بجرنگ دل کے ارکان نے جمعہ کے روز ہریانہ کے گڑگاؤں کے سیکٹر- 69 میں کھلے میں ہو رہے نماز میں خلل ڈالا، جس کی وجہ سے نماز ادا کر رہے 100لوگوں کے ایک گروپ کو وہاں سے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سال 2021 میں ضلع انتظامیہ نے اس جگہ کو نماز کی ادائیگی کے لیے چھ کھلے مقامات میں سے ایک کے طور پر نشان زد کیا تھا۔
دلت اور مزدوروں کے حقوق کے کارکن شیو کمارکو ہریانہ پولیس نے گزشتہ سال مزدوروں کے حق میں ایک احتجاجی مظاہرہ کرنے پر حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے والد کی رٹ پٹیشن پر پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ نے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی تھی، جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تشدد کے واقعات کو انجام دینے میں اس وقت کے جوڈیشل مجسٹریٹ، سونی پت سول اسپتال کے ڈاکٹر اور جیل حکام نے ہریانہ پولیس کے ساتھ ملی بھگت کی تھی۔
مغربی بنگال کے بی جے پی ایم ایل اے اور ریاست میں حزب اختلاف کے رہنما شبھیندو ادھیکاری نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیامنٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ کے دوران انہیں یقین دلایا کہ شہریت ترمیمی قانون سے متعلق ضوابط کووڈ 19ٹیکہ کاری کی احتیاطی خوراک کے مکمل ہونے کے بعد تیار کیے جائیں گے۔
ویڈیو: بی جے پی شہریت قانون یعنی سی اے اے پر ہندوستانیوں کو مزیدبیوقوف نہیں بنا سکے گی۔ افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں اور سکھوں کے تحفظ کی باتوں اور دعووں کے بیچ مودی حکومت کے قول و فعل کےتضاد کو اجاگر کر رہے ہیں ساحل مرلی مینگھانی۔
پچھلےسات سالوں میں باربارمسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد کے اشارے کیےگئے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان کےحق میں دلائل دیے گئے ہیں۔ جب آپ آبادی کنٹرول کے نام پر قانون بناتے ہیں، اپنی بیٹیوں کی دوسرے مذاہب میں شادی کو روکنے کے نام پر، مسلم خواتین کو ان کے مردوں سے بچانے کے نام پر، آپ ان کے خلاف تشدد کے لیے زمین تیار کرتے ہیں۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے یہ بھی کہا کہ ضلع انتظامیہ کا کھلی جگہوں پر نماز کے لیے کچھ جگہوں کو محفوظ رکھنے کاقبل کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور ریاستی حکومت اب اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے گی۔ گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں میں، کچھ ہندو تنظیموں کے ارکان ان جگہوں پر جمع ہوتے ہیں اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ اور ‘جے شری رام’کے نعرے لگاتے ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔
گڑگاؤں مسلم کاؤنسل نے کہا کہ دو دہائیوں سے زیادہ سے کھلی جگہوں پر جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی ہے، کیونکہ مسلمانوں کے پاس مطلوبہ تعدادمیں مسجد نہیں ہے۔ مئی 2018 کے بعد شہر میں پہلی بار نمازمیں خلل کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد سے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کئی کوششیں ہوئی ہیں۔
سنیکت ہندوسنگھرش سمیتی نےانتظامیہ کو ایک الٹی میٹم جاری کرکے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سےشہر میں کسی بھی عوامی جگہ پر نماز کی اجازت نہیں دیں گے۔جمعہ کو گڑگاؤں کے سیکٹر37 میں مظاہرین کی طرف سے مسلسل نعرےبازی اور امن وامان میں خلل پڑنے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے 10 لوگوں کو حراست میں لیا اور بعد میں ایک کو گرفتار بھی کیا۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سے رائٹ ونگ گروپ کھلے میں نمازکی مخالفت کر رہے ہیں۔گوردوارہ کمیٹی ساتھ ہی اکشے یادو نام کے ایک دکان مالک نے بھی نماز کے لیے اپنی خالی جگہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ پانچ نومبر کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے گڑگاؤں کے سیکٹر12اے میں اس جگہ پر گئووردھن پوجا کااہتمام کیا تھا، جہاں ہر جمعہ کو نماز ادا کی جاتی تھی۔ یہ کارکن پچھلے کچھ وقتوں سےیہاں نماز کی مخالفت کر رہے تھے۔ دی وائر نے دنیش بھارتی سے بات کی، جو گڑگاؤں میں نماز کو روکنے کےالزام میں کئی بار جیل جا چکے ہیں۔ دنیش بھارت ماتا واہنی کے رکن ہیں اور وشو ہندو پریشد سے بھی وابستہ ہیں۔
گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں سےہندوتوا گروپ کھلے میں نماز کی مخالفت کر رہے ہیں۔انتطامیہ نے گزشتہ تین نومبرکو 37طے شدہ مقامات میں سے آٹھ پر نماز ادا کرنے کی منظوری کو منسوخ کر دیا ہے ۔ اس بیچ سنیکت ہندو سنگھرش سمیتی نے سیکٹر12اے میں اس مقام پرگئووردھن پوجا کا اہتمام کیا ہے، جہاں پچھلے کچھ دنوں سے نماز کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
ویڈیو: گڑگاؤں کے سیکٹر47 میں ہر جمعہ کونماز کے لیےمسلمان جمع ہوتے ہیں۔ وہ مئی2018 سے یہاں کی ایک خالی زمین پر نماز ادا کر رہے ہیں۔اس سال بجرنگ دل اور بھارت ماتا واہنی کے کارکن اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
ہریانہ کے سونی پت ضلع کا معاملہ۔الزام ہے کہ پانچ اگست کو دیر رات پڑوس میں رہنے والے چار نوجوان بہار سےسونی پت آئی خاتون کے گھر میں گھسے اور ان کی دو نابالغ بیٹیوں کے ساتھ ریپ کیا۔ چاروں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیاہے۔ خاتون کے شوہر کی لگ بھگ ایک دہائی پہلے موت ہو چکی ہے۔ وہ تبھی سے اپنے پریوار کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ پچھلے مہینے ہی وہ بہار سے سونی پت آئی تھیں۔
آسام میں ایک کتاب کے اجرا کے دوران آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے بدھ کو کہا کہ آزادی کے بعد ملک کے پہلےوزیر اعظم نے کہا تھا کہ اقلیتوں کا دھیان رکھا جائےگا اور اب تک ایسا ہی کیا گیا ہے۔ ہم ایسا کرنا جاری رکھیں […]
ہریانہ بی جے پی کے ترجمان اورکرنی سیناکےصدرسورج پال امو نے تبدیلی مذہب، لو جہاد اور آبادی کنٹرول پر بلائی گئی مہاپنچایت میں کہا کہ اگر بھارت ہماری ماتا ہے تو پاکستان کے ہم باپ ہیں اور ان پاکستانیوں کو ہم یہاں کرایے پر مکان نہیں دیں گے۔ ان کو اس ملک سے نکالو، یہ قرارداد پاس کرو۔
ویڈیو: ہریانہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سسر خاص میں رہنے والی سنیتا کشیپ نےصوبے کا ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا نام روشن کیا ہے۔انہوں نے ہندوستان کےلیے2020 میں ویٹ لفٹنگ مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ حالانکہ یہ کھلاڑی آج لوگوں کے گھر گھر جاکر کام کرنے کو مجبور ہے۔
گزشتہ28 مئی کو مرکزی حکومت نے 13اضلاع میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیرمسلموں سے ہندوستانی شہریت کے لیےدرخواست طلب کرنے سےمتعلق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے مانگ کی گئی ہے کہ جب تک سی اے اے کے آئینی جواز کوچیلنج دینے والی عرضی عدالت میں زیرالتواہے تب تک مرکز کو شہریت سے متعلق نئے فیصلے پر روک لگانے کی ہدایت دی جائے۔
مرکز کی مودی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے گجرات، چھتیس گڑھ، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے 13اضلاع میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہری کے طور پررجسٹر کرنے کی ہدایت دی ہے۔
بی جے پی نے آسام میں نوجوانوں کو دو لاکھ سرکاری نوکری دینے کا وعدہ کیا ہے اس کے تحت 31 مارچ 2022 تک ایک لاکھ نوکریوں دی جائیں گی۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی گوپال گوڑا نے ایک پروگرام میں کہا کہ اس وقت ہندوستانی شہری شدید بحران سے گزر رہے ہیں اور قانون کی حکومت کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ شہریت کا مسئلہ خوفناک ہو گیا ہے۔
شہریت قانون کی مخالفت کا مرکز رہےآسام میں27 مارچ سے تین مرحلوں میں انتخابات ہیں اور سی اے اےمخالف مظاہروں سےابھرنےوالی جماعتوں کے ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر ریاست میں سی اے اے کو نافذنہیں ہونے دیں گے۔
مزدوروں کے حقوق کےلیے کام کرنے والے سماجی کارکن شیو کمار کو ہریانہ کی سونی پت پولیس کے ذریعےغیرقانونی طو رپر حراست میں رکھنے اور انہیں ہراساں کرنے کاالزام ہے۔ ایک صنعتی اکائی کے خلاف احتجاج کرنے کے معاملے میں ان پرتین کیس درج کیے گئے تھے۔
کانگریس رہنما گورو گگوئی نے شہریت قانون (سی اے اے)کو ووٹوں کے لیے سماج کو تقسیم کرنے والا بی جے پی کا سیاسی ہتھیار بتایا ہے۔ گگوئی نے کہا کہ اسمبلی انتخاب میں آسام کی پہچان اور ترقی دونوں داؤ پر ہیں۔ آسام میں پارٹی کے اقتدار میں آنے پرسی اے اے کو نافذ نہیں کرنے دیا جائےگا۔
آسام اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں مقتدرہ بی جے پی پر شہریت قانون پر بولنے سے بچنے کا الزام لگ رہا ہے، جبکہ سی اے اے مخالف تحریکوں سے نکلی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اپوزیشن پارٹیاں اس کو بڑا مدعا بنانے میں لگی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر سی اے اے نافذ نہیں ہونے دیں گی۔
ویڈیو: 24 سالہ نودیپ کورورکرز رائٹس آرگنائزیشن کی رکن ہیں، جنہیں گزشتہ 12 جنوری کو سونی پت میں ایک صنعتی اکائی پر ہوئے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے ان پرقتل کی کوشش اور وصولی کے الزام میں تین معاملے درج کیے تھے۔ کچھ دن پہلے انہیں ضمانت ملی ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں ہریانہ بی جے پی کی رہنما سونالی پھوگاٹ اناج منڈی میں ایک شخص کو گالیاں دیتے ہوئے تھپڑ اور چپل سے مارتی نظر آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ سونالی کے کسی سوال پر ہوئی بحث کے بعد انہوں نے یہ قدم اٹھایا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آئندہ دو روزہ ہندوستان کے دورے سے پہلے وہائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ دنیا اپنی جمہوری روایات اورمذہبی اقلیتوں کا وقار بنائے رکھنے کے لیے ہندوستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والی ایجنسی یو ایس کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف)نے شہریت قانون کو لےکر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں ہندو راشٹر بنانے کو لےکر بی جےپی کے کئی رہنماؤں کے بیانات کے مدنظرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیامنٹ میں چرچہ کے دوران کہا تھا کہ شہریت ترمیم قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آئے مذہبی استحصال کے شکار ہندو، جین، بودھ، پارسی، سکھ اور عیسائی کو شہریت دی جائےگی۔
اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے کہا کہ شہریت قانون صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ سبھی ہندوستانیوں کے لیے باعث تشویش ہے۔ یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ دلت، ایس سی، ایس ٹی کی بھی ہے اور قانون کے خلاف لگاتار جد جہد کرنا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بل ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس بل کو فوری طور پر واپس لیاجانا چاہیے۔
ویڈیو: گزشتہ 4 دسمبر کو مرکزی کابینہ نے تمام مخالفتوں کے باوجود شہریت ترمیم بل کو منظوری دےدی ۔ نارتھ ایسٹ کی ریاستوں بالخصوص آسام میں اس کو لے کر کافی احتجاج ہو رہا ہے۔ نارتھ ایسٹ ڈائری میں اسی موضوع پر دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
نارتھ ایسٹ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ باہر سے آکر شہریت لینے والے لوگوں سے ان کی پہچان اور روزگار کو خطرہ ہے۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے حیدر آباد انکاؤنٹر معاملے پر کہا کہ وہ قانون کے دائرے سے باہر پولیس کارروائی کی مخالفت کرتےہیں۔
شہریت ترمیم بل کوغیر آئینی بتاتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے اس کو پیش کیے جانے کی مخالفت کی۔ حالانکہ، لوک سبھا کے کل 293 ممبروں نے بل کو پیش کیے جانے کےحق میں ووٹنگ کی جبکہ 82 ممبروں نے اس کے خلاف ووٹنگ کی۔
شہریت ترمیم بل میں پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان میں مبینہ طور پر مذہب کے نام پر ہو رہی زیادتی کے شکار غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔
آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے بل کے خلاف پورے آسام میں 30 مقامی تنظیموں کے ساتھ مظاہرہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاست کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال کےپتلے پھونکے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم بل میں بنگلہ دیش،پاکستان اور افغانستان کے ہندو،جین،عیسائی،سکھ،بودھ ،پارسی کمیونٹی کے ان لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کی تجویز ہے، جنھوں نے ملک میں 6 سال گزار دیے ہیں،لیکن ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے۔ اس مدعے پر تفصیل سے بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی اوردی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔