ہندوستانی مسلمان

’نیو انڈیا‘ میں سچر کمیٹی کی رپورٹ کا کوئی وارث ہی نہیں بچا ہے

سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے پندرہ سال بعد کے ‘نیو انڈیا’ میں اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل یا حقوق کے بارے میں بات کرنے کو اکثریت کے مفادات پر ‘حملہ’ سمجھا جاتا ہے۔ خود مسلمانوں کے لیے اب سب سے بڑا مسئلہ ان کی جان و مال کی حفاظت کا بن چکا ہے۔

مسلمان کا سوال کیا صرف ان کا سوال ہے؟

ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کا غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم کمیونٹی پورے ملک میں اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے ،وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔اس بارے میں اپوروانند کا نظریہ۔

جھارکھنڈ لنچنگ: تبریز انصاری کے قتل معاملے کے سبھی  چھ ملزمین کو ضمانت

جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع‎ میں گزشتہ 18 جون کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھ‌کر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔

ہندوستانی مسلمان کو درپیش مسائل کے حل کے لئے سر سید سے کیا سیکھا جا سکتا ہے؟

سرسید کے دور میں گئو کشی کو لے کربڑے پیمانے پر فسادات پھوٹ پڑے تھے، ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے سرسید نے اپنے ہم وطنوں سے باہمی مفاہمت کا طریقہ اختیار کیا اور مختلف اخبارات و رسائل میں گائے کے ذبیحہ کو مسلمانوں سے ترک کرنے کی اپیل جاری کی۔

کیا ہندوستانی مسلمانوں کو ایک نئے طرح کی قیادت کی ضرورت ہے؟

آزادی کے فورا ً بعد قیادت کی وراثت مسلمانوں کے اشرافیہ طبقے کے پاس منتقل ہو گئی۔ یہ افراد زیادہ تر سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے یا پھر سیاسی تعلقات کے سبب سیاست میں آئے تھے۔ ان رہنماؤں نے معاشرے کی ترقی کے بجائے سیاسی کریئر پر زیادہ توجہ مرکوز کی۔