ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا اندازہ ہے کہ 2020 میں ہی ہندوستان میں 8.30 لاکھ لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔دی رپورٹرز کلیکٹو کے ایک تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان اندازوں کو حقائق سے پرے قرار دے کر مسترد کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے جن اعداد وشمار کا استعمال کیا ، ان کی صداقت مشتبہ ہے۔
رجسٹرار جنرل آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں رجسٹرڈ کل اموات میں سے تقریباً 1.3 فیصد لوگوں کو ایلوپیتھی یا دیگر طبی شعبوں کے اہل پیشہ ور افراد سے طبی سہولیات ملی تھیں۔ مرنے والوں میں سے 45 فیصد کو ان کی موت کے وقت کوئی طبی سہولت نہیں مل پائی تھی۔ 2019 میں طبی سہولیات کے فقدان میں مرنے والوں کی تعداد 35.5 فیصد تھی۔
ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی کے باوجود کورونا وائرس کی وبا سے متعلق اموات کی اعلیٰ شرح کے تخمینے کو پیش کرنے کے لیے ریاضیاتی ماڈل کے استعمال پر شدید اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ اس ماڈل اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کارمشکوک ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو پارلیامنٹ میں خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹراور دہلی حکومتوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے مزدوروں کو لوٹنے کے لیے اکسایا تھا، جس کی وجہ سے کورونا کا انفیکشن پھیلا۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
ایمس رشی کیش میں ہونے والے اورمحکمہ سائنس اورٹکنالوجی کی طرف سے فنڈ کیے گئے اس مطالعے میں ہلکی علامتوں والے کو رونا مریضوں پر پرانایام کے اثرات کا بھی جائزہ لیا جائےگا۔
مرکزی وزارت صحت کےسکریٹری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 1 سے 15 مارچ کے بیچ 17ریاستوں کے 55اضلاع میں 100-150 فیصدی کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے کچھ حصوں میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے پھر سے پھیلنے سے روکنے کے لیےتیز اورفیصلہ کن قدم اٹھانےکی اپیل کی ہے۔
ویڈیو:گزشتہ سال نظام الدین مرکز کورونا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ یہاں تبلیغی جماعت کےاجتماع میں دنیا بھر سے لوگ شامل ہوئے تھے، جن کے خلاف انفیکشن پھیلانے کو لے کر کیس درج کیا گیا تھا۔ ملزمین میں شامل کئی غیر ملکی شہری آج بھی اپنے گھر لوٹنے کے لیےجد وجہد کر رہے ہیں۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
کورونا پرکرناٹک کے وزیر صحت بی شری راملو کے بیان کے بعد کانگریس نے کہا کہ ان کا بیان دکھاتا ہے کہ سرکار کووڈ بحران سے لڑنے میں ناکام رہی ہے۔ بعد میں وزیر صحت نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ایک طبقے نے ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا۔
ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا ہے کہ کووڈ19کی صورت حال عالمی سطح پر مسلسل بگڑتی جارہی ہے اور اگرجلد ہی ٹھوس اور واضح اقدامات نہیں کیے گئے تو آنے والے دنوں میں حالات بد سے بدتر ہوجائیں گے۔
معاملہ نیو میرٹھ ہاسپٹل کا ہے، جہاں کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ اس میں پیسے لےکر کورونا کی نگیٹو رپورٹ تیار کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ہاسپٹل کو سیل کر دیا گیا ہے۔
معاملہ آسام کے نگاؤں ضلع کا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، ضلع کے ڈھینگ اسمبلی حلقہ سے اےآئی یوڈی ایف پارٹی کے ایم ایل اے کےوالد87 سالہ امیر شریعت خیرالاسلام کے جنازے میں تقریباً 10 ہزار افراد شامل ہوئے تھے۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کو لےکر دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔
پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت کل 50000 وینٹی لیٹرتیارکیا جانا تھا، لیکن اب تک صرف 2923 وینٹی لیٹرہی تیار ہوا ہے، جن میں سے 1340 وینٹی لیٹر کو ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو بھیجا جا چکا ہے۔
تلنگانہ کی طرح کرناٹک نے بھی مرکز سے 1300وینٹی لیٹر مانگے تھے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک صرف 90 وینٹی لیٹر دیے گئے ہیں۔
گزشتہ مارچ مہینے میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹرجنرل نے کہا تھا کہ اگر ہمیں پتہ ہی نہیں ہوگا کہ کون متاثر ہے تو ہم اس وبا کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے کی ضرورت پرزوردیا تھا، لیکن اس وقت ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کی اس صلاح کے برعکس ہوتا دکھ رہا ہے۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے افسروں نے کہا ہے کہ دہلی میں ابھی کمیونٹی انفیکشن نہیں ہو رہا ہے۔
اڑیسہ کے لیے ایک ڈیجیٹل ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘ایک راشٹر، ایک جن اور ایک من’ کے ساتھ کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھایا جس کی وجہ سے آج ہندوستان ، دنیا میں اچھی حالت میں ہے۔
تبلیغی جماعت کے امیر مولاناسعد کا ایک آڈیو کلپ گزشتہ مہینے سوشل میڈیا پر وائرل ہواتھا۔ الزام ہے کہ اس کلپ میں مولاناسعد جماعت کے لوگوں سے لاک ڈاؤن اور سماجی دوری کے ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کو کہہ رہے ہیں۔
ہندوستان میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے، پچھلے 24 گھنٹوں میں تقریباً چار ہزار نئے معاملے سامنے آئے جب کہ 195افراد لقمہ اجل بن گئے۔
کو رونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں پھنسے مزدوروں کی پریشانیوں کے فوری حل کی مانگ کرتے ہوئے سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے مدھیہ پردیش کے بڑوانی ضلع کے سیندھوا قصبے کےقریب احتجاج کیا۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بات چیت کے دوران ابھیجیت بنرجی نے یہ بھی کہا کہ ضرورت مندوں کے لیے تین مہینے تک عارضی طور پر راشن کارڈ مہیا کرانے کی ضرورت ہے۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے گنا ضلع کا ہے۔ضلع انتظامیہ کے افسروں کا کہنا ہے کہ مزدور نے شراب پی رکھی تھی، وہ نشہ میں ٹوائلٹ میں پہنچ گیا۔بیوی نے کھانا بھی نشہ میں ٹوائلٹ میں ہی دے دیا۔ نئی دہلی: گناضلع کے راگھوگڑھ جن پد کے ٹوڈرا گرام […]
اتوار کو دہلی میں آئی ٹی بی پی کے ایک ریٹائردہیڈ کانسٹبل کی کو رونا وائرس کی وجہ سے موت ہو گئی۔ اب تک آئی ٹی بی پی کے 21، بی ایس ایف کے 54، سی آر پی ایف کے تقریباً 200 جوان کو رونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔
یہ واقعہ ممبئی کے واک ہارٹ ہاسپٹل کا ہے، جہاں آئی سی یو میں بھرتی ایک کو رونا سےمتاثر مردمریض نے 34 سالہ ڈاکٹر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے۔ ہاسپٹل نے ملزم کو برخاست کر دیا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سےملک کی الگ الگ ریاستوں میں پھنسے مزدوروں اور مہاجروں کے لیے آن لائن پورٹل شروع کیے گئے ہیں۔ اپنی اپنی ریاست لوٹنے کے خواہش مند لوگ اس پر جاکر رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔
ریلوے نے مہاجر مزدوروں کی آمدورفت کے لیے ملک بھر میں شرمک اسپیشل ٹرینیں چلائی ہیں۔ مرکزی حکومت نے ان میں سفرکرنے والوں سے کرایہ لینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔آرجے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے بھی شروعاتی 50 ٹرینوں کا کرایہ دینے کی بات کہی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے کچھ شرطوں کے ساتھ گرین، آرینج اور ریڈ زون میں شراب کی دکانیں کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ متاثرہ حلقوں میں اس کی اجازت نہیں ہوگی۔
ریلوے نے جمعہ کو چھ شرمک اسپیشل ٹرینوں کا اعلان کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں پھنسے مہاجر مزدوروں ، عقیدت مندوں،سیاحوں،طلبا اور دوسرے لوگوں کی واپسی کے لیے یہ انتظام کیا گیا ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ہاسٹل میں پھنسے ہوئے طلبا کو ان کی ریاستوں تک پہنچانے کے لیے ٹرینوں کو چلانے کی منظوری دیےجانے کے بعد جامعہ ملیا اسلامیہ کی طرف سے یہ آرڈر آیا ہے۔
کو رونا وائرس سے تحفظ کے مدنظر یہ تیسری بار ہے، جب سرکار نے لاک ڈاؤن کی مدت بڑھا دی ہے۔ پہلے مرحلے میں 25 مارچ سے 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا، جس کو بعد میں بڑھاکر تین مئی کر دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ملک کے 284 اضلاع کو آرینج زون اور 319 کو گرین زون قراردیا گیا ہے۔ معاملوں کے دوگنا ہونے کی شرح، جانچ کی صلاحیت اور نگرانی ایجنسیوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر ان کو الگ الگ زمرے میں رکھا گیا ہے۔
ناندیڑ کے شری حضور صاحب گرودوارہ گئے پنجاب کے 4000 سے زیادہ سکھ عقیدت مند لاک ڈاؤن کی وجہ سے مارچ سے ہی وہاں پھنسے ہوئے تھے۔ ان کے لوٹنے کے بعد ریاست کے کو روناانفیکشن کےکل معاملوں میں33.7 فیصدی حصے داری انہی عقیدت مندوں کی ہے۔
کو رونا وائرس کے مد نظر لاک ڈاؤن میں پھنسے لوگوں کو ان کے گھر پہنچانے کے لیے چلنے والی یہ پہلی ٹرین ہے۔ عام طور پر ٹرین کی ایک بوگی میں 72 لوگ بیٹھتے ہیں، لیکن اس میں سماجی دوری کے ضابطوں پر عمل کرتے ہوئے 54 لوگوں کو بٹھایا گیا ہے۔
وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے کہا کہ موت کے 14 فیصدی معاملے 45 سال کی عمر سے کم کے ہیں، 34.8 فیصدی معاملے 45-60 سال کی عمر کے مریضوں کے ہیں اور 51.2 فیصدی موت کے معاملے 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے ہیں۔
تلنگانہ کے سنگاریڈی ضلع کے کنڈی واقع آئی آئی ٹی حیدرآباد میں تنخواہ نہ ملنے سے ناراض ہزاروں مہاجر مزدوروں نے مظاہرہ کیا۔ ان کا الزام ہے کہ انہیں تنخواہ بھی نہیں دی جا رہی ہے۔
جھارکھنڈ کے وزیر صحت بنا گپتا نے مرکزی حکومت پر ریاست کو ضروری مدد کرنے میں ناکام رہنے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اورمرکزی حکومت کو بتانا ہوگا کہ آخر تبلیغی جماعت کے سینکڑوں لوگ دنیا بھر سے دہلی کے نظام الدین علاقے میں کیسے پہنچے؟
پی ایم او نے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے فیصلے، اس کو لے کر ہوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ، اس بارے میں وزارت صحت اورپی ایم او کے بیچ ہوئے خط و کتابت اور شہریوں کی ٹیسٹنگ سے جڑی فائلوں کو بھی عوامی کرنے سے منع کر دیا ہے۔
پھنسے ہوئے لوگوں کے گروپ کو لے جانے کے لیے بسوں کا استعمال کیا جائےگا۔ سفر کرنے والوں کی اسکریننگ کی جائےگی۔ جن میں کوئی علامت نہیں دکھائی دیتی انہیں جانے کی اجازت دی جائےگی۔
پیشہ سے مستری انصاف علی 1500 کیلومیٹر پیدل چل کر 27 اپریل کو اتر پردیش کے شراوستی اپنے گاؤں پہنچے تھے۔ ان کی بیوی کا کہنا ہے کہ اب گاؤں والے ان کا بائیکاٹ کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں شک ہے کہ میں کو رونا متاثر ہوں۔