ساتھ ہی یہ یقینی بنانے کو کہا کہ میڈیکل آکسیجن کی سپلائی متاثر نہ ہو۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر انہی صوبوں میں دیکھی جا رہی ہے، جہاں انتخاب نہیں ہے۔ شاہ نے کورونا ٹیکوں کی کمی سے انکار کیا ہے۔
بہار کی راجدھانی پٹنہ واقع نالندہ میڈیکل کالج اسپتال کا معاملہ۔ آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ کا خط ٹوئٹر پر شیئرکرکے نتیش سرکارکو نشانہ بناتے ہوئے صوبے میں کووڈ 19 کے خلاف بنیادی سہولیات کے فقدان پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔
بھوپال شہر کے سارے وشرام گھاٹ ان دنوں لاشوں سے پٹے پڑے ہیں۔ ڈھیر ساری ایمبولینس لاشوں کو رکھے اپنی باری کا انتظار کرتی رہتی ہیں، چاہے بھدبھدا وشرام گھاٹ ہو یا سبھاش وشرام گھاٹ سب جگہ اتنی لاشیں آ رہی ہیں کہ انتظامیہ کے چہرے پر پسینہ ہی دکھتا ہے۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بیچ وزیر اعظم نریندرمودی نے 11 اپریل سے 14 اپریل کے بیچ ٹیکہ اتسو کے انعقادکااعلان کیا تھا، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکہ لگانا تھا۔حالانکہ اعداد و شماربتاتے ہیں کہ اس دوران عام دنوں کے مقابلے لوگوں کو کم ٹیکے لگائے گئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، اتراکھنڈ کے ہری دوار میں چل رہے کمبھ میں شامل مدھیہ پردیش کے نروانی اکھاڑے کے مہامنڈلیشور کپل دیو داس کی کووڈ 19 انفیکشن سے گزشتہ 13 اپریل کو موت ہوگئی ۔ کمبھ میلے میں کورونا کی بدتر حالت کو دیکھتے ہوئے 13 اکھاڑوں میں سے نرنجنی اور تپو ندھی شری آنند اکھاڑے نے اس انعقاد سے ہٹنے کا اعلان کیا ہے۔
فیکٹ چیک: متعدد میڈیا رپورٹس میں امریکہ کی جان ہاپکنس یونیورسٹی کے ایک مطالعے میں یوپی سرکار کے کووڈ 19مینجمنٹ کو سب سے بہتر بتانے کا دعویٰ کیا گیا۔ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی تقابلی مطالعہ نہیں تھا بلکہ یوپی سرکار کے افسروں کے ساتھ مل کر ریاست کی کووڈ 19 کی تیاری اور اسے سنبھالنےسےمتعلق انتظامات پر تیار کی گئی رپورٹ تھی۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ نیوز ادارے لگاتار وبا اورانتخاب وغیرہ کو کور کر رہے ہیں تاکہ قارئین تک خبروں اور اطلاعات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ نیوز میڈیاضروری خدمات میں شامل ہے، اس لیے یہ مناسب ہوگا کہ صحافیوں کو تحفظ کےدائرے میں لایاجائے۔
حال ہی میں نیشنل ہیلتھ اتھارٹی کے سربراہ نے کورونا انفیکشن کو روکنے کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکہ کاری کے لیے چہرہ پہچان تکنیک کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ حقوق سے متعلق تنظیموں نے اسے لوگوں کی پرائیویسی کے ساتھ کھلواڑ بتایا ہے۔
جیل انتظامیہ نے انہیں تلاش کے لیے دہلی پولیس سے مدد مانگی ہے۔ دہلی کی تہاڑ، منڈولی، روہنی جیل سے سزا یافتہ قیدیوں میں 1072 نےخودسپردگی کر دی اور 112 قیدیوں نے اب تک خودسپردگی نہیں کی ہے۔ وہیں عبوری ضمانت پر رہا کیے گئے 5556 انڈر ٹرائل قیدیوں میں سے تقریباً 2200 ہی واپس لوٹے ہیں۔
جنوبی ممبئی کی جمعہ مسجد ٹرسٹ کے ذریعے دائرعرضی میں ٹرسٹ کی ایک مسجد میں پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ بامبے ہائی کورٹ نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی رسوم ورواج کو منانا یا اس پر عمل کرنا اہم ہے، لیکن سب سے اہم عوامی نظم اور لوگوں کی حفاظت ہے۔
سوچو! جو رسول تمہیں معمولی آندھی اور بارش میں مسجد آنے سے منع فرمائے اور گھر میں نماز ادا کرنے کا حکم دے وہ کس طرح وباؤں کے زمانے میں تراویح، جمعہ اور عیدین کی جماعتوں کے قیام پر تمہیں مجبور کرے گا اور خوش ہوگا؟
بتایا جاتا ہے کہ مشہور شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان جو ایک مذہبی انسان تھے صبح کی نماز ادا کرنے اسی گیان واپی مسجد میں آتے تھے اور پھر اپنے ماموں علی بخش کے ساتھ پاس کے مندر میں جاکر ریاض کرتے تھے۔
امبیڈکر نے کہا تھا؛’اصل میں دنیا میں دو ذات ہے، پہلا امیر اور دوسرا غریب’۔مودی حکومت کی نوٹ بندی، جی ایس ٹی، فلاحی کاموں سے سرکار کی کنارہ کشی اور سرمایہ داروں کے مفاد کے لئے ہر روز نئی پالیسی کا نفاذ کسی بھی طرح سے امبیڈکر کے نظریات سے میل نہیں کھاتے۔
پیرس کی تفتیشی ویب سائٹ میڈیا پارٹ کےمطابق، وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھوٹالے میں ملزم کاروباری سشین گپتا کےتقریباً دو دہائی سے داسو اور اس کی پارٹنر تھیلس سے کاروباری تعلقات ہیں اور رافیل سودے کو لےکر کمپنیوں نے گپتا کو کمیشن کے طور پر کروڑوں روپے اداکیےتھے۔
اس سروے میں محکمہ آثار قدیمہ کے پانچ نامورماہرین آثار قدیمہ کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے،جس میں دو اقلیتی طبقےکے ماہرین آثار قدیمہ بھی ہوں گے۔
میڈیکل جرنل لانسیٹ میں شائع ہوئی ایک رپورٹ کے مطابق 230000 سے زیادہ مریضوں کے صحت کے ریکارڈ پرتحقیق کی گئی،جس میں کورونا سے صحت یاب ہونے والے تین افراد میں سے ایک کو انفیکشن کے چھ مہینے کے اندردماغی صحت یاذہنی صحت سے متعلق عارضے کا پتہ چلا ہے۔
دہلی حکومت نے راجدھانی میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے 30 اپریل تک نائٹ کرفیو لگایا ہے۔ اس کے تحت ضروری خدمات اور گاڑیوں کی ایمرجنسی آمدورفت جاری رہےگی۔ راشن، کرانہ، پھل سبزی، دودھ، دوا سے وابستہ دکانداروں کو ای پاس بنوانا ہوگا، جس کے بعد وہ اپنی خدمات جاری رکھ سکیں گے۔
امریکہ کی‘2020 کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس پریکٹسیس’ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے میڈیا کی آواز کو دبانے کے لیےقومی سلامتی ، ہتک عزت ،سیڈیشن اور ہیٹ اسپیچ کے ساتھ ساتھ عدالت کی توہین جیسے قوانین کا سہارا لیا ہے۔
ویڈیو: مارچ 2020 میں جب لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا تب ملک کی میڈیا نے سب کی بات کی، لیکن ٹرانس جینڈرکمیونٹی کے بارے میں میڈیا اور سرکار کی بے رخی ہی دیکھنے کو ملی۔ وبا کے مشکل دور میں ان کے چیلنجز اور دوسرے مسئلوں پر اس کمیونٹی کے لیے کام کرنے والی کولکاتہ رستا کی بانی سنتوش سے یاقوت علی کی بات چیت۔
گزشتہ سال دہلی فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں کچھ پولیس والے پانچ مسلم نوجوانوں کو پیٹتے ہوئے انہیں قومی ترانہ گانے کو مجبور کررہے تھے۔ بعد میں ان میں سے ایک 23 سالہ فیضان کی موت ہو گئی تھی۔ فیضان کی ماں نے پولیس اہلکاروں پر حراست میں قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کی فریاد کی ہے۔
وزیر مملکت برائےامور داخلہ نتیانند رائے نے ایوان میں بتایا کہ اب تک سرکار نے این آرسی کوقومی سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہریت قانون اوراین آر سی کے تحت ڈٹینشن سینٹر کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔
گجرات فسادات میں مارے گئے کانگریس رہنماحسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے ایس آئی ٹی کی جانب سےنریندر مودی سمیت کئی رہنماؤں، نوکرشاہوں کو ملی کلین چٹ کو چیلنج دیا ہے۔ کئی بار ٹل چکی شنوائی کی اگلی تاریخ طے کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اب اسےملتوی کرنے کی کسی درخواست کو قبول نہیں کرےگی۔
ویڈیو:گزشتہ سال نظام الدین مرکز کورونا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ یہاں تبلیغی جماعت کےاجتماع میں دنیا بھر سے لوگ شامل ہوئے تھے، جن کے خلاف انفیکشن پھیلانے کو لے کر کیس درج کیا گیا تھا۔ ملزمین میں شامل کئی غیر ملکی شہری آج بھی اپنے گھر لوٹنے کے لیےجد وجہد کر رہے ہیں۔
خصوصی سیریز: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکر دی وائر کےخصوصی سلسلہ کے دوسرے حصہ میں جانیےشدت پسند ہندوتوادی رہنمایتی نرسنہانند کو، جن کی نفرت اور اشتعال انگیزی نے ان شرپسندوں کے اندرشدت پسندی کا بیج بویا، جنہوں نے فروری 2020 کے آخری ہفتے میں شمال-مشرقی دہلی میں قہر برپاکیا۔
دس لوگوں کے ایک گروپ نے وارانسی کے گیان واپی مسجد کی جگہ پر ایک مندر کی تزئین و آرائش کا مطالبہ کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ 1699 میں اورنگ زیب کے حکم پر مندر کومنہدم کر دیا گیا تھا۔