پارلیامانی پینل

AKI 2 December.00_15_31_08.Still002

مودی کی تنقید گناہ ہے؛ مودی کے وزراء کا راہل بجاج پر حملہ

ویڈیو: بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔

نرملا سیتارمن (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

راہل بجاج کے ’ڈر کا ماحول‘ والے بیان پر وزیر خزانہ نے کہا، ایسے خیالات کی تشہیر سے قومی مفاد کو نقصان پہنچتا ہے

بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے اکانومکس ٹائمس کے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا تھا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔

U26kCy3d

پرگیہ ٹھاکر کو دفاعی امور کی پارلیامانی کمیٹی میں شامل کرنے کے کیا معنی ہیں؟

ویڈیو: 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم اور بھوپال سے ایم پی پرگیہ ٹھاکرکو وزارت دفاع کی پارلیامانی صلاح کار کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔21 ممبروں والی کمیٹی کی صدارت وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کریں گے۔موجودہ وقت میں پرگیہ ضمانت پر باہر ہیں۔ دہشت گردی کے الزامات کی ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکرکو وزارت دفاع کی کمیٹی میں شامل کرنے کے کیا معنی ہیں، بتا رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔

پرگیہ سنگھ ٹھاکر(فوٹو : پی ٹی آئی)

مالیگاؤں بلاسٹ معاملے کی ملزم ایم پی پرگیہ ٹھاکر دفاعی امور کی پارلیامانی کمیٹی کی ممبر نامزد

لوک سبھا انتخابی تشہیر کے دوران مالیگاؤں بلاسٹ معاملے کی ملزم بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت بتایا تھا۔ اس پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اس بیان کے لیے وہ پرگیہ ٹھاکر کو کبھی بھی من سے معاف نہیں کر پائیں گے۔

فوٹو: رائٹرس

سوشل میڈیا پر شہری حقوق کے تحفظ کو لے کر پارلیامانی کمیٹی نے ٹوئٹر کو طلب کیا

کچھ دن پہلے رائٹ ونگ تنظیم یوتھ فار سوشل میڈیا ڈیموکریسی کے ممبروں نے ٹوئٹر پر الزام لگایا تھا کہ اس نے رائٹ ونگ مخالف رخ اختیار کیا ہے اور ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بند کر دیا ہے۔ تنظیم نے پارلیامانی کمیٹی کے صدر انوراگ ٹھاکر سے اس کی شکایت کی تھی۔

(فائل فوٹو : رائٹرس)

این پی اے معاملہ : رگھو رام راجن کی رپورٹ رسوخ داروں پر سرکاری مہربانی کا دستاویز ہے

اب یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا مودی حکومت ان بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے، جو آنے والے عام انتخابات میں نامعلوم انتخابی بانڈس کے سب سے بڑے خریدار ہو سکتے ہیں۔