راجپوت کمیونٹی کی کھاپ پنچایت نے کہا کہ جینس جیسےملبوسات مغربی کلچر کا حصہ ہیں اور خواتین کو ساڑی، گھاگھرا اورسلوارقمیص جیسے روایتی ہندوستانی ملبوسات پہننا چاہیے۔ پنچایت نے وارننگ دی ہے کہ جو بھی اس حکم کی خلاف ورزی کرتے پائے جا ئیں گے انہیں سزا دی جاسکتی ہےاوران کا بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔
شوگرکین کنٹرول آرڈر 1966 کہتا ہے کہ چینی ملیں کسان کو گنا فراہمی کے 14 دن کے اندر ادائیگی کریں گی،اگروہ ایسا نہ کریں تو انہیں بقایہ گنا قیمت پر 15فیصد سالانہ انٹریسٹ دینا ہوگا۔ یوپی سرکار اس ضابطے کی تعمیل نہ تو نجی چینی ملوں سے کروا پا رہی ہے نہ اس کی اپنی چینی ملیں اس کو مان رہی ہیں۔
اتر پردیش کے وارانسی ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے پچھلے سال آٹھ اکتوبر کو دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں نے 12 اکتوبر کو نجی بانڈ اور دیگر دستاویز جمع کرائے تھے، لیکن ایس ڈی ایم نے انہیں رہا نہیں کیا تھا۔
قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن چندرمکھی دیوی نے بیان پر تنازعہ ہونے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں گزشتہ تین جنوری کی شام مندر گئیں ایک50سالہ خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں تین جنوری کی شام مندر پوجا کرنے گئیں پچاس سالہ خاتون کے ساتھ مندر کے مہنت سمیت تین لوگوں نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا اور زخمی حالت میں خاتون کو اس کے گھر کے سامنے پھینک کر فرار ہو گئے تھے۔ علاج کے دوران اسپتال میں خاتون کی موت ہو گئی تھی۔
غازی پور ضلع کے وشال غازی پوری اور ان کی اہلیہ سپنا دلت اورپسماندہ مفکرین کی تعلیمات کو گیتوں کے ذریعہ پیش کرتے ہیں۔گزشتہ اکتوبر میں ان گیتوں سے ناراض علاقے کے کچھ دبنگوں نے ان کے اسٹوڈیو میں آگ زنی کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ پولیس میں شکایت درج ہونے کے باوجود وشال اپنی فیملی کے ساتھ چھپ کر رہنے کو مجبور ہیں۔
معاملہ اتر پردیش کے بلندشہر کا ہے۔ بجرنگ دل کےکنوینر نے دکاندار ناصر پرفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب نے کا الزام لگاتے ہوئے معاملہ درج کرایا تھا۔ ٹھاکر فٹ ویئر کمپنی کے مالک نے کہا کہ یہ نام ان کے داداجی سےمنسوب ہے۔ کسی سیاست کے لیے نہیں بدلیں گے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14ستمبر کو ٹھاکر کمیونٹی کے چارنوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک دلت لڑکی سے ریپ کرکے بےرحمی سے مارپیٹ کی تھی، جس کے بعد علاج کے دوران متاثرہ کی موت ہو گئی تھی۔ سی بی آئی نے ملزمین پر ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت بھی الزام لگائے ہیں۔
اتر پردیش پولیس نے گزشتہ پانچ اکتوبر کو ہاتھرس جانے کے راستے میں کیرل کے ایک صحافی صدیق کپن سمیت چار نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کو الہ آباد ہائی کورٹ لےکر جانے کو کہا تھا، جس پر عرضی گزاروں کے وکیل نے کہا تھا کہ ارنب گوسوامی معاملے کو اسی عدالت میں سنا گیا تھا۔
شہری حقوق کی تنظیم پیپلس یونین فار سول لبرٹیز نے اتر پردیش کے ہاتھرس میں دلت لڑکی کےساتھ مبینہ گینگ ریپ اور قتل کے معاملے میں اپنی جانچ رپورٹ عوامی کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے فیملی نظربند جیسی صورت حال میں رہ رہی ہے۔ سی بی آئی کو معاملے میں پولیس کے رول کی بھی جانچ کرنی چاہیے۔
اتر پردیش سرکار کی جانب سےہاتھرس معاملے میں سپریم کورٹ میں دائرحلف نامے میں جان بوجھ کرگمراہ کن حقائق پیش کیے گئے ہیں۔ یہ حلف نامہ پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت،اعتباراورمتاثرین کوانصاف دلانے کی ان کی نیت، تینوں پر سوالیہ نشان کھڑے کرتا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ہاتھرس کے اس وقت کے ایس پی کےخلاف کارروائی کیے جانے اور ڈی ایم کو بخش دینے پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ کورٹ نے ایک میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے لڑکی کے ساتھ ریپ نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے پولیس کےایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل(لا ءاینڈ آرڈر)پرشانت کمار کی سرزنش کرتے ہوئے ریپ کی تعریف میں ہوئی تبدیلیوں کی جانکاری مانگی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس میں19سالہ دلت لڑکی کی مبینہ طور پر گینگ ریپ کے بعد موت ہو گئی تھی۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے متاثرہ کے اہل خانہ اوردیگر لوگوں سے اس بارے میں بات کی۔
ہاتھرس گینگ ریپ کو لےکراحتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے پی ایف آئی کے ذریعے فنڈنگ کیے جانے کے دعوے کیے گئے تھے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ای ڈی نے کہا ہے کہ تنظیم کی جانب سے100 کروڑ روپے کی فنڈنگ کیے جانے کی بات سچ نہیں ہے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس کی19سالہ مبینہ گینگ ریپ متاثرہ کوآوارہ بتاتے ہوئے اتر پردیش کے بارہ بنکی سے بی جے پی رہنما رنجیت بہادر شریواستو نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ کاملزم کے ساتھ تعلق تھا۔
الزام ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں14ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19سالہ دلت لڑکی سے بے رحمی سے مارپیٹ کرنے کے ساتھ ریپ کیا تھا۔ لڑکی نے 29 ستمبر کو دہلی کے اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا تھا۔
ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کے معاملے کو لےکر اتر پردیش پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس سے یوپی سرکار کی امیج خراب کرنے کی بین الاقوامی سازش کی گئی۔ پولیس نے انگریزی کی ایک ویب سائٹ کو اس سازش کا مرکز بتایا ہے۔
قومی کمیشن برائے خواتین نے بی جے پی آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ، کانگریس رہنما دگوجئے سنگھ اور سورا بھاسکر سےوضاحت طلب کی ہے اور ایسے پوسٹ فوراً ہٹانے اور شیئر کرنے سے بچنے کو کہا ہے۔
سپریم کورٹ نے ہاتھرس گینگ ریپ معاملے کو غیرمعمولی اور چونکانے والا بتاتے ہوئے اتر پردیش سرکار سے کہا ہے کہ معاملے میں گواہوں کو کس طرح کا تحفظ دیا جا رہا ہے، اس بارے میں وہ حلف نامہ دائر کرکے بتائے۔ ساتھ ہی عدالت نے متاثرہ فیملی تک وکیل کی پہنچ کو لےکر بھی ریاستی حکومت سے جواب مانگا ہے۔
ہندوستان میں اقوام متحدہ کی یزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ریناٹا ڈیسالن نے کہا کہ ہندوستان میں خواتین اور بچیوں کے خلاف لگاتار ہو رہے جنسی تشدد کو لےکراقوام متحدہ فکرمند ہے۔
عوام کی ہر مخالفت کو جرم ٹھہرایا جا رہا ہے۔ وہ دن دور نہیں ہے جب حکومت ہندوستانیوں کو یہ بتائےگی کہ ان کا بےروزگاری کے خلاف بولنا، کسانوں کا حکومت کے خلاف کھڑا ہونا، سب کچھ بین الاقوامی سازش ہے۔ ہندوستان میں پیدا ہونے کوبھی ایک سازش قراردیا جا سکتا ہے۔
سنگھ کے مقاصدکو حاصل کرنے کے لیے یوگی آدتیہ ناتھ ایک مثالی شخصیت ہیں۔وہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ دلتوں کو اپنی جگہ پتہ ہونی چاہیے۔
جیل جانے کے بعد تنازعہ ہونے پر ہاتھرس سے بی جے پی ایم پی راج ویر سنگھ دلیر نے کہا کہ وہ جیلر کے بلاوے پر جیل احاطہ میں واقع ان کے دفتر میں چائے پینے گئے تھے۔کسی سے ملنے نہیں گئے تھے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ اگر ایم پی واقعی ملزمین سے ملنے گئے تھے تو یہ شدید طو رپرقابل اعتراض ہے۔
اتر پردیش پولیس نے ہاتھرس کے چندپا تھانے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 19سالہ دلت لڑکی کے ساتھ ہوئےتشدداور مبینہ گینگ ریپ معاملے کو لےکر انہیں ذات پات کی بنیاد پردنگا بھڑ کانے والی ایک بین الاقوامی سازش کا پتہ چلا ہے۔
سماجی کارکن کارکن اور سینٹر فار سوشل ریسرچ کی ڈائریکٹر رنجنا کماری کا کہنا ہے کہ وومین کمیشن ایک طریقے سے سرکاری تحفظ کا اڈہ بن گیا ہے۔ جسے کہیں نہیں‘ایڈجسٹ’ کر پا رہے ہیں، ان کو بٹھا دیا جاتا ہے۔ یہاں پر خواتین کے لیے کوئی سنجیدگی نہیں ہے۔ اگر ہوتی تو آج پورےکمیشن کوہاتھرس میں دکھنا چاہیے تھا۔
خصوصی رپورٹ: یوپی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہاتھرس متاثرہ کی ایف ایس ایل رپورٹ کے مطابق ریپ نہیں ہوا ہے۔ حالانکہ دہلی لائے جانے سے پہلے متاثرہ کوعلی گڑھ کے جس اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا، وہاں کی ایم ایل سی رپورٹ‘وجائنل پینیٹریشن’ اور زبردستی کیے جانے کی بات کہتی ہے۔
فورینسک سائنس لیب کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سیمن یا اسپرم سیمپل،پھریری اسٹک اور کپڑوں میں سے کسی پر بھی نہیں پائے گئے۔اسی رپورٹ کی بنیاد پراتر پردیش کےایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس(لاءاینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔
مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور ضلع کاواقعہ ۔مبینہ طور پر تین دنوں تک کیس نہ درج کیےجانے اورلعن طعن سے پریشان ایک شادی شدہ خاتون نے گزشتہ جمعہ کو جان دے دی۔ پولیس نے تین کلیدی ملزمین سمیت لاپرواہی برتنے کے الزام میں دو پولیس اہلکاروں اور خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں دودیگر لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں19سالہ دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ اورموت کے بعد انتظامیہ کی جانب سے گاؤں کو سیل کر دیا گیاتھا۔ اس کے باوجودوہاں سے تقریباً 500 میٹر دور ٹھاکر کمیونٹی کے سینکڑوں لوگوں نے ملزمین کی حمایت میں جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ان کے لیے انصاف کامطالبہ کیا۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں دلت لڑکی سے گینگ ریپ اور ان کی موت کے واقعہ کے بعد پولیس نے ان کے گاؤں کی گھیرا بندی کر دی ہے۔میڈیا کو جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں متاثرہ لڑکی کے ایک بھائی سے دی وائر کی ٹیم سے فون پر بات چیت۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو ہاتھرس جانے سے روکا گیا۔ راہل گاندھی کے ساتھ پولیس کے ذریعے ہاتھاپائی کرنے کا الزام۔ وبا سے متعلق ایکٹ سمیت مختلف دفعات میں دونوں رہنماؤں کے خلاف کیس درج۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔ اس معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاست کے اعلیٰ حکام کو طلب کیا۔
آج پھر ایک لڑکی کے ساتھ وہی ہوا، جو تمہارے ساتھ ہوا، شاید اس سے بھی خوفناک۔ ایسا لگاتار اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ گینگ ریپ کرنے والوں کو کسی بھی قانون، کسی بھی سرکار یا کسی بھی انتظامیہ کا ڈر نہیں رہ گیا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلعے میں 14 ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کرنے کے بعد ریپ کیا تھا۔ دہلی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران گزشتہ29 ستمبر کو اس کی موت ہو گئی۔
اتر پردیش کے بلرام پور ضلع کے گینسڑی علاقے کاواقعہ۔متاثرہ فیملی نے الزام لگایا ہے کہ لڑکی کا پیر اورکمر توڑ دیا گیا تھا۔ حالانکہ پولیس نے اس بات سے انکار کیا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں14ستمبر کو مبینہ طور پر اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ بےرحمی سے مارپیٹ کی اور ریپ کیا تھا۔ منگل کو علاج کے دوران دہلی کے ایک اسپتال میں لڑکی نے دم توڑ دیا۔
الزام ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14 ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سال کی دلت لڑکی کے ساتھ بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کرنے کے بعد ریپ کیا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ منگل کو دیر رات پولیس نے ان کی رضامندی کے بغیرآناًفاناً میں لڑکی کے آخری رسومات کی ادائیگی کر دی۔ وہیں، پولیس نے اس سے انکار کیا ہے۔
الزام ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14 ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا تھا۔ ان کے ساتھ بےرحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ ان کی زبان کاٹ دی گئی تھی اور ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ پہنچی تھی۔ علی گڑھ میں تقریباً 10 دن علاج کے بعد انہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال لایا گیا تھا۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع کا واقعہ۔الزام ہے کہ 14ستمبر کو 19 سال کی دلت لڑکی سے اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے گینگ ریپ کیا۔ پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ لڑکی نازک حالت میں وینٹی لیٹر پر ہے۔
اتر پردیش میں میرٹھ ضلع کے ایک گاؤں میں کھیت سے گائے کی ہڈیاں/باقیات برآمد ہونے کے بعد پولیس نے صحافت کے طالب علم ذاکر علی تیاگی کو گرفتار کیا تھا۔ ذاکر کا کہنا ہے کہ انہیں فرضی طریقے سے پھنسایا گیا ہے۔ اس سلسلےمیں ہیومن رائٹس کمیشن نے میرٹھ پولیس کو نوٹس جاری کر کےجواب طلب کیا ہے۔
واقعہ 15 جون کا ہے، جب اپنی ماں کے ساتھ روڈویز بس سے نوئیڈا سے شکوہ آباد جا رہی19سالہ لڑکی راستے میں تھکان اور گرمی سے بےہوش ہو گئی۔اہل خانہ کاالزام ہے کہ بس ڈرائیور اور کنڈکٹر نے کورونا متاثرہ ہونے کے شبہ میں اس کو بس سے باہر پھینک دیا، جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔