سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں پولرائزیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے مسلمانوں کے اپیزمنٹ کا ایک ‘متھ’ بنایا گیا، جس نے غیر مسلموں میں یہ تاثر پیدا کیا کہ ان کی نوکریاں چھینی جا رہی ہیں۔
ملک کےسابق چیف الیکشن کمشنرایس وائی قریشی نے اپنی نئی کتاب‘دی پاپولیشن متھ:اسلام، فیملی پلاننگ اینڈ پالیٹکس ان انڈیا’ میں کہا ہے کہ مسلمانوں نے آبادی کے معاملے میں ہندوؤں سے آگے نکلنے کے لیے کوئی سازش نہیں کی ہے اور ا ن کی تعداد ملک میں ہندوؤں کی تعداد کو کبھی چیلنج نہیں دے سکتی۔
یہ ہم لوگوں کو بھاڑے کا قاتل سمجھتا ہے۔ انگریزوں سے ملا ہوا ہے۔ ہماری لڑائی انگریزوں سے ہے مسلمانوں کو ہم کیوں ماریںگے؟ منع کر دو… نہیں چاہئے اس کا پیسہ ۔
سنگھ چیف نے کہا کہ دنیا کے سامنے اس وقت آئی ایس آئی ایس، شدت پسندی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے کئی مدعے بڑے چیلنج ہیں۔
1984کے راجیو گاندھی اور 1993 کے نرسمہا راؤ کی طرح واجپائی تاریخ میں ایک ایسے وزیر اعظم کے طور پر بھی یاد کیے جائیں گے ،جنہوں نے سبق کو رواداری کا پڑھایا ،مگر بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی طرف سے آنکھیں موند لیں ۔
ریاست میں گزشتہ تین سال میں گئوکشی، چوری، بچہ چوری اور افواہوں کی وجہ سے 21 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو-ٹونا کرنے کے شک کی بنیاد پر ہوئی ماب لنچنگ میں 90 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)کی رپورٹ میں ماب لنچنگ کے اعداد وشمار کو شامل نہیں کیے جانے پر صفائی دیتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا کہ ان اعداد وشمار کو اس لیے شامل نہیں کیا گیا،کیونکہ وہ قابل اعتماد نہیں تھے اور ان میں غلط اطلاعات کے شامل ہونے کا خطرہ تھا۔
سال 2017 کی این سی آر بی رپورٹ پورے ایک سال کی تاخیرسے جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں خواتین کے خلاف ظلم کے سب سے زیادہ معاملے اتر پردیش میں درج کئے گئے ہیں۔
مانا جاتا ہے کہ جب بھی این ڈی اے اقتدار میں آتی ہے، اس کی ڈور آر ایس ایس کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ لیکن 2019 کی وجئے دشمی کی تقریرکے زیادہ تر حصے میں سنگھ چیف موہن بھاگوت کا مودی حکومت کے بچاؤ میں بولنا ان کے گھٹتے قدکی طرف اشارہ کرتا ہے۔
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ سنگھ کا نام لےکر،ہندوؤں کا نام لےکر ایک سازش چل رہی ہے، یہ سب کو سمجھنا چاہیے۔ لنچنگ کبھی ہمارے ملک میں رہا نہیں، آج بھی نہیں ہے۔
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ ہم سب کچھ تبدیل کر سکتے ہیں۔سبھی نظریات تبدیل کئے جا سکتے ہیں لیکن صرف ایک چیز نہیں بدلی جا سکتی،وہ یہ کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے۔
دہرادون میں منعقد پروگرام میں بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ جہاں تک اقتصادی بحران کے دور کی بات ہے، یہ سانسوں کے چڑھنے اور اترنے کی طرح ہوتا ہے۔ سانس نیچےاوپر ہوتی ہے لیکن جسم پورا چل رہا ہوتا ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے کہا کہ بی جے پی کی کامیابی سے خوف زدہ ہونے کے بجائے کانگریس کے لئے بہتر ہوگا کہ وہ ان اصولوں کے لئے کھڑی ہو، جن پر اس نے ہمیشہ ہی یقین کیا ہے۔ نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما […]
لبرل دانشور جماعت کے لئے ہندوستان بھلےہی اب تک ہندو راشٹر نہ بنا ہو، لیکن گلیوں میں گھومنے والے ہندتووادیوں کے لئے یہ ایک ہندو راشٹر ہے۔ اس کی علامت بھلے چھپی ہوئی ہوں، لیکن اس کے حمایتی اور متاثرین، دونوں ہی بہت واضح طور پر اس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
وزیر داخلہ امت شاہ کا دعویٰ ہے کہ پچھلی حکومت نے ہندو مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لئے اصلی مجرموں کو چھوڑ دیا تھا، اگر ایسا ہے تو این آئی اے ان کو پکڑنے کی سمت میں کوئی قدم کیوں نہیں اٹھا رہی ہے؟
1984 کے سکھ مخالف فسادات چونکہ بہت جذباتی اور حساس معاملہ ہے، چنانچہ اس سے متعلق باتیں کرتے ہوئے راہل چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔
کانگریس نے سیکولرازم کا نام لینا چھوڑ دیا ہے۔ ایک ایسا خیال جس میں اس پارٹی کی خاص خدمات تھیں، ہندوستان کو ہی نہیں، پوری دنیا کو، اب اس میں اتنا اعتماد نہیں رہ گیا ہے کہ انتخاب کے وقت اس کی بات بھی کی جا سکے۔
خاص رپورٹ: ظاہری طور پر شیوراج سنگھ چوہان آر ایس ایس کے طے شدہ معیارات سے زیادہ سیکولر لگتے ہیں، لیکن نجی طور پر وہ نریندر مودی کی طرح کٹر ہندوتوا میں یقین رکھتے ہیں۔
خاص رپورٹ : گزشتہ اپریل میں رام نومی کے دوران بہار میں فرقہ وارانہ تشدد کے کئی واقعات ہوئے تھے۔ اب پچھلے کچھ ہفتوں میں ریاست کے مختلف ضلعوں سی بڑی تعداد میں پولیس نے تلواریں بر آمد کی ہیں۔
سنگھ کےسربراہ کے حالیہ بیانات کی سنجیدگی اور بھروسہ کو اس کسوٹی پر پرکھا جانا چاہیے کہ آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم اپنی آئندہ انتخابی مہم کس طرح سے چلاتے ہیں۔
کانگریس کا موقف ہے کہ راہل کی کیلاش مان سروور یاترا ایک ذاتی اور مذہبی یاترا ہے۔ راہل جب کرناٹک الیکشن کے دوران ایک ہوائی سفر میں حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچے تھے تو کانگریس صدر نے منت مانی تھی۔
’اگر آپ ایک رہنما ہیں اور آپ کی نظروں کے سامنے بڑی تعداد میں لوگوں کا قتل کیا جاتا ہے، تب آپ لوگوں کی زندگی بچا پانے میں ناکام رہنے کی جوابدہی سے مکر نہیں سکتے۔ ‘
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سیلاب کی تباہی کی میڈیا کوریج اور اٹل بہاری واجپائی کی شخصیت کے بارے میں سینئر صحافی پورنیما جوشی اور جنتا کا رپورٹر کے مدیر رفعت جاوید سےارملیش کی بات چیت۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ آگرہ سربراہ کانفرنس اور رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ حل کرنے میں اٹل بہاری واجپائی کو کامیابی ملی ہوتی تو ملک کی صورتِحال آج کچھ اور ہوتی۔ لیکن تاریخ میں اگر مگر کی گنجائش ہی کہاں ہوتی ہے!
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کانگریسی رہنما ششی تھرور کے ہندو پاکستان والے بیان اور آموں پر ونود دوا کا تبصرہ۔
مرکزی وزیر جیسے اور بھی کئی ہیں جو ایک امیر اور تعلیم یافتہ بیک گراؤنڈ سے آتے ہیں، جو دکھتے لبرل ہیں لیکن جن کے من میں فرقہ وارانہ سڑاند بھری ہوتی ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کوبرا پوسٹ ویب سائٹ کے ذریعے مختلف میڈیا ہاؤس پر کیے گئے اسٹنگ آپریشن اور تمل ناڈو کے توتی کورن میں ہوئے تشدد پر راجستھان پتریکا کے صلاح کار مدیر اوم تھانوی اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
کوبرا پوسٹ کے دوسرے حصے کو آج پریس کلب آف انڈیا میں جاری کیا جانا تھا۔ لیکن اس اسٹنگ آپریشن میں شامل میڈیاگروپ دینک بھاسکرنے دہلی ہائی کورٹ کی پناہ لے لی۔
نریندر مودی کے ’ وکاس بم‘ کے ’پھُس‘ ہونے کے بعد سنگھ پریوار کے سامنے شاید اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے کہ یوگی کے روپ میں ’ ہندوتوابم‘ پر پھر سے انحصار کیا جائے ۔ میں یوپی کی راجدھانی لکھنؤ میں حیرت سے ان […]