فرانسیسی ویب سائٹ میدیا پار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2023 میں ہندوستان میں فرانسیسی سفیر ایمانوئل لینین نے مجرمانہ معاملات پر ہندوستان کے ساتھ تعاون میں درپیش مسائل کا ذکر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہندوستان کے ذریعے کئی معاملوں کو بہت تاخیر سے اور اکثر آدھے ادھورے انداز میں نمٹایا جا رہا ہے۔
کیب اور آٹو ڈرائیوروں نے دہلی میں سی این جی کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کرایے پرنظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں 18 اپریل سے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر جانے کی دھمکی دی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ میں سی این جی کی قیمت میں 13.1 روپے فی کیلو گرام کا اضافہ ہوا ہے۔
بی جے پی نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کو لے کر کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت پر حملہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی، حالانکہ اس نے اقتدار میں آتے ہی پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں کو کم کرنے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور اس کے لیے بین الاقوامی عوامل کو ذمہ دار ٹھہرانے لگی۔
ہریانہ میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے آئے یوگا گرو بابا رام دیو جب صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کر رہے تھے تو ایک صحافی نے ان کو ان کاپرانا بیان یاد دلایا،جس میں انھوں نے ایسی حکومت کے لیے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی ، جس کے دور اقتدار میں پٹرول 40 روپے فی لیٹرہو۔ صحافی کا سوال سن کر رام دیو برہم ہوگئے اور انہوں نے اس کو دھمکی دے ڈالی۔
گزشتہ نو دنوں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 5.60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ، سرکاری کمپنیوں کو ‘بیچنا’ اور کسانوں کو ‘لاچار’ کرنا ان کا روز کا کام ہو گیا ہے۔
سنیچر کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔ تیل کمپنیاں خام مال کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر ڈال رہی ہیں۔ اب تک چار بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 3.20 فی لیٹر اضافہ […]
گزشتہ سال اکتوبر کے بعد ایل پی جی کی قیمتوں میں یہ پہلا اضافہ ہے، جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اتر پردیش اور پنجاب جیسی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل 4 نومبر 2021 سے مستحکم تھیں ۔ قیاس آرائیاں تھیں کہ 10 مارچ کو انتخابی نتائج کے اعلان کے فوراً بعد ہی اضافے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اب حکومت لگاتار قیمتوں کا ‘وکاس’ کرے گی۔
مودی حکومت کے پاس داسو ایوی ایشن کے ساتھ سودے پر سوال اٹھانے کے لیےخاطرخواہ ثبوت تھے۔ ایسے میں یہ سودا کیوں ہوا؟ اگر پچھلی یو پی اےحکومت میں رشوت ملی تھی، تو داسو کو بلیک لسٹ میں کیوں نہیں ڈالا گیا؟
ویڈیو: ہندوستان کی عوام مہنگائی کی مارجھیل رہی ہے۔ پٹرول، ڈیزل،رسوئی گیس کی قیمت لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔اس سال جنوری سےستمبر تک رسوئی گیس کے دام 190روپے تک بڑھ گئے، وہیں پٹرول کے دام 100 کے پار بھی گئے۔اس بیچ بی جے پی کے رہنماؤں اوروزیروں کے عجب و غریب بیان آتے رہے۔سرکار میں آنے سے پہلے اور بعد میں بی جے پی وزیروں اوررہنماؤں کے بیانات کو سنا جانا چاہیے۔
پیرس کی تفتیشی ویب سائٹ میڈیا پارٹ کےمطابق، وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھوٹالے میں ملزم کاروباری سشین گپتا کےتقریباً دو دہائی سے داسو اور اس کی پارٹنر تھیلس سے کاروباری تعلقات ہیں اور رافیل سودے کو لےکر کمپنیوں نے گپتا کو کمیشن کے طور پر کروڑوں روپے اداکیےتھے۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2019 میں کامپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل(سی اے جی) کے ذریعے سونپی گئی پرفارمنس آڈٹ رپورٹ میں سی اے جی نے صرف بارہ دفاعی آفسیٹ سودوں کا تجزیہ کیا ہے۔وزارت دفاع نے آڈیٹر کورافیل آفسیٹ سودے سے متعلق کوئی جانکاری ہونے سے انکار کیا ہے۔
مودی جب سے برسراقتدار آئے ہیں، عرب ممالک انہیں کچھ زیادہ ہی سر آنکھوں پر بٹھا رہے ہیں۔ ملک میں اقلیتوں کے تئیں خوف و ہراس کی فضا، ہندو تنظیموں اور حکومت کی طرف سے آئے دن دل آزار بیانات، شہریت کے نئے قانون اور دہلی کے فسادات بھی عرب حکمرانوں کو پسیج نہیں پا رہے ہیں۔ عرب حکمراں آخر مودی حکومت کی منہ بھرائی کیوں کر رہے ہیں؟ یہ کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔
کانگریس نے دعویٰ کیا کہ ، سپریم کورٹ نے اب رافیل ڈیل کے مجرمانہ جانچ کا دائرہ کھول دیا ہے۔کانگریس کے ترجمان سرجےوالا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ آئینی اہتماموں کی وجہ سے سپریم کورٹ کے ہاتھ بندھے ہو سکتے ہیں جانچ ایجنسیوں کے نہیں۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا کہ ریویو کی عرضیوں میں دم نہیں ہے۔
انڈین ایئر فورس نے فرانس سے خریدے گئے 36 رافیل جنگی ہوائی جہازوں کی سیریز کا پہلا ہوائی جہاز فرانس کے جنوب-مغرب شہر بردو کے میرنیاک میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی موجودگی میں حاصل کیا۔
رافیل سودے کو لے کر دائر عرضی کے تناظر میں سرکار نے سپریم کورٹ میں ایک نیا حلف نامہ دائر کرکے کہا ہے کہ غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس سے سودے پر دوبار ہ غور کرنے کی بنیاد فراہم نہیں ہوتی۔
فرانسیسی اخبار لے موندے کی رپورٹ کے مطابق، اپریل 2015 میں رافیل ڈیل کے اعلان کے بعد فرانس کے افسروں نے انل امبانی گروپ کی ایک کمپنی کا 143.7 ملین یورو کا ٹیکس معاف کیا تھا۔
درخواست گزاروں نے ریویو پیٹیشن میں ’دی ہندو‘اخبار کے ذریعے شائع رافیل ڈیل سے متعلق دستاویز پیش کئے تھے۔ اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی جانکاری کو شنوائی میں شامل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان کو’خصوصی اختیارات ‘کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
وزارت دفاع کے سکریٹری سنجے مترا کے ذریعے داخل یہ حلف نامہ اس لئے اہم ہو گیا ہے کیونکہ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے 6 مارچ کو الزام لگایا تھا کہ ریویو پیٹیشن ان دستاویزوں پر مبنی ہے جو وزارت دفاع سے چرائے گئے ہیں۔ حالانکہ […]
دیہی علاقوں میں نہ صرف زرعی آمدنی گھٹی ہے بلکہ اس سے جڑے کام کرنے والوں کی مزدوری بھی گھٹی ہے۔ وزیر اعظم مودی زرعی آمدنی اور مزدوری گھٹنے کو جوشیلے نعروں سے ڈھکنے کی کوشش میں ہیں۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے دی ہندو کے چیئر مین اور سینئر صحافی این رام نے رافیل ڈیل اور اس کے میڈیا کوریج کو لےکر مودی حکومت کی حالیہ دھمکیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا
یو پی اے حکومت کے مقابلے گزشتہ 5 سالوں میں دیہی علاقوں میں مزدوری کی شرح میں اضافہ بہت کم رہا ہے اور یہ صرف زراعتی شعبہ تک ہی محدود نہیں ہے۔
سرکاری ذرائع نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے ذریعے’چوری’ لفظ کا استعمال ممکنہ طور پر زیادہ سخت تھا اور اس سے بچا جا سکتا تھا۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیےرافیل معاملے کی شنوائی کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعے دی ہندو کی رپورٹ کو چوری کے دستاویز کے حوالے سے چھاپنے کے الزام اور اخبار پر آفیشیل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کارروائی کی بات پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو اور وکیل صارم نوید سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
رافیل معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعے دی ہندو کی رپورٹ کو چوری کے دستاویز کے حوالے سے چھاپنے کے الزام اور اخبار پر کارروائی کی بات کہنے کی ایڈیٹرس گلڈ سمیت مختلف پریس تنظیموں نے تنقید کی ہے۔
سیکریٹ آؤٹ ہونے پر ہی گھوٹالہ آؤٹ ہوتا ہے۔ گھوٹالہ آؤٹ ہونے پر فائل کو سیکریٹ بتانے کا فارمولہ پہلی بار آؤٹ ہوا ہے۔ وزیر اعظم کو ہر بات میں خود کو چوکیدار نہیں کہنا چاہیے۔ خود کو چوکیدار اور پردھان سیوک کہتےکہتے بھول گئے ہیں کہ وہ ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں، اس لئے جاگتے رہو، جاگتے رہو بولکر کچھ بھی بول جاتے ہیں۔
د ی ہندو کے چیئر مین اور سینئر صحافی این رام نے کہا کہ رافیل ڈیل سے جڑی جانکاریاں دباکر یا چھپاکر رکھی گئی تھیں جس کی وجہ سے ہی ان سے متعلق دستاویز مفاد عامہ کے لئے شائع کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آپ اس کو چوری ہو گئے دستاویز کہہ سکتے ہیں لیکن ہم اس کو لےکر فکرمند نہیں ہیں۔
رافیل دستاویز کی چوری پر کانگریس صدر نے کہا،دو کروڑ روزگار غائب ہو گیا۔ کسانوں کے بیمہ کا پیسہ غائب ہو گیا۔ 15 لاکھ روپیہ غائب ہو گیا۔ اب رافیل کی فائلیں غائب ہو گئیں۔
رافیل ڈیل پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر ریویو پیٹیشن پر سماعت کے دوران درخواست گزار پرشانت بھوشن کے دی ہندو کی خبر کا حوالہ دینے پر اٹارنی جنرل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مضمون چوری کئے گئے خفیہ دستاویزوں پر مبنی ہے، جو پرائیویسی کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ کی بنچ اس بات کو بھی طے کرے گی کہ اس معاملے کی شنوائی کھلی عدالت میں ہونی ہے یا نہیں۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ کے ذریعے دائر ریویو پیٹیشن کو بھی اسی میں شامل کیا گیا ہے۔
گزشتہ 14 دسمبر کے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل سے متعلق دائر سبھی عرضیوں کو خارج کر دیا تھا اور کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ ٹھکرا دی تھی۔
بدھ کو پارلیامنٹ میں رافیل پر اپنی رپورٹ پیش کرکے کیگ نے دعویٰ کیا کہ یہ رافیل ڈیل یو پی اے کی ڈیل کے مقابلے 2.86 فیصد سستی ہے۔ حالانکہ کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعت کیگ رپورٹ کی تنقید کر رہی ہیں۔
رافیل کو لےکر مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ نئی ڈیل یو پی اے حکومت سے بہتر ہے اور اس کی وجہ سے ہندوستان کو طیارے جلدی مل جائیںگے۔ حالانکہ وزارت دفاع کے تین سینئر افسروں نے حکومت کے ان دعووں سےاتفاق نہیں کیا تھا۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے رافیل تنازعہ اور مایاوتی بنام میڈیا پر کامن کاز کے ڈائریکٹر وپل مریدول، صحافی اسمتا گپتااور اجئے آشیرواد سے ارملیش کی بات چیت۔
اخبار نے وزیر اعظم کی تقریر کو اتنے ادب سے چھاپا ہے جیسے پورا اخبار ان کا ٹائپسٹ ہو گیا ہو۔2019 میں 2030 کی ہیڈلائن لگ رہی ہے۔ آخر کیوں اخبار چھپکر آتا ہے، خبر چھپی ہوئی نہیں دکھتی ہے۔
کانگریس کو ابھی بھروسہ نہیں ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب میں 100 سیٹوں سے زیادہ لا پائے گی۔ ایسے میں امید کی کرن یہی ہے کہ رائے دہندگان پارلیامنٹ میں کی گئی مودی کی تقریر سے متاثر نہ ہوں۔
آخر مودی حکومت فرانس کی دونوں کمپنیوں کو بد عنوانی کی حالت میں کارروائی سے کیوں بچا رہی تھی؟ اب مودی جی ہی بتا سکتے ہیں کہ بد عنوانی ہونے پر سزا نہ دینے کی مہربانی انہوں نے کیوں کی۔ کس کے لئے کی۔
ویڈیو: ایک میڈیا رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ رافیل ڈیل میں پی ایم او کے دخل پر وزارت دفاع نے اعتراض کیا تھا۔ دی وائر کے ذریعے بھی اس سال جنوری میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزارت دفاع کے رافیل ڈیل کی شرطوں کو لے کر وزیراعظم دفتر سمجھوتہ کر رہا تھا۔ اس معاملے پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
دی ہندو میں این رام نے جو نوٹ چھاپا ہے وہ کافی ہے وزیر اعظم مودی کے کردار کو صاف صاف پکڑنے کے لئے۔ یہی نہیں حکومت نے اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ سے بھی یہ بات چھپائی ہے کہ اس ڈیل میں وزیر اعظم دفتر بھی شامل تھا۔
دی ہندو اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ فرانس حکومت کے ساتھ رافیل سمجھوتے کو لے کر وزارت دفاع کے ساتھ پی ایم او بھی متوازی بات چیت کر رہا تھا ۔ دی وائر نے بھی اس سال جنوری میں اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ وزارت دفاع کے رافیل معاہدے کی شرطوں کو لے کر پی ایم او سمجھوتہ کر رہا تھا۔