آرٹیکل 370 ہندوستان اور کشمیر کو ایک دھاگے میں باندھتا تھا…
کشمیر کے ٹکڑے کرکے صرف وہیں کے نہیں،ہندوستان بھرکے مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ ان کو آئینی طریقے سے ذلیل کیا جا سکتا ہے۔
کشمیر کے ٹکڑے کرکے صرف وہیں کے نہیں،ہندوستان بھرکے مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ ان کو آئینی طریقے سے ذلیل کیا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کشمیر سے آرٹیکل 370 کے ختم ہونے پر کشمیر پر مرکز کے سابق مذاکرہ کار ایم ایم انصاری، صحافی برکھا دت اور فلمساز سنجے کاک کے ساتھ سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
فرقہ پرست عناصر اب کشمیریو ں کی عزت نیلام کرنے اور ان کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کروانے کے لئے ایک گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔حکومت کے موجودہ قدم سے سب سے بری حالت کشمیر کی ہند نواز نیشنل کانفرنس اور پیلز کانفرنس کی ہوئی ہے۔ ان کی پوری سیاست ہی دفعہ 370اور کشمیریوں کے تشخص کو نئی دہلی کی گزند سے بچانے پر مشتمل تھی۔
سوموار کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اے کو ہٹانے کی تجویز پیش کی۔
مرکزی حکومت نے سوموار کو صدر جمہوریہ کے حکم سے جموں و کشمیر سے ریاست کا خصوصی درجہ چھینتے ہوئے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لئے راجیہ سبھا میں سفارش کی تھی۔
جموں و کشمیر کا اپنا آئین ہے اور مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے آئین میں ترمیم کے بغیر ریاست میں حدبندی نہیں کر سکتی اوریہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ کشمیر کی کسی سیاسی جماعت کی حمایت حاصل نہ ہو۔وہیں لوگوں کا ماننا ہے کہ ، بی جے پی اسمبلی انتخابات سے قبل اس خطے میں اسمبلی حلقوں میں اضافہ کرکے اقتدار میں آنا چاہتی ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے الزام لگایا کہ یہ پوری طرح مانا جا رہا تھا کہ انتخاب سے پہلے پاکستان کے ساتھ تصادم ہوگا تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی ایک ایسے ‘اوتار’کے طور پر سامنے آ سکیں، جس کے بنا ہندوستان کا گزارا ہو ہی نہیں سکتا۔
میں ہندوستان اور پاکستان کی قیادت سے پھر ایک بار اپیل کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ہٹ دھرمی اور انا کو ترک کرکے غیر مشروط مذاکراتی عمل شروع کرے تاکہ تمام حل طلب معاملات بشمول مسئلہ کشمیر پر بات ہو۔ سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن […]