مودی حکومت کا یہ غصہ کسی گھبراہٹ کا مظہر تو نہیں؟
کانگریس کو ابھی بھروسہ نہیں ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب میں 100 سیٹوں سے زیادہ لا پائے گی۔ ایسے میں امید کی کرن یہی ہے کہ رائے دہندگان پارلیامنٹ میں کی گئی مودی کی تقریر سے متاثر نہ ہوں۔
کانگریس کو ابھی بھروسہ نہیں ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب میں 100 سیٹوں سے زیادہ لا پائے گی۔ ایسے میں امید کی کرن یہی ہے کہ رائے دہندگان پارلیامنٹ میں کی گئی مودی کی تقریر سے متاثر نہ ہوں۔
آخر مودی حکومت فرانس کی دونوں کمپنیوں کو بد عنوانی کی حالت میں کارروائی سے کیوں بچا رہی تھی؟ اب مودی جی ہی بتا سکتے ہیں کہ بد عنوانی ہونے پر سزا نہ دینے کی مہربانی انہوں نے کیوں کی۔ کس کے لئے کی۔
عام آدمی پارٹی کے باغی ایم ایل اے کپل مشرا نے اپنے ٹوئٹ اور فیس بک پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ مندروں کے کنکشن کاٹ دئیے گیے ہیں ۔
ہندوستانی سیاست میں کرشمائی قیادت نے کئی کرشمے دکھائے ہیں، لیکن کسی بھی دور میں کرشمہ کے مقابلے زمینی فارمولے اور کمیونٹیز کی صف بندیاں زیادہ مؤثر رہی ہیں۔ فی الحال کانگریس کم سے کم یوپی میں تو ان دونوں مورچوں پر پچھڑتی نظر آ رہی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ دو دنوں سے کانگریس رہنما پرینکا گاندھی کے شوہر رابرٹ واڈرا سے منی لانڈرنگ اور بےنامی جائیداد کے معاملے میں ای ڈی پوچھ تاچھ کر رہا ہے۔ عام انتخابات سے کچھ ہی ہفتوں پہلے اس جانچ کی شروعات کرنا کیا سیاسی بدلے کے جذبے سے متاثر ہے۔ عارفہ خانم شیروانی سینئر صحافی ونود شرما اور صحافی روہنی سنگھ سے بات چیت کر رہی ہیں۔
ویڈیو: ایک میڈیا رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ رافیل ڈیل میں پی ایم او کے دخل پر وزارت دفاع نے اعتراض کیا تھا۔ دی وائر کے ذریعے بھی اس سال جنوری میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزارت دفاع کے رافیل ڈیل کی شرطوں کو لے کر وزیراعظم دفتر سمجھوتہ کر رہا تھا۔ اس معاملے پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
دی ہندو میں این رام نے جو نوٹ چھاپا ہے وہ کافی ہے وزیر اعظم مودی کے کردار کو صاف صاف پکڑنے کے لئے۔ یہی نہیں حکومت نے اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ سے بھی یہ بات چھپائی ہے کہ اس ڈیل میں وزیر اعظم دفتر بھی شامل تھا۔
ارون جیٹلی نے کانگریس کے تین طلاق والے بیان کو شرمناک بتاتےلکھا ہے کہ، تاریخ خود کو دوہرا رہی ہے، ایسی ہی غلطی راجیو گاندھی نے شاہ بانو کیس میں کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ کر شاہ بانو کو ذلت کے غار میں ڈھکیل دیا تھا۔32 سال بعد ان کے بیٹے بھی مسلم خواتین کو اسی ذلت بھری زندگی میں بھیجنا چاہتے ہیں۔
دی ہندو اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ فرانس حکومت کے ساتھ رافیل سمجھوتے کو لے کر وزارت دفاع کے ساتھ پی ایم او بھی متوازی بات چیت کر رہا تھا ۔ دی وائر نے بھی اس سال جنوری میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ وزارت دفاع کے رافیل معاہدے کی شرطوں کو لے کر پی ایم او سمجھوتہ کر رہا تھا۔
کانگریس کی جانب سے اقلیتو ں کے بیچ پارٹی کی بنیاد مضبوط کرنے کی غرض سے جمعرات کو اس کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔
ریلی سے پہلے لگتا تھا کہ بہار میں پارٹی کی کوئی اپنی پہچان نہیں ہے، پارٹی کسی کے بھروسے اور رحم پر ہے۔ جن آکانشا ریلی سے بہار کانگریس کی یہ امیج ٹوٹی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ پرینکا نے ایک کتاب اور مکمل کر لی ہے۔ ان کی ذاتی زندگی اور سیاست سے متعلق اس کتاب کا عنوان فی الحال Against Outrage دیا گیا ہے۔
رافیل معاہدے میں ٹکنالوجی ٹرانسفر سے قیمت میں آئے فرق، ہندوستان کے لئے خاص طورپر کی جانے والی تبدیلیوں اور یوروفائٹر کی تجویز سے جڑے سوال اب بھی باقی ہیں۔
کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرےگی؟
بی ایس پی سپریمو اوراتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی پر وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے 114 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام ہے۔
سابق وزیر دفاع اور گووا کے وزیر اعلیٰ منوہر پریکر نے راہل گاندھی سے ہوئی ملاقات کے بارے میں کہا کہ 5 منٹ کی بات چیت میں رافیل سودے کو لے کر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔
بی ایس پی سپریمو نے کانگریس اور بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ان کا ہر وعدہ چھلاوہ ہی ثابت ہوا۔غور طلب ہے کہ سوموار کو راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے رائے پور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے کہا تھا کہ مرکز میں کانگریس کی حکومت بننے پر ہر غریب کے لیے Minimum Income Guarantee scheme لائی جائے گی ۔
ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے سابق فوجیوں کے لیے ون رینک ون پنشن اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ کانگریس کے لیے اس کا مطلب اونلی راہل اونلی پرینکا ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہاہے کہ کانگریسی رہنما اگر یہی سب کرنا چاہتے ہیں تو میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہوں ۔ نئی دہلی: کرناٹک میں اقتدار میں حکمراں اتحادی پارٹیوں کانگریس اور جنتادل سیکولر کے درمیان لگاتار آپسی خلفشار کی […]
سند رہے کہ 1998 کے انتخابات میں اکیلی پرینکا گاندھی نے اپنے انکل ارون نہرو کی لنکا ڈھا دی تھی۔ کانگریس کے امیدوار کیپٹن ستیش شرما کے سامنے بی جے پی نے ارون نہرو کو اتار دیا تھا۔
ایک شہری اور کارکن کے طور پر محتاط رہنا چاہیے کہ سیاست چند گھرانوں کے ہاتھ میں نہ رہ جائے۔ لیکن اس سوال پر بحث کرنے کے لائق نہ تو امت شاہ ہیں، نہ نریندر مودی اور نہ راہل گاندھی۔ صرف عوام اس کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ جب تک یہ رہنما کوئی صاف لائن نہیں لیتے ہیں، پریوارواد کے نام پر ان کی بکواس نہ سنیں۔
نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے واضح کیا کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے ذریعے ای وی ایم کی تنقید سے ہم پریشان ہونے والے نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کا استعمال جاری رکھے گا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ،پرینکا اور جیوترادتیہ سندھیا کو میں نے یوپی 2 مہینے کے لیے نہیں بھیجا، میں نے ان کو مشن دیا ہے کہ وہ پارٹی کی آئیڈیالوجی ، غریبوں اور کمزوروں کی آئیڈیالوجی کو آگے بڑھائیں ۔ مجھے اعتماد ہے کہ وہ اچھا کام کریں گے ۔
سید شجاع نے دعویٰ کیا تھا کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں دھاندلی ہوئی تھی ۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے پرینکا گاندھی کو مشرقی اتر پردیش کا انچارج اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی )کا جنرل سکریٹری بنایا ہے۔ وہ فروری 2019 کے پہلے ہفتے میں چارج لیں گی۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
الیکشن کمیشن نے دہلی پولیس کو لکھے خط میں کہا ہے کہ سید شجاع نے مبینہ طور آئی پی سی کی دفعہ 505(1)کی خلاف ورزی کی ہے ۔
لندن میں ہوئی ہیکر سید شجاع کی پریس کانفرنس کو دو حصے میں دیکھا جانا چاہیے۔ ایک ای وی ایم کو چھیڑنے کی تکنیک کے طور پر ، جس پر ہنسنے والوں کے ساتھ ہنسا جا سکتا ہے، مگر دوسرا حصہ قتل کے سلسلے کا ہے۔ ایک کمرے میں ای وی ایم چھیڑنے کی تکنیکی جانکاری رکھنے والے 11 لوگوں کو بھون دیا جائے، یہ بات فلمی لگ سکتی ہے تب بھی اس پر ہنسا نہیں جا سکتا۔
اس اسکیم پر سال 2014سے15اور2018سے19تک مودی حکومت کل 648 کروڑ روپے مختص کر چکی ہے۔ ان میں سے صرف 159 کروڑ روپے ہی اضلاع اور ریاستوں کو بھیجے گئے ہیں۔ وہیں 364.66 کروڑ روپے میڈیا سے متعلق سرگرمیوں پر خرچ کئے گئے اور 53.66 کروڑ روپے جاری ہی نہیں کئے گئے
بی جے پی سے حال ہی میں جڑی موشمی چٹرجی نے کہا کہ ہندوستانی عورت ہونے کے ناطے نو جوانوں کو کیا اور کیسے کپڑے پہننے چاہیے ، یہ سکھانے کا ان کو حق ہے۔
اتر پردیش میں سیٹوں کی تقسیم کے ضمن میں کانگریس کو خدشہ ہے کہ اس صورت میں بی ایس پی، ایس پی اتحاد اس سے مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان ، مہاراشٹر میں کچھ سیٹوں کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ گلف نیوز فرنٹ کے پیج پر راہل گاندھی کی مذاحیہ تصویر کے ساتھ سرخیوں میں پپو ضرور لکھا تھا لیکن جس طرح اس تصویر کو انٹرنیٹ پر شیئر کیا گیا وہ حقیقت کے خلاف تھا۔
کانگریسی رہنما ہریش راوت نے کہا کہ بی جے پی بےایمان لوگوں کی پارٹی ہے، جن کو نہ تو پالیسیوں کی پرواہ ہے اور نہ ہی مریادہ کی، وہ مریادہ پرشوتم رام کے بھکت کیسے ہو سکتے ہیں۔
سال 2007 میں اس وقت کی یو پی اے حکومت نے رافیل کی قیمت 643.26 کروڑ روپے فی طیارہ طے کی تھی۔ سال 2015 میں نریندر مودی کے ذریعے کئے گئے سودے کے بعد یہ رقم بڑھکر 1037.21 کروڑ روپے فی طیارہ ہو گئی۔ پچھلی حکومت میں 126 طیاروں کا سودا کیا گیا تھا وہیں مودی حکومت نے اس کو کم کرکے 36 طیارہ کر دیا۔
اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق،سال18-2017 میں سیاسی پارٹیوں کو 20000 روپے سے زیادہ کا کل 469.89 کروڑ روپے کا چندہ ملا ہے۔ اس میں سے بی جے پی کو 437.04 کروڑ روپے کی رقم ملی، جبکہ کانگریس کو 26.65 کروڑ روپے ملے ہیں۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اکتوبر میں انتخابی تشہیر کی حکمت عملی تیار کرنے والےپرشانت کشور کی تقرری جے ڈی یو کے قومی نائب صدر کے طور پر کی تھی۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں سی اے جی نے کہا،’یہ اطلاع آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1) (سی )کے تحت نہیں دی جا سکتی کیونکہ ایسا کرنا پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کو نقصان پہنچانا ہوگا۔‘
فلموں کی شوقین شیلا دکشت کو ہندوستانی سیاست کا دیو آنند کہا جا سکتا ہے۔ اتر پردیش میں ایک کے بعد ایک چار لوک سبھا ہار چکیں شیلا دکشت کے ستارے تب بدلے جب 1998 میں سونیا گاندھی نے انہیں دہلی کی صوبائی کانگریس کا صدر بنا دیا۔