ویڈیو: گزشتہ کچھ مہینوں سے چل رہے شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے خلاف ملک گیر احتجاج میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت نظر آ رہی ہے۔ اقتدار میں بیٹھے لوگ اس کو دبانے کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔ اس تحریک میں کئی طرح کے گیت،نعرے اور کچھ الگ طرح سے فنکاروں نے اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔سینئر صحافی ارملیش نے اسٹینڈ اپ آرٹسٹ سنجے راجورا، سائنسداں اور شاعر گوہر رضا اور آئسا کے صدر این سائی بالاجی سے بات کی۔
مرکزی وزارت داخلہ نے ایک گزٹ نوٹیفیکیشن میں کہا کہ قانون 10 جنوری سے مؤثر ہوگا، جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں ہو رہےمظاہرےاور بالخصوص ملک کی یونیورسٹی میں ہو رہی مخالفت پرجے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
وزیراعظم نریندر مودی 10 جنوری کو گوہاٹی میں کھیلو انڈیا گیمس کا افتتاح کرنے والے تھے۔شہریت قانون کو لے کر مظاہرہ کر رہےآل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم اس پروگرام میں شامل ہوتے ہیں، تو ریاست میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے جائیں گے۔
گلوکار اورسماجی کارکن زبین گرگ نے کہا کہ آسام کی سماجی اور ثقافتی ہم آہنگی ہی کچھ ایسی ہے، جس کو بی جے پی پسند نہیں کرتی، اس لیے شہریت قانون کے ذریعے وہ ریاست کو ہندو -مسلم اورآسامی- بنگالی کے بیچ بانٹنا چاہتے ہیں۔
شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کے خلاف راشٹریہ جنتا دل نے بہار بند کی اپیل کی تھی۔ کانگریس اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی نے اس بند کی حمایت کی ہے۔
جو لوگ دہلی کی اقتدار کی ساخت کو جانتے ہیں ان کو پتہ ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ کے اعلان کی کاٹ اگر نقوی سے کرائی جائے تو وہ لطیفہ سےزیادہ نہیں ہے۔ وزارتِ داخلہ میں کیا ہوا ہے یا نہیں ہوا اس کی جانکاری اقلیتی معاملوں کے وزیر نقوی دے رہے ہیں۔
کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے وزیراعلیٰ کے علاوہ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی آندھر پردیش کے وزیراعلی جگن موہن ریڈی این آر سی کی مخالفت کر چکے ہیں۔ وہیں، بی جے پی کے ایک اور معاون رام ولاس پاسوان کی قیادت والی ایل جے پی نے کہا کہ ملک بھر میں ہو رہے مظاہرے بتاتے ہیں کہ مرکزی حکومت سماج کے ایک بڑے طبقے کے درمیان غلط فہمی کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے11 دسمبر کو جاری پہلی ایڈوائزری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے حکومت سے اس کو واپس لینے کو کہا تھا۔ دوسری ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ترنمول کے ایم پی ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ یہ خبر پہنچانے والے کو […]
گوہاٹی ہائی کورٹ نے جمعرات شام سے موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا حکم دیا تھا اس کے بعد جمعہ کی صبح سے وہاں انٹرنیٹ خدمات کو بحال کر دیا گیا۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف لکھنؤ میں جمعرات کوتشدد کی خبریں سامنے آئین تھیں جس میں ایک فردکی موت ہو گئی اور16 پولیس اہلکاروں سمیت کئی لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں آسام کے مختلف اضلاع میں ہوئے پرتشددمظاہرہ کے بعد وہاں موبائل انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں۔ مظاہرے کے دوران پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں آسام سمیت نارتھ ایسٹ میں مظاہرے جاری ہیں۔ آسام میں کرفیو کی مدت بڑھا دی گئی ہے اور جھڑپیں جاری ہیں۔
دہلی کے رام لیلا میدان میں منعقد کانگریس کی ’بھارت بچاؤ ریلی‘ میں کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ آج ملک میں اندھیر نگری چوپٹ راجا جیسا ماحول ہے اور پورا ملک پوچھ رہا ہے کہ سب کا ساتھ ،سب کا وکاس کہاں ہے؟
ویڈیو: پارلیامنٹ کے مذہب کی بنیاد پر شہریت قانون پاس کرنے کے بعد اب سب کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں۔کیا آئین کے بنیادی ڈھانچے کو چیلنج کرتا یہ قانون عدالت کی کسوٹی پر کھرا اترے گا؟کیا سپریم کورٹ شہریت ترمیم قانون کو خارج کرے گا۔اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم کے بعد منی پور چوتھی ریاست ہے، جہاں پر انر لائن پرمٹ( آئی ایل پی) کو نافذ کیا گیا ہے۔ ناگالینڈ کے دیماپور میں اب تک انر لائن پرمٹ کا نظام نہیں تھا۔ اس کا مقصد اصل آبادی کے مفادات کے تحفظ کے لئے دیگر ہندوستانی شہریوں کو وہاں بسنے سے روکنا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنا نارتھ ایسٹ کا دورہ رد کر دیا ہے۔ واضح ہوکہ شاہ کا اتوار کو اروناچل پردیش کے ساتھ ہی میگھالیہ میں نارتھ ایسٹ پولیس اکادمی کے پروگرام میں حصہ لینےکے لیے شیلانگ جانے کاپروگرام پہلےسےطے تھا۔
سوشل میڈیا پر کئی ساری تصویریں ویڈیو وائرل ہورہے ہیں جس میں پولیس اسٹوڈنٹس کو پیٹ رہی ہے اور آنسو گیس کے گولے چھوڑرہی ہے۔
مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم کے اکابروں نے جنگ آزادی کے لیے خود کو قربان کر دیا، لیکن کسی نے بھی تعلیم حاصل کرنے کے دوران کسی تحریک میں حصہ نہیں لیا۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کو ہندوستان کی سیکولر فطرت کے خلاف بتایا اور کہا کہ ان کی حکومت اس بل کو اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔
شہریت ترمیم بل میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
شہریت ترمیم بل پاس کیے جانے کی مخالفت میں آسام میں جاری پرتشدد مظاہرےکی وجہ سے ریاست کےتمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔آسام سے آنے جانے والی ٹرینیں اور اڑانیں بھی رد کر دی گئی ہیں۔ کئی افسروں کا تبادلہ کردیا گیاہے۔ آسام کے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ پر 48 گھنٹے کی پابندی ہے۔تریپورہ میں بھی اسکول کالج اور دفتر بند رہے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ بل آئین کے مساوات کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ سبھی ٹی وی چینلوں کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ ایسے مواد کے متعلق خاص طور پر احتیاط برتیں، جن سے تشدد پھیل سکتا ہو یا لاءاینڈ آرڈر بنائے رکھنے میں مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ ہو یا پھر ایسے واقعات جو ملک مخالف عمل کو بڑھاوا دے رہے ہوں۔
مرکز نے آسام سمیت نارتھ ایسٹ کی مختلف ریاستوں میں پیر املٹری فورس کے 5000 جوانوں کو ہوائی جہاز سے بھیجا۔ شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں ہوئے تشدد کو دیکھتے ہوئے آسام کے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات پر 24 گھنٹے کے لئے پابندی لگائی گئی ہے۔
گوہاٹی کی بی جے پی رکن پارلیامان کوئین اوجا نے کہا کہ ابھی معاملہ بہت گرم ہے۔ جب کیتلی بہت گرم ہے تو اس کو چھونے پر ہاتھ جل جائیںگے۔ ہم انتظار کریںگے۔ ہم آہستہ آہستہ کوشش کریںگے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس کے مطابق،گزشتہ پانچ سالوں میں بی جے پی نے خواتین کے خلاف جرم کے معاملوں سے جوجھ رہے 66 امیدواروں کو لوک سبھا،راجیہ سبھا اور اسمبلی الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا۔کانگریس نے 46 ایسے امیدوار اور بہوجن سماج پارٹی نے 40 ایسے امیدوار اتارے۔
کئی نارتھ ایسٹ ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کے نافذ نہ ہونے کے باوجود اس علاقے کی ریاستوں میں اس کے خلاف لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ان726شخصیات میں شامل آرٹسٹ،قلمکار،ماہرین تعلیم، وکیل، سابق جج اورسابق نوکرشاہ نےاس بل کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اس کو ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ بتایا ہے۔
راجیہ سبھا میں کئی اپوزیشن ممبروں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ بل پر بحث ہونے کے بعد اس کو پاس کرتے وقت ان تجاویز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔