ویڈیو: ہندوستان کی عوام مہنگائی کی مارجھیل رہی ہے۔ پٹرول، ڈیزل،رسوئی گیس کی قیمت لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔اس سال جنوری سےستمبر تک رسوئی گیس کے دام 190روپے تک بڑھ گئے، وہیں پٹرول کے دام 100 کے پار بھی گئے۔اس بیچ بی جے پی کے رہنماؤں اوروزیروں کے عجب و غریب بیان آتے رہے۔سرکار میں آنے سے پہلے اور بعد میں بی جے پی وزیروں اوررہنماؤں کے بیانات کو سنا جانا چاہیے۔
پاکستان کو اس طرح کراری شکست سے دو چار کر دینے پر تب حزبِ اختلاف میں صفِ اول کے قائد اٹل بہاری واجپائی نے اندرا گاندھی کو ’ابھینو چنڈی دُرگا‘ کا لقب دیا۔ واجپائی کے ذریعہ دیے گئے اس لقب نے کانگریس کی وزیر اعظم کو ایک عظیم شخصیت کی شکل دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
نیوز چینلوں کی حب الوطنی سے ہوشیار رہیے۔ اپنی حب الوطنی پر بھروسہ کیجئے۔ جو چینل ملک کی حکومت سے سوال نہیں پوچھ سکتے وہ پاکستان سے پوچھ رہے ہیں۔ فوج اپنے جوانوں سے کہے کہ نیوز چینل نہ دیکھیں ورنہ گولی چلانے کی جگہ ہنسی آنے لگےگی۔
یو پی اے نے 06-2005سے14-2013 کےدرمیان جتنا پیٹرول-ڈیزل کی ایکسائز ڈیوٹی سے نہیں وصول کیا اس سے تقریباًتین لاکھ کروڑ روپے زیادہ اکسائزڈیوٹی این ڈی اے نے 4 سال میں وصول کیا ہے۔
مہنگائی کو گزشتہ عام انتخابات میں این ڈی اے کی انتخابی تشہیر کا اہم ہتھیار بنایا گیا تھا اور جب عام انتخابات میں ایک سال کا وقت رہ گیا ہے تو یہ مدعا پھر سے گرمانے لگا ہے۔
پیٹرول کی قیمت ریکارڈ سطح پر ہے، پھر بھی آپ میڈیا میں اس کی خبروں کو دیکھئے تو لگےگا کہ کوئی بات ہی نہیں ہے۔ یہی دام اگر حکومت ایک روپیہ سستاکر دے تو گودی میڈیا پہلے صفحے پر چھاپےگا۔
چونکہ مین اسٹریم میڈیا کارپوریٹ اداروں کی ملکیت میں ہے، اسلئے بھی ان کو کنٹرول کرنا حکومت کےلئے آسان ہو جاتا ہے۔ ایک بڑے اخبار ہندوستان ٹائمس کے ایڈیٹر بوبی گھوش کو جس طرح حا ل ہی میں برخاست کیا گیا وہ اس کی ایک مثا ل ہے۔ […]
آپ کا تعاون بیش قیمتی ہے اور اس کے لئے ہم آپ کے بےحد شکرگزار ہیں۔
کیا مودی سپر مین ہیں ،جن سے سوال نہیں کیا جاسکتا؟ جمہوریت کے چوتھے ستون کے ممبروں سے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ یاری گانٹھنے کی امید نہیں کی جاتی۔ ان سے یہ امید بھی نہیں کی جاتی کہ وہ وزیر اعظم کو دلاسا دیتے رہیں کہ […]