یوم جمہوریہ پر خاص: ایک ایسے وقت میں جب آئین کی روح اور اس کے ‘بنیادی ڈھانچے’ کے تحفظ پر بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادی روح اور اس کے مقصد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے کیونکہ جب تک ‘جمہور’ ہمارے آئین کو نہیں سمجھے گا، ہمارا جمہوری نظام صرف ایک کھلونا بن کر رہ جائے گا۔
مغربی بنگال ،مہاراشٹر اور بہار کے بعد کیرل چوتھی ریاست ہے،جس کی جھانکی کو یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے خارج کیا گیا ہے۔
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی بنگال کی تجویز کو ایکسپرٹ کمیٹی کے ذریعے اپنی میٹنگ میں تجزیہ کرنے کے بعد خارج کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی توہین کی ہے۔
کاس گنج میں جن اقلیتوں نے ترنگا پھہرانے کے لئے سڑک پر کرسیاں بچھا رکھی تھیں، وہ اچانک وندے ماترم کی مخالفت اور پاکستان کی حمایت کیوں کرنے لگیںگے؟
ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی ملی، جس کے بعد 26 جنوری1950کو ہندوستان جمہوری ملک میں بدلا اور ملک میں آئین نافذ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ہرسال 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔
اتر پردیش حکومت نے انکاؤنٹرز، مجرموں کے قتل معاملوں اور گرفتاریوں کے اعداد و شمار کو حصولیابی کی فہرست میں شامل کیا ہےجس کو یوم جمہوریہ کے موقع پر مشتہر کیا جائے گا۔ چیف سکریٹری انوپ چندر پانڈے نے یوم جمہوریہ سے پہلے حکومت کی حصولیابی کو خط کے ذریعے تمام ضلع افسروں کو بھیجا ہے۔
مؤرخ سدھیر چندرا سے یوم جمہوریہ کی تیاریاں اور معروف امریکی جرنلسٹ ونسینٹ شین سے مہاتما گاندھی کی ملاقات کے بارے میں پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
دارالعلوم کے انچارج نے بتایا ،’دو سال پہلے یوم جمہوریہ کے موقع پر پولیس نے مدرسے کے طلبا کو حراست میں لیا تھا اور میڈیا نے ان کو دہشت گرد بتا دیا تھا۔‘
یومِ جمہوریہ کے موقع پر کاس گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے Nakshatra Computer نام کے وہاٹس ایپ گروپ میں اشتعال انگیز ویڈیو اور تصویریں پوسٹ کی جا رہی تھیں۔ گروپ کے ایک ممبر اجئے گپتا کی تلاش جاری۔
سچ تو یہ ہے کہ آپ ہندوؤں کی حمایت میں بھی نہیں بول رہے ہیں۔ آپ صرف ایک سیاسی جماعت کے غیراعلانیہ ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ ہندومسلم کشیدگی پیدا کرکے آپ ان کے سیاسی مفاد کو پورا کر رہے ہیں۔