راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ رواں مالی سال میں اب تک مرکزی حکومت نے اشتہارات پر 154.07 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ منگل کو ٹھاکر نے لوک سبھا میں بتایا تھاکہ 2014 سے مرکز نے پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے اشتہارات پر 6491.56 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ حکومت نے 2019-20 میں 5326 اخبارات میں اشتہارات پر 295.05 کروڑ روپے، 2020-21 میں 5210 اخباروں میں اشتہارات پر 197.49 کروڑ روپے، 22-2021 میں 6224اخبارات میں اشتہارات پر 179.042 کروڑ روپے اور جون 2022-23 تک 1529 اخبارات میں اشتہارات پر 19.25 کروڑ روپے خرچ کیےتھے۔
نئی دہلی واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کے طلبا کا کہنا ہے کہ پہلا سمسٹر آن لائن کر لیا ہے لیکن دوسرے سمسٹر سے کیمپس میں بلایا جانا چاہیے کیونکہ آن لائن پڑھنے کی کچھ حدیں ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے مطالبات پر دھیان نہ دینے کی بات کہتے ہوئے طلبا نے سوموار سے کیمپس میں دھرنا شروع کر دیا ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکرنے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ بیورو آف آؤٹ ریچ اینڈ کمیونی کیشن(بی اوسی)سوشل میڈیاپلیٹ فارمزسمیت مختلف میڈیا پلیٹ فارمزکے ذریعےبیداری مہم چلاتی ہے۔ پانچ سال میں صرف ایک مہم چلائی ، جس پر 21.66 لاکھ روپے خرچ ہوا۔
آئی آئی ایم سی کے سبھی کورسیز کے مقابل اردوجرنلزم کورس میں ہی سب سے کم امید وار آتے ہیں۔ ہر تعلیمی سال کے آخر میں مختلف میڈیا ہاؤس کیمپس سلیکشن کے لئے آتے ہیں،لیکن اردو میڈیا ہاؤس بہت کم آتے ہیں۔
سائبر قانون کے جان کار اور فیک نیوز کا پتہ لگانے والے ماہرین نے اس قدم پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سرکار کے لیے غیرقانونی نگرانی کے راستے کھل جا ئیں گے اور اس کا استعمال لوگوں کو پریشان کرنے کے لیےہو سکتا ہے۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ پولیس کا کام صحافی کے کام میں رکاوٹ ڈالنا نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ حالات میں، بلکہ ان کے کام میں معاون بننا ہے۔
تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے چیف سکریٹری کو لکھے خط میں وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ ٹی وی چینل اور نیوز ایجنسی مصدقہ اطلاعات پہنچانے کے بےحد ضروری ذرائع ہیں۔ جھوٹی اور فرضی خبروں سے بچنا ہوگا۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے لوگوں سے سوشل میڈیا سمیت کسی بھی پلیٹ فارم پر نظر آنے والی مرکزی حکومت کی وزارت، محکمہ جات اورمنصوبوں سے متعلق کسی ‘مشکوک مواد’ کی تصویر ای میل کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس کی چھان بین کی جائےگی۔
مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
سی پی ایم 8 گھنٹے کی کوریج کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ الیکشن کمیشن نے اسی بنیاد پر ڈی ڈی نیوز کو نصیحت دی تھی کہ وہ کسی بھی پارٹی کو خصوصی توجہ دینے یا غیر مساوی ایئرٹائم کوریج دینے سے بچے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کا کہنا ہے کہ 22 فروری کو اے بی پی نیوز اور ترنگا ٹی وی نے پلوامادہشت گردانہ حملے کو لےکر پاکستانی فوج کے ترجمان آصف غفور کی پریس کانفرنس کو نشرکیا تھا، جو پروگرام کوڈ کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔
یو پی اے حکومت کے دس سال میں کل ملاکر 5040 کروڑ روپے کی رقم اشتہار پر خرچ کی گئی تھی۔ وہیں مودی حکومت پانچ سال سے کم مدت میں ہی 5245.73 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے۔
مودی حکومت میں اشتہار پر خرچ کی گئی رقم یو پی اے حکومت کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔یو پی اے نے 10سال کی مدت میں اشتہار پر اوسطاً 504کروڑروپے سالانہ خرچ کیا تھا، وہیں مودی حکومت میں ہرسال اوسطاً 1202 کروڑ کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اظہاررائے کی آزادی کو بچائے رکھنے والے ہر قانون کی اپنی جگہ پر ہونے کے باوجود اخباروں اور ٹیلی ویژن چینلوں نے بنا مزاحمت کے خود سپردگی کر دی ہے اور اوپر سے آرڈر لینا شروع کر دیا ہے۔
مانیٹرنگ کےطریقوں پر غور کرنے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مانیٹرنگ کا چہرہ مودی حکومت کی ہی دین ہے ایسا نہیں ہے،لیکن مودی حکومت کے دور میں مانیٹرنگ کے معنی اور مانیٹرنگ کے ذریعہ میڈیا پر نکیل کسنے کا انداز ہی سب سے اہم ہو گیا ہے۔
وزیراطلاعات و نشریات نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ اخباروں کو ان کی اشاعت کی تعداد کے دعوے کی تصدیق کے بعد ہی اشتہارات دیے جاتے ہیں۔ان کی اشاعت کے دعوے کی رجسٹرار آف نیوز پیپرس فار انڈیا( آر این آئی) سے جانچ کرائی ہے۔
اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو لگتا ہوگا کہ وہ صحافیوں اور غیرمتفق آوازوں کو مارکر خاموش کرا دیںگے اور حقیقت کو چھپا لے جائیںگے، لیکن ایسا نہیں ہونے والا۔
درخواست گزار نےمنسٹری آف سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ کے ذریعے جاری اس سرکلر کا حوالہ دیا تھا جس میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کو ‘ دلت ‘ لفظ کا استعمال کرنے سے بچنے کی صلاح دی گئی تھی۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت آنے والی انٹرپرائز Broadcast Engineering Consultants India Limited(بی ای سی آئی ایل ) نے 25 اپریل 2018 کو ایک ٹینڈر سوشل میڈیا کمیونی کیشن ہب کے نام سے جاری کیا ہے۔ اس کے ذریعے حکومت فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نظر رکھےگی۔
ہم نے امر چتر کہانی میں دنڈ پیلنے کی تمام تصویریں دیکھی ہیں۔ ان میں دنڈ پیلنے والے دھوتی پہنا کرتے ہیں۔ آپ شاید نئے زمانے کے ہیں اس لئے آفس کی مہنگی قالین پر دنڈ پیل رہے ہیں، ویسے اس کی جگہ مٹی کی زمین ہے۔
مرکزی اطلاعات و نشریات کی وزیر نے کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا صنعت کے لئے اصول بنانے کا یہ صحیح وقت ہے۔
فنکاروں کا کہنا تھا کہ صدر جمہوریہ کے ذریعے ایوارڈ دینے کی 65 سال سے چلی آ رہی روایت کو توڑا جا رہا ہے۔ وہیں صدر ہاؤس نے وضاحت دی ہے کہ صدر رام ناتھ کووند تمام ایوارڈ پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے رکتے ہیں، اس لئے وہ صرف 11 لوگوں کو ہی انعام دیںگے۔
عام انتخابات نزدیک ہیں اور یہ صاف ہے کہ مرکز کی حکمراں مودی حکومت آن لائن میڈیا پر لگام لگانا چاہ رہی ہے جس نے گزشتہ کچھ سالوں میں حکومت کو آئینہ دکھانے کا کام کیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آن لائن میڈیا کی نگرانی کو لے کر حکومت کی حکمت عملی اور کاویری آبی تنازعہ پر ونود دوا کا تبصرہ
تقریباً تمام حکومتیں کہیں نہ کہیں آزاد میڈیا اور ایمانداری سے کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ادارہ سے گھبراتی ہیں۔ ان کو اپنی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کی تنقید ذرا بھی برداشت نہیں ہوتی۔
پرسار بھارتی میں وزارت اطلاعات و نشریات کی بڑھتی مداخلت اس بات کا ثبوت ہے کہ وزارت چیزوں کو بہتر بنانے کی بجائے ہر چیز پر کنٹرول قائم کرنا چاہتی ہے۔
مودی حکومت میں وزارت سنبھالنے والی چوتھی وزیر بنی اسمرتی ایرانی۔ نئی دہلی:وزارت اطلاعات و نشریات نے 2017 میں کئی تنازعوں کا سامنا کیا، جن میں فلم پدماوتی کی ریلیز کو لےکر مچا ہنگامہ اور آئی ایف ایف آئی میں دو فلموں کو نہیں دکھائے جانے کے مدعے اہم […]