امریکہ کی خاتون رکن پارلیامان کن ڈیبی ڈنگیل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں غیرمنصفانہ طریقے سے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی پہنچ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک نہیں ہے۔
امریکہ میں’سینیٹ انڈیا کاکس’کے کو چیئرمین اور امریکی رکن پارلیامنٹ مارک وارنر نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہندسے اپیل کی ہے کہ وہ پریس، اطلاعات اور سیاسی شراکت داری کی آزادی دےکر جمہوری اصولوں کی پابندی کرے۔
امریکی پارلیامنٹ کے خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی کی وجہ سے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کے لئے ان پابندیوں کو اٹھانے اور کشمیریوں کو کسی بھی دیگر ہندوستانی شہری کی طرح یکساں حقوق اور خصوصی اختیارات دینے کا وقت ہے۔
امریکی رکن پارلیامان اس سے پہلے جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے وہاں جانا چاہتے تھے، حالانکہ حکومت ہند نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی تھی۔
ہندوستانی حکومت سے جموں و کشمیر جانے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن پارلیامان کریس وان ہولن اس ہفتے ہندوستان آئے۔انہوں نے افسروں اور سول سوسائٹی کےلوگوں سے ملاقات کی۔
کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو لےکر امریکہ کے دو رکن پارلیامان نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائک پومپیو سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کو فوراً بحال کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کو آزاد کرنےکے لئے حکومت ہند پر دباؤ ڈالیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے اس بیان پر ہندوستان نے سرکاری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔
ویڈیو: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے فون پر بات کی۔کشمیر کو لے کر ٹرمپ کے رول پردی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر بےحد پیچیدہ جگہ ہے۔ یہاں ہندو ہیں اور مسلمان بھی اور میں نہیں کہوںگا کہ ان کے بیچ کافی میل جول ہے۔
کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
ویڈیو: سوموار کو واشنگٹن میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر مسئلے پر ثالثی کرنے کی گزارش کی تھی۔ ہندوستان نے ٹرمپ کے اس دعوے کو خارج کر دیا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کشمیر مسئلہ پر ثالثی کرنے کو لےکر دئے بیان کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ملک دو طرفہ طریقے سے کبھی کشمیر تنازعہ نہیں سلجھا سکیںگے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ کشمیر مدعے کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں اور ان کو ثالثی کا کردار ادا کرنے میں خوشی ہوگی۔
انتخابات کے مدنظر سیاسی جماعت پاپولر،تیز اور متاثر کن نتائج چاہتے ہیں۔لیکن فوج کی قیادت کو وہ نہیں کرنا چاہیے، جو کوئی حکمراں پارٹی چاہتی ہے۔
کانگریس رہنما سیف الدین سوز کی کتاب کی رسم اجرا میں شوری نے مودی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی کشمیر یا پاکستان پر کوئی پالیسی نہیں ہے۔ وہ بس ایک ہی بات جانتے ہیں کہ کس طرح ملک کے ہندو اور مسلمانوں کو بانٹا جائے۔